بلوچ نیشنل آرمی (بی این اے) نامی کالعدم عسکریت پسند تنظیم کے سربراہ کا ساتھیوں سمیت ہتھیار ڈالنا ایک خوش آئند پیشرفت ہے۔ بی این اے کے سربراہ سرفراز بنگلزئی عرف مرید بلوچ اپنے70ساتھیوں سمیت ہتھیار ڈال کر قومی دھارے میں شامل ہوگئے۔ جس سے بی این اے نامی تنظیم عملاً تقریباً ختم یا بہت کمزور ہوگئی ہے۔ وزیرِ اطلاعات بلوچستان جان اچکزئی کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے قومی دھارے میں شامل ہونے کا اعلان کیا ۔ رواں سال مئی میں اسی تنظیم کے سربراہ گلزار شمبے بھی ہتھیار ڈال کر قومی دھارے میں شامل ہوچکے ہیں جس کے بعد سرفراز بنگلزئی اس تنظیم کا سربراہ بن گیا تھا۔ سرفراز بنگلزئی نے پریس کانفرنس میں کئی حقائق سے پردہ اٹھایا ہے۔ یہ پاک فوج کی بہت بڑی کامیابی ہے کہ جو کل تک ملک کیخلاف لڑرہے تھے آج وہ تائب ہوکر اور ہتھیار پھینک کر قومی دھارے میں شامل ہورہے ہیں۔ دوسری طرف اس طرح کی شمولیت بیرون ملک بیٹھ کر بلوچ قوم اور بلوچستان کے نوجوانوں کو گمراہ کرنیوالوں کیلئے بڑ ا دھچکا ہے بلکہ اس سے ان ملک دشمن عناصر کی کمرٹوٹ گئی ہے۔قومی دھارے میں شمولیت کے ذریعے امن کو اپنانا ہماری ریاست اور اداروں کی پالیسی ہے جسکےذریعے پاکستان میں ہم آہنگی کو فروغ دیاجارہا ہے۔یہ اسٹریٹجک قدم، دیرپا امن، افہام وتفہیم کو فروغ دینے اور ملک وقوم کی تعمیر نو کا پیش خیمہ ہے۔

سر فراز بنگلزئی نے کہا کہ باہر بیٹھے لیڈر ان خو دعیاشی کی زندگی گزارتے جبکہ بلوچ نوجوان نسل کو بیوقوف بناکر اپنے مفادات کیلئےاستعمال کررہے ہیں۔ گزشتہ دوسال میں150بلوچوںکو قتل کیا گیا جس کی اصل وجہ ان نوجوانوں کا بھتہ دینے سے انکار تھا۔ بنگلزئی نے تسلیم کیا کہ یہ سوچنے کی ضرورت ہے کہ بلوچ عوام کو کون ورغلا کر استعمال کررہا ہے۔ جنرل سرفراز علی شہید کا ہیلی کاپٹر کسی نے نہیں گرایا تھا بلکہ وہ تکنیکی خرابی کی وجہ سے کریش ہواتھا۔ بلوچ لیبر یشن آرمی نامی کالعدم عسکریت پسند تنظیم ( بی ایل اے) نے بھارت کی ایما پر اس واقعے کی ذمہ داری قبول کی تھی،جو بالکل جھوٹ تھا۔ بنگلزئی نے اعتراف کیا کہ مزاحمتی زندگی کے دوران اس کو بخوبی اندازہ ہوچکا تھا کہ بلوچستان اور پاکستان لازم وملزوم ہیں۔ جو ساتھی بلوچ اس دنیا سے جاچکے ہیں انکےخاندان بالخصوص خواتین افغانستان میں انتہائی بری حالت میں دربدر ہیں۔ ریاست مخالف کارروائیوں میں خواتین کوبھی استعمال کیا جاتا ہے لیکن ا سکے باوجود ریاست نے خواتین کے ساتھ نرم رویہ اختیار کیا ہوا ہے۔بنگلزئی نے کہا کہ وہ قانون نافذ کرنیوالے اداروں، انٹیلی جنس ایجنسیز اور خاص طور پر آئی ایس آئی کی کوششوں کو سراہتا ہے جنہوں نے اس پیچیدہ منصوبے پر عملدرآمد کیا اور اس کی قیادت کی۔

جب بھی ریاست پاکستان امن وسلامتی کے فروغ کیلئےکوششیں کرتی ہے تو ملک دشمن عناصر فوری فعال ہوکر اپنا منفی کردار ادا کرنا شروع کر دیتے ہیں۔ گزشتہ دن پاکستان بالخصوص بلوچستان کی تاریخ میں امن کے حصول کیلئے انتہائی اہمیت کا حامل رہا جب انتہائی مطلوب دہشت گرد سابق بی این اے کمانڈر سرفراز بنگلزئی نے 70ساتھیوں سمیت ریاست کے آگے ہتھیار ڈال کر اقرار کیا کہ ملک دشمن عناصر کے ہاتھوں کھیلنے والے لوگ پاکستان بالخصوص بلوچستان کے امن وبقاکیلئے خطرہ ہیں۔ بنگلزئی نے لاپتہ افراد کے نام پر جھوٹا پروپیگنڈہ جوملک دشمن عناصر کی طرف سے پھیلایا جاتا ہے کوبھی بے نقاب کیا۔ دوسری طرف بلوچ یکجہتی کونسل کی طرف سے مسلسل احتجاج کیا جارہا ہے۔ عالمی دہشت گردوں کی فہرست میں بی ایل اے پانچویں جبکہ بی ایل ایف سترویں نمبر پرہے۔ بلوچ یکجہتی کونسل ان دونوں کے سیاسی چہرے کے طور پر ابھر کرسامنے آئی ہے جو آج کل ایک ایسا احتجاج کررہی ہے جس کا مقصد نہ صرف ملک کو کمزور کرناہے بلکہ بلوچ قوم کو بھی بدنام کرنا ہے۔ بلوچ یکجہتی کونسل کریمہ بلوچ کی موت کے بعد وجود میں آئی تھی جب اس کی لاش کینیڈا میں ایک ندی کے کنارے ملی تھی۔ یورپی تنظیم ڈس انفولیب نے اس کا تعلق بھارت کے ساتھ ظاہر کیاتھا۔ اس کونسل کی رہنما ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ ایک بی ایل کمانڈر عبدالغفار لانگو کی بیٹی ہیں۔ واضح رہے کہ مذکورہ بی ایل اے کمانڈر ریاستی اداروں پر لاتعداد حملوں میں ملوث تھے۔ ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ نہ صرف ریاستی وظیفہ پر تعلیم حاصل کرتی رہی ہیں بلکہ تعلیم مکمل کرنے کے بعد سے اب تک سرکاری تنخواہ کے ساتھ ساتھ متعدد سہولتیں بھی لے رہی ہیں۔ اسی طرح کا ایک اور کردار سیمی دین بلوچ کا بھی ہے جس کے والد ڈاکٹر دین محمد بلوچ کا تعلق بی ایل ایف سے ہے اور ڈاکٹر اللہ نذر بلوچ کے ساتھ متعدد بار دیکھا بھی گیا۔ عورتوں کا اس طرح کا استعمال بلوچ روایات کے بالکل خلاف اور برعکس ہے۔ احتجاج کے پس منظر کو دیکھنے سے یہ بات عیاں ہے کہ جب مولا بخش بالاچ کو گرفتار کر کے قانونی کارروائی کا آغاز کیا گیا تو دوسری جگہ منتقل کرنے کے دوران بی ایل اے نے حملہ کر کے اس کو ہلاک کیا تاکہ وہ حقیقت کو آشکار نہ کر سکے۔ دوسری طرف سیاسی تنظیم بلوچ یکجہتی کونسل نے احتجاج کی کال دیدی تاکہ عوام کی حمایت وہمدردی حاصل کی جائے۔

گمشدہ افراد کیلئے 2011سے قائم کمیشن کے اعداد و شمار کے مطابق رجسٹرڈ کیسز کی تعداد 10014 فیصلہ شدہ کیسز کی تعداد 7749جبکہ بقایا کیسز 2265کی گمشدگی ابھی ثابت ہی نہیں ہوئی۔ عجیب بات ہے کہ ان مزدوروں کیلئے کوئی احتجاج نہیں کیا گیا جو صرف مزدوری کیلئے تربت آئے تھے ، ان کو شہید کیا گیا۔ ریاست کو ہمیشہ مورو الزام ٹھہرایا جاتا ہے کہ بلوچوں کو اٹھایا جاتا ہے جبکہ اس ریاست نے کئی دہائیوں سے ان لوگوں کو معاف کیا جو ہر دس سال بعد پہاڑوں پر چڑھ کر ملک دشمن ہونے کا کردار ادا کرتے ہیں۔ بلوچ عوام محب وطن ہیں۔ امید ہے کہ اب وہ کسی کے بہکاوے میں نہیں آئیں گے۔

سابق صدر ٹرمپ کے وکیل اور نیویارک کے سابق میئر روڈی جولیانی نے خود کو دیوالیہ قرار دیدیا۔

برطانوی وزارت داخلہ فیملی ویزا کیلئے کم از کم تنخواہ کی حد 38 ہزار 700 پاؤنڈ سے پیچھے ہٹ گیا۔

کینیڈین وزیراعظم جسٹن ٹروڈو کا کہنا ہے کہ اسرائیل کی غزہ مہم خود اس کی طویل مدتی سلامتی کو خطرے میں ڈال رہی ہے۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ اسرائیل کے جھنڈے والے جہازوں کو روکنے کے ملائیشیا کے موقف کو سراہتے ہیں۔

ایس بی پی کے مطابق ملکی زرمبادلہ ذخائر 15 دسمبر کو ختم ہوئے ہفتے تک 12 ارب 6 کروڑ ڈالر رہے۔

آئی جی جیل خانہ جات نے قیدیوں پر تشدد کی ویڈیو وائرل ہونے کا نوٹس لیتے ہوئے انکوائری کا حکم دے دیا۔

پی پی چیئرمین آنکھوں میں آئی نمی کو بار بار رومال سے پونچھتے رہے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ ٹیسٹ بیٹر اسد شفیق ابھی اور کرکٹ کھیلنا چاہتے ہیں، اسد شفیق فروری میں کنسلٹنٹ کی ذمے داری سنبھالیں گے۔

اشفاق بھٹی کا کہنا ہے کہ وہ پی پی 268 سے انتخابات میں حصہ لینا چاہتے ہیں۔

امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے کہا ہے کہ 8 فروری کو فرسودہ نظام زمین بوس ہوجائے گا، عوام کی فتح ہوگی۔

اداکارہ میرا کا کہنا ہے کہ چوری کی واردات کے وقت گھر پر موجود نہیں تھی۔

پولیس کی جوابی کارروائی میں فائرنگ کرنے والا مارا گیا، جو یونیورسٹی کا ہی طالب علم تھا۔

صحافتی تنظیموں کی جانب سے کہا گیا کہ گھٹن زدہ ماحول میں عدلیہ ہی ریلیف کا واحد دروازہ ہے ، لیکن اگر یہ دروازہ بھی بند محسوس ہو تو صورتِ حال مزید خراب نظر آتی ہے۔

جو سزا دی گئی تھی وہ غلط تھی، فیصلہ عبوری تھا، اسے تبدیل کیا جاسکتا ہے، سینئر نائب صدر پی ٹی آئی

عدالت نے اپنے حکم نامے میں کہا کہ گیس کی قیمتوں سے متعلق نوٹیفکیشن کی معطلی کا اطلاق صرف درخواست گزاروں پر ہوگا۔

QOSHE - ایس اے زاہد - ایس اے زاہد
menu_open
Columnists Actual . Favourites . Archive
We use cookies to provide some features and experiences in QOSHE

More information  .  Close
Aa Aa Aa
- A +

ایس اے زاہد

22 3
22.12.2023

بلوچ نیشنل آرمی (بی این اے) نامی کالعدم عسکریت پسند تنظیم کے سربراہ کا ساتھیوں سمیت ہتھیار ڈالنا ایک خوش آئند پیشرفت ہے۔ بی این اے کے سربراہ سرفراز بنگلزئی عرف مرید بلوچ اپنے70ساتھیوں سمیت ہتھیار ڈال کر قومی دھارے میں شامل ہوگئے۔ جس سے بی این اے نامی تنظیم عملاً تقریباً ختم یا بہت کمزور ہوگئی ہے۔ وزیرِ اطلاعات بلوچستان جان اچکزئی کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے قومی دھارے میں شامل ہونے کا اعلان کیا ۔ رواں سال مئی میں اسی تنظیم کے سربراہ گلزار شمبے بھی ہتھیار ڈال کر قومی دھارے میں شامل ہوچکے ہیں جس کے بعد سرفراز بنگلزئی اس تنظیم کا سربراہ بن گیا تھا۔ سرفراز بنگلزئی نے پریس کانفرنس میں کئی حقائق سے پردہ اٹھایا ہے۔ یہ پاک فوج کی بہت بڑی کامیابی ہے کہ جو کل تک ملک کیخلاف لڑرہے تھے آج وہ تائب ہوکر اور ہتھیار پھینک کر قومی دھارے میں شامل ہورہے ہیں۔ دوسری طرف اس طرح کی شمولیت بیرون ملک بیٹھ کر بلوچ قوم اور بلوچستان کے نوجوانوں کو گمراہ کرنیوالوں کیلئے بڑ ا دھچکا ہے بلکہ اس سے ان ملک دشمن عناصر کی کمرٹوٹ گئی ہے۔قومی دھارے میں شمولیت کے ذریعے امن کو اپنانا ہماری ریاست اور اداروں کی پالیسی ہے جسکےذریعے پاکستان میں ہم آہنگی کو فروغ دیاجارہا ہے۔یہ اسٹریٹجک قدم، دیرپا امن، افہام وتفہیم کو فروغ دینے اور ملک وقوم کی تعمیر نو کا پیش خیمہ ہے۔

سر فراز بنگلزئی نے کہا کہ باہر بیٹھے لیڈر ان خو دعیاشی کی زندگی گزارتے جبکہ بلوچ نوجوان نسل کو بیوقوف بناکر اپنے مفادات کیلئےاستعمال کررہے ہیں۔ گزشتہ دوسال میں150بلوچوںکو قتل کیا گیا جس کی اصل وجہ ان نوجوانوں کا بھتہ دینے سے انکار تھا۔ بنگلزئی نے تسلیم کیا کہ یہ سوچنے کی ضرورت ہے کہ بلوچ عوام کو کون ورغلا کر استعمال کررہا ہے۔ جنرل سرفراز علی شہید کا ہیلی کاپٹر کسی نے نہیں گرایا تھا بلکہ وہ تکنیکی خرابی کی........

© Daily Jang


Get it on Google Play