حال ہی میں دہشت گرد تنظیم تحریک طالبان (ٹی ٹی پی) نے اپنی میڈیا نشریات کا لائحہ عمل جاری کیا ہے جبکہ بنیان مرسوس اور جہاد پاکستان جیسے ٹیلیگرام چینلز پر نشر کیا گیا ہے۔ اس تشہیر کا تجزیہ اس کی تحریر کے پیچھے میڈیا ماہرین اور تجربہ کار غیر ملکی پاکستان مخالف اداروں کے ہونے کا واضح اور کھلا ثبوت ہے۔ کیونکہ یہ کام طالبان جیسے لوگ نہیں کرسکتے بلکہ یہ ان لوگوں کا کام ہے جو کہ میڈیا اور اس کے معاشرتی نفسیات میں عمل دخل سے بخوبی واقف ہیں۔ ٹی ٹی پی جیسا ایک غیر منظم، میڈیا اور نفسیاتی تکنیکی نکات سے ناواقف گروہ اپنے طور پر اس طرح کا لائحہ عمل تیار نہیں کرسکتا۔ بنیان مرسوس پر جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ پاک سرزمین پر نفاذ شریعت کے لئے تحریک طالبان پاکستان کے سرگرم اور اسلامی جذبے سے سرشار مجاہدین و مبارزین کے لئے نیا شرعی لائحہ عمل جو تحریک طالبان پاکستان کے رہبری شوریٰ اور دارالفتاء نےمشترکہ طور پر لکھ کر مرتب کیا ہے۔ پی ڈی ایف کی شکل میں پیش خدمت ہے لہٰذا تمام ساتھی اس پر عمل کریں۔ یہی بیان جہاد پاکستان نامی ٹیلیگرام چینل پر بھی جاری کیا گیا ہے۔ ٹی ٹی پی کے تیار کردہ لائحہ عمل میں کہیں بھی شریعت کے نفاذ کا ذکر موجود نہیں ہے بلکہ تمام حکمت عملی عوام اور فوج بالخصوص پشتونوں اور بلوچوں اور پاک فوج کے درمیان دراڑ پیدا کرنے کے اردگرد گھومتی ہے۔ قابل غور اور توجہ طلب بات یہ ہے کہ اسی حکمت عملی کا استعمال پی ٹی آئی سوشل میڈیا پر جعلی اکائونٹس کے ذریعے کرتی ہے۔ اس کے علاوہ یہی بلوچ علیحدگی پسند گروہوں اور پی ٹی ایم کے بیانیے میں بھی نظر آتا ہے ۔ بظاہر یوں معلوم ہوتا ہے کہ ایک ہی غیر ملکی ہاتھ ان تمام ریاست مخالف گروہوں کو چلا رہا ہے۔ ٹی ٹی پی کے لائحہ عمل میں یہ بھی شامل ہے کہ ٹی ٹی پی سے منسلک میڈیا ایسے ہر عمل سے باز رہے گا جو بین الاقوامی طاقتوں کو ناراض کرسکتا ہے۔ یہ اس طرف واضح طور پر اشارہ کرتا ہے کہ یہ گروہ کسی پاکستان دشمن غیر ملکی ادارے کے لئے کام کررہا ہے جس کی ناراضی وہ نہیں مول سکتے۔ لائحہ عمل میں یہ ذکر بھی موجود ہے کہ ایسے حملوں کی منصوبہ بندی ہو جن میں عام شہریوں کی جانوں کا نقصان زیادہ ہو۔ ان بم دھماکوں کے لئے انٹلیجنس ایجنسیز اور آئی ایس آئی کو ملامت کیا جائے گا۔ یہ حکمت عملی اس حقیقت کی تصدیق کرتی ہے کہ ٹی ٹی پی ماضی کی طرح پاکستان میں شہریوں کیخلاف دہشت گردی کی کارروائیوں کو جاری رکھے گی۔ تین معصوم بچوں کا قتل، وانا وزیرستان میں پانچ مزدوروں کی ہلاکت اور صوابی میں پی ٹی آئی کے مقامی رہنما شاہ خالد کے قتل کے حالیہ واقعات اس بات کا منہ بولتا ثبوت ہیں۔ یہ اس بات کی طرف بھی اشارہ کرتا ہے کہ ٹی ٹی پی اپنے مفادات کے لئے بھتہ خوری اور اغوا کاری جیسے دوسرے جرائم بھی جاری رکھے گی۔ لائحہ عمل میں یہ بھی شامل ہے کہ جو دھماکے عوامی مقامات پر کئے جائینگے ٹی ٹی پی ترجمان ان حملوں کی ذمہ داری قبول کرنے کے بجائے مذمت کریگا اور اس بارے میں موقف اختیار کرے گا کہ اس طرح کی کارروائیاں یا تو پاکستان کی خفیہ ایجنسی (آئی ایس آئی) یا دیگر ممالک کے بدنام زمانہ خفیہ ادارے کرتے ہیں۔ اس موقف کا مقصد یہ ہوگا کہ پاکستانی عوام اور فوج کے درمیان نفرت اور دوری پیدا کی جاسکے ۔ دوسری طرف غیر ملکی خفیہ اداروں کا نام لیکر عوام ٹی ٹی پی کو ایسی کارروائیوں سے مبرا سمجھیں گے۔ اور ٹی ٹی پی کو ایک خالص جہادی تنظیم سمجھا جائیگا۔ لائحہ عمل کی تحریر میں موجود یہ بات کہ حکومت پاکستان کیخلاف انکی تحریریں اور تقاریر افغان عوام اور صحافیوں کے ساتھ شیئر کی جائینگی، ثبوت ہے کہ ٹی ٹی پی دراصل افغان حکومت ہی کی پراکسی ہے جسے وہ پاکستان کیخلاف استعمال کر رہے ہیں۔ اگر ایسا نہیں ہے تو پھر پاکستان کی طرف سے بار بار احتجاج اور شکایات کے باوجود افغانستان نے ٹی ٹی پی کیخلاف ٹھوس کارروائی کیوں نہیں کی اور پاکستان کی طرف سے نشاندہی کے باوجود آج بھی یہ گروہ افغانستان میں کیوں موجود ہے۔

لائحہ عمل کی تحریر میں یہ بات موجود ہے کہ دہشت گردی کی ان سرگرمیوں کی ذمہ داری قبول کرنے سے بھی انکار کیا جاسکتا ہے جو اگرچہ مسلح افواج کو نقصان تو پہنچاتی ہوں لیکن ٹی ٹی پی کے سیاسی مفادات کے لئے نقصان دہ ہوں۔ یہ بات واضح ہے کہ جہاں پاکستانی سیکورٹی فورسز شہادت کو عظیم رتبہ سمجھتی ہیں۔ پوری پاکستانی قوم ان شہداء کی قربانیوں کی معترف ہے۔ عسکری ادارے شہداء کے خاندانوں کی فلاح بہبود کیلئے انکے ساتھ باقاعدہ رابطے میں رہتے ہیں جبکہ ٹی ٹی پی بطور دہشت گرد تنظیم کے اپنے ساتھیوں کی موت کو چھپانے کی تاحد کوشش کرتی ہے۔ کیونکہ اگر ان اموات کو نہ چھپائیں تو اس سے ٹی ٹی پی میں مایوسی، دل شکستگی، ناامیدی اور خوف پھیلتا ہے۔ اس کی بنیادی وجہ یہ ہے کہ یہ ایک دہشت گرد تنظیم ہے جو غیرملکی پاکستان مخالف ایجنڈے پر کاربندہے جس کا مقصد ہی پاکستان میں دہشت پھیلانا، افراتفری اور بدامنی پیدا کرنا ہے۔ جس کیلئے اس نے مذہب کی چادر اوڑھ رکھی ہے۔

دکھ اور افسوس کی بات یہ ہے کہ پاکستان کی ایک مخصوص جماعت بھی اس فلسفے پر عمل پیرا ہے بلکہ اس جماعت نے تو نوجوان نسل کو گمراہ کرنے میں بھی کوئی کسر نہیں چھوڑی ہے اور اخلاقی تباہی پھیلانے کی ہر ممکن کوشش کی ہے۔ علماء کرام کو چاہئے کہ اس وضاحت کی ضرور تشہیر کریں کہ پاکستان آرمی ملک کی حفاظت کے لئے جانوں کی قربانیاں پیش کرتی ہے جو عین شہادت اور عظیم مرتبہ ہے جبکہ دوسری طرف اسلام اور پاکستان دشمن اور بے گناہ انسانوں کے قاتل ہیں جو دین و شریعت کے مطابق جہنمی ہیں۔ علماء اس طرف خصوصی توجہ دے کر اپنا دینی اور ملکی فریضہ ادا کریں۔

یخ بستہ ہواؤں سے اسموک اور دھند کی صورتِ حال ہے، مشی گن میں جھیل کنارے برف نے ہر شے جمادی ہے۔

اس موقع پر گورنر سندھ نے شہری کو ملازمت دلوانے کی یقین دہانی کرائی۔

سابق وفاقی وزیر فواد چودھری نے کہا کہ ایران واقعے کے بعد پورا پاکستان پاک فوج کے ساتھ کھڑا ہے۔

رپورٹس کے مطابق کرائسٹ چرچ میں آج کے میچ کی تمام ٹکٹیں فروخت ہوچکی ہیں، چوتھے میچ کی آخری ساڑھے 8 ہزار ٹکٹ گزشتہ روز ہی فروخت ہوئیں۔

لاہور شہر اور گرد و نواح میں دھند بدستور چھائی رہی، میدانی علاقوں میں دھند پڑنے سے موٹروے کو کئی مقامات سے بند کر دیا گیا۔

پاک ایران کشیدگی کے بعد صورتحال پر غور کے لیے قومی سلامتی کمیٹی کا اجلاس آج طلب کیا گیا ہے۔

پاکستانی فضائی حدود میں اوور فلائنگ کرنے والی پروازوں میں 50 فیصد تک ریکارڈ کمی ہوئی ہے۔

سری لنکا کرکٹ بورڈ نے افغانستان سے سیریز کا شیڈول جاری کردیا۔

پول میچ میں ملائشیا اور پاکستان میچ ایک سخت مقابلہ کے بعد 3-3 گول سے برابر ہوگیا۔

میں اپنی بنائی گئی فلموں کو بلاک بسٹر میں تبدیل کردوں گا، بھارتی اداکار

پی پی 140 شیخوپورہ سے دستبردار ہونیوالے تینوں امیدواروں نے پی ٹی آئی امیدوار چوہدری محمد اویس ورک کی مکمل سپورٹ کا اعلان کیا ہے۔

پیٹرولیم ڈویژن کے اعلامیے میں کہا گیا کہ ایس ایس جی سی کی چیئرپرسن بورڈ آف ڈائریکٹرز کے خلاف مہم بدنیتی پر مبنی ہے۔

اسرائیلی فورسز کی جاری وحشیانہ جارحیت پر غزہ کی پٹی کی انتظامیہ نے اعداد و شمار جاری کیے ہیں، جس کے مطابق 104 روز کے دوران اسرائیلی فورسز نے غزہ میں 2 ہزار 58 بار اجتماعی قتل عام کیا۔

امریکی صدر جو بائیڈن نے کہا ہے کہ پاکستان اور ایران کے ایک دوسرے پر حملوں سے ظاہر ہوتا ہے کہ ایران خطے میں زیادہ پسند نہیں کیاجاتا۔

امیر جماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمان نے کہا کہ اووربلنگ اور گیس لوڈ شیڈنگ کا مسئلہ فوری حل نہ ہوا تو شہر میں احتجاج کیا جائے گا۔

اسکا میکنزم مکمل طور پر مکنیکل ہے اور یہ کبھی بھی بغیر بیٹری کے نہیں چلے گا۔

QOSHE - ایس اے زاہد - ایس اے زاہد
menu_open
Columnists Actual . Favourites . Archive
We use cookies to provide some features and experiences in QOSHE

More information  .  Close
Aa Aa Aa
- A +

ایس اے زاہد

24 0
19.01.2024

حال ہی میں دہشت گرد تنظیم تحریک طالبان (ٹی ٹی پی) نے اپنی میڈیا نشریات کا لائحہ عمل جاری کیا ہے جبکہ بنیان مرسوس اور جہاد پاکستان جیسے ٹیلیگرام چینلز پر نشر کیا گیا ہے۔ اس تشہیر کا تجزیہ اس کی تحریر کے پیچھے میڈیا ماہرین اور تجربہ کار غیر ملکی پاکستان مخالف اداروں کے ہونے کا واضح اور کھلا ثبوت ہے۔ کیونکہ یہ کام طالبان جیسے لوگ نہیں کرسکتے بلکہ یہ ان لوگوں کا کام ہے جو کہ میڈیا اور اس کے معاشرتی نفسیات میں عمل دخل سے بخوبی واقف ہیں۔ ٹی ٹی پی جیسا ایک غیر منظم، میڈیا اور نفسیاتی تکنیکی نکات سے ناواقف گروہ اپنے طور پر اس طرح کا لائحہ عمل تیار نہیں کرسکتا۔ بنیان مرسوس پر جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ پاک سرزمین پر نفاذ شریعت کے لئے تحریک طالبان پاکستان کے سرگرم اور اسلامی جذبے سے سرشار مجاہدین و مبارزین کے لئے نیا شرعی لائحہ عمل جو تحریک طالبان پاکستان کے رہبری شوریٰ اور دارالفتاء نےمشترکہ طور پر لکھ کر مرتب کیا ہے۔ پی ڈی ایف کی شکل میں پیش خدمت ہے لہٰذا تمام ساتھی اس پر عمل کریں۔ یہی بیان جہاد پاکستان نامی ٹیلیگرام چینل پر بھی جاری کیا گیا ہے۔ ٹی ٹی پی کے تیار کردہ لائحہ عمل میں کہیں بھی شریعت کے نفاذ کا ذکر موجود نہیں ہے بلکہ تمام حکمت عملی عوام اور فوج بالخصوص پشتونوں اور بلوچوں اور پاک فوج کے درمیان دراڑ پیدا کرنے کے اردگرد گھومتی ہے۔ قابل غور اور توجہ طلب بات یہ ہے کہ اسی حکمت عملی کا استعمال پی ٹی آئی سوشل میڈیا پر جعلی اکائونٹس کے ذریعے کرتی ہے۔ اس کے علاوہ یہی بلوچ علیحدگی پسند گروہوں اور پی ٹی ایم کے بیانیے میں بھی نظر آتا ہے ۔ بظاہر یوں معلوم ہوتا ہے کہ ایک ہی غیر ملکی ہاتھ ان تمام ریاست مخالف گروہوں کو چلا رہا ہے۔ ٹی ٹی پی کے لائحہ عمل میں یہ بھی شامل ہے کہ ٹی ٹی پی سے منسلک میڈیا ایسے ہر عمل سے باز رہے گا جو بین الاقوامی طاقتوں کو ناراض کرسکتا ہے۔ یہ اس طرف واضح طور........

© Daily Jang


Get it on Google Play