بیلٹ پیپر پر بلے کا انتخابی نشان ہوگا یا نہیں؟ اس وقت یہ کئی بلین کا سوال ہے۔ویسے تو تحریک انصاف کے سربراہ جیل میں بیٹھ کر اسٹیبلشمنٹ کے مسیحاؤں سے کہتے ہونگے کہ

اک یہ بھی تو انداز علاج غم جاں ہے

اے چار گرو درد بڑھا کیوں نہیں دیتے

اس وقت تحریک انصاف کی کیفیت اس بچے کی سی ہے ،جسے تھپڑ بھی مارا جاتا ہے اور کہاں جاتا ہے کہ رونا بھی نہیں ہے۔تحریک انصاف کے حامی سپریم کورٹ سے سائفر کیس میں ضمانت کو اپنی بڑی کامیابی قرار دے رہے تھے کہ اتنے میں الیکشن کمیشن آف پاکستان نے پوری جماعت کو ہی انتخابی عمل سے آؤٹ کردیا۔تحریک انصاف کے ساتھ یہ نرمی اور گرمی کا سلسلہ عام انتخابات تک یونہی چلتا رہے گا۔لیکن یاد رکھیں کہ گرمی کی شدت نرمی سے کئی گنا ہ زیادہ ہوگی۔عین ممکن ہے کہ عدالتیں الیکشن کمیشن آف پاکستان کا فیصلہ معطل کرکے تحریک انصاف کو عبوری ریلیف فراہم کردیں ۔مگر حقیقت یہ ہے کہ تحریک انصاف کے ساتھ جو بھی برتاؤ کیاجائے گا ،سب حکمت عملی کا حصہ ہوگا۔سپریم کورٹ کے ضمانت کے فیصلے کو لے کر تمام سیاسی جماعتوں نے کافی غم و غصہ کا اظہار کیا ہے،لیکن یاد رکھیں کہ چار تھپڑ مار کر ایک مرتبہ ہاتھ بھی پھیرا جاتا ہے،تاکہ دوسرا فریق بالکل ہی بھاگ نہ جائے۔اس وقت تحریک انصاف کی بھی کچھ اسی قسم کی کیفیت ہے۔

بلے کا نشان بیلٹ پیپر پر ہو یا نہ ہو ،اس سے کوئی خاص فرق نہیں پڑنا۔تحریک انصاف نے نومئی کی منصوبہ بندی کرکے اپنا جو نقصان کیا ہے،اسکا ایک بلا تو کیا کئی درجن بلے بھی مداوا نہیں کرسکتے۔ توجیہ دی جاتی ہے کہ بے نظیر بھٹو شہید سے لیکر نواز شریف تک، ہر سیاستدان نے فوج سے اختلاف کیا ہے۔اگر ان کی باتوں کو بھلایا جاسکتا ہے تو عمران خان کو ایک موقع کیوں نہیں دیا جاسکتا۔ پہلی بات تو یہ ہے کہ نوازشریف اور بے نظیر نے اسٹیبلشمنٹ سے کسی ایک نقطے پر اختلاف ضرور کیا ہوگا لیکن آج تک ان میں سے کسی سیاستدان نے فوج کے اندر منظم بغاوت کی منصوبہ بندی نہیں کی۔تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان نے نومئی ایک باقاعدہ منصوبہ بندی کے تحت کیا۔جس کا اصل مقصد موجودہ آرمی چیف کو ہٹانا تھا۔مگر عمران خان اور ان کے ساتھیوں کی یہ حکمت عملی کامیاب نہ ہوسکی۔بغاوت کا تو اصول ہی یہی ہے کہ اگر کامیاب ہوجائے تو حکمران مارا جاتا ہے اور اگر ناکام ہوجائے تو بغاوت کرنے والے مارے جاتے ہیں۔

اس میں درمیانی راستہ تو کوئی نہیں ہوتا۔اب تک یہ سمجھا جارہا ہے کہ اسٹیبلشمنٹ تحریک انصاف کے حوالے سے جو بھی ردعمل دے رہی ہے ،اس کا مقصد شاید کسی سیاسی جماعت کو سیاسی سپورٹ فراہم کرنا ہے۔حالانکہ حقائق اس کے برعکس ہیں۔یہ ضرور ہے کہ دشمن کا دشمن بھی دوست ہوتا ہے اور تحریک انصاف اور اسٹیبلشمنٹ کی حالیہ رسی کشی میں مسلم لیگ ن کا فائدہ ہورہا ہو۔لیکن اسٹیبلشمنٹ آج جو کچھ تحریک انصاف کے ساتھ کررہی ہے،وہ دراصل نومئی کی بغاوت ناکام ہونے کے بعد کا ردعمل ہے اور یہ سلسلہ تب تک جاری رہے گا ،جب تک نومئی کے تمام کرداروں کو اسٹیبلشمنٹ منطقی انجام تک نہ پہنچا دے ۔اسٹیبلشمنٹ کی صفوں میں سانحہ نو مئی کو لے کر شدید غم و غصہ ہے اور وہ اس مرتبہ ایسا بندوبست کرنا چاہتے ہیں کہ آئندہ کوئی شخص بھول کر بھی ایسی منصوبہ بندی نہ کرے۔عمومی تاثر ہے کہ صرف نو مئی کے دن احتجاج کیا گیا،جس میں شدت آگئی اور چند ایک سرکاری تنصیبات کو نشانہ بنایا گیا۔جس کی معافی دینے میں کوئی حرج نہیں ۔لیکن تصویر کا اصل رخ کچھ اور ہے۔سانحہ نو مئی کے پس پردہ جو منصوبہ بندی چلتی رہی ہے۔اس حوالے سے تو ابھی تک معلومات پبلک ہی نہیں کی گئیں۔عمران خان نے بہت بھیانک منصوبہ تیار کیا تھا۔جس کا عشر عشیر بھی عام آدمی کو نہیں پتہ۔ نو مئی سانحہ کے ذمہ داران کو آج جس قسم کے حالات کا سامنا کرنا پڑرہا ہے،یہ اکیلے آرمی چیف یا ڈی جی آئی ایس آئی کا فیصلہ نہیں ہے بلکہ پورے ادارے نے یک زبان ہوکر ایک ہی فیصلہ کیا ہے کہ سانحہ نومئی کا کوئی کردار پاکستان میں سیاست نہیں کرے گا اور نہ ایسے انتشار پسند ٹولے کے حوالے ملک کرکے کسی نئے سانحہ کو دعوت دی جائے گی۔

اس لئے یاد رکھیں کہ عمران خان او رتحریک انصا ف اب ایک ماضی بن چکے ہیں۔پاکستان کی عدالتیں،صحافی اور تحریک انصاف سے جڑے ہوئے سیاستدان جتنا جلدی اس حقیقت کو تسلیم کرلیں گے۔اس میں ان کا اپنا فائدہ ہے۔اگر کسی نے بھی نو مئی کی بغاوت کے ذمہ داران کو ریلیف دینے یا کسی نے ’’واقعی معصوم‘‘بنانے کی کوشش کی تو ہماری توقع سے بھی زیادہ شدید ردعمل آئے گا اور اس ردعمل میں پورا سسٹم بھی پیک ہوسکتا ہے۔اس لئے پاکستان کی سیاست کا مستقبل بلے کے بغیر ہی آگے بڑھے گا اور ہم جتنا جلدی اس حقیقت کو تسلیم کرلیں گے،اتنی ہی آسانی ہوگی۔

(کالم نگار کے نام کیساتھ ایس ایم ایس اور واٹس

ایپ رائےدیں00923004647998)

لاہور میں سی آئی اے پولیس نے کینال روڈ پر واقع نجی اسپتال پر مبینہ طور پر دھاوا بول دیا، پولیس اہلکاروں نے عملے پر تشدد کیا، نگراں وزیراعلیٰ محسن نقوی نے واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے ڈی آئی جی ملک لیاقت کو او ایس ڈی بنادیا۔

ٹیلی وژن، ریڈیو اور اسٹیج کے معروف اداکار نثار قادری 82 برس کی عمر میں انتقال کرگئے۔

استحکام پاکستان پارٹی (آئی پی پی) کے امیدواروں نے قومی اسمبلی کی 18 اور صوبائی اسمبلی کی 40 نشستوں پر کاغذات نامزدگی جمع کروا دیے، جہانگیر ترین، ملتان اور لودھراں، علیم خان، عون چوہدری لاہور سے الیکشن لڑیں گے۔

سانتا کلاز آج رات کھلونے لائیں گے، چپکے سے بچوں کے سرہانے رکھ جائیں گے، کل سب خوشیاں منائیں گے۔

مسلم لیگ (ق) کے سربراہ چوہدری شجاعت حسین کے صاحبزادے سالک حسین نے کہا ہے کہ خاندان کی عزت پی ٹی آئی کے ووٹوں کے لیے مت رولو۔

سابق وفاقی وزیر چوہدری مونس الہٰی نے چوہدری شجاعت حسین کے صاحبزادوں پر آبائی گھر پر پولیس بھیجنے کا الزام لگادیا۔

”دل کا رشتہ“ ایپ نے زیادہ وزن سے پریشان لڑکی کا بھی جوڑ ملا دیا۔

لاہور میں نواز شریف، بلاول بھٹو سمیت دیگر امیدواروں کے کا غذات نامزدگی جمع کراوئے گئے۔

جمعیت علماء اسلام (جے یو آئی) نظریاتی نے بلوچستان کی 11 قومی اسمبلی نشستوں پر کاغذات نامزدگی جمع کرادیے ہیں۔

بانی پی ٹی آئی سب پر بازی لے گئے، جنہوں نے چور چور کا شور مچایا، لیکن اُ س نےخود چوری کی انتہا کر دی، بانی پی ٹی آئی اپنے کیے کی سزا بھگت رہے ہیں، پرویز خٹک

استحکام پاکستان پارٹی ( آئی پی پی ) کے سربراہ جہانگیر خان ترین نے قومی اسمبلی کے 2 اور صوبائی اسمبلی کے ایک حلقے سے کاغذات نامزدگی جمع کرادیے۔

نعیم پنجوتھہ نے کہا کہ سرگودھا کے حلقہ پی پی 80 سے کاغذات نامزدگی جمع کروا دیے ہیں۔

الیکشن کمشنر بلوچستان اعجاز انور چوہان نےالیکشن کمیشن پاکستان (ای سی پی) سے آرمی کی خدمات حاصل کرنے کی گزارش کردی۔

انسانی حقوق کے معاملے میں دنیا تجارتی مفادات پر چلتی ہے، عالمی شہرت یافتہ اداکارہ

فلسطینی مزاحمتی تحریک حماس کے عسکری شعبے القسام بریگیڈ نے جبالیا کیمپ میں اسرائیلی فوج پر حملہ کیا۔

مسلم لیگ (ن) نے پنجاب سے خواتین کی مخصوص نشستوں پر طاہرہ اورنگزیب کو پہلی اور مریم اورنگزیب کو تیسری ترجیح قرار دیا ہے۔

QOSHE - حذیفہ رحمٰن - حذیفہ رحمٰن
menu_open
Columnists Actual . Favourites . Archive
We use cookies to provide some features and experiences in QOSHE

More information  .  Close
Aa Aa Aa
- A +

حذیفہ رحمٰن

9 1
25.12.2023

بیلٹ پیپر پر بلے کا انتخابی نشان ہوگا یا نہیں؟ اس وقت یہ کئی بلین کا سوال ہے۔ویسے تو تحریک انصاف کے سربراہ جیل میں بیٹھ کر اسٹیبلشمنٹ کے مسیحاؤں سے کہتے ہونگے کہ

اک یہ بھی تو انداز علاج غم جاں ہے

اے چار گرو درد بڑھا کیوں نہیں دیتے

اس وقت تحریک انصاف کی کیفیت اس بچے کی سی ہے ،جسے تھپڑ بھی مارا جاتا ہے اور کہاں جاتا ہے کہ رونا بھی نہیں ہے۔تحریک انصاف کے حامی سپریم کورٹ سے سائفر کیس میں ضمانت کو اپنی بڑی کامیابی قرار دے رہے تھے کہ اتنے میں الیکشن کمیشن آف پاکستان نے پوری جماعت کو ہی انتخابی عمل سے آؤٹ کردیا۔تحریک انصاف کے ساتھ یہ نرمی اور گرمی کا سلسلہ عام انتخابات تک یونہی چلتا رہے گا۔لیکن یاد رکھیں کہ گرمی کی شدت نرمی سے کئی گنا ہ زیادہ ہوگی۔عین ممکن ہے کہ عدالتیں الیکشن کمیشن آف پاکستان کا فیصلہ معطل کرکے تحریک انصاف کو عبوری ریلیف فراہم کردیں ۔مگر حقیقت یہ ہے کہ تحریک انصاف کے ساتھ جو بھی برتاؤ کیاجائے گا ،سب حکمت عملی کا حصہ ہوگا۔سپریم کورٹ کے ضمانت کے فیصلے کو لے کر تمام سیاسی جماعتوں نے کافی غم و غصہ کا اظہار کیا ہے،لیکن یاد رکھیں کہ چار تھپڑ مار کر ایک مرتبہ ہاتھ بھی پھیرا جاتا ہے،تاکہ دوسرا فریق بالکل ہی بھاگ نہ جائے۔اس وقت تحریک انصاف کی بھی کچھ اسی قسم کی کیفیت ہے۔

بلے کا نشان بیلٹ پیپر پر ہو یا نہ ہو ،اس سے کوئی خاص فرق نہیں پڑنا۔تحریک انصاف نے نومئی کی منصوبہ بندی کرکے اپنا جو نقصان کیا ہے،اسکا ایک بلا تو کیا کئی درجن بلے بھی مداوا نہیں کرسکتے۔ توجیہ دی جاتی ہے کہ بے نظیر بھٹو شہید سے لیکر نواز شریف تک، ہر سیاستدان نے فوج سے اختلاف کیا ہے۔اگر ان کی باتوں کو بھلایا جاسکتا ہے تو عمران خان کو ایک موقع کیوں نہیں دیا جاسکتا۔ پہلی........

© Daily Jang


Get it on Google Play