پچھلے ایک ہفتے کے دوران جاپان کے وزیر اعظم فومیو کشیدا ،جو جاپان کی حکمراں جماعت لبرل ڈیموکریٹک پارٹی کے سربراہ بھی ہیں ،نے سیاسی فنڈ ریزنگ میں کرپشن کے الزامات پر اپنی ہی جماعت اور کابینہ کے چار طاقت ور وزیروں کو عہدوں سے برطرف کردیا ، جس سے جاپان کی سیاست میں ہلچل مچ گئی ۔ تاہم حکومت میں اتنی اہم برطرفیوں سے نہ ہی حکومت کمزور ہوئی اور نہ ہی جاپان کی معیشت کو دھچکا لگا ، بلکہ وزیر اعظم فومیو کشیدا نے ان چاروں عہدوں پر نئے وزیروں کی تعیناتیاں بھی کردی ہیں اور نئے وزراء نےاپنی ذمہ داریاں سنبھال کر کام بھی شروع کردیا ہے ، جاپانی وزیر اعظم نے جن اہم ترین عہدوں سے اپنے وزیر وں کو برطرف کیا ہے ان میں پارٹی کے پالیسی چیف کوئچی ہاگئیودا شامل ہیں جن پر پارٹی فنڈنگ میں کرپشن کا الزام تھا ،جس پر انھوں نے خود وزیر اعظم کو استعفیٰ پیش کیا جسے وزیرا عظم نے قبول کرلیا ،جبکہ ساتھ ہی وزیر اعظم نے پارلیمانی امور کے وزیر تسویوشی تاکاگی کو بھی عہدے سے برطر ف کردیا جن پر الزام تھا کہ انھوں نے کئی سو ملین کی رقم پارٹی فنڈنگ کے نام پر جمع کرکے ظاہر نہیں کی تھی ،اس سے قبل جاپانی وزیر اعظم نے چودہ دسمبر کو بھی چار وفاقی وزیروں کو مختلف الزامات کے تحت برطرف کردیا تھا ، حقیقت یہی ہے کہ جاپان کی جمہوری سیاست میں وزراء کی برطرفی عام سی بات ہے اور یہ برطرفیاں چھوٹی چھوٹی غلطیوں پر بھی کردی جاتی ہیں جس میں ماضی میں بعض اہم وزراء کو صرف اس وجہ سے بھی برطرف کردیا گیا تھا کہ انھوں نے ایک ایسی کاروباری تنظیم کے عشائیے میں شرکت کی تھی جووزیر موصوف کی وزارت سے ٹھیکے لیا کرتی تھی ، لہٰذا وزیر موصوف پر مفادات کے تحفظ کا الزام لگا کربرطرف کردیا گیا تھا ، اسی طرح جاپان میں وزرائے اعظم بھی تبدیل ہوجاتے ہیں ،اسمبلیوں میں لڑائی جھگڑے بھی ہوجاتے ہیں لیکن کبھی ان سب معاملات کا جاپان کی معیشت پر اثر نہیں پڑا ، کبھی ان سیاسی معاملات کی وجہ سے جاپان کی اسٹاک ایکسچینج متاثر نہیں ہوئی اور نہ ہی آنے والی حکومت جانے والی حکومت کی پالیسیوں کو تبدیل کرتی ہے ، یہی وجہ ہے کہ جاپان میں طویل مدتی پالیسیاں بنائی جاتی ہیں ،جن کا سبب جاپانی سرمایہ کاروں کو معلوم ہوتا ہے، حکومتوں کے آنے اور جانے سے ان کے کاروبار پر کوئی اثر نہیں پڑے گا لہٰذا جاپان کی معیشت میں تسلسل برقرار

رہتا ہے ،اسی حوالے سے جاپان کے سیاسی اور معاشی معاملات کے ایک ماہر جو پچھلے چالیس سال سے جاپانی سرمایہ کاروں کو پاکستان میں سرمایہ کاری کے لیے راغب کرنے کی کوششوں میں مصروف عمل ہیں اور ان کی ان ہی کوششوں کے سبب انھیں جاپانی حکومت نے جاپانی شہنشاہ کی جانب سے سب سے بڑا سول ایوارڈ عطا کیا ہے جبکہ حکومت پاکستان نے بھی انہیںتمغہ امتیاز سے نوازا ہے کا کہنا ہے کہ انھوں نے گزشتہ چالیس سال کے دوران جاپان میں درجنوں حکومتوں کو آتے ،جاتے دیکھا ہے لیکن آج تک کبھی جاپانی سیاست کو جاپانی معیشت پر اثر انداز ہوتے نہیں دیکھا جبکہ دوسری جانب جاپان کی کسی بھی حکومت نے جاپانی اداروں کو کمزور کرنے کی کوشش نہیں کی ،جس کے باعث حکومتوں کے بننے اور ختم ہونے سے جاپان کی معاشی اور تجارتی پالیسیوں پر کوئی اثر نہیں پڑتا اور ادارے بہترین طریقے سے اپنا کام کرتے رہتے ہیں ، جب کہ اس کے برعکس پاکستان میں حکومت تو دور کی بات ہے اگر کوئی اہم وزیر بھی تبدیل ہوجائے تو اسٹاک ایکسچینج میں ہلچل مچ جاتی ہے ملک کو اربوں کا نقصان ہوجاتا ہے ،ان کا کہنا ہے کہ دنیا بھر میں اگر ریل کا ایکسیڈنٹ ہوجائے تو ریلوے کا وزیر مستعفی ہوجاتا ہے لیکن ہمارے ملک میں نہ وزیر مستعفی ہوتا ہے اور نہ ہی وزیر اعظم کے اندر اتنی ہمت ہوتی ہے کہ وہ وزیر کو فارغ کرسکے کیونکہ وزیر اعظم کو خطرہ ہوتا ہے کہ اگر وزیر کوفارغ کردیا تو وزیر اعظم کی حکومت ہی نہ ختم ہوجائے ،ان کے مطابق جاپان کی پولیس اتنی بااختیار ہے کہ کرپشن کے الزامات پر بڑے سے بڑا وزیر گرفتار ہوجائے ، جبکہ جھوٹا الزام لگانے والا خواہ کتنا ہی بااثر شخص کیوں نہ ہو اسے جھوٹا الزام لگانے کے جرم میں سزا سے بھی کوئی نہیں بچا سکتا ، لہٰذا پاکستان کو جاپان کی سیاست سے بہت کچھ سیکھنے کی ضرورت ہے جس کے مطابق پاکستان میں اداروں کو مضبوط بنایا جائے ، سیاست اور معیشت کو علیحدہ رکھا جائے ، جمہوریت کو مستحکم کرنے کے لیے ریاست کے ہر ادارے کو مل کرکام کرنا چاہیے اور سب سے اہم بات یہ کہ ریاست کو نقصان پہنچانے سے گریز کیا جائے جس کی ماضی میں بہت سی مثالیںموجود ہیں ، پاکستان کو جاپان سے سیاست اور معیشت میں فرق ، طویل مدتی معاشی پالیسیاں اور مضبوط اداروں کے قیام جیسی کئی اہم چیزیں سیکھنے کی ضرور ت ہے بصورت دیگر ہم ترقی کی دوڑ میں مزید پیچھے رہ جائیں گے۔

(کالم نگار کے نام کیساتھ ایس ایم ایس اور واٹس

ایپ رائےدیں00923004647998)

عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ ملزمان ایک گاڑی اور ایک موٹرسائیکل پر سوار تھے، مقتول کو پانچ سے زائد گولیاں ماری گئیں۔

موٹروے ایم 2 فیض پور سے رجانہ تک، موٹروے ایم 3 لاہور سے عبدالحکیم تک بند ہے۔

اپنے بیان میں ایمنسٹی انٹرنیشنل کا کہنا تھا کہ غزہ میں جاری قتل عام اور عالمی قانون کی خلاف ورزیاں صرف امریکا روک سکتا ہے۔

کراچی میں عام انتخابات 2024 میں کاغذات نامزدگی جمع و وصول کروانے کا سلسلہ آج چوتھے روز بھی جاری رہا.

بالی ووڈ اداکارہ میرا چوپڑا نے اپنی کزن پریانکا چوپڑا اور پرینیتی چوپڑا سے تعلق پر لب کشائی کردی۔

الیکشن کمیشن کا کہنا ہے کہ حلقہ بندیوں سے متعلق اعتراضات پر سماعت عام انتخابات کے بعد کی جائے گی۔

مقدمہ ایکسپلوزو ایکٹ اور انسداد دہشت گردی کی دفعات کےتحت درج کیا گیا۔

اسرائیلی فوج نے اعتراف کیا ہے کہ جنوبی اور شمالی غزہ میں 24 گھنٹوں میں 5 فوجی ہلاک ہوئے۔

بدین میں ٹرک کی ٹکر سے گاڑی میں سوار 4 افراد جاں بحق اور 3 زخمی ہو گئے۔

خواجہ آصف نے کہا کہ موقع پر سی سی ٹی وی تھی ویڈیو سامنے لائیں، آڈیو کی فارنزک کا حکم دیں، مجھ پر الزامات کی سچائی کی تحقیق کا حکم دیں۔

حکومت کی جانب سے پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) کو صرف روز مرہ کے کام کرنے کی ہدایت کی گئی ہے، میڈیا رائٹس کی فروخت اور دیگر بڑے فیصلے سے قبل منظوری لینے کا کہہ دیا گیا ہے۔

ٹیم ڈائیریکٹر محمد حفیظ بھی اس فرم سے وابستہ تھے لیکن اب وہ استعفیٰ دے چکے ہیں۔

میچ کے اختتامی لمحات میں الاتفاق کے محمد الکواکبی نے گول کیا پر میچ النصر نے ایک کے مقابلے میں 3 گول سے جیت لیا۔

ذکاء اشرف کو آج رات باکسنگ ڈے ٹیسٹ دیکھنے میلبرن روانہ ہونا تھا۔

بم دھماکے میں 10 افراد کی ہلاکت کے کیس کا 10 سال بعد فیصلہ سنا دیا گیا۔

اسلام آباد پولیس کا کہنا ہے کہ مظاہرین اپنے ارد گرد نظر رکھیں، کسی کو حفاظتی حصار میں داخل نہ ہونے دیں۔

QOSHE - محمد عرفان صدیقی - محمد عرفان صدیقی
menu_open
Columnists Actual . Favourites . Archive
We use cookies to provide some features and experiences in QOSHE

More information  .  Close
Aa Aa Aa
- A +

محمد عرفان صدیقی

13 10
24.12.2023

پچھلے ایک ہفتے کے دوران جاپان کے وزیر اعظم فومیو کشیدا ،جو جاپان کی حکمراں جماعت لبرل ڈیموکریٹک پارٹی کے سربراہ بھی ہیں ،نے سیاسی فنڈ ریزنگ میں کرپشن کے الزامات پر اپنی ہی جماعت اور کابینہ کے چار طاقت ور وزیروں کو عہدوں سے برطرف کردیا ، جس سے جاپان کی سیاست میں ہلچل مچ گئی ۔ تاہم حکومت میں اتنی اہم برطرفیوں سے نہ ہی حکومت کمزور ہوئی اور نہ ہی جاپان کی معیشت کو دھچکا لگا ، بلکہ وزیر اعظم فومیو کشیدا نے ان چاروں عہدوں پر نئے وزیروں کی تعیناتیاں بھی کردی ہیں اور نئے وزراء نےاپنی ذمہ داریاں سنبھال کر کام بھی شروع کردیا ہے ، جاپانی وزیر اعظم نے جن اہم ترین عہدوں سے اپنے وزیر وں کو برطرف کیا ہے ان میں پارٹی کے پالیسی چیف کوئچی ہاگئیودا شامل ہیں جن پر پارٹی فنڈنگ میں کرپشن کا الزام تھا ،جس پر انھوں نے خود وزیر اعظم کو استعفیٰ پیش کیا جسے وزیرا عظم نے قبول کرلیا ،جبکہ ساتھ ہی وزیر اعظم نے پارلیمانی امور کے وزیر تسویوشی تاکاگی کو بھی عہدے سے برطر ف کردیا جن پر الزام تھا کہ انھوں نے کئی سو ملین کی رقم پارٹی فنڈنگ کے نام پر جمع کرکے ظاہر نہیں کی تھی ،اس سے قبل جاپانی وزیر اعظم نے چودہ دسمبر کو بھی چار وفاقی وزیروں کو مختلف الزامات کے تحت برطرف کردیا تھا ، حقیقت یہی ہے کہ جاپان کی جمہوری سیاست میں وزراء کی برطرفی عام سی بات ہے اور یہ برطرفیاں چھوٹی چھوٹی غلطیوں پر بھی کردی جاتی ہیں جس میں ماضی میں بعض اہم وزراء کو صرف اس وجہ سے بھی برطرف کردیا گیا تھا کہ انھوں نے ایک ایسی کاروباری تنظیم کے عشائیے میں شرکت کی تھی جووزیر موصوف کی وزارت سے ٹھیکے لیا کرتی تھی ، لہٰذا وزیر موصوف پر مفادات کے تحفظ........

© Daily Jang


Get it on Google Play