پروفیسر احسن اقبال مسلم لیگ ن کے وہ رہنما ہیں جو اپنی شرافت اورعلمی قابلیت کے سبب نہ صرف پاکستانی سیاست اور عوام میں قدر کی نگاہ سے دیکھے جاتے ہیں بلکہ عالمی برادری میں بھی ان کا ایک ممتاز مقام ہے۔ چین کی حکومت پہلے ہی انھیں ہیرو آف سی پیک کا خطاب دے چکی ہے جبکہ جاپان میں انھیں خصوصی طور پر بین الاقوامی کانفرنسوں میں لیکچرز دینے کیلئے دعوت دی جاتی ہے،انہیںاحترام امریکہ اور برطانیہ میں بھی حاصل ہے ،انھوںنے میاں نواز شریف کی ملک بدری کے دوران بطور جنرل سیکریٹری مسلم لیگ ن پارٹی کی ذمہ داریاں احسن طریقے سے نبھائیں،انھیں پارٹی اور اپنے قائد کے ساتھ استقامت سے کھڑے رہنے کی پاداش میں جیلوں میں بھی ڈالا گیا ، ویسے تو جب حکومت وقت فیصلہ کرلے کہ کسی بھی شخص کو سیاسی مخالفت میں جیل میں ڈالنا ہے تو پھر اس پر بھینس چوری کا الزام لگا کر بھی قید کردیا جاتا ہے لیکن احسن اقبال پر جو الزام لگا اس پر وہ آج بھی فخر کرتے ہونگے ،حقیقت بھی یہی ہے کہ احسن اقبال کو اپنے حلقے NA-76 میں نوجوانوں کیلئے یونیورسٹی اور اسپورٹس کمپلیکس قائم کے جرم میں قید کیا گیا۔ دوران قیدانہیں پارٹی اور اپنے قائد سے وفاداری تبدیل کرنے کیلئے دبائو ڈالا گیا اور جب اس میں کامیابی حاصل نہ ہوسکی تو قید طویل کردی گئی ، مجھے آج بھی یاد ہے کہ 2019ء میں عمران خان کی حکومت پورے جوبن پر تھی اور ہر روز اپوزیشن کا کوئی لیڈر گرفتار ہورہا تھا اور اگلے کو گرفتار کرنے کی تیاری کی جارہی تھی ، میں سیالکوٹ سے براستہ نارووال کرتار پور گرد وارے کی سیاحت کے سفرپر تھا ، دوران سفر دائیں جانب انتہائی وسیع و عریض زمین پر یونیورسٹی آف نارووال کی خوبصورت اور زیر تعمیر عمارت نظر آئی تو میں نے اپنے میزبان سے گاڑی رکوائی اور یونیورسٹی کا جائزہ لیا ، اسی دوران کچھ علاقائی لوگوں سے بات چیت ہوئی تو معلوم ہوا اس منصوبے کے خالق پروفیسر احسن اقبال ہیں جنھوں نے پانچ دفعہ رکن قومی اسمبلی منتخب ہونے کے دوران نارووال کو ایک تعلیمی شہر

میں تبدیل کردیا ہے ، یہاں سینکڑوں سرکاری اسکول قائم ہوچکے ہیں ، درجنوں کالج بن چکے ہیں اور کئی یونیورسٹیاں بھی تیاری کے مراحل میں ہیں جہاں پورے پاکستان سے طلبہ و طالبات آکر تعلیم حاصل کرسکتے ہیں ، بہرحال میںنے یونیورسٹی آف نارووال میں کچھ یادگار تصاویر بنوائیں اور کرتار پور کی جانب روانہ ہوگیا ، لیکن مجھے اندازہ تھا کہ اپنے علاقے کی تعمیر و ترقی اورنوجوانوں کیلئے تعلیمی اداروں کا قیام ہی احسن اقبال کا جرم ہے ، بہرحال وقت گزر چکا ہے اب پانچ سال بعد حالات تبدیل ہوچکے ہیں ، میاں نواز شریف پاکستان واپس آچکے ہیں اور عمران خان جیل میں جاچکے ہیں یہی پاکستان کی سیاست کے نشیب و فراز اور روایت ہے ، بہر حال آج احسن اقبال میرے سامنے ٹی وی پر ایک سینئر صحافی کو اپنے علاقے کا دورہ کرارہے ہیں جس میں وہ بتارہے ہیں کہ ان کی کوششوں کی بدولت آج نارووال میں پانچ عالمی معیار کی یونیورسٹیاں قائم ہوئیںجن میں انجینئرنگ یونیورسٹی ، میڈیکل یونیورسٹی ، ایگریکلچر ل یونیورسٹی ، ویٹرنری یونیورسٹی اور جنرل یونیورسٹی شامل ہے جبکہ خواتین کی تعلیم کو بنیادی سطح پر بہت اہمیت دی گئی تھی یہی وجہ ہے کہ یونیورسٹی آف نارووال میں سات ہزار طلبہ وطالبات میں سے پانچ ہزار طالبات شامل ہیں ، وہ بتارہے تھے کہ وہ یہاں کے تعلیمی اداروں کو صنعتی اداروں سے بھی منسلک کرانے کیلئے کوشاں ہیں تاکہ تعلیم کے حصول کے بعد طالب علموں کو ملازمتیںبھی حاصل ہوسکیں ، جبکہ نارووال کو لاہور سے منسلک کرنے کیلئے ایک کوریڈور پر بھی کام جاری ہے جس کے بعد نارووال کا لاہور سے راستہ صرف پینتالیس منٹ کا رہ جائیگا ،جبکہ کرتار پور کو سیالکوٹ اور لاہور سے منسلک کرنےکیلئے خصوصی سڑک پر بھی کام جاری ہے ، میرے خیال میں ن لیگ کے پاس عوام کو اپنی کارکردگی پیش کرنے کیلئے شاید کافی چیزیں ہوں لیکن نارووال جسے تعلیم کا شہر یا نالج سٹی بھی کہا جانے لگا ہے یہ شہر عوام کے سامنے ووٹوں کے حصول کیلئے پیش کرنےکیلئے بہترین رول ماڈل کی حیثیت رکھتا ہے ، کاش پیپلز پارٹی کے پاس لاڑکانہ جہاں پیپلز پارٹی پچاس سال سے برسر اقتدار ہے یا نواب شاہ جو آصف زرداری کا آبائی علاقہ ہے یا کوئی بھی سندھ کا شہر جس نے پیپلز پارٹی کے پچھلے پندہ سالہ دور اقتدار میں ترقی کی ہووہ پنجاب کے عوام کے سامنے پیش کرنے کیلئے ہوتا تو یقیناًپنجاب میں پیپلز پارٹی کی کامیابی کے امکانات روشن ہوتے۔

سیکیورٹی معاون کا مزید کہنا تھا کہ سیستان بلوچستان میں عدم تحفظ پیدا کرنے والوں کے خلاف فیصلہ کُن اقدامات کریں گے۔

انہوں نے مزید کہا کہ نواز شریف کا مقابلہ کسی جماعت سے نہیں اپنی ہی ماضی کی کارکردگی سے ہے، منشور میں ایک کروڑ نوکریوں کا وعدہ کیا ہے تو ن لیگ کا ماضی گواہ ہے۔

پنجاب بھر کے ڈرگ انسپکٹرز کو ان سیرپ کو قبضے میں لینے کی ہدایت کردی گئی ہے۔

ثمر بلور نے کہا کہ یہ لوگ کس منہ سے یہاں آکر ووٹ مانگیں گے۔

بالی ووڈ کے باصلاحیت اداکار کارتک آریان کی زندگی کا نیا رخ مداحوں کے سامنے آگیا۔

انڈر 19 کرکٹ ورلڈ کپ کے گروپ بی کے مقابلے میں جنوبی افریقا نے اسکاٹ لینڈ کو 7 وکٹ سے ہرا دیا۔

ان مقابلوں میں ملک بھر سے تن سازوں نے اپنی مہارت کا شاندار مظاہرہ کیا۔

گوجرانوالا کے حامد اور قصور کی زارا پولیس کے محکمے میں ہیں۔

وہ ہمارے مرشد ہیں ہمیں، مار سکتے ہیں، ڈانٹ بھی سکتے ہیں، شاگرد نوید حسنین

نگراں وفاقی وزیر نے کہا کہ وطن عزیز میں ہر سال 75 ہزار آئی ٹی گریجویٹس فارغ التحصیل ہو رہے ہیں۔

فضل الرحمان نے کہا کہ معیشت تباہ کرنے والے نے جھوٹ بول کر عوام کو گمراہ کیا۔

دانیال عزیز نے الزام لگایا ہے کہ ان کے حامیوں کے گھروں پر چھاپے مارے جارہے ہیں۔

بلاول بھٹو نے یہ بھی کہا کہ میاں صاحب کراچی کے این آئی سی وی ڈی کے باہر مباحثہ کر لیں۔

گورننگ بورڈ میں آزاد جموں و کشمیر اور ڈیرہ مراد جمالی کو بھی نمائندگی دی گئی ہے۔

اب اس حلقے میں تھانے کچہری اور كمیشن کی سیاست نہیں ہوگی، این اے97 میں اب تبدیلی آگئی ہے، صرف عوام کی خدمت ہوگی، ہمایوں اختر

QOSHE - محمد عرفان صدیقی - محمد عرفان صدیقی
menu_open
Columnists Actual . Favourites . Archive
We use cookies to provide some features and experiences in QOSHE

More information  .  Close
Aa Aa Aa
- A +

محمد عرفان صدیقی

13 12
28.01.2024

پروفیسر احسن اقبال مسلم لیگ ن کے وہ رہنما ہیں جو اپنی شرافت اورعلمی قابلیت کے سبب نہ صرف پاکستانی سیاست اور عوام میں قدر کی نگاہ سے دیکھے جاتے ہیں بلکہ عالمی برادری میں بھی ان کا ایک ممتاز مقام ہے۔ چین کی حکومت پہلے ہی انھیں ہیرو آف سی پیک کا خطاب دے چکی ہے جبکہ جاپان میں انھیں خصوصی طور پر بین الاقوامی کانفرنسوں میں لیکچرز دینے کیلئے دعوت دی جاتی ہے،انہیںاحترام امریکہ اور برطانیہ میں بھی حاصل ہے ،انھوںنے میاں نواز شریف کی ملک بدری کے دوران بطور جنرل سیکریٹری مسلم لیگ ن پارٹی کی ذمہ داریاں احسن طریقے سے نبھائیں،انھیں پارٹی اور اپنے قائد کے ساتھ استقامت سے کھڑے رہنے کی پاداش میں جیلوں میں بھی ڈالا گیا ، ویسے تو جب حکومت وقت فیصلہ کرلے کہ کسی بھی شخص کو سیاسی مخالفت میں جیل میں ڈالنا ہے تو پھر اس پر بھینس چوری کا الزام لگا کر بھی قید کردیا جاتا ہے لیکن احسن اقبال پر جو الزام لگا اس پر وہ آج بھی فخر کرتے ہونگے ،حقیقت بھی یہی ہے کہ احسن اقبال کو اپنے حلقے NA-76 میں نوجوانوں کیلئے یونیورسٹی اور اسپورٹس کمپلیکس قائم کے جرم میں قید کیا گیا۔ دوران قیدانہیں پارٹی اور اپنے قائد سے وفاداری تبدیل کرنے کیلئے دبائو ڈالا گیا اور جب اس میں کامیابی حاصل نہ ہوسکی تو قید طویل کردی گئی ، مجھے آج بھی یاد ہے کہ 2019ء میں عمران خان کی حکومت پورے جوبن پر تھی اور ہر روز اپوزیشن کا کوئی لیڈر گرفتار ہورہا تھا اور اگلے کو گرفتار کرنے کی تیاری کی جارہی تھی ، میں سیالکوٹ سے براستہ........

© Daily Jang


Get it on Google Play