قارئین کرام ! وطن عزیز گزشتہ دو سال سے جس نوعیت کی اور جتنی ابتری میں مبتلا ہے اس نے ہماری مجموعی گورننس کے گرتے معیار خصوصاً نظام انصاف و احتساب کو دنیا میں تماشہ بنا دیا ہے ۔عالمی معاشرے کا باشعور باعلم بیدار طبقہ ایٹمی پاکستان میں بڑی بڑی کامیابیوں کے بعد اسکے تیز تر ریورس ہونے پر حیران ہے اور ہمارےسچے دوست اس صورتحال پر پریشان۔ بہت تجزیے و تحقیق ہو گئی مزید کی ضرورت نہیں نہ کج بحثی کی۔ ہماری زبوں حالی اور جاری صورتحال نمونے کے طور پر مکمل عیاں و بے نقاب ہے، اب ہمارا برا اور بدتر عوام اور دنیا کی نظروں میں اتنا اور ایسا ہی ہے جو یہ حقیقت میں ہے، یہ بھی کہ آمریتوں کی کوکھ سے جنم لینے والی ہماری سیاسی و پارلیمانی نااہل، عوام سے لاپروا اور قومی سے کہیں زیادہ طبقاتی اور گروہی ذہنیت رکھنے والی ،بااختیار قوتیں ہی عشروں سے آئین شکنی اور قانون کے دوہرے نفاذ کی ذمے دار ہیں، جسکے نتیجے میں حاصل ملکی سیاسی و اقتصادی اور سماجی تباہی ہوئی آج یہی خودسر طبقہ ملکی وسائل اور ناجائز اختیارات کے زور پر خودبالائی طبقے میں تبدیل ہو کر طاقتور اولیگارکی (مافیہ راج) میں تبدیل ہو چکا ہے ۔

غور تو فرمائیں! حکومت کی باری ملنے پر اس کی اپوزیشن فرینڈلی ہوتی ہے عوام کی تائیدو طاقت سے اگر کوئی ملکی قومی اور عوامی سوچ کی حامل ملک گیر کوئی پارلیمانی قوت پیدا ہو بھی جائے تو اس کے ساتھ وہی سلوک اور رویہ اختیار کیا جاتا ہے جو الیکشن شیڈول کا اعلان ہونے پر بھی آج کی واضح اصل اور بڑی پارلیمانی طاقت کو دیوار سے لگانے کی ہر ممکنہ کوشش سے عیاں ہے، عوام کی ’’ناروا جمہوری مزاحمت ‘‘ کا مقابلہ سیاسی مافیہ، ریاستی اداروں کے جاری کھیل اور ان پر اپنے اثر ونفود سے کر رہا ہے۔ سپریم کورٹ پر حملے، دوران سماعت اس کے احاطے میں لشکری پڑائو اور عدالت عظمیٰ کی صاف نظر آتی سیاسی نوعیت کی تقسیم نے پاکستان میں نظام عدل و انصاف و احتساب کی مکمل قلعی کھول کر رکھ دی ہے ۔عدلیہ کے مایوس کن کردار اور مزاج کے متوازی جس طرح نیب الیکشن کمیشن اور اضلاعی انتظامیہ خصوصاً پولیس کی کارکردگی بے نقاب ہو رہی ہے اس کے ایمی جیٹ بیک گرائونڈ میں ہونیوالی دنیا کی تیز ترین شرمناک اور سخت متنازع قانون سازی سے ملکی سیاسی و معاشی استحکام اور عمل کو جو جھٹکے لگے ہیں، حقیقت یہ ہے کہ پورا پاکستانی ریاستی نظام اس کی پیمائش سے ہی محروم ہو چکا ہے کہ اس سے کتنا خسارہ ہوا ؟ تاہم عوامی شعور اور ٹیکنالوجی کے استعمال سے مزاحمت کا گراف اس حد تک اطمینان بخش ضرور رہا اور بڑھ رہا ہے کہ اس سے ریاستی اداوں کے اِس عوام دشمن اور ملک سے لاپرواہی پر مبنی طرز عمل کی نشاندہی میڈیا نے تمام پابندیوں کے باوجود ممکنہ حدتک اور سوشل میڈیا نے بڑے تواتر اور اولیگارکی کے مقابل اپنے زور سے کی۔لیکن اسٹیٹس کو کی اپنی طاقت جو ’’چوتھی بار‘‘ کے واحد بیانیے اور یقین سے پہلے سے ہی اپنی ذہنی اسیر بیوروکریسی اور روایتی سیاسی طبقے کو مینج کر رہی ہے یہ اب عوام سے مخاطب ہی نہیں ستم یہ ہے کہ اسے اس کی ضرورت ہی نہیں عوامی طاقت کے مقابلے کی فکر سے وہ آزاد ہو کر اپنی ڈرائی کلینگ کرا چکی جو اسے ’’چوتھی بار بھی ‘‘ انہونی کے ہونے کا یقین دلا رہی ہے، یہ وہ بدترین الیکشن دھاندلی ہے جو الیکشن 2024ء سے پہلے ہو گئی اور جاری ہے اس کے حقیقت پسندانہ ’’تجزیے‘‘ جان کی امان پاکر بھی کرنے کوئی آسان نہیں ۔

موجود ملکی صورتحال کے دو سال سے تیار ہوتے اس ماحول میں جو سیاسی ابلاغ ہو رہا ہے اس میں لاڈلے ، کھلواڑ، دھڑلے سے دیدہ دلیری، آئین شکن، بے آئین اور دو قانونی کے بیانیے نے مہنگائی پر آہ وبکا کے متوازی بڑی جگہ بنائی یوں ہمارا قومی سطح کا سیاسی ابلاغی دھارا اتنا آلودہ اور تشویشناک ہے کہ اس میں سیاسی استحکام بجائے بحالی جمہوریت و معیشت، ریت میں مچھلی کی تلاش کے مترادف ہے۔چالیس پنتالیس سال میں پاکستان میں اولیگارکی (مافیہ راج) کے تیار کئے اس نظام بد کا سب ہی کچھ توبے نقاب ہو گیا ،جسکے باوجود پریشان عوام اور پاکستان سے باہر آباد پاکستان کایہ پریشان سوال کہ آخر اب کیا ہو گا ؟ اور اب واپس ہو کر سست ارتقاء والی کیفیت کی طرف کب اور کیسے آیا جا سکتا ہے؟ اس پر اتنی اور بڑی پیشرفت بالآخر ہو ئی کہ اس دیر آید، محتاط حساب کتاب کے بعد کہ حکومت اور ریاستی نظام کو تو ٹیلر میڈ بنایا جاسکتا ہے لیکن عوام نے اپنے تجزیے اور خود ہی صورتحال کے مطالعے و مشاہدے سے جو ’’پریشان کن‘‘ رائے عامہ تشکیل دی ہے اسے مٹایا جا سکتا ہے نہ نااہل اور کرپٹ اداروں اور ’’ذمے داران‘‘ کی طرح اسے مینج کیا جاسکتا ہے ،بالآخر سپریم کورٹ نے آئین کا سہارا لیتے ہی الیکشن سے مزیدعملی انحراف کا راستہ بند کرکے اعلان شدہ تاریخ پر ہی الیکشن کرانے کا حتمی فیصلہ دے دیا ہے۔

موجود ملکی حالات اور حالت میں ریاست چلانے کے منتظمین بقدر جثہ ،خدارا سمجھیں کہ یہ دعویٰ قسماً دینے میں کوئی جھجھک اور بے یقینی نہیں کہ اب بھی پاکستان کو جلد اورتیزی سے ابتری سے نکالا جا سکتا ہے لیکن صرف اورصرف اس اٹل حقیقت کے فریم میں آکر تمام تر فیصلہ سازی اور عملدرآمد کیا جائے کہ پاکستان کا یقینی تانباک مقدر و مستقبل ’’آئین کے مکمل اور قانون کے یکساں اطلاق و نفاذ‘‘ سے جڑا ہوا ہے ۔ یہ فقط بیانیہ نہیں قومی اتفاق و اتحادسے ہوا وہ سوشل کنٹریکٹ(عوامی عہد) ہے جس میں 50سال قبل ہماری قومی سیاست کے ہر شیڈ کے بہت اہم اور ذمے دار بزرگ شریک ہوئے تھے اور مسلسل عوامی تائید و اتفاق سےعلانیہ لیکن فقط رسماً نافذ العمل ہے لیکن حقیقت میں عملاً نہیں یہ ’’نہیں‘‘ کوئی سیاسی تجزیہ نہیں اس کی تباہی اور بڑے خسارے اور عوامی مین ڈیٹ سے انحراف اور اس کی توہین کے نکلے نتائج ہماری سیاسی تاریخ کے ناقابل تردید و تحریف چیپٹرز ہیں۔ کون بااختیار سے بااختیار ادارہ یا فرد ہے جو اپنے سیاسی ابلاغ میں اس سے انحراف کی جرات کرے ۔

الگ ہے کہ آئین شکنی کے جرم کا ارتکاب آئین کی تشریح کے کھلواڑ میں کیا جائے ،کیا جائے گا تو پھر پاکستان کے یہی حالات اور حالت برقرار رہتے ، ہمارا بطور ریاست کیا مستقبل اور کیا حال ہوگا ؟ اس کا اندازہ ہمارے سامنے نکلے دورس نتائج میں لگاتے مشکل تو کیا کھلے نتائج اور ثبوت خود چیخ چیخ کر بتا رہے ہیں کہ پاکستانیو آئین شکنی اور دو قانونی کھلواڑ کے گڑھے سے بچو، جو الیکشن کی تاریخ کا اعلان ہونے کے بعد بھی جاری رہا اور گزشتہ روز سپریم کورٹ کے فیصلے سے انتخاب کے انعقاد کو ٹالنے کے تمام حربے ناکام ہونے اور انہیں بند ہونے کے باوجود گزشتہ رات گھنٹوں انٹرنیٹ کی سروس بند کرکے عوام کا گلا گھونٹنے کا آئینی جرم کیا گیا نگران حکومت کو کب ہوش آئے گا ،اگر بلوچستان کے دور دراز علاقوں پر پاکستان نعروں بیانیوں سے لبریز آن لائن جلسے بھی نگران حکومت کو برداشت نہیں تو دوقانونی نظام کے تحت عوام کو انتخابی نتائج کیسے ہضم ہوں گے؟

روس کے صدر ولادیمر پیوٹن نے ایک بار پھر صدارتی الیکشن لڑنے کے لیے کاغذات نامزدگی جمع کرادیے ہیں۔

اسرائیلی فوج کے ہاتھوں فلسطینیوں کے تباہ مکانات جنگجووں کی محفوظ پناہ گاہیں بن گئیں، اسرائیلی فوج کے کمانڈر کی ہمر جیپ کو اینٹی آرمر میزائل سے اڑادیا۔

چھانگا مانگا میں ڈاکوؤں نے باراتیوں کی بس لوٹ لی، متاثرہ افراد نے سڑک بلاک کرکے احتجاج کیا۔

انہوں نے مزید کہا کہ تحریک انصاف وہ کٹی پتنگ ہے جسے کروڑ پتیوں کی جانب سے لوٹا گیا، ناانصافی کے خلاف لڑتے رہیں گے

بانی پی ٹی آئی کے وکیل شعیب شاہین کی عدم موجودگی کے باعث گزشتہ سماعت پر فرد جرم عائد نہیں ہوسکی تھی۔

ترجمان افغان وزارت داخلہ نے کہا کہ پڑوسی ممالک سے اچھے تعلقات چاہتے ہیں، افغان سرزمین کسی ملک بشمول پڑوسی ممالک کے خلاف استعمال ہونے کی اجازت نہیں دیں گے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ پاکستانی آرمی چیف محکمہ خارجہ اور پینٹاگون سمیت دیگر عہدیداروں سے ملاقات کے لیے واشنگٹن میں تھے۔

ہیومن رائٹس واچ کا اسرائیل پر غزہ میں بھوک کو جنگی ہتھیار کے طور پر استعمال کرنے کا الزام عائد کیا ہے۔

نگراں وزیر فواد حسن فواد، مشیر احد چیمہ کو بھی نوٹس جاری کیے گئے ہیں۔

اسرائیلی وزیر دفاع نے کہا کہ مقاصد کے حصول تک اسرائیل جنگ جاری رکھے گا۔ اسرائیل کی فتح امریکی قیادت میں آزاد دنیا کی فتح ہے۔

مقبول باقر نے کہا ہے کہ اکاؤنٹنٹ جنرل (اے جی) سندھ کے پیدا کردہ مسئلے کے باعث 30 بسیں پورٹ پر خراب ہو رہی ہیں۔

نامور گلوکار ارجیت سنگھ نے موسیقار اے آر رحمان کو بھارت میں آٹو ٹیون کا ماسٹر مائنڈ قرار دیا۔

بڑے سائز کے پراٹھے کی تیاری کی یہ ویڈیو وائرل ہوگئی۔

بھارتی لوک سبھا میں سیکیورٹی کوتاہی کے واقعے پر وضاحت مانگنے پر اپوزیشن کے 79 ارکان معطل کر دیئے گئے۔

نگراں وزیراعظم دورے میں امیر کویت نواف الاحمد الجابر الصباح کی وفات پر تعزیت کریں گے۔

QOSHE - ڈاکٹر مجاہد منصوری - ڈاکٹر مجاہد منصوری
menu_open
Columnists Actual . Favourites . Archive
We use cookies to provide some features and experiences in QOSHE

More information  .  Close
Aa Aa Aa
- A +

ڈاکٹر مجاہد منصوری

10 0
19.12.2023

قارئین کرام ! وطن عزیز گزشتہ دو سال سے جس نوعیت کی اور جتنی ابتری میں مبتلا ہے اس نے ہماری مجموعی گورننس کے گرتے معیار خصوصاً نظام انصاف و احتساب کو دنیا میں تماشہ بنا دیا ہے ۔عالمی معاشرے کا باشعور باعلم بیدار طبقہ ایٹمی پاکستان میں بڑی بڑی کامیابیوں کے بعد اسکے تیز تر ریورس ہونے پر حیران ہے اور ہمارےسچے دوست اس صورتحال پر پریشان۔ بہت تجزیے و تحقیق ہو گئی مزید کی ضرورت نہیں نہ کج بحثی کی۔ ہماری زبوں حالی اور جاری صورتحال نمونے کے طور پر مکمل عیاں و بے نقاب ہے، اب ہمارا برا اور بدتر عوام اور دنیا کی نظروں میں اتنا اور ایسا ہی ہے جو یہ حقیقت میں ہے، یہ بھی کہ آمریتوں کی کوکھ سے جنم لینے والی ہماری سیاسی و پارلیمانی نااہل، عوام سے لاپروا اور قومی سے کہیں زیادہ طبقاتی اور گروہی ذہنیت رکھنے والی ،بااختیار قوتیں ہی عشروں سے آئین شکنی اور قانون کے دوہرے نفاذ کی ذمے دار ہیں، جسکے نتیجے میں حاصل ملکی سیاسی و اقتصادی اور سماجی تباہی ہوئی آج یہی خودسر طبقہ ملکی وسائل اور ناجائز اختیارات کے زور پر خودبالائی طبقے میں تبدیل ہو کر طاقتور اولیگارکی (مافیہ راج) میں تبدیل ہو چکا ہے ۔

غور تو فرمائیں! حکومت کی باری ملنے پر اس کی اپوزیشن فرینڈلی ہوتی ہے عوام کی تائیدو طاقت سے اگر کوئی ملکی قومی اور عوامی سوچ کی حامل ملک گیر کوئی پارلیمانی قوت پیدا ہو بھی جائے تو اس کے ساتھ وہی سلوک اور رویہ اختیار کیا جاتا ہے جو الیکشن شیڈول کا اعلان ہونے پر بھی آج کی واضح اصل اور بڑی پارلیمانی طاقت کو دیوار سے لگانے کی ہر ممکنہ کوشش سے عیاں ہے، عوام کی ’’ناروا جمہوری مزاحمت ‘‘ کا مقابلہ سیاسی مافیہ، ریاستی اداروں کے جاری کھیل اور ان پر اپنے اثر ونفود سے کر رہا ہے۔ سپریم کورٹ پر حملے، دوران سماعت اس کے احاطے میں لشکری پڑائو اور عدالت عظمیٰ کی صاف نظر آتی سیاسی نوعیت کی تقسیم نے پاکستان میں نظام عدل و انصاف و احتساب کی مکمل قلعی کھول کر رکھ دی ہے ۔عدلیہ کے مایوس کن کردار اور مزاج کے متوازی جس طرح نیب الیکشن کمیشن اور اضلاعی انتظامیہ خصوصاً پولیس کی کارکردگی بے نقاب ہو رہی ہے اس کے ایمی جیٹ بیک گرائونڈ میں ہونیوالی دنیا کی تیز ترین........

© Daily Jang


Get it on Google Play