8 فروری 2024کو وطن عزیز میں الیکشن ہونے جا رہے ہیں۔ ان انتخابات کے سلسلے میں پہلے تو انتخابی مہم ٹھنڈی ٹھار تھی مگر اب سیاسی جلسوں میں کچھ تیزی آ گئی ہے۔ یہ انتخابات ایک ایسے وقت میں ہو رہے ہیں جب معاشی اعتبار سے پاکستان خطے میں سب سے پیچھے ہے۔ 8 فروری کے انتخابات کے سامنے سب سے بڑا سوال یہ ہے کہ ملک میں سیاسی استحکام آئے تاکہ ملک میں معاشی استحکام بھی آ سکے۔ سیاسی استحکام کے لئے ضروری ہے کہ ملک میں صاف اور شفاف انتخابات ہوں، صاف اور شفاف انتخابات کے لئے یہ ضروری ہے کہ سب کو ایک جیسا انتخابی ماحول میسر ہو، سب کے لئے لیول پلینگ فیلڈ ہو مگر بدقسمتی سے ایسا نہیں ہے۔ یہاں تمام سیاسی جماعتوں کے لئے ایک جیسا انتخابی ماحول میسر نہیں۔ لیول پلینگ فیلڈ پر گفتگو جاری ہے اور اس دوران پیر و مرشد بودی سرکار آ جاتے ہیں۔ میں نے سوچا کہ آج بغیر کسی تمہید کے بودی سرکار سے سیدھی سیدھی بات پوچھوں۔ میں نے اسی لئے سیدھا سوال الیکشن کے حوالے سے کیا۔ اس پر بودی سرکار کہنے لگے "انتخابات کے لئے شفافیت بہت ضروری ہے، جو الیکشن شفاف نہ ہوں تو اس کے نتیجے میں بننے والی حکومتیں ملک و قوم کا بھلا نہیں کر سکتیں، ایسی حکومتیں معیشت کے لئے زبردست فیصلے نہیں کر پاتیں اور نہ ہی ملک کو بحرانوں سے نکالنے میں کامیاب ہوتی ہیں ۔ مستقبل کے بحرانوں سے بچنے کے لئے یہ ضروری ہے کہ شفاف ترین الیکشن کروائے جائیں۔ زبردستی مسلط کی جانے والی حکومتوں کی کارکردگی ایسی ہی ہوتی ہے جیسے پی ڈی ایم کی سولہ ماہ کی حکومت تھی۔ ان سولہ مہینوں میں لوگ مہنگائی کی چکی میں پس کر رہ گئے۔ لوگوں کی زندگیوں میں تکلیفوں کا اضافہ ہوا، دراصل لوگ اسی سولہ ماہ کی حکومت کی ناکام معاشی پالیسیوں کا خمیازہ بھگت رہے ہیں۔ پی ڈی ایم حکومت نے جہاں معاشی انتشار میں اضافہ کیا وہاں خارجی محاذ پر بھی ملک کو تنہائی کی طرف دھکیلا۔ داخلی طور پر معاشرہ اسی دور حکومت میں ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہوا۔ اب جو انتخابات سے پہلے انتخابی ماحول میسر ہے کیا اس سے صاف دکھائی نہیں دے رہا کہ کسی کے رستے میں پھول بچھائے جا رہے ہیں اور کسی ایک پارٹی کو دیوار سے لگایا جا رہا ہے۔ لوگوں پر سیاسی فیصلہ ٹھونسنے کی آرزو میں کہیں چھاپے تو کہیں گرفتاریاں ہو رہی ہیں اور کہیں چادر و چار دیواری کا تقدس پامال کیا جا رہا ہے۔ اس حکمت عملی سے یقیناً نفرتوں میں اضافہ ہو چکا ہے۔ کیا یہ باتیں انصاف کے تقاضوں کے خلاف نہیں کہ کسی ایک پارٹی کا پرچم اٹھانا بھی جرم بن جائے۔ خاص طور پر پنجاب میں مقبول ترین پارٹی کے پوسٹرز اور بینرز نہیں لگنے دیے جا رہے۔ اگر خدا نخواستہ لگ بھی جائیں تو سرکاری عملہ اتار دیتا ہے، اس کے ویڈیو ثبوت لوگوں تک پہنچ چکے ہیں۔ پتہ نہیں الیکشن کمیشن اس ساری صورتحال پر خاموش کیوں ہے؟ ن لیگ کے دو تین امیدواروں کو دیکھا گیا کہ وہ تکبر اور رعونت کے ساتھ مخالفین کو دھمکیاں دے رہے تھے۔

ایک غیر شفاف انتخابی ماحول سے شفاف الیکشن کیسے ممکن ہو گا۔ دھاندلی کے راستوں کو کیسے روکا جا سکے گا۔ پری پول ریگنگ کی وارداتیں آپ کے سامنے بیان کر چکا ہوں، اب الیکشن ڈے بہت اہم ہے۔ پاکستان کی مقبول ترین پارٹی کے امیدوار بغیر پارٹی نشان کے میدان میں اترے ہیں۔ پی ٹی آئی سے وابستہ لوگوں کے پاس کوئی نشان نہیں مگر ان کے پاس عمران خان کی مقبولیت کا بڑا ووٹ بینک موجود ہے۔ خیبر پختونخوا اور بلوچستان میں تو خوف کے بت پہلے سے ٹوٹ چکے تھے مگر پنجاب میں دفعہ 144، غیر قانونی گرفتاریوں اور چھاپوں نے ماحول کو مشکل بنایا ہوا ہے۔ اڈیالہ جیل میں قید پی ٹی آئی کے بانی چیئرمین کی اپیل پر گزشتہ اتوار کو پورے پاکستان میں ریلیاں نکالی گئیں۔ پورے صوبہ پنجاب، اسلام آباد اور کراچی میں ان ریلیوں کو روکنے کی بھرپور کوشش کی گئی مگر اس مرتبہ نوجوان نسل نے خوف کے بت توڑ دیئے۔ گزشتہ اتوار کو سیاسی صورتحال کا ایک نیا چہرہ سامنے آیا، جو لوگ سرکاری وسائل سے جلسے کرتے ہیں ان کے جلسے فلاپ جا رہے ہیں مگر ان کے مقابلے میں مشکلات کے باوجود پی ٹی آئی کے لوگوں نے جو ریلیاں نکالیں وہ سرکاری جلسوں سے کہیں بڑی تھیں۔ یاد رکھنا! اگر شفاف الیکشن نہ ہوئے تو پھر انقلاب کا رستہ کوئی نہیں روک سکے گا." آپ نے حالات حاضرہ پر بودی سرکار کا سیر حاصل تبصرہ سنا۔ اب جاتے جاتے پروفیسر ڈاکٹر مقصود جعفری کا شعر بھی سنتے جائیے کہ

چمن کے غنچے غنچے کو ہراساں کر دیا تو نے

چمن پر یہ ستم دست نگہباں کر دیا تو نے

(کالم نگار کے نام کیساتھ ایس ایم ایس اور واٹس ایپ رائےدیں00923004647998)

رہنما پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر کا کہنا ہے کہ جج نے بانی پی ٹی آئی اور شاہ محمود قریشی کا حق دفاع ختم کرکے سرکاری وکیل لگا دیے، دونوں کو سرکاری وکلاء پر اعتماد نہیں ہے، سپریم کورٹ سے انصاف کا مطالبہ کرتے ہیں۔

امریکی میڈیا کے مطابق پریس بریفنگ کے دوران انہوں نے کہا کہ اردن میں امریکی فوجی بیس پر ایک ہی ڈرون حملہ ہوا تھا، ہمیں معلوم ہے کہ ان گروپوں کے پیچھے ایران ہے۔

امریکی وزیر دفاع لائیڈ آسٹن کا کہنا ہے کہ امریکی فوجیوں کی حفاظت کے لیے تمام اقدامات کیے جائیں گے۔

کراچی کے علاقے ناظم آباد میں کارکن کی ہلاکت پر ایم کیو ایم نے گلبہار تھانے میں ایف آئی آر درج کرادی۔

مصطفیٰ کمال نے کہا کہ سب کے لیے ایریاکھلا ہے، ان کو اپنی 15سال کی دکان بند ہوتی نظر آرہی ہے، ان لوگوں نے شہر پر قبضہ کرنے کا پلان بنایا۔

بگ باس 17 کے فائنل کے دوران انکیتا لوکھنڈے نے اپنی ساس سے معافی مانگ لی۔

بالی ووڈ کے بادشاہ شاہ رخ خان نے جلد ہی اپنی اگلی فلم بنانے کا اشارہ دے دیا۔

پی پی پی رہنما نے یہ بھی کہا کہ ایم کیو ایم کی ویڈیو میں نظر آنے والے لوگ ان کے اپنے ہیں۔

مشترکہ مفادات کونسل کے اس فیصلے سے گیس کے نئے ذخائر کی تلاش کرنے والی کمپنیوں کی حوصلہ افزائی ہو گی۔

خون کے ٹیسٹ کے ذریعے مریضوں میں برین ٹیومر کا پتہ چلانے کے حوالے سے ایک بڑی کامیابی ملی ہے۔

سیکیورٹی فورسز نے شمالی وزیرستان میں خفیہ اطلاع پر آپریشن کیا ہے۔ آئی ایس پی آر کے مطابق شدید فائرنگ کے تبادلے میں دہشت گرد نیک مان اللہ ہلاک ہوگیا۔

پی پی پی رہنما سینیٹر تاج حیدر نے کہا کہ نئی سوچ کی ضرورت حالات نے پیدا کی، دو سیاسی جماعتوں کا نظریہ ایک ہی ہے۔

نگراں وفاقی وزیر برائے آئی ٹی ڈاکٹر عمر سیف نے کہا ہے کہ آج پاکستان کی آئی ٹی انڈسٹری نے 3 اہم سنگ میل عبور کیے ہیں۔

پولیس حراست سے ساتھیوں کو چھڑانے کےلیے آنے والے ڈاکو ہی اُن کی موت کا پروانہ بن گئے۔

ٹائی ٹینک سے 5 گنا بڑا دنیا کا سب سے بڑا کروز جہاز "Icon of the Seas" امریکی شہر میامی سے اپنے پہلے سفر پر روانہ ہوگیا۔

پی ٹی آئی کے ٹکٹ پر جو جیت کر ہارس ٹریڈنگ کرے گا وہ خودکشی کرے گا، شاہ محمود قریشی

QOSHE - مظہر برلاس - مظہر برلاس
menu_open
Columnists Actual . Favourites . Archive
We use cookies to provide some features and experiences in QOSHE

More information  .  Close
Aa Aa Aa
- A +

مظہر برلاس

13 31
30.01.2024

8 فروری 2024کو وطن عزیز میں الیکشن ہونے جا رہے ہیں۔ ان انتخابات کے سلسلے میں پہلے تو انتخابی مہم ٹھنڈی ٹھار تھی مگر اب سیاسی جلسوں میں کچھ تیزی آ گئی ہے۔ یہ انتخابات ایک ایسے وقت میں ہو رہے ہیں جب معاشی اعتبار سے پاکستان خطے میں سب سے پیچھے ہے۔ 8 فروری کے انتخابات کے سامنے سب سے بڑا سوال یہ ہے کہ ملک میں سیاسی استحکام آئے تاکہ ملک میں معاشی استحکام بھی آ سکے۔ سیاسی استحکام کے لئے ضروری ہے کہ ملک میں صاف اور شفاف انتخابات ہوں، صاف اور شفاف انتخابات کے لئے یہ ضروری ہے کہ سب کو ایک جیسا انتخابی ماحول میسر ہو، سب کے لئے لیول پلینگ فیلڈ ہو مگر بدقسمتی سے ایسا نہیں ہے۔ یہاں تمام سیاسی جماعتوں کے لئے ایک جیسا انتخابی ماحول میسر نہیں۔ لیول پلینگ فیلڈ پر گفتگو جاری ہے اور اس دوران پیر و مرشد بودی سرکار آ جاتے ہیں۔ میں نے سوچا کہ آج بغیر کسی تمہید کے بودی سرکار سے سیدھی سیدھی بات پوچھوں۔ میں نے اسی لئے سیدھا سوال الیکشن کے حوالے سے کیا۔ اس پر بودی سرکار کہنے لگے "انتخابات کے لئے شفافیت بہت ضروری ہے، جو الیکشن شفاف نہ ہوں تو اس کے نتیجے میں بننے والی حکومتیں ملک و قوم کا بھلا نہیں کر سکتیں، ایسی حکومتیں معیشت کے لئے زبردست فیصلے نہیں کر پاتیں اور نہ ہی ملک کو بحرانوں سے نکالنے میں کامیاب ہوتی ہیں ۔ مستقبل کے بحرانوں سے بچنے کے لئے یہ ضروری ہے کہ شفاف ترین الیکشن کروائے جائیں۔ زبردستی مسلط کی جانے والی حکومتوں کی کارکردگی ایسی ہی ہوتی ہے جیسے پی ڈی ایم کی سولہ ماہ کی حکومت تھی۔ ان سولہ مہینوں میں لوگ مہنگائی کی چکی میں پس کر رہ گئے۔ لوگوں کی زندگیوں میں تکلیفوں کا اضافہ ہوا، دراصل لوگ اسی........

© Daily Jang


Get it on Google Play