ان دنوں الیکشن کی گہما گہمی شروع ہوگئی ہے،بہت دنوں سے مختلف پارٹیوں سے تعلق رکھنے والے کارکن پارٹی ٹکٹ کے حصول کیلئے کوشاں نظر آئے۔ان میں سے بہت سوں نے پارٹی کے صدر سے مختلف ذرائع سے سفارش کروائی، اب اللہ جانے ان کی یہ خواہش پوری ہوئی یا پھر یہ ریوڑیاں جاگیرداروں، وڈیروں اور مختلف حوالوں سے ’’کارآمد‘‘امیدواروں کی جھولی میں ہی ڈالی گئیں۔ اس حوالے سے سب سے زیادہ رش مسلم لیگ (ن) کی ’’کھڑکی‘‘ پر تھا، بس یہ سمجھیں کہ یہ ’’کھڑکی توڑ‘‘ ہفتہ تھا، اس انتخابی فلم کا ،جو ابھی تکمیل کے مراحل میں ہے۔ سب سے زیادہ الیکشن کمپین پیپلز پارٹی چلا رہی ہےاور اس جہاں دیدہ اور ستم رسیدہ پارٹی کے نوجوان قائد بلاول بھٹو زرداری جگہ جگہ جلسوں اور جلوسوں سے بھرپور اعتماد کا اس حد تک تاثر دے رہے ہیں جیسے الیکشن ہوگئے ہیںاور ان کی پارٹی دو تہائی اکثریت سے اپنی حکومت بھی بنا چکی ہے۔ بلاول زرداری بھٹو سینئر سیاستدانوں خصوصاً نواز شریف کو للکارے مار رہے ہیں بلکہ وہ تو اتنے پرامید ہیں کہ لاہور کو بھی نشانے پر رکھ لیا ہے اور اس شہر کے گلی کوچوں میں لوگوں سے ملتے نظر آتے ہیں، تاہم ہوسکتا ہے کل کلاں مسلم لیگ (ن) کے رہنمابھی لاڑکانہ میں دکھائی دیں اور جو سامنے آئے اس سے ایک دفعہ تو جپھی ضرور ڈالیں۔اور جہاں تک پی ٹی آئی کا تعلق ہے وہ سوشل میڈیا پر الیکشن جیت بھی چکی ہے، اسکے رہنما مسلسل یہ مطالبہ کر رہے ہیں کہ انکی پارٹی کو ’’کھیلنے‘‘ کیلئے دوسروں کے مساوی گرائونڈ مہیا کریں۔ انہیں چاہیے کہ اپنے مطالبے کو زیادہ زور دار اور موثر بنانے کیلئے 2018ء کے انتخابات کی مثال دیں جس میں تمام سیاسی جماعتوں کے ساتھ یکساں ’’سلوک‘‘ کیا گیا تھا مگر ناز بردار طبقے کی دعائوں کے نتیجے میں تمام جماعتوں نے منہ کی کھائی اور پی ٹی آئی بلّے بلّے کرتی حکومت بنانے میں کامیاب ہو گئی۔ بہت بھلے اور معصوم لوگوں پر مشتمل جماعت اسلامی آج بھی عوام سے زیادہ اللہ پر بھروسہ کرتے ہوئے انتہائی پرامید نظر آتی ہے کہ اللہ عوام کے دلوں میں یہ بات ضرور ڈالے گا کہ ملک میں اسلامی نظام اگر قائم ہو سکتا ہے تو صرف اسی صورت میں جب جماعت اسلامی برسراقتدار آئیگی۔ پہلے وقتوں میں جماعت کی قیادت زمینی حقیقتوں کو مدنظر رکھتے ہوئے مسلم لیگ (ن) سے بہت اچھے روابط رکھتی تھی چنانچہ لیاقت بلوچ اور فرید پراچہ لاہور کے ووٹروں کے سبب اسمبلیوں میں پہنچ جاتے تھے، مگر اب تو تنظیمی ڈسپلن آڑے آ رہا ہے، چنانچہ جماعت کے ’’عوام‘‘ اگر چاہیں بھی تو پالیسی میں سرِ موبھی تبدیلی نہیں لا سکتے۔ باقی ہمارے مولانا فضل الرحمان اور انکی جماعت جے یو آئی اس بار بھی اتنی ہی کامیاب رہے گی جتنی ماضی میں کامیاب رہی ہے۔ یہی صورت حال عوامی نیشنل پارٹی کی ہے۔ کراچی میں اس دفعہ ایم کیو ایم کا مسلم لیگ (ن) سے انتخابی اتحاد ہوا ہے، بس اللہ خیر کرے۔ بلوچستان کی ’’سیاسی‘‘ جماعتوں کے حوالے سے ماضی کی طرح آج بھی کوئی یقینی پیش گوئی نہیں کی جا سکتی۔

ان دنوں جس جماعت کی فتح پر شرطیں لگائی جا رہی ہیں وہ مسلم لیگ (ن) ہے۔ پارٹی کے قائد میاں نواز شریف پر جو بدنما جھوٹے مقدمے قائم کئے گئے تھے ان سب کا پول عدالتوں کے فیصلوں سے کھل گیا ہے اور میاں صاحب پر عائد کئے گئے سب الزام جھوٹ کاپلندہ ثابت ہوئے ہیں۔ پی ٹی آئی کو چھوڑ کر آپ کی کسی بھی سیاسی جماعت کے رہنمائوں، اخبار نویسوں اور اگر مقتدرہ اور عدلیہ میں سے کسی کے ساتھ علیک سلیک ہو تو ان سے تنہائی میں پوچھ لیں کہ ان مقدمات میں کتنی صداقت تھی، تو وہ یہی کہے گا کہ یہ سب کردار کشی کا حصہ تھا، اس سے زیادہ کچھ نہیں تھا۔ باقی جہاں تک مسلم لیگ (ن) کی انتخابی مہم کا تعلق ہے، وہ صرف ان انتخابی حلقوں تک نظر آتی ہے جہاں سے لیگ کے امیدوار جیتتے رہے ہیں تاہم جلسے جلوسوں کی نوبت ابھی نہیں آئی، فی الحال ان امیدواروں میں ٹکٹوں کی تقسیم کا مرحلہ ہے، جو خواتین اور اقلیتوں کی مخصوص نشستوں کے حوالے سے ہے، باقی مراحل غالباً طے ہو چکے ہیں۔ انتخابات کے دنوں میں مخالف سیاسی جماعتیں ایک دوسرے پر مختلف طرح کے الزامات عائد کرتی رہتی ہیں جس سے عوام کا دل لگا رہتا ہے، کسی کی برائی سننے کا اپنا ہی مزہ ہے، چنانچہ مسلم لیگ (ن)کے متعلق انکے مخالف طبقوں کی طرف سے کہا جا رہا ہے کہ اس دفعہ مسلم لیگ (ن) کیلئے کھلا میدان تیار کیا گیا ہےجبکہ مجھے لگتا ہے کہ اس بار جماعت اور اسکے رہنمائوں پر صرف یہ مہربانی ہوگی کہ انکے راستے میں وہ رکاوٹیں نہیں ڈالی جائیں گی جو ماضی میں ہر بار انکا مقدر بنتی تھیں۔ تاہم ایک بات اسکےعلاوہ بھی ہےاور وہ یہ کہ مقتدرہ میں ابھی تک کچھ ایسے لوگ موجود ہیں جو ماضی میں پی ٹی آئی کے سرپرست رہے ہیں، نو مئی کا سانحہ یونہی نہیں ہوا تھا۔

میرا ایک مشورہ ہے اور وہ یہ کہ جو جماعت بھی برسراقتدار آئے وہ اس امر کا سراغ ضرور لگائے کہ نوجوانوں حتیٰ کہ بڑی عمر اور فراست کے حامل افراد کا ذہن اس قدرپلیوٹ کیسے کیا گیا کہ وہ گالی گلوچ پر اتر آئے اور انہیں جہاں کسی مخالف جماعت کا کوئی رہنما نظر آیا اسے ہراساں کرنے میں لگے رہے، انکے دماغ کیسےسِیل کردیئے گئے کہ وہ دوسرے کی دلیل کا جواب بھی مغلظات میں دیتے ہیں۔ ماہرین نفسیات کا ایک بورڈ بٹھایا جائے جو ان وجوہ کی نشاندہی کرے کہ ایک سیاسی جماعت کو ایک انتہا پسند فرقے میں کیسے تبدیل کیا گیا اور انہیں دوبارہ پاکستان کا ایک بالغ نظر شہری کیسے بنایا جاسکتا ہے، اس فرقے کے بہت سے لوگ پاکستان کے بارے میں کوئی بری خبر سنتے ہیں تو خوش ہوتے ہیں اور اسے زیادہ سے زیادہ شیئر کرتے ہیں ان دنوں وہ انڈیا کی ترقی کی تفصیلات بھی بہت خشوع و خضوع سے ہائی لائٹ کرتے اور بالواسطہ پورطور پر یہ تاثر دیتے ہیں کہ پاکستان بنا کر ہم نے گھاٹے کا سودا کیا ہے۔ جو لوگ انڈیا کی ترقی کا ذکر اس حوالے سے کرتے ہیں کہ ہم بھی اپنی کرتوتوں پر نظر ثانی کریں اور ترقی کے راستے کواپنائیں، ان کی سوچ بہت مثبت ہے اور ہمیں اس سوچ کو عام کرنے کی ضرورت ہے۔

برطانوی وزارت داخلہ فیملی ویزا کیلئے کم از کم تنخواہ کی حد 38 ہزار 700 پاؤنڈ سے پیچھے ہٹ گیا۔

کینیڈین وزیراعظم جسٹن ٹروڈو کا کہنا ہے کہ اسرائیل کی غزہ مہم خود اس کی طویل مدتی سلامتی کو خطرے میں ڈال رہی ہے۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ اسرائیل کے جھنڈے والے جہازوں کو روکنے کے ملائیشیا کے موقف کو سراہتے ہیں۔

ایس بی پی کے مطابق ملکی زرمبادلہ ذخائر 15 دسمبر کو ختم ہوئے ہفتے تک 12 ارب 6 کروڑ ڈالر رہے۔

آئی جی جیل خانہ جات نے قیدیوں پر تشدد کی ویڈیو وائرل ہونے کا نوٹس لیتے ہوئے انکوائری کا حکم دے دیا۔

پی پی چیئرمین آنکھوں میں آئی نمی کو بار بار رومال سے پونچھتے رہے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ ٹیسٹ بیٹر اسد شفیق ابھی اور کرکٹ کھیلنا چاہتے ہیں، اسد شفیق فروری میں کنسلٹنٹ کی ذمے داری سنبھالیں گے۔

اشفاق بھٹی کا کہنا ہے کہ وہ پی پی 268 سے انتخابات میں حصہ لینا چاہتے ہیں۔

امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے کہا ہے کہ 8 فروری کو فرسودہ نظام زمین بوس ہوجائے گا، عوام کی فتح ہوگی۔

اداکارہ میرا کا کہنا ہے کہ چوری کی واردات کے وقت گھر پر موجود نہیں تھی۔

پولیس کی جوابی کارروائی میں فائرنگ کرنے والا مارا گیا، جو یونیورسٹی کا ہی طالب علم تھا۔

صحافتی تنظیموں کی جانب سے کہا گیا کہ گھٹن زدہ ماحول میں عدلیہ ہی ریلیف کا واحد دروازہ ہے ، لیکن اگر یہ دروازہ بھی بند محسوس ہو تو صورتِ حال مزید خراب نظر آتی ہے۔

جو سزا دی گئی تھی وہ غلط تھی، فیصلہ عبوری تھا، اسے تبدیل کیا جاسکتا ہے، سینئر نائب صدر پی ٹی آئی

پولیس نےموقع پر پہنچ کر زخمی ڈاکوؤں کو اسپتال منتقل کیا، تاہم تینوں ڈاکو دم توڑ گئے۔

عدالت نے اپنے حکم نامے میں کہا کہ گیس کی قیمتوں سے متعلق نوٹیفکیشن کی معطلی کا اطلاق صرف درخواست گزاروں پر ہوگا۔

QOSHE - عطا ء الحق قاسمی - عطا ء الحق قاسمی
menu_open
Columnists Actual . Favourites . Archive
We use cookies to provide some features and experiences in QOSHE

More information  .  Close
Aa Aa Aa
- A +

عطا ء الحق قاسمی

13 22
22.12.2023

ان دنوں الیکشن کی گہما گہمی شروع ہوگئی ہے،بہت دنوں سے مختلف پارٹیوں سے تعلق رکھنے والے کارکن پارٹی ٹکٹ کے حصول کیلئے کوشاں نظر آئے۔ان میں سے بہت سوں نے پارٹی کے صدر سے مختلف ذرائع سے سفارش کروائی، اب اللہ جانے ان کی یہ خواہش پوری ہوئی یا پھر یہ ریوڑیاں جاگیرداروں، وڈیروں اور مختلف حوالوں سے ’’کارآمد‘‘امیدواروں کی جھولی میں ہی ڈالی گئیں۔ اس حوالے سے سب سے زیادہ رش مسلم لیگ (ن) کی ’’کھڑکی‘‘ پر تھا، بس یہ سمجھیں کہ یہ ’’کھڑکی توڑ‘‘ ہفتہ تھا، اس انتخابی فلم کا ،جو ابھی تکمیل کے مراحل میں ہے۔ سب سے زیادہ الیکشن کمپین پیپلز پارٹی چلا رہی ہےاور اس جہاں دیدہ اور ستم رسیدہ پارٹی کے نوجوان قائد بلاول بھٹو زرداری جگہ جگہ جلسوں اور جلوسوں سے بھرپور اعتماد کا اس حد تک تاثر دے رہے ہیں جیسے الیکشن ہوگئے ہیںاور ان کی پارٹی دو تہائی اکثریت سے اپنی حکومت بھی بنا چکی ہے۔ بلاول زرداری بھٹو سینئر سیاستدانوں خصوصاً نواز شریف کو للکارے مار رہے ہیں بلکہ وہ تو اتنے پرامید ہیں کہ لاہور کو بھی نشانے پر رکھ لیا ہے اور اس شہر کے گلی کوچوں میں لوگوں سے ملتے نظر آتے ہیں، تاہم ہوسکتا ہے کل کلاں مسلم لیگ (ن) کے رہنمابھی لاڑکانہ میں دکھائی دیں اور جو سامنے آئے اس سے ایک دفعہ تو جپھی ضرور ڈالیں۔اور جہاں تک پی ٹی آئی کا تعلق ہے وہ سوشل میڈیا پر الیکشن جیت بھی چکی ہے، اسکے رہنما مسلسل یہ مطالبہ کر رہے ہیں کہ انکی پارٹی کو ’’کھیلنے‘‘ کیلئے دوسروں کے مساوی گرائونڈ مہیا کریں۔ انہیں چاہیے کہ اپنے مطالبے کو زیادہ زور دار اور موثر بنانے کیلئے 2018ء کے انتخابات کی مثال دیں جس میں تمام سیاسی جماعتوں کے ساتھ یکساں ’’سلوک‘‘ کیا گیا تھا مگر ناز بردار طبقے کی دعائوں کے نتیجے میں تمام جماعتوں نے منہ کی کھائی اور پی ٹی آئی بلّے بلّے کرتی حکومت بنانے میں کامیاب ہو گئی۔ بہت بھلے اور معصوم لوگوں پر مشتمل جماعت اسلامی آج........

© Daily Jang


Get it on Google Play