بلے کے نشان کے حوالے سے پشاور ہائی کورٹ میں جو کچھ ہوا، اس نے ایک نئی عدالتی تاریخ رقم کی ہے۔ عدالتوں کا کردارحیران کن ہے۔ اگر عدالتیں درست انداز میں کام کرتیں تو اس وقت ملک اس صورتحال میں نہ ہوتا۔ نو مئی کو جن شرپسندوں نے سرکاری املاک کو نقصان پہنچایا، اگر عدالتوں نے ان کے کیس سنے ہوتے، مجرموں کو سزائیں سنائی ہوتیں، بے گناہوں کو رہا کیا گیا ہوتا تو آج یہ صورتحال نہ ہوتی۔ اس وقت معاملہ یہ ہے کہ وہ لوگ جن کے بارے میں کسی عدالت کا کوئی فیصلہ موجود نہیں، اس لئے وہ یہ سمجھتے ہیں انہیں لیکشن لڑنے کا پورا پورا حق ہے۔ دوسری طرف افواج پاکستان کا خیال ہے کہ یہ وہ لوگ ہیں جنہوں نے شہدا کی یادگاروں کو نقصان پہنچایا ہے اگر وہ الیکشن لڑ کر اسمبلیوں میں پہنچ جاتے ہیں تو یہ قوم و ملک کیلئےاچھی بات نہیں۔ بنیادی مسئلہ وہی ہے کہ انصاف کی فراہمی درست انداز میں نہیں ہو سکی۔ عدالتیں اپنے فرائض صحیح طور پر سر انجام نہیں دے سکیں۔ ایسا ہو جاتا تو نہ کسی امیدوار کے کاغذات چھینے جاتے، نہ کسی کو الیکشن لڑنے کے حق سے محروم کیا جاتا۔ اب معاملہ یہ ہے کہ انصاف نہ ملنے کے سبب بہت سے ایسے پی ٹی آئی کے کارکن جو نومئی کی شرپسندی میں شریک نہیں تھے۔ وہ بھی گرفتار ہیں یا مفرور ہیں اورجو اس میں ملوث تھے، ان کا بھی کوئی پتہ نہیں۔ جن لوگوں کی تصویریں ویڈیوز سے حاصل کی گئیں شرپسندی کرتے ہوئے ،ان میں سے کسی ایک کو بھی سزا نہیں ملی اور اسی نا انصافی کے سبب الیکشن متنازع ہوتے چلے گئے۔ بہت سے بے گناہوں کے خلاف نون لیگ کے امیدواروں نے اپنے اثر رسوخ سے پولیس کو استعمال کیا، بدنامی اسٹیبلشمنٹ کی ہوئی۔ جیسے عثمان ڈار کی والدہ نے الزام لگایا کہ میرے ساتھ جو کچھ ہوا وہ خواجہ آصف نے کرایا۔ اگر ان معاملات میں عدالتیں انصاف کرتیں تو کسی کو کوئی پریشانی نہ ہوتی۔ سوال پیدا ہوتا ہے کہ نو مئی کے واقعات میں سینکڑوں لوگوں کے خلاف مقدمات درج ہوئے۔ یقیناً ان میں کچھ درست ہونگے، کئی جگہوں پر غلط فہمی بھی ہو سکتی ہے۔ انصاف کی فراہمی عدالت کا کام تھا مگر کسی عدالت نے کسی کو رہا کیا اور نہ کسی کو سزا سنائی بلکہ کوشش کی کہ معاملات کو طوالت دی جائے۔ میرے خیال میں افواج پاکستان کا یہ سوال بالکل درست ہے کہ سات ماہ گزرنے کے باجود نومئی کے حقیقی ذمہ داروں کو سزا کیوں نہیں سنائی جا سکی اور پی ٹی آئی کا یہ سوال بھی صحیح ہے کہ جو لوگ نو مئی کے واقعات میں شریک نہیں۔ انہیں عدالت کی طرف بےگناہ ہونے کا سرٹیفکیٹ کیوں نہیں ملا۔ عدالتوں نے اگر کسی کو رہا کیا بھی تو صرف ضمانت پر رہا کیا۔ یعنی اصل مسئلہ عدلیہ ہے، جہاں مقدمات کے فیصلے برسوں میں بھی نہیں ہوتے۔ کیا جج صاحبان بھی سیاسی پارٹیوں میں تقسیم ہیں؟ کوئی جج اگر پی ٹی آئی کے حق میں فیصلہ دیتا ہے تو مریم نواز اور شہباز شریف اس جج کو میڈیا میں نشانہ بنانے لگتے ہیں اور جب کوئی جج نون لیگ کے حق میں فیصلے سنانے لگتا ہے تو اس پر پی ٹی آئی کے سوشل میڈیا کی یلغار ہو جاتی ہے۔ یہ کوئی عدلیہ نہیں۔ وہ عدلیہ کیسے عدلیہ ہو سکتی ہے جو اپنا دفاع نہیں کر سکتی۔ اس عدلیہ نے کسی اور کو کیا انصاف فراہم کرنا ہے؟ پوری دنیا نے امریکی صدارتی انتخابات کے دوران دیکھا کہ کیپٹل ہل پر حملہ آور امریکی شر پسندوں کو عدلیہ نے کڑی سزائیں دیں مگر انصاف کا یہ عمل برسوں پر نہیں مہینوں پر محیط تھا۔ اس میں کسی بے گناہ کوسزا ہوئی نہ ہی اس نے جرم ِبے گناہی میں جیل کاٹی۔ وہاں احتجاج کرنیوالے ہزاروں تھے مگر فرد ِ جرم صرف اکیاسی لوگوں پر عائد کی گئی۔ یہ وہی لوگ تھے جنہوں نے جرم کیا یا جرم پر اکسایا۔ اب توکسی عدالت سے کسی کو بھی انصاف کی توقع نہیں رہی۔ ہونا تو یہ چاہئے کہ جس سے جو جرم ہو اسے اس جرم کی سزا دی جائے مگر یہاں معاملہ اس کے بالکل برعکس ہے۔ میرا اس سلسلے میں افواج پاکستان کو مشورہ ہے کہ وہ کسی گروہ کو ٹارگٹ نہ کریں بلکہ مجرموں کو ٹارگٹ کریں۔ انہیں ٹارگٹ کریں جنہوں نے نو مئی کو شرپسندی کی۔ سوکھی لکڑی کے ساتھ بھیگی لکڑی تو نہ جلے۔ بے شک نومئی کے شر پسند عناصر کو، ان کے منصوبہ سازوں کو، ان کے سہولت کاروں کو منطقی انجام تک پہنچائیں مگر انصاف کا دامن مت چھوڑیں۔ جو لوگ پی ٹی آئی میں پاکستان اور افواج پاکستان سے محبت کرنے والے ہیں۔ ان کے ساتھ بھی وہ رویہ نہ اپنائیں جو رویہ شرپسند عناصر کے ساتھ اپنانے کی ضرورت ہے اور میں اسکے ساتھ عدالتوں سے بھی یہی درخواست کرتا ہوں کہ وہ شرپسندوں کو ضرور سزا دیں مگر جو بے گناہ ہیں انہیں بے گناہ ڈیکلر کریں تاکہ افواج ِ پاکستان کا وقار بھی قائم رہے اور کوئی سیاسی پیچیدگی بھی پیدا نہ ہونے پائے۔ اس وقت ہمارا قانون کا نظام دنیا بھر میں مذاق بنا ہوا ہے۔ اپنے ملک کی عزت بحال کریں۔ اپنی عزت بحال کریں۔ افواج پاکستان کی عزت بحال کریں۔ عوام کی عزت بحال کریں۔

کراچی کے علاقے ملیر سٹی کے قریب جھونپڑیوں میں آگ لگنے سے 2 خواتین سمیت 4 افراد جھلس کر زخمی ہوگئے۔

امریکی پینٹاگون نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ بغداد کے شمالی علاقے میں عراقی کمانڈر مشتاق جواد کاظم الجواری کی گاڑی کو نشانہ بنایا گیا تھا۔

بلوچستان کے مختلف علاقوں میں برفباری کے بعد سردی کی شدت میں اضافہ ہوگیا۔

امریکی میڈیا کے مطابق پولیس کا کہنا ہے کہ فائرنگ میں ملوث نوجوان کی عمر 17 برس تھی، ملزم نے فائرنگ کے بعد خودکشی کرلی۔

ترجمان امریکی محکمۂ خارجہ میتھیو ملر کا کہنا ہے کہ امریکا پاکستان کو نہیں کہہ سکتا کہ انتخابات کیسے کروائے۔

پاکستان مسلم لیگ (ن) کے سابق رکن پنجاب اسمبلی سردار محمد نواز رند بیٹے سمیت پیپلزپارٹی میں شامل ہوگئے۔

اسرائیلی میڈیا کا مزید کہنا ہے کہ ممدوح لولو نے اسرائیل کے خلاف کئی حملوں کی قیادت کی تھی۔

ترجمان کا کہنا ہے کہ پی ٹی آئی کےآفیشل اکاؤنٹ پر جاری بیانات پارٹی موقف یا پالیسی کے عکاس ہیں۔

زرتاج گل پر مقدمہ سخی سرور کے بارڈر ملٹری پولیس تھانے میں ظفر حسین نامی شہری کی مدعیت میں درج کیا گیا ہے۔

ریلوے مسافروں کے لیے اچھی خبر سامنے آئی ہے، جس کے مطابق نئی ڈائننگ کار کا افتتاح کر دیا گیا ہے۔

جب بھی آپ انیل کپور کو دیکھیں تو وہ کبھی بھی آپکو اپنے خوبصورت لُک کے حوالے سے مایوس نہیں کریں گے۔

برطانیہ میں بھنگ درآمد کرنے والے مشتبہ گروہ کو گرفتار کر لیا گیا۔ لندن سے برطانوی میڈیا کے مطابق پولیس آپریشن میں 100 کلو سے زائد بھنگ، 5 لاکھ پاونڈ نقدی اور لگژری کار برآمد کی گئی۔

مرکزی بینک کے مطابق 29 دسمبر تک ملکی زرمبادلہ ذخائر 13 ارب 22 کروڑ ڈالر رہے۔

لاہورمیں ساندہ کے علاقے حکیماں والا بازار میں کاروباری رنجش پر بھانجے نے فائرنگ کر کے ماموں کو قتل کر دیا۔

دل کا رشتہ ایپ پاکستان کی پہلی رشتہ ایپ ہے جو لاکھوں تصدیق شدہ پرو فائلز کے ساتھ پاکستان کی نمبر ون ایپ بن چکی ہے۔

QOSHE - منصور آفاق - منصور آفاق
menu_open
Columnists Actual . Favourites . Archive
We use cookies to provide some features and experiences in QOSHE

More information  .  Close
Aa Aa Aa
- A +

منصور آفاق

18 40
05.01.2024

بلے کے نشان کے حوالے سے پشاور ہائی کورٹ میں جو کچھ ہوا، اس نے ایک نئی عدالتی تاریخ رقم کی ہے۔ عدالتوں کا کردارحیران کن ہے۔ اگر عدالتیں درست انداز میں کام کرتیں تو اس وقت ملک اس صورتحال میں نہ ہوتا۔ نو مئی کو جن شرپسندوں نے سرکاری املاک کو نقصان پہنچایا، اگر عدالتوں نے ان کے کیس سنے ہوتے، مجرموں کو سزائیں سنائی ہوتیں، بے گناہوں کو رہا کیا گیا ہوتا تو آج یہ صورتحال نہ ہوتی۔ اس وقت معاملہ یہ ہے کہ وہ لوگ جن کے بارے میں کسی عدالت کا کوئی فیصلہ موجود نہیں، اس لئے وہ یہ سمجھتے ہیں انہیں لیکشن لڑنے کا پورا پورا حق ہے۔ دوسری طرف افواج پاکستان کا خیال ہے کہ یہ وہ لوگ ہیں جنہوں نے شہدا کی یادگاروں کو نقصان پہنچایا ہے اگر وہ الیکشن لڑ کر اسمبلیوں میں پہنچ جاتے ہیں تو یہ قوم و ملک کیلئےاچھی بات نہیں۔ بنیادی مسئلہ وہی ہے کہ انصاف کی فراہمی درست انداز میں نہیں ہو سکی۔ عدالتیں اپنے فرائض صحیح طور پر سر انجام نہیں دے سکیں۔ ایسا ہو جاتا تو نہ کسی امیدوار کے کاغذات چھینے جاتے، نہ کسی کو الیکشن لڑنے کے حق سے محروم کیا جاتا۔ اب معاملہ یہ ہے کہ انصاف نہ ملنے کے سبب بہت سے ایسے پی ٹی آئی کے کارکن جو نومئی کی شرپسندی میں شریک نہیں تھے۔ وہ بھی گرفتار ہیں یا مفرور ہیں اورجو اس میں ملوث تھے، ان کا بھی کوئی پتہ نہیں۔ جن لوگوں کی تصویریں ویڈیوز سے حاصل کی گئیں شرپسندی کرتے ہوئے ،ان میں سے کسی ایک کو بھی سزا نہیں ملی اور اسی نا انصافی کے سبب الیکشن متنازع ہوتے چلے گئے۔ بہت سے بے گناہوں کے خلاف نون لیگ کے امیدواروں نے اپنے اثر رسوخ سے پولیس کو استعمال کیا، بدنامی اسٹیبلشمنٹ کی ہوئی۔ جیسے عثمان ڈار کی والدہ نے الزام........

© Daily Jang


Get it on Google Play