9مئی ملکی تاریخ کا ایک ایسا سیاہ باب ہے جس کو بھلایا نہیں جاسکتا۔ یہ وہ دن ہے جب ایک جماعت کے بلوائیوں نے عسکری تنصیبات پر حملے کئے، شہدا کی یادگاروں کی بے حرمتی کی اور پشاور میں ریڈیو پاکستان کی عمارت کو لوٹ مار کرنے کے بعد نذر آتش کیا۔ اس جماعت کے بلوائی پورا دن ڈنڈے لہراتے ہوئے توڑ پھوڑ کرتے اور دفاعی اداروں کے خلاف اپنی غلیظ زبانوں سے خرافات بکتے رہے۔ یہ ملکی تاریخ کا پہلا اور ناقابل فراموش واقعہ ہے۔ ان فسادیوں میں وہ لوگ بالواسطہ اور بلاواسطہ شامل تھے جو ان شرپسندوں کو ہدایات جاری کرتے تھے اور ان کے بقول ان کو ہدایات اوپر سے ملتی رہیں۔ آج ان میں سے اکثر کو الیکشن میں حصہ لینے کی اجازت دیدی گئی ہے جو بہت اچھنبےکی بات ہے۔ بجائے ان کو قانون کے مطابق سزادی جاتی الٹا ان کو الیکشن میں حصہ لینے کا اہل قرار دیا گیا ہے جس پر نہ صرف قوم حیران وپریشان ہے بلکہ مایوس بھی ہے۔ ان شرپسندوں کو الیکشن لڑنے کی اجازت دینے کے نتائج مستقبل قریب میں نہایت خطرناک ثابت ہونے کا خدشہ ہے۔ جس طرح اس جماعت کو ریلیف پر ریلیف مل رہا ہے یہ بہت عجیب اور حیران کن ہے۔ نگران حکومت نے9مئی کے افسوسناک اور شرمناک واقعات میں ملوث افراد کی نشاندہی کے لئے ایک کمیٹی بنائی ہے جو14دن میں وزیر اعظم کو رپورٹ پیش کرے گی۔ کمیٹی کے قیام اور ملوث لوگوں کی نشاندہی بظاہر تواچھا اقدام ہے لیکن اس کی تو ضرورت ہی نہیں تھی اس کی دووجوہات ہیں ایک تو یہ ان لوگوں کو جن کی نشاندہی یہ کمیٹی کرے گی پھر ریلیف ملنے کا امکان موجود رہے گا جس طرح کہ اب تک ہم دیکھ رہے ہیں دوسری وجہ یہ ہے کہ سب کچھ توسامنے ہے۔کن لوگوں نے یہ شرمناک منصوبہ بنایا۔ کن لوگوں نے لوگوں کو اکسایا۔کون ان بلوائیوں کو لے آئے تھے اور کون لوگ ان شرپسندوں کو لیڈ کرتے ہوئے کس کے کہنے پران کو ہدایات دیتے رہے۔اس مخصوص جماعت کے بانی کے بیانات کو دیکھ لیں تو کیا شک رہ جاتا ہے کہ یہ ایک منظم منصوبہ بندی تھی۔ کیا بانی پی ٹی آئی نے یہ نہیں کہا تھا کہ پاکستان کے ہر شہر میں لوگوں کو نکالونگا۔ اور جلسے میں لوگوں کو اکساتے ہوئے کیا یہ نہیں کہا تھاکہ آپ نے وہ سبق سکھانا ہے کہ لوگ ڈریں۔ اسی طرح انہوں نے عدلیہ کو بھی دبانے اور ساتھ ملانے کی کوشش کی۔بانی پی ٹی آئی جب لوگوں کو اکساتے تھے تو وہ لوگ ساتھ کھڑے ہوتے تھے جو آج الیکشن لڑنے کے خواہاں ہیں اور ان میں اکثر کو یہ اجازت بھی دیدی گئی ہے۔ کمیٹی کو اس بات کا پتہ کرناچاہیے کہ پی ٹی آئی کی اعلیٰ اور دوسرے وتیسرے درجہ کی قیادت کس ایجنڈے کے تحت یہ شرمناک بیانات دیتی رہی ۔یہ کوئی اچانک رونما ہونیوالے واقعات نہیں تھے ان واقعات کی باقاعدہ منصوبہ بندی کی گئی تھی، ڈیوٹیاں لگائی گئی تھیں اور اس سے بہت پہلے ذہن سازی کی گئی تھی۔ بانی پی ٹی آئی نے تواس کے بعد بھی اسلام آباد ہائی کورٹ میں پیشی کے موقع پرکہا تھا کہ مجھے اگر گرفتار کیا گیا تو اس سے بھی زیادہ کچھ ہوجائے گا۔ کمیٹی کو یہ معلوم کرنا چاہیے کہ اس ایجنڈے کے پیچھےکونسی بیرونی طاقت تھی اور یہی اصل نکتہ ہے جس کو قوم کے سامنے لانا بھی ضروری ہے کیونکہ9مئی کے واقعات اور اس سے پہلے کے بانی پی ٹی آئی کے بیانات عسکری قیادت اور اداروں کے خلاف تھے اس کا واضح مطلب یہ ہے کہ اس کا مقصدریاست کو کمزور کرنا تھا۔ عوام اور فوج میں دوری پیدا کرنا تھی۔اور یہ کوئی چھوٹی نہیں بلکہ بہت بڑی بات ہے جس پر فوری توجہ دینے کی ضرورت ہے۔فوجی عدالتوں کو کام سے روکنے کا فیصلہ بھی قابل توجہ ہے ہم نے پہلے بھی عرض کیا تھا کہ عدالتوں میں ان لوگوں کے مقدمات چلانے کا مقصد ان کو ریلیف دلانا ہے اور وہی ریلیف ہم ہر جگہ دیکھ رہے ہیں۔ خود پی ٹی آئی حکومت میں بعض لوگوں کے مقدمات فوجی عدالتوں میں چلائے گئے تھے لیکن جب اس مخصوص جماعت کی باری آئی توان کو مخصوص ریلیف دیا گیا کہ ان کے مقدمات فوجی عدالتوں کے بجائے سول عدالتوں میں چلائے جائیں۔ ملک وقوم کو نقصان پہنچانے کے لئے جن لوگوں نے آئی ایم ایف سے کیا گیا معاہدہ توڑا اور پھر آئی ایم ایف پرزور دیا گیا کہ پاکستان کے ساتھ معاہدہ نہ کیا جائے اور یہ کہتے رہے کہ پاکستان جلد سری لنکا بن جائے گا ۔ان ہی کی وجہ سے ملک اور قوم معاشی مشکلات کا شکار ہوئے۔ کیا ان ملک وقوم دشمنوں کے خلاف کوئی کارروائی ہوئی۔ یقیناً نہیں ہوئی توقوم کا یہ بھی سوال ہے کہ کیوں نہیں ہوئی۔ قوم کا یہ سوال تو ہر وقت ہے اور اس وقت تک رہے گا جب تک فوجی قیادت اور اداروں میں اہم شخصیات کے خلاف خرافات بکنے، فوجی تنصیبات پر حملے کرانے اور کرنیوالوں کے خلاف سخت کارروائی نہیں کی جاتی۔

ابھی تک وہ لوگ بھی آزاد ہیں جو مختلف ٹی وی چینلز پر بیٹھ کر، اخبارات اور سوشل میڈیا کے ذریعے ان شرپسندوں کی حمایت کررہے ہیں اور ماضی کو بھول جانے اور آگے بڑھنے کی باتیں کررہے ہیں۔ طرح طرح کی افواہیں پھیلائی جارہی ہیں۔ مغربی اخبار میں جھوٹا کالم لکھوا کر چھپوایاگیا ہے۔ یہاں تک کہا کہ15جنوری کو کوئی بڑی رہائی ہونیوالی ہے۔ اگر بالفرض ایسا ہوجاتا ہے تو قوم کس کا اعتبار کرے گی او ر کس کا وقار باقی رہ جائے گا۔ اور ملک وقوم کہاں کھڑی ہوگی۔ اس طرح کے کئی سوالات ہیں جن کا جواب پھر کسی کے پاس نہیں ہوگا نہ ہی پھر کوئی ریاست کی بقا کی ضمانت دے سکے گا۔ اسلئے یہ سب جھوٹ اور فیک نیوز اور افواہیں ہیں ان پر قوم کان نہ دھرے بلکہ ایسے بدبختوں کے انجام کا انتظار کرے جو سامنے آنیوالا ہے۔

امریکا کے صدر جوبائیڈن کی جنوبی کیرولائنا میں انتخابی مہم کے دوران تقریر کے موقع پر شرکا نے فلسطینیوں کی حمایت میں نعرے لگادیے۔

محکمہ تعلیم پنجاب کے نوٹیفکیشن میں اسکولوں سے چھٹی کا وقت نہیں بتایا گیا۔

امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن کا کہنا ہے کہ لبنان، اسرائیل، حزب اللّٰہ تنازع بڑھنا کسی کےمفاد میں نہیں، مشرق وسطیٰ کے تمام رہنما غزہ تنازع پھیلنے سے روکنا چاہتے ہیں۔

ممتاز زہرا بلوچ نے کہا کہ پاکستانی حکومت اور عوام زخمیوں کی جلد صحت یابی کےلیے دعاگو ہیں۔

بالی ووڈ کی باصلاحیت اداکارہ تاپسی پنوں نے اپنی فیورٹ فلم اور بچپن کا سیلبرٹی کرش بتادیا۔

احسن اقبال نے کہا کہ انتخابات 8 فرروی کو ہونے چاہئیں، اگر انتخابات ملتوی ہوئے تو بے یقینی طول پکڑے گی۔

ترجمان پولیس کا کہنا ہے کہ بم دھماکے میں زخمی اہلکار پشاور اسپتال میں دم توڑ گیا۔

صارفین نے سوشل میڈیا پر اسرائیل کے خلاف تحریک چلانے کا مطالبہ کردیا۔

مسلم لیگ (ن) مرکزی رہنما اور سابق وفاقی وزیر احسن اقبال نے کہا ہے کہ سپریم کورٹ نے آج اپنے فیصلے سے قوم سے ہوئی ناانصافی کو ختم کردیا ہے۔

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے سینئر رہنما حامد خان نے کہا ہے کہ آج کے عدالتی فیصلے سے جمہوریت کو پروموٹ کیا گیا۔

نگراں وزیر اعلیٰ سندھ جسٹس ریٹائرڈ مقبول باقر نے شاہ عبداللطیف یونیورسٹی خیر پور کے وائس چانسلر کے خلاف انکوائری کا حکم دے دیا۔

پی آئی اے کی 10 غیرملکی پروازوں کو متبادل ہوائی اڈوں پر اتارا گیا ہے۔

مالدیپ کے وزراء نے بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کو مسخرہ، دہشت گرد اور اسرائیل کی کٹھ پتلی قرار دے دیا۔

امریکی وزیر دفاع لائیڈ آسٹن کی جانب سے اسپتال میں داخل ہونے کو مخفی رکھنے پر وائٹ ہاؤس کا کہنا ہے کہ توجہ لائیڈ آسٹن کی صحت پر ہے.

جاوید اختر نے فلم کا نام لیے بغیر فلم کے سین کو بیان کرکے اس پر تنقید کی تھی۔

محکمہ صجت سندھ کے مطابق بیرون ملک سے آنے والے مزید دو مسافروں میں کورونا وائرس کی تشخیص ہوئی ہے۔

QOSHE - ایس اے زاہد - ایس اے زاہد
menu_open
Columnists Actual . Favourites . Archive
We use cookies to provide some features and experiences in QOSHE

More information  .  Close
Aa Aa Aa
- A +

ایس اے زاہد

21 0
09.01.2024

9مئی ملکی تاریخ کا ایک ایسا سیاہ باب ہے جس کو بھلایا نہیں جاسکتا۔ یہ وہ دن ہے جب ایک جماعت کے بلوائیوں نے عسکری تنصیبات پر حملے کئے، شہدا کی یادگاروں کی بے حرمتی کی اور پشاور میں ریڈیو پاکستان کی عمارت کو لوٹ مار کرنے کے بعد نذر آتش کیا۔ اس جماعت کے بلوائی پورا دن ڈنڈے لہراتے ہوئے توڑ پھوڑ کرتے اور دفاعی اداروں کے خلاف اپنی غلیظ زبانوں سے خرافات بکتے رہے۔ یہ ملکی تاریخ کا پہلا اور ناقابل فراموش واقعہ ہے۔ ان فسادیوں میں وہ لوگ بالواسطہ اور بلاواسطہ شامل تھے جو ان شرپسندوں کو ہدایات جاری کرتے تھے اور ان کے بقول ان کو ہدایات اوپر سے ملتی رہیں۔ آج ان میں سے اکثر کو الیکشن میں حصہ لینے کی اجازت دیدی گئی ہے جو بہت اچھنبےکی بات ہے۔ بجائے ان کو قانون کے مطابق سزادی جاتی الٹا ان کو الیکشن میں حصہ لینے کا اہل قرار دیا گیا ہے جس پر نہ صرف قوم حیران وپریشان ہے بلکہ مایوس بھی ہے۔ ان شرپسندوں کو الیکشن لڑنے کی اجازت دینے کے نتائج مستقبل قریب میں نہایت خطرناک ثابت ہونے کا خدشہ ہے۔ جس طرح اس جماعت کو ریلیف پر ریلیف مل رہا ہے یہ بہت عجیب اور حیران کن ہے۔ نگران حکومت نے9مئی کے افسوسناک اور شرمناک واقعات میں ملوث افراد کی نشاندہی کے لئے ایک کمیٹی بنائی ہے جو14دن میں وزیر اعظم کو رپورٹ پیش کرے گی۔ کمیٹی کے قیام اور ملوث لوگوں کی نشاندہی بظاہر تواچھا اقدام ہے لیکن اس کی تو ضرورت ہی نہیں تھی اس کی دووجوہات ہیں ایک تو یہ ان لوگوں کو جن کی نشاندہی یہ کمیٹی کرے گی پھر ریلیف ملنے کا امکان موجود رہے گا جس طرح کہ اب تک ہم دیکھ رہے ہیں دوسری وجہ یہ ہے کہ سب کچھ توسامنے ہے۔کن لوگوں نے یہ شرمناک منصوبہ بنایا۔ کن لوگوں نے لوگوں کو اکسایا۔کون ان بلوائیوں کو لے آئے تھے اور کون لوگ ان شرپسندوں کو لیڈ کرتے ہوئے کس کے کہنے پران کو ہدایات دیتے رہے۔اس مخصوص جماعت کے........

© Daily Jang


Get it on Google Play