26 دسمبر کی شام لاہور کے ایک مقامی ہوٹل میں اپنے ملتانی حفیظ خان کے بیٹے کی شادی تھی۔ حفیظ خان برسوں پہلے امریکہ گئے، بزنس شروع کیا، آج ان کا شمار امریکہ کی بڑی کاروباری شخصیات میں ہوتا ہے۔ شادی کی اس تقریب میں جہاں امریکہ سے آئے ہوئے عابد ملک، غزالہ حبیب خان، نازیہ خان اور حائقہ خان سے ملاقات ہوئی، وہاں پاکستان کی کچھ جید شخصیات سے بھی ملنے کا موقع ملا۔ چوہدری اعتزاز احسن، پنجاب کے وزیر قانون کنور دلشاد خان، چوہدری غلام حسین، سہیل وڑائچ، سایہ ویلفیئر فاؤنڈیشن کی چیئرپرسن کومل سلیم، نامور آسٹرولوجر میاں سعید الدین اور مبین سلطان سے ملاقات ہوئی۔ نوجوان وکیل سیاسی رہنما ندیم خان شیروانی اور عدنان رامے سے بھی بات چیت کا موقع ملا۔ اسلام آباد سے آئے ہوئے صحافیوں سے بھی ملاقات ہوئی، ان میں محسن رضا خان، عامر محبوب ، طارق عزیز، آصف بشیر چوہدری اور علی فرقان شامل تھے۔ سری نگر سے تعلق رکھنے والے حریت رہنما عبد الحمید لون اور اسلام آباد سے ن لیگی رہنما سید ذیشان علی نقوی سے بھی ملاقات ہوئی۔ اس دوران سیاست، الیکشن اور سیاسی حالات پر گفتگو ہوتی رہی، واپسی پر میں نے لاہور پریس کلب کے سابق صدر اعظم چوہدری سے پوچھا کہ ہمارے ہاں پولیس کیا کر رہی ہے؟ اعظم چوہدری کا جواب تھا کہ ’’پولیس اب صرف حکمرانوں کو پروٹوکول دیتی ہے یا پھر پیسے بناتی ہے‘‘۔ میں نے ان سے عرض کیا کہ یہ جو پکڑ دھکڑ، لوگوں کے گھروں پر دھاوے، بچوں اور عورتوں پر تشدد، اس نے تو پورے نظام کو برباد کر کے رکھ دیا ہے۔ گفتگو ختم ہوئی تو میں ٹی وی پروگرام کیلئے چلا گیا، رات گئے خبریں دیکھتا رہا۔ 27 دسمبر کی صبح شاہ محمود قریشی کی ہولناک گرفتاری کا منظر دیکھنے کو ملا۔ مخدوم شاہ محمود قریشی سابق گورنر پنجاب سجاد حسین قریشی کے صاحبزادے ہیں۔ صوفی بزرگ بہاوالدین زکریا ملتانی اور شاہ رکن عالم کے گدی نشین ہیں۔ انہوں نے برسوں پہلے سیاست میں قدم رکھا۔ ایک زمانے میں وہ مسلم لیگ کا حصہ تھے پھر پیپلز پارٹی میں چلے گئے، کسانوں کی بھرپور آواز بننے والے شاہ محمود قریشی پنجاب کی صوبائی کابینہ میں رہے پھر مرکز میں وزیر خارجہ بنے اور پھر مقبول ترین سیاسی جماعت تحریک انصاف کا حصہ بن گئے۔ پی ٹی آئی میں آکر دوسری مرتبہ وزارت خارجہ کی ذمہ داریاں نبھانے کا اتفاق ہوا۔ وہ ایک متحرک وزیر خارجہ کی حیثیت سے دنیا بھر میں پاکستان کا مقدمہ لڑتے رہے، اس دوران جب بھی کبھی مسئلہ فلسطین کی بات ہوئی تو انہوں نے اسرائیل کو غلط قرار دیا۔ اسرائیل سے متعلق کئی کڑوی کسیلی باتیں بھی کیں، شاید شاہ محمود قریشی کا بڑا جرم یہی ہو مگر وہ تو قائد اعظم کے بتائے ہوئے راستے پر چلتے رہے، اسرائیل سے متعلق یہی راستہ پی ٹی آئی کے بانی چیئرمین نے اپنایا۔ ہماری پارلیمان کا حصہ رہنے والے نواب زادہ نصر اللہ خان، مخدوم امین فہیم، شاہ محمود قریشی اور مخدوم شہاب الدین ہر حال میں شائستہ گفتگو کرتے رہے، پارلیمنٹ کے اندر چوہدری اعتزاز احسن اور شاہ محمود قریشی دو ایسے مقرر نظر آئے جنہیں انگریزی اور اردو پر مکمل دسترس ہے۔ پارلیمنٹ میں طویل ترین تقریر کرنے کا ریکارڈ چوہدری اعتزاز احسن کے حصے میں آیا مگر شائستگی سے گفتگو شاہ محمود قریشی کا خاصہ رہا۔ 27 دسمبر کی صبح ہولناک منظر سے پہلے شاہ محمود قریشی نے میڈیا اور پولیس کو مخاطب کرتے ہوئے روبکار دکھائی اور کہا کہ’’سپریم کورٹ کے تین معزز ججز کی طرف سے ضمانت ملنے کے بعد زیریں عدالت سے روبکار آئی ہے اور اب میرے سامنے پھر پولیس کھڑی ہے‘‘۔ ابھی ان کی گفتگو جاری تھی کہ پولیس والے ان پر پل پڑے ، وہ انہیں دھکے دے کر لے گئے اور ایک بکتر بند گاڑی میں جا پھینکا، یہی وہ رویہ ہے جس پر پورا پاکستان رو رہا ہے۔ پچھلے کچھ عرصے سے میرے پیارے وطن میں پولیس گردی حد سے تجاوز کر گئی ہے۔ پولیس والے تو پہلے ہی ایسے تھے مگر اب انہیں نہ اخلاقیات کا پاس ہے نہ عدالتوں کا احترام، ایسا لگتا ہے جیسے وہ بے لگام ہو چکے ہیں، اور تو اور انہیںشاید خوفِ خدا بھی نہیں رہا۔ پہلے بھی لکھ چکا ہوں خدا اداروں سے نہیں انسانوں سے حساب لیتا ہے۔ کیا یہ سب لوگ بانی پاکستان قائد اعظم محمد علی جناح کے فرمودات بھول چکے ہیں۔ انہوں نے تو بیوروکریسی سے خطاب کرتے ہوئے فرمایا تھا کہ’’آپ نے کسی بھی قسم کا سیاسی پریشر نہیں لینا، کسی کی ناجائز خواہشات کو پورا نہیں کرنا بلکہ قانون کے مطابق کام کرنا ہے‘‘۔ ایسا لگتا ہے جیسے پورا نظام قائد اعظم کے فرمودات سے کہیں دور چلا گیا ہے، اسی لئے پورا دیس اشک بار ہے۔ عدل معاشروں کی سلامتی کا ضامن ہوتا ہے۔ حالیہ واقعات پر کیا کہا جائے؟ بس یہی کہا جا سکتا ہے کہ

تازہ ہوا کے شوق میں اے ساکنانِ شہر

اتنے نہ در بناؤ کہ دیوار گر پڑے

ایرانی کمانڈر شام میں اسرائیلی حملے میں جاں بحق ہوئے تھے

ذرائع کا کہنا ہے کہ ایم کیو ایم کراچی سے کیماڑی اور ملیر کی قومی اسمبلی کی پانچ اور صوبائی 10 نشستوں پر ن لیگ سے بات چیت پر تیار ہے۔

54 سال نصیر سومرو عالمی ریکارڈ کے حامل ہیں اور انھیں حکومتی مدد کی ضرورت ہے۔

بلوچستان یکجہتی مارچ کے مظاہرین نے مطالبات کےحل کے لیے7 دن کا الٹی میٹم دے دیا۔

حماس کے رہنما اُسامہ حمدان کا کہنا ہے کہ شمالی غزہ کے شہری اب فاقہ کشی سے مر رہے ہیں، عرب و اسلامی ممالک اور عالمی برادری غزہ میں امداد فراہم کریں۔

مہر بانو قریشی نے کہا کہ6 جون کو لاہور ہائیکورٹ کو ریاست نے جن شہروں کے کیسز میں شاہ محمود قریشی مطلوب تھے بتایا ان شہروں میں راولپنڈی شامل نہیں تھا۔

اسٹیو بالمر بل گیٹس کے بعد جنوری 2000 میں کمپنی کے سی ای او بنے اور فروری 2014 میں اس عہدے سے سبگدوش ہوئے۔

شہباز شریف نے فاروق ستار کو صاحبزادی کی شادی پر مبارک باد اور دعائیں دیں اور کہا کہ مصروفیات کی وجہ سے شادی کی تقریب میں شرکت نہیں کر سکا۔

کینسر اسپتال کا فنڈ ریزنگ ایونٹ کل اسلام آباد کے مقامی ہوٹل میں منعقد ہونا تھا۔

جنوبی بھارت سے تعلق رکھنے والی بھارتی اداکارہ نیانتھرا نے اپنے فلمی کیریئر کے بیس برس مکمل کرلیے۔

34 مظاہرین کی رہائی کے بعد گرفتار ہونے والے تمام مظاہرین رہا ہوچکے ہیں۔

جام خان شورو کے اثاثوں میں 5 کروڑ 39 لاکھ روپے سے زائد کا ڈیری فارم بھی ملکیت کا حصہ ہے۔

حماس کے عسکری ونگ القسام بریگیڈز نے آج کی جانے والی عسکری کارروائیوں کی تفصیلات جاری کر دیں۔

دستاویز کے مطابق بشیر میمن کے مجموعی اثاثوں کی مالیت11کروڑ 29 لاکھ 64 ہزار 946 روپے ہے۔

اسرائیلی حملوں سے دربدر ہونے والی فلسطینی خاتون کے ہاں چار بچوں کی ولادت ہوئی ہے، قبل از وقت پیدا ہونے والے بچوں میں سے ایک ابھی اسپتال میں ہے۔

دستاویز کے مطابق مخدوم جمیل الزماں کا ہالہ میں 12لاکھ روپے کا گھر ہے، مخدوم جمیل الزماں کی وراثت میں22 لاکھ روپے کی65 ایکڑ زمین ہے۔

QOSHE - مظہر برلاس - مظہر برلاس
menu_open
Columnists Actual . Favourites . Archive
We use cookies to provide some features and experiences in QOSHE

More information  .  Close
Aa Aa Aa
- A +

مظہر برلاس

33 0
29.12.2023

26 دسمبر کی شام لاہور کے ایک مقامی ہوٹل میں اپنے ملتانی حفیظ خان کے بیٹے کی شادی تھی۔ حفیظ خان برسوں پہلے امریکہ گئے، بزنس شروع کیا، آج ان کا شمار امریکہ کی بڑی کاروباری شخصیات میں ہوتا ہے۔ شادی کی اس تقریب میں جہاں امریکہ سے آئے ہوئے عابد ملک، غزالہ حبیب خان، نازیہ خان اور حائقہ خان سے ملاقات ہوئی، وہاں پاکستان کی کچھ جید شخصیات سے بھی ملنے کا موقع ملا۔ چوہدری اعتزاز احسن، پنجاب کے وزیر قانون کنور دلشاد خان، چوہدری غلام حسین، سہیل وڑائچ، سایہ ویلفیئر فاؤنڈیشن کی چیئرپرسن کومل سلیم، نامور آسٹرولوجر میاں سعید الدین اور مبین سلطان سے ملاقات ہوئی۔ نوجوان وکیل سیاسی رہنما ندیم خان شیروانی اور عدنان رامے سے بھی بات چیت کا موقع ملا۔ اسلام آباد سے آئے ہوئے صحافیوں سے بھی ملاقات ہوئی، ان میں محسن رضا خان، عامر محبوب ، طارق عزیز، آصف بشیر چوہدری اور علی فرقان شامل تھے۔ سری نگر سے تعلق رکھنے والے حریت رہنما عبد الحمید لون اور اسلام آباد سے ن لیگی رہنما سید ذیشان علی نقوی سے بھی ملاقات ہوئی۔ اس دوران سیاست، الیکشن اور سیاسی حالات پر گفتگو ہوتی رہی، واپسی پر میں نے لاہور پریس کلب کے سابق صدر اعظم چوہدری سے پوچھا کہ ہمارے ہاں پولیس کیا کر رہی ہے؟ اعظم چوہدری کا جواب تھا کہ ’’پولیس اب صرف حکمرانوں کو پروٹوکول دیتی ہے یا پھر پیسے بناتی ہے‘‘۔ میں نے ان سے عرض کیا کہ یہ جو پکڑ دھکڑ، لوگوں کے گھروں پر دھاوے، بچوں اور عورتوں پر تشدد، اس نے تو پورے نظام کو برباد کر کے رکھ دیا ہے۔ گفتگو ختم ہوئی تو میں ٹی وی پروگرام کیلئے چلا گیا، رات گئے خبریں دیکھتا رہا۔ 27 دسمبر کی صبح شاہ محمود قریشی کی ہولناک........

© Daily Jang


Get it on Google Play