اسرائیل اور اس کے اتحادیوں کی تازہ بمباری سے جبالیہ کیمپ میں ہر طرف چیخ و پکار ہے۔ مجھے ایک ایسا ویڈیو کلپ دیکھنے کا اتفاق ہوا ہے جو خالصتاً بچوں کے حوالے سے ہے۔ اس ویڈیو میں امت محمدیہ کے بے بس بچے زخموں کے باعث کراہ رہے ہیں، کسی کے چہرے پر خون ہے، کسی کے بال خاک آلود ہیں۔ یہاں کے خدمت گار ڈاکٹرز اور طبی عملہ مرہم پٹی کرنے سے پہلے جب بھی زخموں کو دھوتا ہے تو بچے تکلیف کا اظہار کرتے ہیں۔ ظاہر ہے یہ اظہار چیخوں، آنسوؤں اور تڑپ سے ہوتا ہے۔ ان تکلیف دہ مناظر کو دیکھ کر کئی بار دل آزردہ ہوا۔ اپنی بے بسی پر رویا، امت محمدیہ کی یاد آئی تو بہت رویا پھر اپنی بے بسی میں ٹپکتے ہوئے اشکوں سے دامن بھگو لیا۔ بھیگی ہوئی آنکھیں، موسم کے سرد تھپیڑے، بے بسی کا عالم، عالم کی بے رخی، انسانیت سوز مظالم، تڑپتے ہوئے لاشے، زخموں سے چور معصوم سے پھول، زندگیاں بچانے کے لئے بھاگتے دوڑتے انسان اور نہتے لوگوں پر وحشیانہ بمباری، جب ایسے مناظر سامنے ہوں تو کیا لکھا جا سکتا ہے۔ وقت کا نوحہ، انسانیت کی تذلیل، مظلومیت کی تصویر، ظالموں کا بھیانک چہرہ، دنیا کا منافقانہ کردار اور مسلمان ملکوں کے غلام حکمرانوں کی خوف میں لپٹی ہوئی خاموشی، کیا لکھوں؟ اللّٰہ کے محبوب رسول صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا تھا "مسلمان جسم کی مانند ہیں، جب جسم کے کسی ایک حصے کو تکلیف ہوتی ہے تو پورا جسم درد میں مبتلا ہو جاتا ہے"۔ میں ایک ادنیٰ سا غلام رسول صلی اللّٰہ علیہ وسلم بے بسی کے عالم میں سوچتا ہوں اے اللّٰہ کے پیارے رسول! کیا آپ کی امت کا جسم سن ہو چکا ہے کہ جسے کسی ایک حصے کی تکلیف کا احساس ہی نہیں ہو رہا یا اس جسم سے جان نکل چکی ہے کہ اس کے ایک حصے کو گدھ نوچ رہے ہیں اور جسم کو احساس تک نہیں ہو رہا یا پھر جسم گولیوں سے چھلنی ہو چکا ہے کہ جسم کے ایک حصے کی اطلاع باقی جسم کو نہیں ہو رہی۔ پھر سوچتا ہوں کہ ٹیکنالوجی کے جدید ترین دور میں یہ باتیں نا ممکن ہیں کیونکہ دنیا کے جدید ترین ذرائع کے ساتھ سارے مناظر لمحوں میں تقسیم ہو جاتے ہیں، دنیا کے ایک کونے سے دوسرے کونے میں پہنچ جاتے ہیں۔ میرا خیال ہے کہ فلسطینیوں پر ہونے والے مظالم کے مناظر مسلمان حکمرانوں کی آنکھوں سے ضرور گزرے ہوں گے مگر غلام حکمرانوں کی مدہوش آنکھیں یہ منظر دیکھ کر بھی نہیں کھلی ہوں گی کیونکہ سوئے ہوئے ضمیروں کو جگانے کے لئے یہ مناظر کافی نہیں ہیں۔ غلام حکمرانوں کا خوف ختم کرنے کے لئے یہ مناظر تھوڑے ہیں۔ خوف زدہ لوگ بزدلی کے چراغ جلاتے ہیں یا پھر صف ماتم بچھ جائے تو نئے رواج کے مطابق پھول رکھ آتے ہیں۔ قابل افسوس بات یہ ہے کہ یہ پھول بھی مقتل میں رکھنے کی جسارت نہیں کی جاتی۔ اپنے اپنے ملکوں کے یادگاری چوراہوں پر کوئی چھپی ہوئی جگہ دیکھ کر وہاں پھول رکھ دیئے جاتے ہیں۔ یہ 58 مسلمان ریاستوں کی بے بسی کی شرمناک داستان ہے۔ وہ مسلمان حکمران کہاں چلے گئے جو نبی صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلم کے فرمان کے مطابق ظالم کا ہاتھ تلوار سے روکتے تھے یا پھر کمزور لوگوں کی طرح دل میں برا جانتے تھے۔ کیا 58 ملکوں کے غلام حکمرانوں میں سے کوئی ایک بھی بغاوت کے لئے تیار نہیں؟ کوئی ایک بھی آواز بلند کرنے کے لئے تیار نہیں؟ اس خاموشی پہ کیا کہا جائے؟ ماتم ہی کیا جا سکتا ہے۔ رات گئے مدہم ہوتے ہوئے چراغوں کی لو میں آنسو بہائے جا سکتے ہیں۔ جب یہ منظر بھی قبول نہ ہو تو پھر رات کی سیاہی میں منظر کی تبدیلی کی آرزو میں محسن نقوی یاد آ جاتا ہے کہ

اس شب کے مقدر میں سحر ہی نہیں محسنؔ

دیکھا ہے کئی بار چراغوں کو بجھا کر

کل رجب کی تیرہ تھی، اس روز خدا کے گھر میں خدا کے شیر کی آمد ہوئی تھی۔ خدا کا شیر ساری زندگی راہ حق میں باطل قوتوں سے لڑتا رہا، باطل قوتوں کو تہس نہس کرتا رہا۔ کیا اب مسلمان حکمرانوں میں سے کوئی ایسا نہیں جو شیر خدا کی پیروی کر سکے۔ مجھے تو ان غلام حکمرانوں کے رویے دیکھ کر ڈاکٹر خورشید رضوی کا ایک شعر بے اختیار یاد آ جاتا ہے کہ

ہر جبر سے خاموش گزر آئے کہ افسوس

جاں بھی ہمیں درکار تھی عزت کے علاوہ

دھند کے باعث پی آئی اے کا فلائٹ آپریشن متاثر ہونے کا خدشہ ہے اور پی آئی اے نے مسافروں کے لیے نیا الرٹ جاری کردیا۔

ایران میں گزشتہ ماہ جنرل قاسم سلیمانی کی برسی پر دھماکوں پر امریکی موقف سامنے آگیا۔

بھارتی ٹینس ٹیم 28 جنوری کو دلی سے اسلام آباد پہنچے گی۔

سراج الحق نے کہا کہ ایسا پاکستان چاہتے ہیں جہاں اقلیتیں محفوظ ہوں اور ترقی ہوں۔

پرینیتی نے گلوکار بننے کا اعلان بھی کردیا جبکہ انہوں نے اسکے لیے ایک نامور انٹرٹینمنٹ کمپنی سے معاہدہ بھی کرلیا ہے۔

انوارالحق کاکڑ نے مزید کہا کہ ایران کی کارروائی کو ان کا غلط فیصلہ سمجھا جب ہی جواب دیا گیا۔

دہلی کے قریشی صاحب نے اپنی بیٹی عائلہ کے لیے دل کا رشتہ ایپ پر رشتہ ڈھونڈ لیا۔

بالی ووڈ سپر اسٹار شاہ رخ خان، رنویر سنگھ اور دیگر اسٹارز کی طرح اداکارہ کیرتی سنون کو بھی متحدہ عرب امارات کا گولڈن ویزا مل گیا ہے۔

ووٹرز سخت ترین فیصلہ لے چکے ہیں، ان کو روکنا مشکل ہے، سینئر سیاستدان

پولیس اول اور سول آرمڈ فورسز اور افواج پاکستان ثانوی اور ثالثی درجہ کی ذمہ دار ہوں گی۔ افواج پاکستان صرف انتہائی حساس پولنگ اسٹیشنز کے باہر ہوں گی۔

تھلاپتی وجے اپنی نئی فلم جی او اے ٹی کی شوٹنگ میں مصروف ہیں اور وہ اس کے اختتام پر سیاسی جماعت لاؤنچ کریں گے۔

شیڈول اعلان کرنے سے قبل اعتماد میں نہیں لیا گیا تھا، انتظامیہ پشاور زلمی

ایک چینی کمپنی نے انتہائی چھوٹے سائز کی ایک ایٹمی بیٹری تیار کی ہے جو کہ پچاس برس تک چل سکتی ہے اور اسے ری چارج کی ضرورت نہیں ہوگی۔

جہانگیر سلطان بھٹہ نے قومی اسمبلی کے حلقے این اے 154 اور پی پی 225 پر ن لیگ کے ٹکٹ ہولڈرز کی حمایت کا اعلان کر دیا۔

میرِصحافت، جنگ گروپ کے بانی میر خلیل الرحمٰن کو ہم سے بچھڑے 32 برس بیت گئے۔

واقعہ بھارتی ریاست تامل ناڈو کے ضلع دھرما پوری میں پیش آیا جہاں ندی پر بنے ایک پل پر 4 گاڑیاں آپس میں ٹکراگئیں۔

QOSHE - مظہر برلاس - مظہر برلاس
menu_open
Columnists Actual . Favourites . Archive
We use cookies to provide some features and experiences in QOSHE

More information  .  Close
Aa Aa Aa
- A +

مظہر برلاس

10 4
26.01.2024

اسرائیل اور اس کے اتحادیوں کی تازہ بمباری سے جبالیہ کیمپ میں ہر طرف چیخ و پکار ہے۔ مجھے ایک ایسا ویڈیو کلپ دیکھنے کا اتفاق ہوا ہے جو خالصتاً بچوں کے حوالے سے ہے۔ اس ویڈیو میں امت محمدیہ کے بے بس بچے زخموں کے باعث کراہ رہے ہیں، کسی کے چہرے پر خون ہے، کسی کے بال خاک آلود ہیں۔ یہاں کے خدمت گار ڈاکٹرز اور طبی عملہ مرہم پٹی کرنے سے پہلے جب بھی زخموں کو دھوتا ہے تو بچے تکلیف کا اظہار کرتے ہیں۔ ظاہر ہے یہ اظہار چیخوں، آنسوؤں اور تڑپ سے ہوتا ہے۔ ان تکلیف دہ مناظر کو دیکھ کر کئی بار دل آزردہ ہوا۔ اپنی بے بسی پر رویا، امت محمدیہ کی یاد آئی تو بہت رویا پھر اپنی بے بسی میں ٹپکتے ہوئے اشکوں سے دامن بھگو لیا۔ بھیگی ہوئی آنکھیں، موسم کے سرد تھپیڑے، بے بسی کا عالم، عالم کی بے رخی، انسانیت سوز مظالم، تڑپتے ہوئے لاشے، زخموں سے چور معصوم سے پھول، زندگیاں بچانے کے لئے بھاگتے دوڑتے انسان اور نہتے لوگوں پر وحشیانہ بمباری، جب ایسے مناظر سامنے ہوں تو کیا لکھا جا سکتا ہے۔ وقت کا نوحہ، انسانیت کی تذلیل، مظلومیت کی تصویر، ظالموں کا بھیانک چہرہ، دنیا کا منافقانہ کردار اور مسلمان ملکوں کے غلام حکمرانوں کی خوف میں لپٹی ہوئی خاموشی، کیا لکھوں؟ اللّٰہ کے محبوب رسول صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا تھا "مسلمان جسم کی مانند ہیں، جب جسم کے کسی ایک حصے کو تکلیف ہوتی ہے تو پورا جسم درد میں مبتلا ہو جاتا ہے"۔ میں ایک ادنیٰ سا غلام رسول صلی اللّٰہ علیہ وسلم بے........

© Daily Jang


Get it on Google Play