آج یکایک مجھے خیال آیا کہ جنوری گزرتا جا رہا ہے اور میں نے اب تک کوئی موٹیویشنل کالم نہیں لکھا، اپنی عظمت کا بیان نہیں کیا، منبر پر چڑھ کر وعظ نہیں دیا، اپنی کامیابیوں کی داستان نہیں لکھی اور اذیت ناک ڈسپلن اور نظم و ضبط کے قصے سنا کر قارئین کو متاثر نہیں کیا۔پہلے تو آپ میری سُستی اور کاہلی کا اندازہ اسی بات سے لگا لیں کہ جو کالم مجھے جنوری کی پہلی تاریخ کو لکھنا چاہیے تھا وہ بیس دن بعد لکھنے بیٹھا ہوں حالانکہ میرا فرض تھا کہ اپنے قارئین کو نئے سال کا عہد نامہ بنانے کا طریقہ سمجھاتا اور انہیں ترغیب دیتا کہ کیسے عہد نامے پر عمل کرکے وہ محض ایک سال کے اندرہی دنیا کے عظیم انسانوں کی فہرست میں شامل ہوسکتے ہیں ، جو کہ یقینا بے حد آسان کام ہے ۔لیکن کوئی بات نہیں، اب بھی دیر نہیں ہوئی ،جنوری کے دس دن ابھی باقی ہیں،یہی سوچ کر میں نے خود کو تسلی دی ہے،لہذا آپ بھی پریشان نہ ہوں۔اگر اب تک آپ نے ورزش شروع نہیں کی،فاسٹ فوڈ کا استعمال ترک نہیں کیا،کتابیں پڑھنی شروع نہیں کیں اورایک دن بھی صبح چھ بجے بیدار نہیں ہوئے تو یقین کریں کہ آپ انجمن میں تنہا نہیں ہیں ، آپ کے رازداں اور بھی ہیں۔

میرے دل سے پوچھیں تو جنوری کا مہینہ عہد نامہ بنانے کے لیے قطعاً موزوں نہیں ہے،بلکہ دسمبر اور جنوری دونوں رومانوی مہینے ہیں،اِن مہینوں میں بندہ کافی کا لطف اٹھائے،فلمیں دیکھے، پہاڑوں کی سیر کرے،قدرت کی رنگینیاں دیکھےتو بات سمجھ میں آتی ہے،لیکن یہ کہاں کی دانشمندی ہے کہ جنوری کی یخ بستہ صبح آپ گرما گرم بستر چھوڑ کر چھ بجے محض اِس لیے چھلانگ لگا کراُٹھ جائیں کہ ہزاروں میل دور امریکہ میں کسی کمپنی کا حواس باختہ سی ای او اِس طرح اپنے دن کا آغاز کرتا ہے ۔بندہ پوچھے اگر اُس کو کسی کی بد دعا لگی ہے تو ہمیں تو عقل کرنی چاہیے ۔ مان لیا کہ کامیابی کے لیے ضروری ہے کہ بندہ دن کا آغاز صبح کی سیر یا ورزش سے کرے مگر جس شہر میں فضا کی آلودگی کا یہ عالم ہوکہ ائیر کوالٹی انڈیکس 364 کو چھورہا ہو جو صحت کے لیے سنگین خطرے کا باعث ہے،تو اُس شہر کی فضا میں چہل قدمی کرنے سے کہیں بہتر ہے کہ بندہ رضائی میں لیٹے لیٹے ہی دو چار ڈنڈ بیٹھکیں نکال لے،اِس سے بدن میں چستی بھی آجاتی ہے اورا سموگ سے بچاؤ بھی ہوجاتا ہے۔مجھے سمجھ نہیں آتی کہ آخر لوگ اِس طرح آؤٹ آف باکس ،یعنی،ڈبےسے باہر نکل کر کیوں نہیں سوچتے!

جنوری کے مہینے میں رضائی میں گھُس کر کشمیری چائے پینے کا اپنا ہی لطف ہے، اور صرف کشمیری چائے ہی کیوں،گاجر کا حلوہ،ڈرائی فروٹ،اُبلے ہوئے انڈے اور خدا کی دیگر نعمتیں اِس مہینے میں جتنا لُطف دیتی ہیں اتنا کسی اور موسم میں نہیں آسکتا۔اب اگرکوئی موٹیویشنل اسپیکر کہے کہ یکم جنوری سے یکدم پرہیز شروع کردو اور دن میں فقط پھیکی چائے اور ابلی ہوئی ٹھنڈی سبزیاں کھاؤ تو بندہ اپنا سر کہاں مارے!ٹھیک ہے کہ وزن کم کرنا عموماً نئے سال کے عہد نامے میں سب سے اوپر لکھا جاتا ہے مگر اِس کا یہ مطلب نہیں بندہ بالکل ہی فاقہ کشی شروع کردے۔اگر ہم نے جنوری میں گاجر کا حلوہ کھوئے یا پیڑوں کے ساتھ ملا کرنہیں کھاناتو پھر اِس دنیا میں آنے کا ہمارا کیا مقصد ہے!کچھ لوگ کھوئے اور پیڑوں کے بغیر گاجر کا حلوہ کھاتے ہیں ،اُس کا بھی ثواب ہے ،مگر افضل طریقہ وہی ہے جو میں نے بتایاہے، اوراگر اُس کے اوپر دو چار پستے ،کاجو اور بادام بھی ڈال دئیے جائیں تو اُس سے حلوے کی فضیلت اور بھی بڑھ جاتی ہے ۔اسی طرح کچھ صاحبِ فہم و ذکا اُبلے ہوئے انڈے کو باریک کاٹ کر حلوے میں ڈال دیتے ہیں، اِس میں بھی کوئی مضائقہ نہیں، تاہم اُبلا ہوا انڈا ،کلیجی اور گر یخنی کے ساتھ کھانا نہ صرف مُستَحسن ہے بلکہ مقوی قلب اور دافع البلیات بھی۔

یوں تو جنوری کے مہینے کےمزید فضائل بھی گنوائے جا سکتے ہیں مگر اُن کے بیان کے لیے اخباری کالم مناسب جگہ نہیں ، لہذا بہتر یہی ہے کہ قارئین کو نئے سال میں عہد نامے کی تشکیل کےمتعلق بتایا جائے۔میری رائے میں نیو ائیر ریزولوشن کچھ اِس قسم کا ہونا چاہیے کہ میں اِس برس فقط وہی کام کروں گا جو میں کرسکتا ہوں،نہ مجھے کے ٹو سر کرنی ہے اور نہ جیف بیزوز بننا ہے، مجھے سو میٹر کی تیز دوڑ میں تمغہ بھی نہیں جیتنا اور نہ ہی مجھے کوئی کتاب لکھنی ہے۔ممکن ہے کوئی اللہ کا بندہ کہے کہ یہ باتیں مذاق کی حد تک تو ٹھیک ہیں مگر حقیقی زندگی میں اگر آپ سُست اور کاہل رہیں گے، ورزش نہیں کریں گے،صحت بخش غذا نہیں کھائیں گے، زندگی کو ایک نظم کے مطابق نہیں گزاریں گے، صبح و شام کا معمول درست نہیں رکھیں گے، زندگی کے اہداف مقرر نہیں کریں گے اور اُن اہداف کو باقاعدہ منصوبہ بندی کے تحت حاصل کرنے کا عزم نہیں کریں گے تو بہت جلد نہ صرف آپ کی زندگی مشکلات کا شکار ہوجائے گی بلکہ عمر بڑھنے کےساتھ صحت کے مسائل کا سامنا بھی کرنا پڑے گا، اُس وقت موٹیویشنل سپیکر ز پر کہے یہ طنزیہ جملے کام نہیں دیں گے۔کسی حد تک یہ بات درست ہے کہ زندگی کو ڈسپلن کے تحت گزارنا چاہیے ،خاص طور سے صحت کا خیال رکھنا بے حد ضروری ہے کیونکہ صحت کے بغیر ہر چیز بے معنی ہے،لیکن اِس بات کے علاوہ، زندگی کو بالکل مشینی انداز میں گزارنا بھی دانشمندی نہیں، زندگی میں ڈسپلن بہت اچھی بات ہے مگر کبھی کبھی اسے تنہا بھی چھوڑ دے۔ زندگی کو بہت زیادہ احتیاط اور سنجیدگی سے گزارنے والے لوگ اِس امید پر ایسا کرتے ہیں کہ اِس سے انہیں دائمی خوشی حاصل ہوگی مگر حقیقت یہ ہے کہ ایسی زندگی اُلٹا ذہنی تناؤ کا سبب بن جاتی ہے۔یہ ذہنی تناؤ دراصل اُس تقابل کی وجہ سے پیدا ہوتا ہے جو لوگ اپنے ہم عصروں کے ساتھ کرتے ہیں اور یہی سوچ سوچ کر ایک دن قبر میں اتر جاتے ہیں کہ فلاں شخص کی ترقی مجھ سے پہلے کیوں کر ہوگئی!

یہاں تک لکھنے کے بعد مجھے احساس ہورہا ہے کہ آج میں نے لوگوں کو نادانستگی میں اچھا خاصا موٹیویٹ کردیا ہے ، اب یار لوگ نئے سال کا عہدنامہ لکھیں گے اور اُس پر عمل کرنے کا پلان بنائیں گے۔میں سوچ رہا ہوں کہ اِس سے پہلے کہ جنوری ختم ہوجائے ،آج خود بھی یہ کام کر گزروں۔اِس کام میں مجھے زیادہ سے زیادہ تین منٹ لگیں گے، فقط مجھے گزشتہ برس کا عہد نامہ نکالنا ہے اور اُس پر تاریخ تبدیل کرنی ہے،باقی عہد نامہ جوں کا توں رہے گا، پھر اگلی جنوری میں دیکھیں گے کیا کھویا کیا پایا!

(کالم نگار کے نام کیساتھ ایس ایم ایس اورواٹس ایپ رائےدیں00923004647998)

رپورٹس کے مطابق شدید دھند کی وجہ سے موٹروے ایم ون پشاور سے رشکئی تک بند کردی گئی ہے۔

رپورٹس کے مطابق ایف پی ایس سی کی درخواست پر ایف آئی اے نے ایف پی ایس سی کی سیکریسی برانچ کے اسسٹنٹ ندیم گرفتار کو گرفتار کیا۔

بادشاہ اور ملکہ نے 10 منٹ تک ملکی اور عوامی دلچسپی کی خبریں پڑھیں۔

گورنر سندھ کامران ٹیسوری نے کہا ہے کہ ہر پریشان شخص گورنر ہاؤس آجائے، جب تک شعور پیدا نہیں ہوگا، مسائل حل نہیں ہوں گے۔

مسلم لیگ (ن) پنجاب کے صدر رانا ثناء اللّٰہ نے کہا ہے کہ نواز شریف کے خلاف مسلط سازش نے ملک کا بیڑہ غرق کیا۔

ملزم سید مہدی ہائی ویلیو ٹارگیٹ کی ریکی کرنے کے بعد انفارمیشن اپنے گروپ کو دیتا تھا۔ انفارمشین کی بنا پر گینگ کے کارندے ٹارگیٹ کلنگ کرتے تھے۔

علی ضیاء کی عمر 66 برس تھی، انکے بیٹے حسن ضیاء نے والد کے انتقال کی تصدیق کردی۔

پولیس کے مطابق مقتول گزشتہ رات دوست کے ساتھ گھر سے نکلا تھا، اہل خانہ کی نشاندہی پر مقتول کے دوست طلحہ کو حراست میں لیا گیا ہے۔

پاکستان میں آزادی اظہار کو یقینی بنانے کےلیے مختلف یونینز، پریس کلبز، صحافیوں اور میڈیا ورکرز کی ایسوسی ایشنز نے فری میڈیا کےلیے اتحاد بنانے کا فیصلہ کیا ہے۔

بالی ووڈ ڈانسراور اداکارہ نورا فتحی ڈیپ فیک ویڈیو کا تازہ شکار بن گئیں۔

سرگودھا کے ڈسٹرکٹ ریٹرننگ آفیسر( آر او) نے الیکشن کمشنر پنجاب کو خط لکھ دیا۔

کراچی کے کے پی ٹی فٹبال گراؤنڈ میں جنوبی افریقی فٹ بال کلب اور کراچی یونائیٹڈ کے درمیان کھیلا جانے والا دوستانہ میچ مہمان کلب نے 3 ایک سے جیت لیا۔

اسرائیلی یرغمالیوں کی رہائی کےلیے اسرائیل کو معاہدہ کرنا پڑے گا، موسیٰ ابو مرزوق

ذرائع کا کہنا ہے کہ ٹیم ڈائریکٹر محمد حفیظ کا کنٹریکٹ 15 دسمبر 2023 تک تھا۔

حافظ نعیم نے کہا کہ میاں صاحب کراچی کی بنیادی ضروریات اور صنعتوں کو نظر انداز کر دیتے ہیں۔

چین پاکستان کی اقتصادی ترقی کیلئے تعاون کو مزید گہرا کرے گا: چینی نائب وزیر خارجہ

QOSHE - یاسر پیر زادہ - یاسر پیر زادہ
menu_open
Columnists Actual . Favourites . Archive
We use cookies to provide some features and experiences in QOSHE

More information  .  Close
Aa Aa Aa
- A +

یاسر پیر زادہ

46 1
21.01.2024

آج یکایک مجھے خیال آیا کہ جنوری گزرتا جا رہا ہے اور میں نے اب تک کوئی موٹیویشنل کالم نہیں لکھا، اپنی عظمت کا بیان نہیں کیا، منبر پر چڑھ کر وعظ نہیں دیا، اپنی کامیابیوں کی داستان نہیں لکھی اور اذیت ناک ڈسپلن اور نظم و ضبط کے قصے سنا کر قارئین کو متاثر نہیں کیا۔پہلے تو آپ میری سُستی اور کاہلی کا اندازہ اسی بات سے لگا لیں کہ جو کالم مجھے جنوری کی پہلی تاریخ کو لکھنا چاہیے تھا وہ بیس دن بعد لکھنے بیٹھا ہوں حالانکہ میرا فرض تھا کہ اپنے قارئین کو نئے سال کا عہد نامہ بنانے کا طریقہ سمجھاتا اور انہیں ترغیب دیتا کہ کیسے عہد نامے پر عمل کرکے وہ محض ایک سال کے اندرہی دنیا کے عظیم انسانوں کی فہرست میں شامل ہوسکتے ہیں ، جو کہ یقینا بے حد آسان کام ہے ۔لیکن کوئی بات نہیں، اب بھی دیر نہیں ہوئی ،جنوری کے دس دن ابھی باقی ہیں،یہی سوچ کر میں نے خود کو تسلی دی ہے،لہذا آپ بھی پریشان نہ ہوں۔اگر اب تک آپ نے ورزش شروع نہیں کی،فاسٹ فوڈ کا استعمال ترک نہیں کیا،کتابیں پڑھنی شروع نہیں کیں اورایک دن بھی صبح چھ بجے بیدار نہیں ہوئے تو یقین کریں کہ آپ انجمن میں تنہا نہیں ہیں ، آپ کے رازداں اور بھی ہیں۔

میرے دل سے پوچھیں تو جنوری کا مہینہ عہد نامہ بنانے کے لیے قطعاً موزوں نہیں ہے،بلکہ دسمبر اور جنوری دونوں رومانوی مہینے ہیں،اِن مہینوں میں بندہ کافی کا لطف اٹھائے،فلمیں دیکھے، پہاڑوں کی سیر کرے،قدرت کی رنگینیاں دیکھےتو بات سمجھ میں آتی ہے،لیکن یہ کہاں کی دانشمندی ہے کہ جنوری کی یخ بستہ صبح آپ گرما گرم بستر چھوڑ کر چھ بجے محض اِس لیے چھلانگ لگا کراُٹھ جائیں کہ ہزاروں میل دور امریکہ میں کسی کمپنی کا حواس باختہ سی ای او اِس طرح اپنے دن کا آغاز کرتا ہے ۔بندہ پوچھے اگر اُس کو کسی کی بد دعا لگی ہے تو ہمیں تو عقل کرنی چاہیے ۔ مان لیا کہ کامیابی کے لیے ضروری ہے کہ بندہ دن کا آغاز صبح کی سیر یا ورزش سے کرے مگر جس شہر میں فضا کی آلودگی کا یہ عالم ہوکہ ائیر کوالٹی انڈیکس 364 کو چھورہا ہو جو صحت کے لیے سنگین خطرے کا باعث ہے،تو اُس شہر کی فضا........

© Daily Jang


Get it on Google Play