سیکھنے کا عمل ہمیشہ جاری رہتا ہے ۔ٹیکنالوجی کی طرح سوچ بھی پرانی،بوسیدہ اور زنگ آلود ہو جاتی ہے۔ فکر کے چمکتے دمکتے تالاب کو میلا اور جامد جوہڑ بننے سے بچانے کے لئے ارتعاش پیدا کرنے والا پتھر پھینکنے والا کھیل جاری رکھنا پڑتا ہے۔ ہم یعنی والدین، اساتذہ اور معاشرے پہلے بچوں کو سکھاتے ہیں اور پھر اُن سے سیکھتے ہیں۔ اس لیے کہ ہمارا زمانہ،تقاضے اور فکر کا انداز مختلف ہوتا ہے۔ بچوں کے حوالے سے پاکستان کوئی اتنا نیک نام ملک نہیں۔ بچوں کی بہتری کبھی اس ملک کے پالیسی سازوں کی ترجیح نہیں رہی۔ دنیا بھر میں بچوں کی تربیت، آگاہی اور شخصیت سازی کے لئے خصوصی فلمیں، ڈاکومنٹریز، کارٹون سیریز اور ڈرامے بنائے جاتے ہیں لیکن ہمارے ملک میں ایسا کوئی خصوصی سلسلہ موجود نہیں۔ ہم روایتی انداز میں ان کے حافظے میں نصاب انڈیلتے رہتے ہیں اور رٹے پر شاباشی دیتے ہوئے جماعتوں کی سیڑھیوں پر ترقی دیتے رہتے ہیں۔لیکن انھیں اپنی سوچ کے اظہار،مکالمے اور تجزیے کا موقع نہیں دیتے۔ جس کی وجہ سے وہ موبائل کی ا سکرین کے عادی ہوچکے ہیں۔ عملی سرگرمی، کھیل کود، مباحثے جہاں صحت کے لئے ضروری وہیں شخصیت سازی کے لئے بھی اہم ہیں۔کوئی ایسا موقع پیدا کرنا جہاں وہ اسکول سے باہر کے بچوں اور لوگوں سے مکالمہ کر سکیں بہت مفید ثابت ہوتا ہے۔ چلڈرن لائبریری کمپلیکس کے سب سے بڑے دفتر میں بیٹھے صوفی سوچ کے حامل درویش منیجنگ ڈائریکٹر احمد شہباز خاور نے چلڈرن لائبریری کا چارج سنبھالا تو اس کے اداس در و دیوار کو اجالنے کا سلسلہ شروع کیا۔ وسیع اور خوبصورت عمارت کا منہ دھو کر اس میں سجی کتابوں سے گرد جھاڑی اور پھر ایک دنیا کو اپنے مقصد میں شریک کرنے کے لئے دو روزہ پاکستان لرننگ فیسٹول جس کی پیشانی پر سیکھو اور سکھاؤ کی دعوت چسپاں تھی، کا اہتمام کر کے سب کی توجہ پر دستک دی کہ آؤ دیکھو۔ یہ بچے اس کائنات کی خوبصورت ترین مخلوق ہیں۔ جن کا وجود امید، محبت اور خوشی سے بھرا ہوا ہے۔ یہ ہمارا کل اور ہماراآ ج بھی ہیں۔ یہ میلہ اپنے نام اور کام کے حوالے سے بالکل مختلف میلہ تھا۔ روزانہ ہزاروں کی تعداد میں مختلف اسکولوں کے بچوں، اساتذہ، مصنفین اور علمی، ادبی شخصیات نے شرکت کی۔مختلف سلسلے تھے کہانی، کھیل،ڈرامہ میوزک،سیشنز،کتابوں کی رونمائی،بک فئیر۔ سب سے بڑی بات یہ کہ اس میں پاکستان کی مختلف قومی زبانوں کی بھرپور ترجمانی کی گئی۔ بچوں نے لباس اور جدا گانہ کلچر کے خوب صورت نمونے پیش کر کے دل موہ لئے۔ بچوں کو پنجابی میں کہانیاں سناتے، شاعری پڑھتے اور نظمیں گاتے دیکھ کر بہت اچھا لگا۔

اختتامی تقریب بہت نتیجہ خیز تھی۔ یقینا لاہور میں چلڈرن لائبریری کمپلیکس کو پنجابی زبان میں کتابیں چھاپنے کی کوشش کرنی چاہیے لیکن یہ بھی یاد رہے کہ بہت سے پنجابی بولنے والے لوگ پنجابی لکھنے اور پڑھنے سے قاصر ہیں اس لئے کہ انھوں نے یہ زبان کبھی سیکھی ہی نہ تھی۔ بچے رومن کی مدد سے نظمیں اور کہانیاں یاد کر لیتے ہیں مگر کتاب پڑھنے کے لئے ضروری ہے کہ دیگر صوبوں کی طرح پنجابی کی تدریس بھی لازمی مضمون کے طور پر نصاب میں شامل ہو۔ یہ کام آنے والی حکومت کو ضرور کرنا چاہئے۔ گورنر پنجاب محمد بلیغ الرحمن کی پوری گفتگو خیر و اصلاح پر مبنی تھی مگر انھوں نے خصوصی طور پر جس دردمندی سے پنجاب کے اُن تین کروڑ بچوں کا ذکر کیا جو اسکولوں سے باہر ہیں نے حاضرین کی توجہ کو دہلا دیا۔ یاد رہے وہ بچے صرف اسکولوں سے باہر نہیں، اس نظام سے بھی باہر ہیں جو زندگی کو نظم و ضبط اور امن کا پابند بناتا ہے۔ یہ وہ بچے ہیں جنہیں جدید اور بے رحم دنیا کا مقابلہ کرنے کے لئے کوئی سہولت اور وسیلہ میسر نہیں ہے۔کل یہ معاشرے میں کیسے انسان بن کر ابھریں گے اس طرف کسی کی توجہ نہیں۔تین کروڑ کم آبادی نہیں ہوتی۔یہ پنجاب کی کل آبادی کا چوتھا پانچواں حصہ ہے اور بچوں کے حوالے سے دیکھیں تو اور خوفناک حقائق سامنے آتے ہیں۔

احمد شہزاد خاور چیلنجز قبول کرنے والا افسر ہے۔ دفتر میں بیٹھ کر حکم چلانے کی بجائے ہر لمحہ سامنے موجود اور حرکت میں رہتا ہے۔اس نے ماضی میں ٹیوٹا کے ذریعے ایسے بچوں کے لئے ہنر سے سرپرستی کا سفر تیز تر کرنے کی روش ڈالی۔ اب کتاب اور ٹیکنالوجی کے ذریعے انھیں دائرے میں لانے کی سعی ضرور کرے گا۔ وہ چلڈرن کمپلیکس کو پورے پاکستان کا مرکز بنانا چاہتا ہے۔ جہاں علمی اقدار اور مہارتوں کی تعلیم کے لئے جدید تکنیک کی سہولت فراہم کی جائے۔اس وقت بھی کمپلیکس میں مختلف مہارتیں سکھائی جارہی ہیں۔اپنے بچوں کو چلڈرن کمپلیکس کی سیر پر لے جائیں اور انھیں لائبریری کا ممبر بنائیں۔

ایرانی وزیر خارجہ حسین امیر عبداللہیان اسلام آباد پہنچ گئے، وہ اپنے دورے میں وزیر اعظم اور وزیر خا رجہ جلیل عباس جیلانی سے بھی ملاقات کریں گے۔

امریکی شہر سان فرانسسکو میں خالصتان کیلئے ووٹنگ کا آغاز ہوگیا ہے، امریکا بھر سے ہزاروں سکھ ووٹنگ میں شرکت کررہے ہیں۔

پی ٹی آئی رہنما سابق گورنر پنجاب میاں اظہر کو رہا کردیا گیا۔

امریکا یمن کے حوثی باغیوں کے حملوں سے نمٹنے کیلئے پاکستان سے تعاون کا خواہشمند ہے۔

متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیوایم ) پاکستان کے سینئر ڈپٹی کنوینر مصطفیٰ کمال نے کہا ہے کہ پیپلز پارٹی اعلان کرے کہ وہ ہمارے پاس ووٹوں کی بھیک مانگنے نہیں آئے گی۔

پیپلز پارٹی سندھ کے صدر نثار کھوڑو نے کہا ہے کہ سلیکشن سے اقتدار میں آنے کی روایت اب ختم ہونی چاہیے۔

مسلم لیگ (ن) کے سینئر رہنما اور امیدوار این اے 127 لاہور عطا تارڑ نے کہا ہے کہ نواز شریف کا ادنی کارکن بھی بلاول بھٹو زرداری کو شکست دے سکتا ہے۔

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے مرکزی رہنما شیر افضل مروت نے کہا ہے کہ اس مرتبہ وزیراعلی علی امین گنڈاپور بنے گا۔

پاکستان پیپلز پارٹی کی سینیٹر پلوشہ خان نے کہا ہے کہ چھانگا مانگا ہارس ٹریڈنگ مسلم لیگ ن کی شناخت ہے ۔

اردن میں امریکی فوجی اڈے پر ہونے والے ڈرون حملے میں 3 امریکی فوجی ہلاک ہوگئے۔

پاکستان کو اپنے دوسرے میچ میں ہالینڈ کے خلاف غضنفر علی نے 5 ویں منٹ میں برتری دلا دی۔

عالمی شہرت یافتہ گلو کار راحت فتح علی خان نے خفیہ ریکارڈنگ اور ویڈیو لیک کا الزام اپنے سابق پروموٹر سلمان احمد پر لگا دیا۔

ویسٹ انڈین بولر شیمر جوزف کی تباہ کن بولنگ نے آسٹریلیا کیلئے 216 رنز کا ہدف ناممکن بنا دیا۔

آئی سی سی نے معطلی کے بعد صورتحال کا جائزہ لینے پر پابندی ہٹانے کا فیصلہ کیا۔

علی امین گنڈاپور نے یہ بھی کہا کہ شیر افضل ہمارے مہمان ہیں، کارکن بھرپور استقبال کریں، 8 فروری کو انشاءاللّٰہ تحریک انصاف کی جیت ہوگی۔

مسلم لیگ (ن) کے سینئر رہنما احسن اقبال نے کہا ہے کہ آزاد امیدواروں کا خریدار آصف علی زرداری ہے۔

QOSHE - ڈاکٹر صغرا صدف - ڈاکٹر صغرا صدف
menu_open
Columnists Actual . Favourites . Archive
We use cookies to provide some features and experiences in QOSHE

More information  .  Close
Aa Aa Aa
- A +

ڈاکٹر صغرا صدف

13 0
29.01.2024

سیکھنے کا عمل ہمیشہ جاری رہتا ہے ۔ٹیکنالوجی کی طرح سوچ بھی پرانی،بوسیدہ اور زنگ آلود ہو جاتی ہے۔ فکر کے چمکتے دمکتے تالاب کو میلا اور جامد جوہڑ بننے سے بچانے کے لئے ارتعاش پیدا کرنے والا پتھر پھینکنے والا کھیل جاری رکھنا پڑتا ہے۔ ہم یعنی والدین، اساتذہ اور معاشرے پہلے بچوں کو سکھاتے ہیں اور پھر اُن سے سیکھتے ہیں۔ اس لیے کہ ہمارا زمانہ،تقاضے اور فکر کا انداز مختلف ہوتا ہے۔ بچوں کے حوالے سے پاکستان کوئی اتنا نیک نام ملک نہیں۔ بچوں کی بہتری کبھی اس ملک کے پالیسی سازوں کی ترجیح نہیں رہی۔ دنیا بھر میں بچوں کی تربیت، آگاہی اور شخصیت سازی کے لئے خصوصی فلمیں، ڈاکومنٹریز، کارٹون سیریز اور ڈرامے بنائے جاتے ہیں لیکن ہمارے ملک میں ایسا کوئی خصوصی سلسلہ موجود نہیں۔ ہم روایتی انداز میں ان کے حافظے میں نصاب انڈیلتے رہتے ہیں اور رٹے پر شاباشی دیتے ہوئے جماعتوں کی سیڑھیوں پر ترقی دیتے رہتے ہیں۔لیکن انھیں اپنی سوچ کے اظہار،مکالمے اور تجزیے کا موقع نہیں دیتے۔ جس کی وجہ سے وہ موبائل کی ا سکرین کے عادی ہوچکے ہیں۔ عملی سرگرمی، کھیل کود، مباحثے جہاں صحت کے لئے ضروری وہیں شخصیت سازی کے لئے بھی اہم ہیں۔کوئی ایسا موقع پیدا کرنا جہاں وہ اسکول سے باہر کے بچوں اور لوگوں سے مکالمہ کر سکیں بہت مفید ثابت ہوتا ہے۔ چلڈرن لائبریری کمپلیکس کے سب سے بڑے دفتر میں بیٹھے صوفی سوچ کے حامل درویش منیجنگ ڈائریکٹر احمد شہباز خاور نے چلڈرن لائبریری کا چارج سنبھالا تو اس کے اداس در و دیوار کو اجالنے کا سلسلہ شروع کیا۔ وسیع اور خوبصورت عمارت کا منہ دھو کر اس میں سجی کتابوں سے گرد جھاڑی اور پھر ایک دنیا کو اپنے........

© Daily Jang


Get it on Google Play