پاکستانیوں کا پچھلا سال کیسا گزرا، افتادگانِ خاک نے کیا کھویا کیا پایا،پریشان حالوں کے کون سے گنجل سلجھ پائے اور کون سے نئے جھنجھٹ ایجاد ہوئے،نڈھالوں کے کون سے زخم بگڑے اور کون سے مندمل ہوئے؟ براہِ راست مشاہدہ کی بِنا پر قائم کی گئی رائے صائب سمجھی جاتی ہے سو غزنویہ منزل کے خُدام کے 2023 پر نظر ڈالتے ہیں، بات روشن ہو جائے گی۔

نصرت گِل 2023 کے آغاز میں کپڑے دھونے اور استری کرنے کے لیے غزنویہ منزل تشریف لائی تھیں، اُن کی عمر 25 برس تھی اور بچوں کی تعداد چار تھی، بڑے بیٹے کی عمر آٹھ سال، اس سے چھوٹے کی چھ سال، اور جڑواں بیٹے تین سال کے تھے۔ نصرت کا خاوند اقبال مسیح نشہ کرتا تھا، آمدن مستقل نہ تھی، اسی لیے نصرت کو نوکری کرنا پڑی تھی۔ پھر ایک دن خبر ملی کہ نصرت غزنویہ منزل سے نوکری چھوڑ کر چلی گئی ہے۔ تبدیلی کی ہوا کچھ ایسی چلی کہ اس کے چند روز بعد غزنویہ منزل کا باورچی محمد سلیم رحمانی بھی کام چھوڑ گیا۔ چند ماہ گزر گئے۔ ایک دن سلیم رحمانی کا ظہورِ ثانی ہو ا اور اس کے ہم راہ نصرت گِل بھی تھی۔ سلیم نے بتایا کہ نصرت گِل اب اُس کی بیوی ہے، اور اس کا اسلامی نام نصرت فاطمہ ہے۔ نصرت نے بتایا کہ میں نے اپنے پہلے خاوند اقبال مسیح سے باقاعدہ طلاق تو نہیں لی تھی کیوں کہ عیسائیوں میں طلاق نہیں ہوتی، میں نے بس کلمہ پڑھا، اللہ کا نام لیا اور چاروں بیٹوں کو لے کر سلیم رحمانی کے ساتھ چل پڑی۔ سلیم نے بتایا کہ پانچ لوگوں کو مسلمان کرنے سے یقیناً اس کی آخرت سنور چکی ہے، اور یہ اس کی زندگی کی سب سے بڑی کام یابی ہے، اس نے ’پرائے‘ بچے پالنے کے فضائل پر بھی اپنے افکار ارزاں کئے۔ خیر،سلیم اور نصرت پھر سے غزنویہ منزل کے خُدام میں شامل ہو گئے۔ چند ماہ گزر گئے۔ اب پچھلے ہفتے نصرت نے بتایا کہ وہ بہ صد خواہش اپنے بچوں کو اسکول داخل نہیں کروا پا رہی تھی، اور سلیم کا رویہ بھی بچوں سے پدرانہ نہیں رہا، سو اس نے بچوں کو ایک اسلامی مدرسے میں داخل کروا دیا ہے جس سے بچوں کی خوراک و رہائش کا مسئلہ بھی احسن طور حل ہو گیا ہے۔نصرت نے بتایا کہ سلیم رحمانی کام سے فارغ ہو کربھی اسے وقت نہیں دیتا، بلکہ اپنے پیر صاحب لالوی سرکار کے ٹِک ٹاک بناتا رہتا ہے۔ نصرت نے یہ بھی بتایا کہ سلیم آج کل بلجیم کی کسی خاتون سے فیس بک پر گوگل ٹرانسلیٹر کی مدد سے بات چیت کرتا ہے۔ سلیم رحمانی اس سلسلے میں وضاحت کرتے ہوئے فرماتے ہیں کہ بلجیم کی خاتون کے اسلام کے حوالے سے کچھ سوال ہیں جن کا جواب دینا میرا فرض ہے۔ سلیم رحمانی کو توقع ہے کہ اس کارِ خیر کے لیے اگر اللہ نے چاہا تو اسے بلجیم جانا پڑ سکتا ہے۔ پچھلے سال کی آخری شام سلیم نے مسکراتے ہوئے اطلاع دی کہ اللہ کی مہربانی سے نصرت فاطمہ پھر سے ماں بننے والی ہے۔

سلیم رحمانی اور نصرت فاطمہ نے 2023ءجس طرح گزارا کچھ اسی طرح پاکستانیوں کی اکثریت نے بھی یہ سال گزارا، یعنی پاکستان کی آبادی چوبیس کروڑ سے بھی تجاوز کر گئی، پاکستان کی آبادی میں اضافے کی شرح 2.55بتائی گئی جو جنوبی ایشیا میں سب سے زیادہ ہے، اور پاکستان آبادی کے اعتبار سے دنیا کا پانچواں سب سے بڑا ملک قرار پایا (کیا ’حسین‘ اتفاق ہے کہ نصرت فاطمہ بھی اپنا پانچواں بچہ پیدا کرنے کیلئے تیار ہے)۔ یو این کی ایک رپورٹ کے مطابق 2050ء میں پاکستان کی آبادی 41 کروڑ سے تجاوز کر جائے گی۔ ان اعدادوشمار کا مطلب تو ہم سب جانتے ہی ہیں، یعنی پاکستان کو یا یوں کہیے کہ نصرت اور سلیم کو اگلے سال زیادہ دودھ، آٹا، گھی اور چینی درکار ہو گی، یعنی زیادہ وسائل درکار ہوں گے، وہ کہاں سے آئیں گے؟ چار بچے پہلے ہی اسکول نہیں جا رہے، اب پانچواں بھی نہیں جائے گا، اللہ اللہ خیر صلا۔ بلا شبہ، یہ ہلاکت کا مجرب نسخہ ہے۔ اس وقت ہمارے دو کروڑ اسّی لاکھ بچے اسکول نہیں جا رہے، اب ہم کیا بتائیں کہ ہمارا 2023 کیسا گزرا۔ یہ آشوب ناک صورت ہے۔ بہ ظاہر لگ رہا ہے کہ صورتِ احوال مزید بگڑنے کی گنجائش ہی نہیں رہی ، لیکن افسوس سے کہنا پڑتا ہے کہ یہ ابھی اور بگڑے گی، آبادی اور بڑھے گی، وسائل اور سکڑیں گے۔

سچی بات تو یہ ہے کہ ہم نے آج کے لیے جو کالم لکھا تھا وہ ڈیلیٹ کر کے یہ چند سطریں لکھی ہیں، تلف کئے گئے کالم میں 2023ءکے اہم ترین واقعات کی ایک فہرست بنا ئی گئی تھی، رواں دواں تحریر تھی، Politically Correct اور چسکے میں گُندھی ہوئی، جس میں نو مئی کے دن ہونے والی عدیم المثال دہشت گردی کے واقعات سرِ فہرست تھے جنہوں نے پاکستان کی سیاسی بساط کی آب و ہوا ہی بدل کر رکھ دی، اسی طرح قاضی فائز عیسیٰ کی آمد اور سات سال کے بعد عدالت عظمیٰ میں فُل کورٹ بیٹھنے کا تذکرہ تھا، پھر نواز شریف کی پانچ سال بعد واپسی کا ذکر تھا، ایک ایسے سیاست دان کی واپسی جس کی سیاسی موت کا اعلان مقتدرہ، عدلیہ اور میڈیا نے چند سال پہلے ہم آواز ہو کر کیا تھا، اور پھر بانی پی ٹی آئی کا ذکرِ خیر تھا جنہوں نے پہلے تو ریاست کی مشکیں کسیں اور پھر آخرکار خودگرفتار ہو گئے۔

بے شک، یہ سب 2023ءکے انتہائی اہم واقعات تھے مگر یہ سب لکھ کر مٹا دیا گیا، کیونکہ سلیم رحمانی اور نصرت فاطمہ کا ہونے والا بچہ ہماری نظر میں اُم المسائل ہے۔ 2024 میں اسکول نہ جانے والے بچوں کی تعدادتین کروڑ تک پہنچ سکتی ہے، یہ سوچ کر ہی ہول اٹھ رہے ہیں۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ غزہ جنگ سے اسرائیل کی طاقت کا بھرم ٹوٹ گیا ہے، اسرائیل کے وجود کو خطرہ لاحق ہے۔

بالی ووڈ کی مشہور اداکارہ رانی مکھرجی نےانکشاف کیا ہے کہ آج مجھے میں’ تلاش‘ جیسی فلم کرنے کی ہمت نہیں ہے۔

احسن اقبال نے مزید کہا کہ پی ٹی آئی حکومت نے مہنگائی پیدا کرکے اینٹ سے اینٹ بجا دی، ہماری سیاست کے تین اصول ہیں امن محبت اور تعلیم، ترقی۔

افغان وفد نے 4 دہائیوں سے لاکھوں افغانوں کی فراخدلانہ مدد پر پاکستان کی تعریف کی۔

عامر خان کی بیٹی آئرہ خان لمبے عرصے تک ریلیشن میں رہنے کے بعد اپنے بوائے فرینڈ نوپور شیکھرے کے ساتھ شادی کے بندھن میں بندھ گئیں۔

پی پی چیئرمین نے کہا کہ سیاسی جماعتیں سیاست کے دائرے میں رہ کر کام کریں تو ان کو اپنا اسپیس اور موقع ملے گا۔

سعودی فرمانروا شاہ سلمان بن عبد العزیز آل سعود نے اس برس ایک ہزار عمرہ زائرین کی میزبانی کی منظوری دی ہے۔

ناصر حسین شاہ نے کہا کہ بات سچ بھی ہے تو بھی پبلک پلیٹ فارمز پر نہیں کی جاتی۔

وہاب ریاض نے شاہنواز دہانی سے متعلق گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ وہ نیٹ پر بولنگ نہیں کرنا چاہتے تھے۔

پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) اینڈریو پٹک کی افغانستان میں تقرری پر حیران ہوگیا۔

موٹر وے پولیس نے شدید دھند کے باعث پشاور سے اسلام آباد تک موٹر وے ٹریفک کےلیے بند کردی۔

پاکستان میں پاک ۔ آسٹریلیا سیریز کو نشر کرنے کے حقوق سرکاری ٹی وی کے پاس بھی ہیں لیکن وہ ان حقوق کےلیے بنیادی رائٹ ہولڈر کمپنی کو رقم بروقت ادا نہ کرسکا۔

چیف جسٹس محمد ابراہیم خان نے پی ٹی آئی رہنما کی درخواست پر سماعت کی، عدالت نے زرتاج گل کی راہدری ضمانت منظور کرلی۔

شمالی وزیرستان میں میر علی بازار میں نامعلوم شرپسندوں کی فائرنگ سے پولیس اہلکار شہید ہوگیا۔

امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے کہا ہے کہ ن لیگ اور پیپلز پارٹی نے ملک کو مسائل میں دھکیل رکھا ہے۔

ایپکس کمیٹی نے ایس آئی ایف سی کے تحت مختلف شعبوں میں پیش رفت پر اظہار اطمینان کیا ۔

QOSHE - حماد غزنوی - حماد غزنوی
menu_open
Columnists Actual . Favourites . Archive
We use cookies to provide some features and experiences in QOSHE

More information  .  Close
Aa Aa Aa
- A +

حماد غزنوی

11 1
04.01.2024

پاکستانیوں کا پچھلا سال کیسا گزرا، افتادگانِ خاک نے کیا کھویا کیا پایا،پریشان حالوں کے کون سے گنجل سلجھ پائے اور کون سے نئے جھنجھٹ ایجاد ہوئے،نڈھالوں کے کون سے زخم بگڑے اور کون سے مندمل ہوئے؟ براہِ راست مشاہدہ کی بِنا پر قائم کی گئی رائے صائب سمجھی جاتی ہے سو غزنویہ منزل کے خُدام کے 2023 پر نظر ڈالتے ہیں، بات روشن ہو جائے گی۔

نصرت گِل 2023 کے آغاز میں کپڑے دھونے اور استری کرنے کے لیے غزنویہ منزل تشریف لائی تھیں، اُن کی عمر 25 برس تھی اور بچوں کی تعداد چار تھی، بڑے بیٹے کی عمر آٹھ سال، اس سے چھوٹے کی چھ سال، اور جڑواں بیٹے تین سال کے تھے۔ نصرت کا خاوند اقبال مسیح نشہ کرتا تھا، آمدن مستقل نہ تھی، اسی لیے نصرت کو نوکری کرنا پڑی تھی۔ پھر ایک دن خبر ملی کہ نصرت غزنویہ منزل سے نوکری چھوڑ کر چلی گئی ہے۔ تبدیلی کی ہوا کچھ ایسی چلی کہ اس کے چند روز بعد غزنویہ منزل کا باورچی محمد سلیم رحمانی بھی کام چھوڑ گیا۔ چند ماہ گزر گئے۔ ایک دن سلیم رحمانی کا ظہورِ ثانی ہو ا اور اس کے ہم راہ نصرت گِل بھی تھی۔ سلیم نے بتایا کہ نصرت گِل اب اُس کی بیوی ہے، اور اس کا اسلامی نام نصرت فاطمہ ہے۔ نصرت نے بتایا کہ میں نے اپنے پہلے خاوند اقبال مسیح سے باقاعدہ طلاق تو نہیں لی تھی کیوں کہ عیسائیوں میں طلاق نہیں ہوتی، میں نے بس کلمہ پڑھا، اللہ کا نام لیا اور چاروں بیٹوں کو لے کر سلیم رحمانی کے ساتھ چل پڑی۔ سلیم نے بتایا کہ پانچ لوگوں کو مسلمان کرنے سے یقیناً اس کی آخرت سنور چکی ہے، اور یہ اس کی زندگی کی سب سے بڑی کام یابی ہے، اس نے ’پرائے‘ بچے پالنے کے فضائل پر بھی اپنے افکار ارزاں کئے۔ خیر،سلیم اور نصرت پھر سے غزنویہ منزل کے خُدام میں شامل ہو گئے۔ چند ماہ گزر گئے۔ اب پچھلے ہفتے نصرت نے بتایا کہ وہ بہ صد خواہش اپنے بچوں کو........

© Daily Jang


Get it on Google Play