کوئی مانے یا نہ مانے لیکن سچ یہ ہے کہ عوام کو سیاست سے کوئی دلچسپی نہیں ہے ،عوام کو مہنگائی اور بدامنی سے نجات چاہیے۔ حکومت جس کی بھی ہو عوام کو اپنے مسائل کا حل مطلوب ہے۔ سیاستدانوں سے عوام مایوس ہو چکے ہیں اور یہ بات اچھی طرح سمجھ چکے ہیں کہ سیاستدان صرف اپنے مفادات کیلئے سیاست کرتے ہیں۔ عوام کو سبز باغ دکھاتے ہیں۔ پر فریب نعرے لگاتے ہیں جن کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں ہوتا ماضی قریب میں شہباز شریف کی سابقہ حکومت کو دیکھ لیں ملک کو دیوالیہ ہونے سے بچانے کا نعرہ لگاتے ہوئے غریب عوام کو دیوالیہ کر گئی۔ سابقہ پی ٹی آئی حکومت نے نہایت سخت شرائط پر آئی ایم ایف سے معاہدہ کیا ور اپنی حکومت جاتی دیکھ کر اس معاہدے کو عملدرآمد سے پہلے ہی توڑ دیا۔ شہباز حکومت کو ان شرائط سے بھی مزید سخت شرائط پر آئی ایم ایف سے معاہدہ کرنا پڑا۔ دیکھا جائے تو مہنگائی کی اصل اور بنیادی ذمہ دار تو سابقہ پی ٹی آئی حکومت ہی ہےلیکن شہباز حکومت نے سخت ترین شرائط پر جو معاہدہ کیا اور ایک قسط بھی وصول ہوئی عوام کو کیا ملا یہ اصل سوال ہے، بلکہ الٹا عوام کو ہی لینے کے دینے پڑے اور پتہ نہیں کب تک دینا پڑیں گے۔

سابقہ نواز حکومتی ادوار کو دیکھیں موٹر ویز تو بن گئے۔ پنجاب کے سابقہ وزیر اعلیٰ شہباز شریف نے میٹرو بنا لیے، یہ سب بلاشبہ عوام کی فلاح کیلئے اچھے اور قابل ستائش اقدامات تھے لیکن نواز حکومت کے آخری دور میں ان ہی موٹر ویز بلکہ ہوائی اڈوں کو بھی گروی رکھوانے کا سہرا بھی ان ہی کے سر ہے۔ کیا پیپلز پارٹی کے سابقہ ادوار حکومت میں عوام کی فلاح کا کوئی ایک بھی اہم اور قابل ذکر منصوبہ ریکارڈ پر ہے۔ روٹی کپڑا اور مکان میں سےکوئی ایک بھی چیز عوام کو میسر آ سکی۔ جہاں تک روزگار کا تعلق ہے تو کوئی شک نہیں کہ پیپلز پارٹی کی ہر حکومت میں انہوں نے خود اپنے روزگار بنائے اور خوب ترقی کی لیکن عوام کو کوئی روزگار نہ مل سکا۔ پارٹی کے بعض سرکردہ وزاراء نے اپنے حلقوں کے منظور نظر افراد کو ایسےمحکموں میں بھرتی کرایا جہاں نہ تو ان افراد کی ضرورت تھی نہ میرٹ کا خیال رکھا گیا بلکہ وہ ان محکموں میں سرپلس تھے۔ پی آئی اے اور اسٹیل مل وغیرہ کئی مثالیںبھی سامنے ہیں ،جواب تباہی و بربادی کی تصویر بنے ہوئے ہیں۔

تمام سابقہ نام نہاد جمہوری حکومتوں نے قرضے لے لے کر سارا بوجھ عوام پر ہی ڈالا۔ اس نام نہاد جمہوری نظام سے عام آدمی کو ایک ذرہ برابر فائدہ نہ ہوا۔ملک میں ہونے والے مجوزہ انتخابات کیلئے پی ٹی آئی کے جن امیدواروں کے کاغذات نامزدگی مسترد ہوئے تھے ان میںسے اپیلوں کے فوری بعد 76فیصد کے کاغذات منظور ہو گئے۔ حد تو یہ ہے کہ پی ٹی آئی کی ایک خاتون کیلئےرات کو ہائی کورٹ میں عدالت لگی اور اس کی ضمانت منطور کر لی گئی۔ عوام یہ بھی دیکھ رہے ہیں کہ عام آدمی کے خلاف تھانے میں ایک درخواست بھی جائے تو پولیس اس کو گرفتار کرنے پہنچ جاتی ہے بلکہ اس کے گھر کی دیواریں پھلانگنے اور دروازے توڑنے سے بھی گریز نہیں کرتی لیکن خاص لوگوں کو اگر پولیس ہمت کر کے گرفتار کرنے بھی جاتی ہے تو پھر چادر اور چار دیواری کے تقدس کا ایسا شور مچتا ہے کہ پولیس کو اپنی جان چھڑانا مشکل ہو جاتی ہے۔ حد تو یہ ہے کہ عدالتوں میں صرف ایک درخواست دی جاتی ہے اور پولیس کو گرفتاری سے روک دیا جاتا ہے۔ شاید تب تک جب تک موجودہ ’’جمہوری‘‘ سیاست نظام جاری رہے گا۔ درحقیقت عوام کیلئے صرف پاک آرمی ہی ہر لحاظ سے کوشاں ہے۔

مسلم لیگ (ن) کے صدر شہباز شریف نے کہا ہے کہ عوام کی پریشانیوں کوختم کرنے کا منصوبہ تیار ہے، وہ شاید عوام کو نیا نعرہ دینا چاہتے ہیں لیکن یہ نہیں بتاتے کہ وہ جامع منصوبہ ہے کیا جس سے ملک میں مہنگائی ختم ہو جائے گی۔ روزگار میسر آئے گا۔ بدامنی ختم اور ملک میں خوشحالی کا دور دورہ ہو گا۔ وہ بھول گئے کہ عوام نے ان کا ماضی قریب کا دور حکومت دیکھا ہے اور ابھی تک وہ دورحکومت بھگت رہے ہیں۔ اب چونکہ الیکشن کا امکان نظر آرہا ہے تو اقتدار یا اس میں حصہ دار بننے کی کوشش کرنے والے نئے جال لے کر عوام کو ورغلانے کیلئے ایک بار پھر پر فریب نعرے اور کھوکھلے بیانیوں کے ساتھ میدان میں اتر رہے ہیں۔ حقیقت یہ ہے کہ کسی کے پاس کوئی قابل عمل منصوبہ نہیں ہے جس سے عوام کی مشکلات کا ازالہ ہو سکے البتہ عوام کی مشکلات میں مزید اضافے کا قومی امکان ہے کئی لوگوں کو ہماری باتیں پسند تو کیا آئیں گی ،ناگوار گزرتی ہونگی لیکن یہ عوام کی آواز ہے اور یہی سچ ہے اگرچہ بعض لوگوں کیلئے ممکن ہے، تلخ ہوں۔ اس شہرنا پرسان میں کوئی عوام کی فراد سننے والا نہیں ہے۔ جنگل کا قانون ہے جس کی لاٹھی اس کی بھینس۔

بجلی اس موسم سرما میں بھی ناپید ہے۔گیس نہیں ہے پانی نہیں البتہ ان کے بل بڑے بڑے آتے ہیں جن میں قیمتوں میں اضافے کے ساتھ ساتھ 18قسم کے ٹیکس بھی ہیں ماہانہ فیول ایڈجسٹمنٹ کے نام پر بھتہ ٹیکس اس کے علاوہ ہوتا ہے۔ جان بچانے والی ادویات یا تو ناپید ہیں یا عوام کی پہنچ سے بہت دور ہیں۔ آٹا، چینی ، چاول، دالیں اور گھی کی تو بات ہی کیا پیاز ٹماٹر خریدنے کی سکت عام آدمی میں نہیں رہی ۔ عوام تو دیوالیہ ہو گئے ہیں جب تک نظام تبدیل نہیں ہو گا عوام کے مصائب میں اضافہ ہی ہوتا رہے گا۔ دیکھتے رہیے یہ سلسلہ کہاں جا کے رکتا ہے۔ رکے گا تو ضرور جلد یا بدیر۔

کراچی کے علاقے ملیر سٹی کے قریب جھونپڑیوں میں آگ لگنے سے 2 خواتین سمیت 4 افراد جھلس کر زخمی ہوگئے۔

امریکی پینٹاگون نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ بغداد کے شمالی علاقے میں عراقی کمانڈر مشتاق جواد کاظم الجواری کی گاڑی کو نشانہ بنایا گیا تھا۔

بلوچستان کے مختلف علاقوں میں برفباری کے بعد سردی کی شدت میں اضافہ ہوگیا۔

امریکی میڈیا کے مطابق پولیس کا کہنا ہے کہ فائرنگ میں ملوث نوجوان کی عمر 17 برس تھی، ملزم نے فائرنگ کے بعد خودکشی کرلی۔

ترجمان امریکی محکمۂ خارجہ میتھیو ملر کا کہنا ہے کہ امریکا پاکستان کو نہیں کہہ سکتا کہ انتخابات کیسے کروائے۔

پاکستان مسلم لیگ (ن) کے سابق رکن پنجاب اسمبلی سردار محمد نواز رند بیٹے سمیت پیپلزپارٹی میں شامل ہوگئے۔

اسرائیلی میڈیا کا مزید کہنا ہے کہ ممدوح لولو نے اسرائیل کے خلاف کئی حملوں کی قیادت کی تھی۔

ترجمان کا کہنا ہے کہ پی ٹی آئی کےآفیشل اکاؤنٹ پر جاری بیانات پارٹی موقف یا پالیسی کے عکاس ہیں۔

زرتاج گل پر مقدمہ سخی سرور کے بارڈر ملٹری پولیس تھانے میں ظفر حسین نامی شہری کی مدعیت میں درج کیا گیا ہے۔

ریلوے مسافروں کے لیے اچھی خبر سامنے آئی ہے، جس کے مطابق نئی ڈائننگ کار کا افتتاح کر دیا گیا ہے۔

جب بھی آپ انیل کپور کو دیکھیں تو وہ کبھی بھی آپکو اپنے خوبصورت لُک کے حوالے سے مایوس نہیں کریں گے۔

برطانیہ میں بھنگ درآمد کرنے والے مشتبہ گروہ کو گرفتار کر لیا گیا۔ لندن سے برطانوی میڈیا کے مطابق پولیس آپریشن میں 100 کلو سے زائد بھنگ، 5 لاکھ پاونڈ نقدی اور لگژری کار برآمد کی گئی۔

مرکزی بینک کے مطابق 29 دسمبر تک ملکی زرمبادلہ ذخائر 13 ارب 22 کروڑ ڈالر رہے۔

لاہورمیں ساندہ کے علاقے حکیماں والا بازار میں کاروباری رنجش پر بھانجے نے فائرنگ کر کے ماموں کو قتل کر دیا۔

دل کا رشتہ ایپ پاکستان کی پہلی رشتہ ایپ ہے جو لاکھوں تصدیق شدہ پرو فائلز کے ساتھ پاکستان کی نمبر ون ایپ بن چکی ہے۔

QOSHE - ایس اے زاہد - ایس اے زاہد
menu_open
Columnists Actual . Favourites . Archive
We use cookies to provide some features and experiences in QOSHE

More information  .  Close
Aa Aa Aa
- A +

ایس اے زاہد

10 1
05.01.2024

کوئی مانے یا نہ مانے لیکن سچ یہ ہے کہ عوام کو سیاست سے کوئی دلچسپی نہیں ہے ،عوام کو مہنگائی اور بدامنی سے نجات چاہیے۔ حکومت جس کی بھی ہو عوام کو اپنے مسائل کا حل مطلوب ہے۔ سیاستدانوں سے عوام مایوس ہو چکے ہیں اور یہ بات اچھی طرح سمجھ چکے ہیں کہ سیاستدان صرف اپنے مفادات کیلئے سیاست کرتے ہیں۔ عوام کو سبز باغ دکھاتے ہیں۔ پر فریب نعرے لگاتے ہیں جن کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں ہوتا ماضی قریب میں شہباز شریف کی سابقہ حکومت کو دیکھ لیں ملک کو دیوالیہ ہونے سے بچانے کا نعرہ لگاتے ہوئے غریب عوام کو دیوالیہ کر گئی۔ سابقہ پی ٹی آئی حکومت نے نہایت سخت شرائط پر آئی ایم ایف سے معاہدہ کیا ور اپنی حکومت جاتی دیکھ کر اس معاہدے کو عملدرآمد سے پہلے ہی توڑ دیا۔ شہباز حکومت کو ان شرائط سے بھی مزید سخت شرائط پر آئی ایم ایف سے معاہدہ کرنا پڑا۔ دیکھا جائے تو مہنگائی کی اصل اور بنیادی ذمہ دار تو سابقہ پی ٹی آئی حکومت ہی ہےلیکن شہباز حکومت نے سخت ترین شرائط پر جو معاہدہ کیا اور ایک قسط بھی وصول ہوئی عوام کو کیا ملا یہ اصل سوال ہے، بلکہ الٹا عوام کو ہی لینے کے دینے پڑے اور پتہ نہیں کب تک دینا پڑیں گے۔

سابقہ نواز حکومتی ادوار کو دیکھیں موٹر ویز تو بن گئے۔ پنجاب کے سابقہ وزیر اعلیٰ شہباز شریف نے میٹرو بنا لیے، یہ سب بلاشبہ عوام کی فلاح کیلئے اچھے اور قابل ستائش اقدامات تھے لیکن نواز حکومت کے آخری دور میں ان ہی موٹر ویز بلکہ ہوائی اڈوں کو بھی گروی رکھوانے کا سہرا بھی ان ہی کے سر ہے۔ کیا پیپلز پارٹی کے سابقہ ادوار حکومت میں عوام کی فلاح کا کوئی ایک بھی اہم اور قابل ذکر منصوبہ ریکارڈ پر ہے۔ روٹی کپڑا اور مکان میں سےکوئی ایک بھی چیز عوام کو میسر آ سکی۔ جہاں تک روزگار کا تعلق ہے تو کوئی شک نہیں کہ پیپلز پارٹی کی ہر........

© Daily Jang


Get it on Google Play