پاکستان میں ہم سنتے آئے ہیں کہ سیاست دان حکومت کرتے ہیں اور تمام اختیارت ان کے پاس ہو تے ہیں لیکن حقیقت میں ایسا نہیں ہے کیونکہ ملک کو چھوٹی بیوروکریسی اور بڑی بیوروکریسی چلاتی ہے چھوٹی بیوروکریسی بھی بڑی بیوروکریسی سے عرصہ سے اپنے حقوق کی جنگ لڑ رہی ہے کچھ سالوں سے چھوٹی بیوروکریسی کو چند اہم عہدوں پر تعینات کیا جانے لگا ہے اصل میں صوبائی پرونشنل مینجمنٹ گروپ کی بیوروکریسی ہی ملک کو نچلی سطح پر چلاتی ہے اور عوامی مسائل کوجڑ سے یہ ہی لوگ پکڑتے ہیں پاکستان کے اہم ادارے عدلیہ پارلیمنٹ اور مقننہ ریاست کو آگے لیکر چلتے ہیں سیاست دان تو عوام کی طاقت اور ووٹ سے الیکشن لڑ کر اسمبلی میں آ جاتا ہے پھر انہی میں سے وزرا اور کابینہ کا وجود سامنے آتا ہے لیکن وزرا کے اختیارات کی منظوری کے بعد سیکریڑیز اختیارات استعمال کرتےہیں اسی طرح وزیر اعظم اور وزیر اعلیٰ کے اختیارت بھی پرنسپل سیکرٹری کے پاس ہوتے ہیں صوبوں اور وفاق کے چیف ایگزیکٹو کے احکامات پر عملدار آمد اور نفاذ بھی ان کے پاس ہے اس لیے کہا جاتا ہے کہ بیورکریسی اگر ریاستی اداروں کو مکمل سپورٹ دے تو ملک آگے جاتا ہے یہ ایک لمبی بحث ہے لیکن ہمارے ملک میں بے شمار ایسے بیورکریٹ ہیں جو ادب کے میدان میں بھی خدمات سر انجام دے کرملک کی سوچوں اور دھاروں کی سمت کو تبدیل کرتے ہیں ان لوگوں یعنی ادبی بیوروکریسی کو بھی ایک پلیٹ پر اکٹھا ہونا چاہیے تاکہ وہ بھی اپنی شناخت بطور ادبی بیوروکریٹ کروا سکیں بہت سے عدلیہ کے لوگوں نے ادب میں گراں قدر خدمات سر انجام دی ہیں اور دے رہے ہیں ،رائے منظور ناصر نے چھوٹی بیوروکریسی کے حقوق کی جنگ میں کئی سال گزارے وہ تین دفعہ پی سی ایس آفیسر ایسوسی ایشن کے صدر بھی رہے جیسے اب پی ایم ایس کہتے ہیں ، اللہ نے ان سے وہ کام بھی لیا اور ایک اور کام بھی لیا کہ انھوں نے سرکار دو جہاں کی سیرت پر تحقیقی کام کیا اور سیرت النبی کتاب لکھ دی جس کی مقبولیت اور اثرات نے کئی کرداروں کو تبدیل کر دیا ، یہ کتاب انھوں نے مکہ اور مدینہ شریف میں مکمل کی ہے ان کی کتاب ہزاروں میں چھپ چکی ہے اور ہزاروں میں بک چکی ہیں ، اس ، بیوروکریسی کے ساتھ ساتھ یہاں عدلیہ کی بات کرنا بھی بہت ضروری ہے کسی بھی ریاست کا عدالتی نظام اگر درست ہو تو اس کے سماجی نظام پر مثبت اثرات سے معاشرہ کی سمت درست رہتی ہے اور سماجی مسائل میں کمی ہونے سے عوام کا خاندانی نظام اور سماجی اقدار سے ملک کے تمام نظام مربوط رہتے ہیں پاکستان میں ہمارا عدالتی نظام اتنا سست اور بوسیدہ ہے کہ چھوٹے مقدموں کے فیصلہ ہونے میں کئی سال لگ جاتے ہیں جس سے خاندان کے خاندان نسل در نسل مقدموں میں اپنی زمین فروخت کر دیتے ہیں پھر تھانہ کلچر کو ہم ابھی تک درست سمت کی طرف لے کر نہیں جا سکے ہیں جس سے کچہریوں میں نا انصافی کی فراہمی کی وجہ بنتی ہے اب ڈرائیونگ لائسینس نہ ہو نے سے ہزاروں بچوں کا مجرمانہ ریکارذ بن چکا ہے اگرچہ وزیراعلیٰ محسن نقوی نگران ہیں لیکن انھوں نے منتخب وزیر اعلیٰ سے زیادہ کام کیا ہے نچلی سطح سے لیکر اوپر والی سطح پر ان کی نظر ہے ترقیاتی کاموں میں بھی وہ اتنا آگے نکل گئے ہیں کہ وفاق ان کے کاموں کی رفتار کی وجہ سے جیلس نظر آتا ہے جس کا اعتراف نگراں وزیراعظم نے بھی کیا ہے ضلعی عدلیہ نے بھی اس سال ریکارڈ فیصلے کئے ہیں جس سے معاشرہ میں تنائو کم ہوا ہے پنجاب بھر کی ضلعی عدلیہ میں 31لاکھ 83935کے قریب مقدمات کے ریکارڈ فیصلے کئے گئے ہیں ۔ ڈائریکٹوریٹ آف ڈسٹرکٹ جوڈیشری ہائیکورٹ لاہور کے مطابق 2023یں یکم جنوری سے 31دسمبر تک صوبے بھر کی سیشن عدالتون میں 8 لاکھ 90ہزار 532مقدمات کے فیصلے ہوئے۔ سول عدالتوں میں 21لاکھ 92ہزار 703مقدمات کے فیصلے کئے گئے۔سال 2023کے دوران پنجاب کی ضلعی عدالتوں میں 31لاکھ نئے مقدمات دائر ہوئے تھے 9لاکھ 6ہزار 897سیشن مقدمات دائر ہوئے۔ پنجاب کی سول عدالتوں میں 22 لاکھ 2 ہزار 488مقدمات دائر ہوئے۔ محدود وسائل کے باوجود اتنی بڑی تعداد میں مقدمات کے فیصلے ہونا عدلیہ کی نیک نامی کا باعث بنے ہیں کہ پنجاب کی ضلعی عدلیہ بہترین کام کررہی ہے،لوگوں کا عدلیہ پر اعتماد مزید مستحکم ہورہا ہے،لاکھوں کی تعداد میں نئے مقدمات کی دائرگی اس بات کا ثبوت ہے کہ صوبے کے عوام اپنے معاملات کے حل کے لئے عدالتوں پر بھروسہ کرنے لگے ہیں،عدلیہ کی ذمہ داری ہے کہ سائلین کو جلد اور معیاری انصاف کی فراہمی یقینی بنائیں اور عوام کے اعتماد پر پورا اتریں۔عدلیہ نے عوامی سہولت کے لیے ایک اور اہم کام کیا ہے کہ بھکر کو لاہور ہائیکورٹ ملتان بنچ کے ساتھ،ضلع میانوالی کو لاہور ہائیکورٹ راولپنڈی بنچ،ضلع لودھراں کو لاہور ہائیکورٹ بہاولپور بنچ اورضلع گجرات کی تحصیل سرائے عالمگیر کو لاہور ہائیکورٹ راولپنڈی بنچ کے ساتھ منسلک کردیا گیا، ضلع بھکر، ضلع میانوالی، ضلع لودھراں اور تحصیل سرائے عالمگیر کے مقدمات متعلقہ بنچوں میں لگنے شروع ہو گئے ہیں۔

ضلع بھکر، میانوالی، لودھراں اور تحصیل سرائے عالمگیر کے لاہور ہائیکورٹ لاہور پرنسپل سیٹ پر زیرالتوامقدمات متعلقہ بنچز پر ٹرانسفر کردیئے گئے ہیں ،قبل ازیں بھکر، میانوالی، لودھراں اور سرائے عالمگیر کے سائلین کو اپنے مقدمات کیلئے لاہور ہائیکورٹ لاہور پرنسپل سیٹ آنا پڑتا تھا۔عدلیہ اور مقننہ کے علاوہ بیوروکریسی اور سیاست دانوں میں مثبت سوچ سامنے آ جائے تو ملک کی کایا پلٹ سکتی ہے اور عوامی خوشحالی سے ملک بہت آگے چلا جاتا ہے۔

(کالم نگار کے نام کیساتھ ایس ایم ایس اورواٹس ایپ رائےدیں00923004647998)

رپورٹس کے مطابق شدید دھند کی وجہ سے موٹروے ایم ون پشاور سے رشکئی تک بند کردی گئی ہے۔

رپورٹس کے مطابق ایف پی ایس سی کی درخواست پر ایف آئی اے نے ایف پی ایس سی کی سیکریسی برانچ کے اسسٹنٹ ندیم گرفتار کو گرفتار کیا۔

بادشاہ اور ملکہ نے 10 منٹ تک ملکی اور عوامی دلچسپی کی خبریں پڑھیں۔

گورنر سندھ کامران ٹیسوری نے کہا ہے کہ ہر پریشان شخص گورنر ہاؤس آجائے، جب تک شعور پیدا نہیں ہوگا، مسائل حل نہیں ہوں گے۔

مسلم لیگ (ن) پنجاب کے صدر رانا ثناء اللّٰہ نے کہا ہے کہ نواز شریف کے خلاف مسلط سازش نے ملک کا بیڑہ غرق کیا۔

ملزم سید مہدی ہائی ویلیو ٹارگیٹ کی ریکی کرنے کے بعد انفارمیشن اپنے گروپ کو دیتا تھا۔ انفارمشین کی بنا پر گینگ کے کارندے ٹارگیٹ کلنگ کرتے تھے۔

علی ضیاء کی عمر 66 برس تھی، انکے بیٹے حسن ضیاء نے والد کے انتقال کی تصدیق کردی۔

پولیس کے مطابق مقتول گزشتہ رات دوست کے ساتھ گھر سے نکلا تھا، اہل خانہ کی نشاندہی پر مقتول کے دوست طلحہ کو حراست میں لیا گیا ہے۔

پاکستان میں آزادی اظہار کو یقینی بنانے کےلیے مختلف یونینز، پریس کلبز، صحافیوں اور میڈیا ورکرز کی ایسوسی ایشنز نے فری میڈیا کےلیے اتحاد بنانے کا فیصلہ کیا ہے۔

بالی ووڈ ڈانسراور اداکارہ نورا فتحی ڈیپ فیک ویڈیو کا تازہ شکار بن گئیں۔

سرگودھا کے ڈسٹرکٹ ریٹرننگ آفیسر( آر او) نے الیکشن کمشنر پنجاب کو خط لکھ دیا۔

کراچی کے کے پی ٹی فٹبال گراؤنڈ میں جنوبی افریقی فٹ بال کلب اور کراچی یونائیٹڈ کے درمیان کھیلا جانے والا دوستانہ میچ مہمان کلب نے 3 ایک سے جیت لیا۔

اسرائیلی یرغمالیوں کی رہائی کےلیے اسرائیل کو معاہدہ کرنا پڑے گا، موسیٰ ابو مرزوق

ذرائع کا کہنا ہے کہ ٹیم ڈائریکٹر محمد حفیظ کا کنٹریکٹ 15 دسمبر 2023 تک تھا۔

حافظ نعیم نے کہا کہ میاں صاحب کراچی کی بنیادی ضروریات اور صنعتوں کو نظر انداز کر دیتے ہیں۔

چین پاکستان کی اقتصادی ترقی کیلئے تعاون کو مزید گہرا کرے گا: چینی نائب وزیر خارجہ

QOSHE - سید عارف نوناری - سید عارف نوناری
menu_open
Columnists Actual . Favourites . Archive
We use cookies to provide some features and experiences in QOSHE

More information  .  Close
Aa Aa Aa
- A +

سید عارف نوناری

7 0
21.01.2024

پاکستان میں ہم سنتے آئے ہیں کہ سیاست دان حکومت کرتے ہیں اور تمام اختیارت ان کے پاس ہو تے ہیں لیکن حقیقت میں ایسا نہیں ہے کیونکہ ملک کو چھوٹی بیوروکریسی اور بڑی بیوروکریسی چلاتی ہے چھوٹی بیوروکریسی بھی بڑی بیوروکریسی سے عرصہ سے اپنے حقوق کی جنگ لڑ رہی ہے کچھ سالوں سے چھوٹی بیوروکریسی کو چند اہم عہدوں پر تعینات کیا جانے لگا ہے اصل میں صوبائی پرونشنل مینجمنٹ گروپ کی بیوروکریسی ہی ملک کو نچلی سطح پر چلاتی ہے اور عوامی مسائل کوجڑ سے یہ ہی لوگ پکڑتے ہیں پاکستان کے اہم ادارے عدلیہ پارلیمنٹ اور مقننہ ریاست کو آگے لیکر چلتے ہیں سیاست دان تو عوام کی طاقت اور ووٹ سے الیکشن لڑ کر اسمبلی میں آ جاتا ہے پھر انہی میں سے وزرا اور کابینہ کا وجود سامنے آتا ہے لیکن وزرا کے اختیارات کی منظوری کے بعد سیکریڑیز اختیارات استعمال کرتےہیں اسی طرح وزیر اعظم اور وزیر اعلیٰ کے اختیارت بھی پرنسپل سیکرٹری کے پاس ہوتے ہیں صوبوں اور وفاق کے چیف ایگزیکٹو کے احکامات پر عملدار آمد اور نفاذ بھی ان کے پاس ہے اس لیے کہا جاتا ہے کہ بیورکریسی اگر ریاستی اداروں کو مکمل سپورٹ دے تو ملک آگے جاتا ہے یہ ایک لمبی بحث ہے لیکن ہمارے ملک میں بے شمار ایسے بیورکریٹ ہیں جو ادب کے میدان میں بھی خدمات سر انجام دے کرملک کی سوچوں اور دھاروں کی سمت کو تبدیل کرتے ہیں ان لوگوں یعنی ادبی بیوروکریسی کو بھی ایک پلیٹ پر اکٹھا ہونا چاہیے تاکہ وہ بھی اپنی شناخت بطور ادبی بیوروکریٹ کروا سکیں بہت سے عدلیہ کے لوگوں نے ادب میں گراں قدر خدمات سر انجام دی ہیں اور دے رہے ہیں ،رائے منظور ناصر نے چھوٹی بیوروکریسی کے حقوق کی جنگ میں کئی سال گزارے وہ تین دفعہ پی سی ایس آفیسر ایسوسی ایشن کے صدر بھی رہے جیسے اب پی ایم ایس کہتے ہیں ، اللہ نے ان سے وہ کام بھی لیا اور ایک اور کام بھی لیا کہ انھوں نے سرکار دو جہاں........

© Daily Jang


Get it on Google Play