’’پاکستان وسائل کی دولت سے مالا مال ہے، پاکستان کے پاس، گلیشیر، دریا، پہاڑ، اور زرخیز زمین ہے جس سے دنیا کا بہترین چاول، کینو اور آم جیسے پھل، گرینائٹ، سونا اور تانبا جیسے خزانے موجود ہیں۔ زراعت اور مویشی بانی پیغمبروں کا پیشہ رہا ہے۔‘‘

حضور! آپ نے جو فرمایا ،سب قوم کا سرمایہ۔ ہم بچپن سے یہ باتیں سنتے چلے آرہے ہیں کہ وطن عزیز میں قدرتی گیس، سونے، چاندی، تانبے اور گرینائٹ کے اتنے بڑے ذخائر موجود ہیں کہ ان سے عام آدمی کی قسمت بدل سکتی ہے ۔بتایا جاتا ہے کہ پاکستان خطے کا اہم ترین ملک ہے، جغرافیائی محلِ وقوع کی وجہ سے پاکستان کو نظر انداز نہیں کیا جاسکتا۔ تبدیلی کا چورن بیچنے والے ایک صاحب جو ’’کیکڑا ون‘‘ کے جیک پاٹ کی خبر دیا کرتے تھے، انہوں نے انکشاف کیا تھا کہ پاکستان کو 12 موسم عطا کئےگئے ہیں۔ اس سے پہلے خوشخبری دی گئی تھی کہ چنیوٹ کے علاقے رجوعہ سے بہت بڑا خزانہ دریافت ہوا ہے۔یہ باتیں کسی حد تک درست بھی ہیں۔ غالباً 2014ء کے دوران انہی صفحات پر ’’قیادت کا شارٹ فال‘‘کے عنوان سے لکھے گئے ایک کالم میں عرض کیا تھا ’’کرہ ارض پر موجود آزاد ممالک اور ریاستوں کا شمار کیا جائے تو چھوٹے بڑے ممالک کو ملا کر یہ تعداد 200 کے لگ بھگ بنتی ہے۔ ان میں سے ایک ملک جو آبادی کے اعتبار سے چھٹے اور رقبے کے لحاظ سے 34ویں نمبر پر ہے، اسے دنیا بھر کے دانشور عجوبہ قرار دیتے ہیں، یہ ملک روس سے دس گنا چھوٹا ہے لیکن اسکا نہری نظام اسکے مقابلے میں دس گنا بڑا ہے۔ بہترین موسم، گرم پانیوں، معتدل آب و ہوا اور زرخیز زمین کے باعث یہ خطہ کاشتکاری کیلئے انتہائی موزوں سمجھا جاتا ہے۔ اگرچہ اس ملک کی 40فیصد زرعی اراضی اب بھی کاشتکاری کیلئے بروئے کار نہیں لائی گئی اور جدید سہولتوں کے فقدان کے باعث فی ایکڑ پیداوار بھی بہت کم ہے، مگر اسکے باوجود یہ ملک دنیا بھر میں دیسی گھی کی پیداوار کے لحاظ سے سرفہرست ہے۔ بھینس کے دودھ اور چنے کے مراکز کا جائزہ لینے لگیں تو یہ ملک دوسرے نمبر پر نظر آتا ہے۔ بھنڈی سمیت بہت سی سبزیوں کی پیداوار کے اعتبارسے عالمی ماہرین کے تخمینوں کے مطابق یہ ملک تیسرے نمبر پر ہے۔ اگر خوبانی، کپاس اور گنا پیدا کرنیوالے ممالک کی فہرست بنانے لگیں تو اس ملک کا شمار چوتھے بڑے ملک کے طور پر ہوتا ہے۔ پیاز اور ٹماٹر کے ضمن میں اسے دنیا کا پانچواں بڑا ملک سمجھا جاتا ہے۔ اسی طرح یہ ملک کھجور اور انواع و اقسام کی دالیں پیدا کرنیوالے ممالک میں چھٹے نمبر پر ہے اور پھلوں کے بادشاہ آم کی پیداوار میں ساتویں نمبر پر ہے۔ چاول اور گوبھی کی پیداوار کے حوالے سے یہ آٹھواں بڑا ملک ہے۔ ساگ، میتھی، پالک اور گندم کی فصل کا حساب لگایا جائے، تو یہ ان تمام ممالک پر سبقت لے جانے میں نویں نمبر پر ہے۔ اس طرح کینو اور مالٹے کی پیداوار کے لحاظ سے یہ دسواں بڑا ملک ہے۔اس ملک میں ہر سال 24ملین میٹرک ٹن گندم پیدا ہوتی ہے جو براعظم افریقہ کے تمام ممالک کی مجموعی پیداوار سے زیادہ ہے۔ گندم کے بعد دوسری بڑی غذائی جنس چاول ہے۔دنیا بھر کے ممالک ہر سال 670ملین میٹرک ٹن چاول اگاتے ہیں جس میں اس ملک کا حصہ تقریباً 7ملین میٹرک ٹن ہے۔ پھلوں اور سبزیوں کے معاملے میں یہ ملک نہ صرف خودکفیل ہے بلکہ ہر سال 470000 ٹن فروٹ اور420000ٹن سبزیاں برآمد بھی کرتا ہے۔ یوں زرعی اجناس کی مجموعی پیداوار کے میدان میں اس ملک کا 25واں نمبر ہے۔

یہ ملک صرف زرعی اعتبار سے ہی خوش قسمت نہیں بلکہ صنعتی پیداوار کے لحاظ سے بھی 55ویں نمبر پر ہے۔ اسکی ٹیکسٹائل پروڈکٹس یورپ تک فروخت ہوتی ہیں۔معدنیات کے اعتبار سے بھی یہی بتایا جاتا ہے کہ یہ ملک قسمت کا دھنی ہے۔ یہ کوئلے کے ذخائر کے اعتبار سے چوتھے، گیس کے ذخائر کے حوالے سے چھٹے جبکہ تانبے کے ذخائر کے لحاظ سے ساتویں نمبر پر ہے۔اس ملک میں سونے کا صرف ایک بڑا ذخیرہ جو دریافت تو ہو چکا مگر ابھی تک پہاڑوں کے نیچے ہی دفن ہے، اسکی مالیت کا تخمینہ 300ارب ڈالر لگایا جاتا ہے۔ یہاں کوئلے کا صرف ایک ذخیرہ 9600مربع کلومیٹر تک محیط ہے، یہاں184بلین ٹن کوئلے کے ذخائر کی تصدیق ہو چکی ہے۔ اسکی مالیت کا تخمینہ 25000ارب ڈالرلگایا گیا ہے۔ ماہرین کے مطابق یہاں کوئلے سے 10کروڑ بیرل ڈیزل تیار کیا جا سکتا ہے،500 سال تک بلاتعطل سالانہ 50ہزار میگا واٹ بجلی بنائی جا سکتی ہے یا پھر لاکھوں ٹن کھاد تیارکی جا سکتی ہے۔ خوش قسمتی کی داستان یہیں ختم نہیں ہو جاتی۔ اس ملک میں74ملین ٹن ایلومینئم دستیاب ہے،500ملین ٹن تانبا موجود ہے،46ملین ٹن زنک دریافت ہو چکا ،350ملین ٹن جپسم ڈھونڈا جا چکاہے،فاسفیٹ کے ذخائر کی مقدار 22ملین ٹن ہے جبکہ لوہے کے ذخائر کی مقدار 600ملین ٹن بتائی جاتی ہے۔‘‘

یہ ملک کوئی اور نہیں بلکہ ہم سب کا پاکستان ہے۔9سال کے دوران اعداد و شمار میں تھوڑا بہت فرق آسکتا ہے لیکن محولا بالا باتیں اب بھی بڑی حد تک درست ہیں۔ میں تو صرف یہ سوچ کر حیران ہوتا ہوں کہ یہ ساری دولت کدھر جاتی ہے؟ زرعی ملک ہونے کے باوجود ہمیں ہر سال آٹے، چینی اور دیگر زرعی اجناس کے بحران کا سامنا کیوں کرنا پڑتا ہے؟ اگر معدنیات کی دولت سے مالامال ہونے کی باتیں درست ہیں تو پھر عام آدمی کے حالات زندگی کیوں نہیں بدلتے؟ اگر پاکستان خطے کا اہم ترین ملک ہے تو پھر ہم کاسہ گدائی لیکر دنیا بھر سے بھیک کیوں مانگتے پھرتے ہیں؟ ہم نے جس دن مبالغوں اور مغالطوں کو ایک طرف رکھ کر حقیقت پسندی سے ان سوالات کے جواب ڈھونڈ لئے،اس روز ہماری ترقی و خوشحالی کے سفر کا آغاز ہو جائے گا۔

کراچی میں سال نو کا پہلا مقدمہ خواجہ اجمیر نگری تھانے میں درج ہوا، پہلا مبینہ پولیس مقابلہ لیاری کلری میں ہوا جس میں گینگ وار کا مبینہ کارندہ زخمی ہوا، جبکہ پہلا ٹریفک حادثہ سائٹ سپر پائی وے پر ہوا جس میں 18سال کے جوان کی جان گئی۔

کراچی میں سال نو کی خوشی میں مختلف علاقوں میں ہوائی فائرنگ کی گئی جس کے نتیجے میں 22 افراد زخمی ہوگئے۔

ایڈیشنل آئی جی کراچی خادم حسین رند نے کہا ہے کہ کراچی کے تمام ہوٹلز اور ریسٹورنٹس پر کوئی پابندی نہیں لگائی گئی ہے۔

احسن اقبال نے کہا کہ ن لیگ نے کوشش کی ہے کہ بہترین امیدواروں کا چناؤ کیا جائے۔

آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر نے کہا ہے کہ افواج پاکستان اور عوام ایک ہیں، ہمارے قومی جذبے کو کوئی شکست نہیں دے سکتا۔

فلسطینیوں کے خلاف اسرائیل کی جارحیت سال کے آخری دن بھی جاری ہے۔

پولیس کا کہنا ہے کہ خرم لطیف کے خلاف تھانا مزنگ میں سب انسپکٹر کی مدعیت میں مقدمہ درج ہے۔

پیپلز پارٹی کی رہنما آصفہ بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ میں نئے سال کے موقع پر ہوائی فائرنگ کی حوصلہ شکنی کرتی ہوں۔

راجہ پرویز اشرف نے مزید کہا کہ مولانا فضل الرحمان پر حملہ ملک دشمن عناصر کی بزدلانہ کارروائی ہے۔

نگراں وزیراعظم انوار الحق کاکڑ نے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں رد و بدل کی منظوری دے دی۔

نگراں وزیراعلیٰ پنجاب محسن نقوی نے کہا ہے کہ ہم 31 جنوری تک جاری ترقیاتی منصوبوں کو مکمل کرکےجائیں گے۔

بالی ووڈ کے معروف نگار اور مشہور بھارتی شاعر جاوید اختر نے انکشاف کیا کہ انھیں شاہ رخ خان کی حال ہی میں ریلیز ہونے والی فلم ڈنکی کے گانے 'نکلے تھے کبھی ہم گھر سے' کے لیے 25 لاکھ روپے کی ادائیگی کی گئی۔

وزارت داخلہ نے یہ بھی کہا کہ انتخابی مہم کے دوران سیاسی سرگرمیوں کو مکمل سیکیورٹی فراہم کی جائے گی۔

جمعیت علماء اسلام (ف) کے سینئر رہنما حافظ حمد اللّٰہ نے کہا ہے کہ ہم بزدلانہ حملوں سے مرعوب ہوئے ہیں نہ ہی ہوں گے۔

QOSHE - محمد بلال غوری - محمد بلال غوری
menu_open
Columnists Actual . Favourites . Archive
We use cookies to provide some features and experiences in QOSHE

More information  .  Close
Aa Aa Aa
- A +

محمد بلال غوری

17 21
01.01.2024

’’پاکستان وسائل کی دولت سے مالا مال ہے، پاکستان کے پاس، گلیشیر، دریا، پہاڑ، اور زرخیز زمین ہے جس سے دنیا کا بہترین چاول، کینو اور آم جیسے پھل، گرینائٹ، سونا اور تانبا جیسے خزانے موجود ہیں۔ زراعت اور مویشی بانی پیغمبروں کا پیشہ رہا ہے۔‘‘

حضور! آپ نے جو فرمایا ،سب قوم کا سرمایہ۔ ہم بچپن سے یہ باتیں سنتے چلے آرہے ہیں کہ وطن عزیز میں قدرتی گیس، سونے، چاندی، تانبے اور گرینائٹ کے اتنے بڑے ذخائر موجود ہیں کہ ان سے عام آدمی کی قسمت بدل سکتی ہے ۔بتایا جاتا ہے کہ پاکستان خطے کا اہم ترین ملک ہے، جغرافیائی محلِ وقوع کی وجہ سے پاکستان کو نظر انداز نہیں کیا جاسکتا۔ تبدیلی کا چورن بیچنے والے ایک صاحب جو ’’کیکڑا ون‘‘ کے جیک پاٹ کی خبر دیا کرتے تھے، انہوں نے انکشاف کیا تھا کہ پاکستان کو 12 موسم عطا کئےگئے ہیں۔ اس سے پہلے خوشخبری دی گئی تھی کہ چنیوٹ کے علاقے رجوعہ سے بہت بڑا خزانہ دریافت ہوا ہے۔یہ باتیں کسی حد تک درست بھی ہیں۔ غالباً 2014ء کے دوران انہی صفحات پر ’’قیادت کا شارٹ فال‘‘کے عنوان سے لکھے گئے ایک کالم میں عرض کیا تھا ’’کرہ ارض پر موجود آزاد ممالک اور ریاستوں کا شمار کیا جائے تو چھوٹے بڑے ممالک کو ملا کر یہ تعداد 200 کے لگ بھگ بنتی ہے۔ ان میں سے ایک ملک جو آبادی کے اعتبار سے چھٹے اور رقبے کے لحاظ سے 34ویں نمبر پر ہے، اسے دنیا بھر کے دانشور عجوبہ قرار دیتے ہیں، یہ ملک روس سے دس گنا چھوٹا ہے لیکن اسکا نہری نظام اسکے مقابلے میں دس گنا بڑا ہے۔ بہترین موسم، گرم پانیوں، معتدل آب و ہوا اور زرخیز زمین کے باعث یہ خطہ کاشتکاری کیلئے انتہائی موزوں سمجھا جاتا ہے۔ اگرچہ اس ملک کی 40فیصد زرعی اراضی اب بھی کاشتکاری کیلئے بروئے کار نہیں لائی گئی اور جدید سہولتوں کے فقدان کے باعث فی ایکڑ پیداوار بھی بہت کم ہے، مگر اسکے باوجود یہ ملک........

© Daily Jang


Get it on Google Play