لوگ کہتے ہیں کہ کسی مرنے والے شخص کے خلاف کوئی بات نہیں کرنی چاہیے خواہ اس کے کرتوت کتنے گھناؤنے ہی کیوں نہ ہوں۔ درویش اس اپروچ کو درست نہیں سمجھتاکہ اس طرح تو ہسٹری کا بیڑا غرق ہوجائے گا اور بالفعل ہماری پوری ہسٹری اس نوع کے ذہنی خلفشار نے برباد کررکھی ہے جو لوگ اپنے ذاتی مفاد کیلئے ملک و قوم اور آئین و قانون کا کھلواڑ کرتے ہیں اگر انکے مرنے پر انہیں ولی اللّٰہ ثابت کرنے بیٹھ جائیں تو سچائی ہمیشہ کیلئے دم توڑ دے گی اورآنے والی نسلیں انہیں’’حضرت‘‘ہی سمجھتی رہیں گی۔ ہماری اسی اپروچ کے کارن ہمیں اپنوں کے لکھے سے بڑھ کر غیروں کی تحقیقات پر اعتماد کرنا پڑتا ہے۔‎درویش پچھلے کئی برسوں سے اپنے ملکی حالات بالخصوص جوڈیشری، مقتدرہ اور قومی سیاست میں اکھاڑ پچھاڑ پر کڑھتا چلا آرہا ہے ،نہ صرف اپنے کالموں اور یوٹیوبز پوسٹوں میں بلکہ اثرو رسوخ رکھنے والے اپنے احباب کے سامنے بھی کہ ہر سہہ مقامات پر یہ جو بد تہذیبی و بد تمیزی کا طوفان آیا ہوا ہے ہم ترقی معکوس کررہے ہیں ،اس جھکڑ سے ہم کیسے اور کب نکلیں گے؟ ہمارا میڈیا ہمہ وقت دو فٹے کو چھ فٹا اور چھ فٹے کو دو فٹا دکھانے پر مصر رہتا ہے،یوںہمارا عام آدمی حقیقت تک پہنچ ہی نہ پاتا، الحمدللّٰہ آج حالات نے ایسا پلٹا کھایا ہے کہ الٹی اور ٹیڑھی بھی سیدھی ہورہی ہیں درویش اکثر عرض گزار رہتا ہے کہ ویسٹرن ڈیموکریٹک سسٹم جو بھی ہے ہمارے سسٹم یا قومی اداروں میں ہنوز افراد کی اہمیت بہت زیادہ ہے ایک فرد جہاں بڑی بربادی لا سکتا ہے وہیں اگر مقتدر مقام پر بہتر فرد آجائے تو بہت سے دھونے دھو سکتا ہے۔ ہمارے سابق کھلاڑی کی حماقتوں پر تو پوری ایک کتاب لکھی جا سکتی ہے مگر 9مئی کی سازشی سکیم تو قول فیصل ٹھہری ہے، تین بار منتخب ہونے والا جتنا بھی سادہ لوح دکھتا ہے اپروچ میں وہ ان سارے سیانے چالبازوں کا گروہے، درویش کو اس سے بجا طور پر یہ شکایت ہے کہ وہ اکثر مردم شناسی میں غلطی کر جاتا ہے لیکن یہ خوبی بھی ماننا پڑتی ہے کہ وہ نہ صرف اپنی دھن کا پکا ہے، جب ساری پارٹی الجھن کی شکار تھی اس نے کتنا بولڈ فیصلہ کیا اور پھر اس پر ڈٹ گیا ۔اب جو کچھ ہونے جارہا ہے درویش اس کی طرف بعد میں آتا ہے پہلے اپنی اس ادھوری بات کو پوری کرنا چاہتا ہے کہ کئی لوگوں کے جانے پر وہ یہ کیوں کہتا ہے کہ ”خس کم جہاں پاک“‎ اپنی چبھن تو ہمیشہ سے یہی رہی ہے کہ اگر یہاں پارلیمنٹ کی عظمت کو منوانا اور ملک و قوم کو پارلیمانی جمہوریت کی صراط مستقیم پر چلانا ہے تو اس میں جتنا اسٹیبلشمنٹ یا مقتدرہ کا تعاون مطلوب ہے اسی قدر سپریم جوڈیشری کی تطہیر لازم ہے۔ جوڈیشری کی آزادی اپنی جگہ مگر یہ ایسی بھی نہیں ہونی چاہیے کہ آئین اور آئین کی ماںسے بھی خود کو بالاتر خیال کرے، مہذب ڈیموکریٹک ممالک کی طرح اس کی تشکیل اور آگے بڑھنے میں پارلیمان یا سینٹ کا مخصوص رول ہونا چاہیے اس پر ڈیبیٹ ہوسکتی ہے اور یہ بھی کہ آرمی چیف کی طرح سپریم جوڈیشری کے چیف کی تعیناتی و مدت کا یقین بھی پارلیمنٹ سے وراو بالا نہ ہو۔ درویش کی نظر میں جسٹس قاضی فائز عیسیٰ اپنی سوچ اپروچ اور عزم و ہمت میں غیر معمولی چیف جسٹس ہیں انکے خلاف سپریم جوڈیشری کے معزز جج کی حیثیت سے کون کون سے گھناؤنے الزامات نہ لگائے گئے، صدارتی ریفرنسز بھیجے گئے مگر انہوں نے کمال حوصلے و اعتماد کے ساتھ سب کا سامنا کیا اور سرخرو ہوئے۔ اس کے بالمقابل جسٹس مظاہر علی شاہ سے اپنے کیے کا حساب مانگا گیا تو وہ استعفا دے کر چلتے بنے، اس نوع کا ریفرنس جسٹس اعجاز الاحسن کے خلاف تیار ہوا تو انہوں نے نوٹس کا موقع بھی نہیں آنے دیا وہیں کھڑے کھڑے دوڑ لگا دی، ثاقب نثار کے ’’کارناموں‘‘ سے تو ہر کوئی قاف ہے۔ امید ہے سپریم جوڈیشل کونسل نہ صرف یہ کہ بھاگتے ہوؤں کی لنگوٹی اتارے گی بلکہ اپنے جسد عدل میں موجود فاسد مادوں کی تطہیر کا بھی کما حقہء اہتمام فرمائے گی۔‎ رہ گئی ہماری قومی سیاست میں چھائی یا پھیلائی ہوئی اسموگ تو اب اس کے خاتمے کا بھی وقت ہوا چاہتا ہے سوشل میڈیا یامین اسٹریم میڈیا میں بھی براجمان مخصوص ذہنیت اپنے جعلی و جھوٹے پروپیگنڈے کے سہارے جتنی مرضی پولیوشن پھیلائے عنقریب ساری فوگ چھٹنے والی ہے جینوئن اور جعلی قیادتیں واضح ہونے والی ہیں کھلاڑی کے پریشر گروپ سے منسلک کئی دوستوں نے پوچھا کہ کیا ہمیں بلے کا نشان مل جائے گا، کیا ہمیں اس کاٹکٹ لینا چاہیے تو جواب دیا کہ بلا آپ کو ملے نہ ملے یہ اپنی افادیت کھو چکا، ‎وقت اور حالات کے تیوراب اس قدر بدل چکے ہیں کہ اب آپ لوگوں کو وکٹس یا رنز ملتے نہیں دیتے اگر فالتو پیسہ ہے اور آئندہ کیلئے اپنی ایڈورٹائز منٹ کرنی ہے تو ضرور کر لو، ہمارے بہت سے صحافی صاحبان کو ادراک نہیں کہ کسی بھی بڑی پارٹی کیلئے ٹکٹوں کی درست تقسیم کس قدر اہمیت کی حامل ہے اس وقت تمام ہواؤں کا رخ ن لیگ کی طرف سب پر واضح ہے اس لیے ن لیگ میں ایک ایک سیٹ پر ٹکٹوں کیلئے بھیڑ ہے، ایک طرف پارٹی کے مخلص کارکنان ہیں دوسری طرف وہ الیکٹ ایبلز بھی ہیں جنہوں نے کسی نہ کسی حوالے سے تعاون کیا ہوا ہے، بلاشبہ خلوص اور محنت کے ساتھ ساتھ حلقے میں اثر رسوخ کو بھی بنیاد بنایا گیا ہے اور ن لیگ کا ٹارگٹ سادہ اکثریت سے بڑھ کر دو تہائی کا حصول ہونا چاہیے ہمار ا ملک اس وقت جس نوع کی کنفیوژن سے گزر رہا ہے ایسے میں پارلیمانی عظمت منوانے کیلئے ایسی مضبوط و مستحکم حکومت کی ضرورت ہے جو آگے چل کر بھی اس تضادستان میں سیاسی استحکام لانے کے قابل ہو سکے۔

(کالم نگار کے نام کیساتھ ایس ایم ایس اور واٹس ایپ رائےدیں00923004647998)

تحریک انصاف (پی ٹی آئی ) میں ٹکٹ کی تقسیم پر اختلافات سامنے آگئے، رہنما خورشید عالم نے کہا کہ پارٹی قیادت پیراشوٹ پر لوگوں کو لا کر ہم پرمسلط کررہی ہے۔

مسلم لیگ ن اور استحکام پاکستان پارٹی (آئی پی پی) میں سیٹ ایڈجسٹمنٹ کا معاملہ طے پاگیا۔

بالی ووڈ فلمساز انوراگ کشپ نے فلم 12 ویں فیل کی تعریف کرتے ہوئے کہا ہے کہ میں نے 2023 ایسی فلم نہیں دیکھی۔

رانا ثناء نے کہا کہ ق لیگ کے ساتھ ہم نے جو بات کی پوری کی ہے۔

جمعیت علما اسلام کے کارکنوں نے ایک نوجوان کو پکڑ لیا، جبکہ باقی تین چار بھاگ گئے۔

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے کراچی سے سندھ اسمبلی کے امیدواروں کے ناموں کا اعلان کردیا۔

قومی اسمبلی کے حلقے این اے 216، اور سندھ اسمبلی کی نشست پی ایس 56 پر ن لیگ کے امیدوار بشیرمیمن الیکشن لڑرہے ہیں۔

استحکام پاکستان پارٹی (آئی پی پی) نے الیکشن 2024ء کے امیدواروں کی فہرست جاری کردی۔

موٹر سائیکل سوار شخص خاتون کے ساتھ چلتی موٹر سائیکل سے غیر اخلاقی حرکت کرکے فرار ہوگیا۔

پاکستان اور نیوزی لینڈ کے درمیان آکلینڈ میں کھیلے گئے پہلے ٹی 20 انٹرنیشنل میں فیلڈرز نے 4 کیچز گرائے۔

نین تارا نے کہا کہ آج وہ جس مقام پر ہیں اس کے حصول میں ان کے شوہر نے کافی مدد کی ہے۔

سندھ ماس ٹرانزٹ اتھارٹی کی جانب سے 18 خواتین ڈائیورز کو ڈیزل ہائبرڈ بس، الیکٹرک ہائبرڈ بس سے متعلق ٹریننگ دی جارہی ہے۔

فلسطینی مزاحمتی تنظیم حماس نے کہا ہے کہ یمن کے خلاف امریکی اور برطانوی جارحیت کی شدید مذمت کرتے ہیں۔

پاکستان تحریک انصاف نے کراچی سے قومی اسمبلی پر پارٹی ٹکٹوں کا اعلان کردیا۔

استحکام پاکستان پارٹی کے رہنما فرخ حبیب نے پنجاب اسمبلی کے حلقہ پی پی 114 اور پی پی 115 سے بھی کاغذات جمع کروائے تھے۔

71 سالہ جواؤ پیمینٹا ڈی سلوا گھر کے نیچے مدفون سونے کی موجودگی کا خواب دیکھنے کے کچن کے نیچے کھدائی شروع کی۔

QOSHE - افضال ریحان - افضال ریحان
menu_open
Columnists Actual . Favourites . Archive
We use cookies to provide some features and experiences in QOSHE

More information  .  Close
Aa Aa Aa
- A +

افضال ریحان

16 1
13.01.2024

لوگ کہتے ہیں کہ کسی مرنے والے شخص کے خلاف کوئی بات نہیں کرنی چاہیے خواہ اس کے کرتوت کتنے گھناؤنے ہی کیوں نہ ہوں۔ درویش اس اپروچ کو درست نہیں سمجھتاکہ اس طرح تو ہسٹری کا بیڑا غرق ہوجائے گا اور بالفعل ہماری پوری ہسٹری اس نوع کے ذہنی خلفشار نے برباد کررکھی ہے جو لوگ اپنے ذاتی مفاد کیلئے ملک و قوم اور آئین و قانون کا کھلواڑ کرتے ہیں اگر انکے مرنے پر انہیں ولی اللّٰہ ثابت کرنے بیٹھ جائیں تو سچائی ہمیشہ کیلئے دم توڑ دے گی اورآنے والی نسلیں انہیں’’حضرت‘‘ہی سمجھتی رہیں گی۔ ہماری اسی اپروچ کے کارن ہمیں اپنوں کے لکھے سے بڑھ کر غیروں کی تحقیقات پر اعتماد کرنا پڑتا ہے۔‎درویش پچھلے کئی برسوں سے اپنے ملکی حالات بالخصوص جوڈیشری، مقتدرہ اور قومی سیاست میں اکھاڑ پچھاڑ پر کڑھتا چلا آرہا ہے ،نہ صرف اپنے کالموں اور یوٹیوبز پوسٹوں میں بلکہ اثرو رسوخ رکھنے والے اپنے احباب کے سامنے بھی کہ ہر سہہ مقامات پر یہ جو بد تہذیبی و بد تمیزی کا طوفان آیا ہوا ہے ہم ترقی معکوس کررہے ہیں ،اس جھکڑ سے ہم کیسے اور کب نکلیں گے؟ ہمارا میڈیا ہمہ وقت دو فٹے کو چھ فٹا اور چھ فٹے کو دو فٹا دکھانے پر مصر رہتا ہے،یوںہمارا عام آدمی حقیقت تک پہنچ ہی نہ پاتا، الحمدللّٰہ آج حالات نے ایسا پلٹا کھایا ہے کہ الٹی اور ٹیڑھی بھی سیدھی ہورہی ہیں درویش اکثر عرض گزار رہتا ہے کہ ویسٹرن ڈیموکریٹک سسٹم جو بھی ہے ہمارے سسٹم یا قومی اداروں میں ہنوز افراد کی اہمیت بہت زیادہ ہے ایک فرد جہاں بڑی بربادی لا سکتا ہے وہیں اگر مقتدر مقام پر بہتر فرد آجائے تو بہت سے دھونے دھو سکتا ہے۔ ہمارے سابق کھلاڑی کی حماقتوں پر تو پوری ایک کتاب لکھی جا سکتی ہے مگر 9مئی کی سازشی سکیم تو قول فیصل ٹھہری ہے، تین بار منتخب ہونے والا جتنا بھی سادہ لوح دکھتا ہے اپروچ میں وہ ان سارے سیانے چالبازوں کا گروہے،........

© Daily Jang


Get it on Google Play