سوشل میڈیا اپنی بات دوسروں تک پہنچانے کا ذریعہ ہے۔ آج کل سوشل میڈیاکا جائز استعمال آمدن کا سستا اور آسان ذریعہ بھی ہے۔ ہزاروں پاکستانی سوشل میڈیا کے جائز استعمال سے ماہانہ لاکھوں روپے کما رہے ہیں۔ اب تو کئی قسم کے کاروبار بغیر کسی دکان کے سوشل میڈیا کے ذریعے کیے جاتے ہیں۔ اس کے علاوہ مذہبی، تاریخی اور سماجی معلومات حاصل کرنے کیلئے بھی سوشل میڈیا ایک ذریعہ ہے۔ سوشل میڈیا ایک ذریعہ ہے، اب یہ اسے استعمال کرنے والے پر منحصر ہے کہ وہ اس کا استعمال کس مقصد کیلئے کرتا ہے۔ اگر سوشل میڈیا کو مثبت سوچ کے ساتھ تعمیری اور فلاحی مقاصد کیلئے استعمال کیا جائے جس سے استعمال کرنے والے، ملک اور قوم کا فائدہ اور بھلائی ہو تو یہ ایک بہترین اور بالکل جائز ذریعہ ہے لیکن اگر اسکے استعمال سے ملک وقوم کو نقصان پہنچنے کا اندیشہ ہو یا اس کے منفی استعمال سے قوم کی اخلاقی بربادی کا خطرہ ہو تو پھر اس کا تدارک بھی انتہائی ضروری ہے اور والدین کے علاوہ یہ حکومت وقت کی ذمہ داری ہے کہ ایسے افراد کے خلاف فوری، سخت اور ٹھوس عملی کارروائی کرے جو ایسے ملک دشمن، مذموم اور قبیح کاموں میں مصروف ہیں۔

بدقسمتی سے ہم موجودہ ترقی یافتہ دور میں بھی اکثر ترقی کرنے کے ذرائع کا منفی اور ناجائز استعمال کرتے ہیں اور پھر ترقی نہ کرنے کا رونا بھی روتے ہیں۔ غور کرنے کی بات ہے کہ جب ہماری سوچ ہی منفی ہو گی تو ہم منفی کام ہی کریں گے اور منفی کام کا نتیجہ بھی تو پھر منفی ہی نکلے گا۔ سوشل میڈیا کے ذریعے جھوٹا پروپیگنڈا، جھوٹی خبریں اور فحاشی پھیلانا نہ صرف ملک وقوم اور معاشرتی واخلاقی تباہی کا باعث ہے بلکہ سب سے بڑی بات یہ ہے کہ دین اسلام میں ایسی کسی بھی کوشش سے سختی سے منع کرتے ہوئے اس کو بڑا گناہ قرار دیا گیا ہے۔ یہ یاد رکھنا چاہیے کہ زندگی بہت ہی مختصر بلکہ چند دن کی ہے۔ ہم سب نے اللہ بزرگ وبرتر کے سامنے پیش ہونا ہے جہاں ایک ایک ذرے برابر نیک وبدعمل کا حساب ہو گا۔ اس وقت سے ڈرنا چاہیے۔ آج اگر ہم سوشل میڈیا سے جائز فائدہ اٹھانے کے بجائے اس کا ناجائز اور غلط استعمال کرتے ہیں تو تھوڑے سے دنیاوی فائدےیا شیطانی خواہشات کی تکمیل کے بدلے ہم کتنے بڑےگناہ کے مرتکب ہوتے ہیں۔ بعض تو ایسے بدبخت بھی ہیں جو روزانہ ایسے گناہوں کا ارتکاب کرتے اور ان پر فخر محسوس کرتے ہیں۔ بعض اپنے آقا کو خوش کرنے کیلئے اپنے گناہوں میں روزانہ اضافہ کرتے ہیں اور خوش ہوتے ہیں جیسے کہ وہ بڑا کارنامہ سر انجام دے رہے ہیں۔

آرمی چیف جنرل سید حافظ عاصم منیر نے بھی ملک میں سوشل میڈیا کے ذریعے افراتفری پھیلانے کی طرف توجہ مبذول کرائی ہے۔ اسلام آباد میں یوتھ کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ بعض عناصر میڈیا پر جھوٹی خبروں اور پروپیگنڈے کے ذریعے افراتفری پھیلانے کی کوششیں کر رہے ہیں۔ انہوں نے اس ضمن میں قرآن کریم کی آیت مبارکہ کا حوالہ بھی دیا۔ جس کا مفہوم یہ ہے کہ بغیر تحقیق اور سچائی سمجھے بغیر کسی فاسق کی خبر یا بات کا یقین نہ کیا جائے۔ صرف موبائل پر آنے والی جھوٹی خبروں کو بنیاد بنا کر نوجوان اپنے فیصلے نہ کریں۔ آرمی چیف نے سوشل میڈیا پر آنیوالی جھوٹی خبروں اور ملک وقوم کو نقصان پہنچانے والے منفی پروپیگنڈے پر یقین کرنے سے گریز کرنے کا زبردست اور بہترین مشورہ دیا ہے۔ اس وقت اندرون وبیرون ملک سے سینکڑوں جعلی سوشل میڈیا اکائونٹس کے ذریعے من گھڑت اور جھوٹی خبریں پھیلائی جا رہی ہیں۔ ریاست اور عوام میں خلیج پیدا کرنے کی ناپاک کوششیں کی جا رہی ہیں۔ اعلیٰ عدلیہ سے عوام کو متنفر کرنے اور بے یقینی پیدا کرنے کیلئے مذموم پروپیگنڈا مہم چلائی جا رہی ہے۔ ان اکائونٹس میں سے بہت سارے جعلی اکائونٹس بھارت اور بعض مغربی ممالک سے چلائے جا رہے ہیں۔ اندرون ملک بھی جعلی ناموں سے جعلی اکائونٹس مصروف عمل ہیں۔ جن میں سے متعدد اکائونٹس کی نشاندہی ہو گئی ہے اور انکے خلاف کارروائی بھی شروع کی گئی ہے۔ آرمی چیف کا کہنا بالکل بجا ہے کہ بعض عناصر سوشل میڈیا کو ناجائز طور پر استعمال کر کے اس کو شیطانی میڈیا بنا رہا ہے۔ تحقیقات سے معلوم ہوا ہے کہ ایک مخصوص جماعت کی طرف سے نہ صرف اندرون ملک بلکہ بیرونی ممالک سے سوشل میڈیا کے ذریعے ایسا جھوٹا اور غلیظ پروپیگنڈا کیا جا رہا ہے جس کا مقصد پاکستان کے اندر افراتفری اور مایوسی پھیلانا ہے۔ بھارتی ریاست مہارا شٹر سے بھی اس قسم کے اکائونٹس اس مخصوص جماعت کے حق میں اور ریاست کے خلاف چلائےجانے کی اطلاعات ہیں۔ الیکشن کے دوران اور اسکے بعد اس مخصوص جماعت کی طرف سے سوشل میڈیا کے ذریعے ریاست مخالف مہم چلانے کی بھی اطلاعات ہیں۔ اس مہم کا مقصد انتخابی نتائج کو سبوتاژ کرنا اور الیکشن کمیشن آف پاکستان، عدلیہ اور پاک فوج پر جانبداری کے الزامات لگانا ہیں۔

یہ بھی اطلاعات ہیں کہ یہ جماعت یا تو عین وقت پر الیکشن کا بائیکاٹ کرنے یا نتائج میں رد و بدل اور دھاندلی کا الزام لگا کر عوام کو ورغلانے کی کوشش کرے گی۔ ان تمام اطلاعات کی بنیاد پر یہ تو نہیں کہا جا سکتا کہ یہ لوگ واقعی اپنی ان کوششوں میں کامیاب ہو سکتے ہیں یا نہیں لیکن حکومت اور ریاستی اداروں کو ایسی کوششوں کو ناکام بنانے کیلئے اقدامات کرنے اور تیار رہنا چاہیے۔ حکومت کسی کی بھی بنے لیکن ملک میں افراتفری، بے یقینی اور مایوسی پھیلانے کی کسی کو بھی اجازت نہیں دی جا سکتی۔ اظہارِ رائے کی آزادی کا مطلب مادر پدر آزادی ہر گز نہیں اور ایسی آزادی دنیا کے کسی بھی ملک میں نہیں، نہ ہی کسی بھی طرح ایسی سرگرمیوں کی اجازت ہے، جن سے ملک کو نقصان کا خدشہ ہو۔ سوشل میڈیا کے منفی استعمال، جھوٹی خبریں پھیلانے اور انتشار پر مبنی پروپیگنڈہ کرنیوالوں کے خلاف سخت کارروائی انتہائی ضروری ہے۔ امید ہے متعلقہ ادارے اس سے کسی طور صرف نظر نہیں کریں گے اور نہ ہی ایسی ناپاک کوششوں کو کامیاب ہونے دیا جائیگا۔

لاہور ہائیکورٹ نے بانی پی ٹی آئی کی سات مقدمات میں ضمانتیں خارج کرنے کا فیصلہ کالعدم قرار دے دیا۔

پی ٹی آئی رہنما بیرسٹر گوہر علی خان نے بلاول بھٹو کے آزاد امیدواروں سے متعلق بیان کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ بلاول کی سیاسی تربیت صحیح نہیں ہوئی۔

پولیس کا کہنا ہے کہ انتخابات کی مانیٹرنگ کے لیے سیف سٹی میں کنٹرول روم قائم کیا گیا ہے۔

ادارہ شماریات نے ہفتہ وار بنیادوں پر مہنگائی کے اعداد و شمار جاری کردیے۔

شیر افضل خان نے کہا کہ عوام کا ٹھاٹھیں مارتا ہوا سمندر 8 فروری کو سب کچھ بہا کر لے جائے گا۔

جنیوامیں غزہ ہیلتھ ایمرجنسی کےاجلاس میں غزہ کے بارے میں بولتے وقت ٹیڈروس کا گلا رندھ گیا۔

پاکستان پیپلز پارٹی کے سینئر رہنما چوہدری منظور حسین نے کہا ہے کہ سابقہ حکومت کی اپنی وزارتوں کا ہم جواب دینے کو تیار ہیں۔

مسلم لیگ (ن) کے مرکزی رہنما اور سابق وفاقی وزیر احسن اقبال نے کہا ہے کہ بلاول بھٹو شکست کی خفت مٹانا چاہتے ہیں،پی پی چیئرمین کو سنجیدہ نہیں لیتے۔

یورپی ملک چیک ری پبلک کے ایک شہری جنکے پاس لیگو سیٹس کا سب سے بڑا کلیکشن موجود ہے اور اس سے انکی والہانہ محبت کے اظہار کے طور پر انھوں نے چار جگہوں انھیں میوزیم میں تبدیل کردیا ہے۔

ایران اور پاکستان کے سفیروں نے ایک دوسرے کے ملکوں میں اپنی اپنی سفارتی ذمے داریاں دوبارہ سنبھال لیں۔

نلیدی پینڈور نے کہا کہ اسرائیل کو ایک مہینے کے اندر عدالت کو رپورٹ کرنے کی بات بہت اہم ہے۔

اسد قیصر نے صوابی میں جلسے کے دوران قرآن مجید پرحلف اٹھا کر عوام کو الیکشن کے بعد بھی بانی پی ٹی آئی سے وفادار رہنے کا یقین دلایا۔

نواز شریف اور شہباز شریف پارٹی رہنماؤں کے ساتھ کل باضابطہ طور پر منشور جاری کریں گے۔

بھارتی رئیلٹی شو بگ باس سیزن 17 سے بے گھر ہونے کے بعد وکی جین کی تصاویر نے انکیتا لوکھنڈے کے مداحوں کو حیران کردیا۔

فضل اللہ پیچوہو نے دھمکی دی کہ جام صاحب نہر بند ہوگی تو ووٹ نہ دینے والوں کا پانی بھی بند ہوگا۔

عالمی عدالت انصاف نے اسرائیل کو حکم دیا ہے کہ وہ غزہ میں نسل کشی کی کاروائیوں کو روکنے کے لیے اقدامات کرے۔

QOSHE - ایس اے زاہد - ایس اے زاہد
menu_open
Columnists Actual . Favourites . Archive
We use cookies to provide some features and experiences in QOSHE

More information  .  Close
Aa Aa Aa
- A +

ایس اے زاہد

7 0
27.01.2024

سوشل میڈیا اپنی بات دوسروں تک پہنچانے کا ذریعہ ہے۔ آج کل سوشل میڈیاکا جائز استعمال آمدن کا سستا اور آسان ذریعہ بھی ہے۔ ہزاروں پاکستانی سوشل میڈیا کے جائز استعمال سے ماہانہ لاکھوں روپے کما رہے ہیں۔ اب تو کئی قسم کے کاروبار بغیر کسی دکان کے سوشل میڈیا کے ذریعے کیے جاتے ہیں۔ اس کے علاوہ مذہبی، تاریخی اور سماجی معلومات حاصل کرنے کیلئے بھی سوشل میڈیا ایک ذریعہ ہے۔ سوشل میڈیا ایک ذریعہ ہے، اب یہ اسے استعمال کرنے والے پر منحصر ہے کہ وہ اس کا استعمال کس مقصد کیلئے کرتا ہے۔ اگر سوشل میڈیا کو مثبت سوچ کے ساتھ تعمیری اور فلاحی مقاصد کیلئے استعمال کیا جائے جس سے استعمال کرنے والے، ملک اور قوم کا فائدہ اور بھلائی ہو تو یہ ایک بہترین اور بالکل جائز ذریعہ ہے لیکن اگر اسکے استعمال سے ملک وقوم کو نقصان پہنچنے کا اندیشہ ہو یا اس کے منفی استعمال سے قوم کی اخلاقی بربادی کا خطرہ ہو تو پھر اس کا تدارک بھی انتہائی ضروری ہے اور والدین کے علاوہ یہ حکومت وقت کی ذمہ داری ہے کہ ایسے افراد کے خلاف فوری، سخت اور ٹھوس عملی کارروائی کرے جو ایسے ملک دشمن، مذموم اور قبیح کاموں میں مصروف ہیں۔

بدقسمتی سے ہم موجودہ ترقی یافتہ دور میں بھی اکثر ترقی کرنے کے ذرائع کا منفی اور ناجائز استعمال کرتے ہیں اور پھر ترقی نہ کرنے کا رونا بھی روتے ہیں۔ غور کرنے کی بات ہے کہ جب ہماری سوچ ہی منفی ہو گی تو ہم منفی کام ہی کریں گے اور منفی کام کا نتیجہ بھی تو پھر منفی ہی نکلے گا۔ سوشل میڈیا کے ذریعے جھوٹا پروپیگنڈا، جھوٹی خبریں اور فحاشی پھیلانا نہ صرف ملک وقوم اور معاشرتی واخلاقی تباہی کا باعث ہے بلکہ سب سے بڑی بات یہ ہے کہ دین اسلام میں ایسی کسی بھی کوشش سے سختی سے منع کرتے ہوئے اس کو بڑا گناہ قرار دیا گیا ہے۔ یہ یاد رکھنا چاہیے کہ زندگی بہت ہی مختصر بلکہ چند دن کی ہے۔ ہم سب نے اللہ بزرگ وبرتر کے سامنے پیش ہونا ہے جہاں ایک ایک ذرے برابر نیک وبدعمل کا حساب ہو گا۔ اس وقت سے ڈرنا چاہیے۔ آج........

© Daily Jang


Get it on Google Play