گزشتہ ہفتہ عمران خان کیلئے ناقابل فراموش ثابت ہوا جب اُنہیں یکے بعد دیگرے 3 مقدمات میں مختلف عدالتوں کی جانب سے مجموعی طور پر 21 سال قید اور اربوں روپے کے جرمانے کی سزائیں سنائی گئیں۔ عمران خان کو سائفر کیس میں 10 سال قید بامشقت، توشہ خانہ کیس میں 14 سال قید بامشقت، ایک ارب 57کروڑ روپے جرمانہ اور عدت نکاح کیس میں 7سال قید اور 5 لاکھ روپے جرمانے کی سزا سنائی گئی۔ اس طرح عمران خان پاکستان کی تاریخ میں وہ واحد سابق وزیراعظم ہیں جنہیں ایک ہفتے میں بیک وقت مختلف کیسز میں مجموعی طور پر اب تک 21 سال کی سزا سنائی جاچکی ہے جبکہ ان کے خلاف 190 ملین پائونڈ القادر ٹرسٹ کیس اور فارن فنڈنگ کیس کے فیصلے آنا ابھی باقی ہیں۔

سائفر کیس، جس میں عمران خان کو 10 سال قید بامشقت کی سزا سنائی گئی، میں انہوںنے اپنے دور حکومت میں سائفر کو بنیاد بناکر جلسے جلوسوں میں لہراتے ہوئے امریکی سازش کا ڈھونگ رچایا تھا اور اپنی حکومت کے خاتمے کو امریکہ اور اسٹیبلشمنٹ کا گٹھ جوڑ قرار دیا تھا اور دعویٰ کیا تھا کہ ان کی حکومت کے خاتمے میں امریکہ کا ہاتھ ہے۔ سائفر سے متعلق سابق وزیراعظم اور انکے پرنسپل سیکریٹری اعظم خان کی ایک آڈیو لیک بھی سامنے آئی تھی جس میں سابق وزیراعظم عمران خان کو یہ کہتے سنا گیا تھا کہ ہمیں اس ایشو پر کھیلنا ہے۔ بعد ازاں یہ سائفر وزیراعظم ہائوس سے غائب کردیا گیاتھا۔ عمران خان اپنی سیاست چمکانے کیلئے کچھ دیر کیلئے ہیرو بن گئے کہ انہوں نے امریکہ جیسی سپر پاور کو للکارا ہے مگر اس سے ریاست کو نقصان پہنچا اور عمران خان جرم کے مرتکب ہوئے۔ سائفر کیس کے فیصلے کے اگلے روز راولپنڈی کی اڈیالہ جیل میں احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے توشہ خانہ کیس میں بانی پی ٹی آئی عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کو 14-14سال قید بامشقت اور ایک ارب 57کروڑ روپے کا جرمانہ عائد کیا جبکہ عمران خان کو 10 سال کیلئے نااہل بھی قرار دے دیا گیا۔ توشہ خانہ میں ہونیوالی لوٹ مار کی کہانی بھی بڑی دلچسپ ہے۔ ان کو پونے چار سالہ دور حکومت میں مختلف ممالک کے سربراہان کی جانب سے مجموعی طورپر 112تحائف ملے جن میں شوپارڈ، رولیکس گھڑیاں، سونے اور ہیرے جڑے زیورات، سونے کے قلم، ہیرے سے جڑے کفلنک، سونے کی کلاشنکوف اور دیگر بیش بہا قیمتی تحائف شامل تھے مگر عمران خان اور اُن کی اہلیہ بشریٰ بی بی نے اِن قیمتی تحائف کو سرکاری توشہ خانہ میں جمع کرانے کے بجائے اپنے پاس رکھا جبکہ وزیراعظم کی تشکیل کردہ ویلیو ایشن کمیٹی نے کروڑوں روپے کے تحائف کی مالیت کا اندازہ صرف 14.2 کروڑ روپے لگایا جو حقیقی مارکیٹ ویلیو پر مبنی نہ تھا جنہیں عمران خان اور اُن کی اہلیہ 4 کروڑ روپے کی ادائیگی کرکے بنی گالہ لے گئے۔ اِن تحائف میں سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کی جانب سے دی گئی شوپارڈ گھڑی کا سیٹ جس میں قیمتی پین اور کفلنک بھی شامل تھا اور ان پر خانہ کعبہ کندہ تھا۔ یہ قیمتی سیٹ سابق خاتون اول بشریٰ بی بی کی دوست فرح گوگی پرائیویٹ چارٹرڈ طیارے میں لے کر دبئی گئیں اور اُسے عمر فاروق نامی شخص کو 2 ملین ڈالر یعنی 56 کروڑ روپے میں فروخت کیا گیا۔ابھی سائفر کیس اور توشہ خانہ کیس میں عدالتی فیصلے کی سیاہی خشک بھی نہ ہوئی تھی کہ عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کو دوران عدت نکاح کرنے کے جرم میں اسلام آباد کے سینئر سول جج قدرت اللہ نے 7-7 سال قید بامشقت اور 5-5لاکھ روپے جرمانے کی سزا سنائی۔ فیصلے میں تحریر ہے کہ شواہد یہ ثابت کرتے ہیں کہ ملزمان عمران خان اور ان کی اہلیہ بشری بی بی یکم جنوری 2018 کو ہونیوالے نکاح سے پہلے روحانی تعلق کا جھانسہ دے کر رابطے قائم کر چکے تھے۔ فیصلے میں یہ بھی کہا گیا کہ ملزمان کا نکاح فروری 2018میں ہوا تھا اور پہلے نکاح کی عدت کو مدنظر رکھتے ہوئے اس پر دوسرا نکاح نہیں ہو سکتا ، اس طرح ملزمان نکاح پر نکاح کے جرم کے مرتکب ہوئے ہیں۔

بانی پی ٹی آئی کو یکے بعد دیگرے سزائوں سے یہ تاثر ملا کہ عمران خان کے خلاف مقدمات میں جلد بازی کا مظاہرہ کیا گیا مگر اس حقیقت سے کوئی انکار نہیں کرسکتا کہ یہ کیسز حقائق پر مبنی تھے جن کا دفاع عمران خان کے وکلاء بھی کرنے میں ناکام رہے اور دنیا کی کسی بھی عدالت میں یہ کیسز چلائے جاتے تو عمران خان سزاوار ٹھہرائے جاتے۔گوکہ سوشل میڈیا پر عمران خان کے خلاف یکے بعد دیگرے آنے والے فیصلوں اور سزائوں سے ان کے چاہنے والوں میں عمران خان کیلئے ہمدردی کے جذبات پیدا ہوئے ہیں اور یہ تاثر ابھرا ہے کہ عمران خان کو سیاسی انتقام کا نشانہ بنایا جارہا ہے جس کا ردعمل سوشل میڈیا پر نظر آیا۔اگر آنے والا الیکشن ٹوئٹر یا سوشل میڈیا پر لڑا جاتا تو یقیناً عمران خان یا پی ٹی آئی اس میں واضح کامیابی حاصل کرلیتی مگرحقیقت اس کے برعکس ہے۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ کیا پی ٹی آئی اس ہمدردی کو ووٹ کی صورت میں منتقل کرسکے گی یا نہیں۔ میرا خیال یہ ہے کہ ناامیدی کا شکار وہ کارکن جن کا اپنے قائد کی سزا پر کوئی ردعمل سامنے نہیں آیا اور انہیں سزا دینے پر وہ اپنے گھروں سے نہیں نکلے، وہ 8 فروری کو ووٹ ڈالنے کیلئے بھی گھر سے نہیں نکلیں گے۔

خبر ایجنسی کے مطابق ہیلی کاپٹر حادثہ جنوبی چلی کے علاقے لوس ریوس میں پیش آیا، سابق صدر کے ساتھ ہیلی کاپٹر میں سوار دیگر 3 افراد زخمی ہوئے۔

ریسکیو اہلکاروں کا کہنا ہے کہ لاش ضابطے کی کارروائی کے لیے عباسی شہید اسپتال منتقل کردی گئی ہے۔

اپنے بیان میں خورشید شاہ کا کہنا تھا کہ نواز شریف نے کہا مجھے صرف آصف علی زرداری ہی بچا سکتا ہے، آصف زرداری نے نواز شریف کی حکومت بچائی۔

ہر 4 میں سے 3 پاکستانی انتخابی نتائج قبول کرنے کو تیار یں، اپسوس اور پاکستان پلس نے سروے جاری کردیا۔

لاہور ٹریفک پولیس نے 8 فروری تک شناختی کارڈ پر چالان نہ کرنے کا اعلان کیا ہے۔

حماس نے غزہ جنگ بندی اور یرغمالیوں کی رہائی کے لیے قطر اور مصر کی مجوزہ تجاویز کا جواب دے دیا.

الیکشن کمیشن کی جانب سے 6 فروری رات 12 بجے تک امیدواروں اور سیاسی جماعتوں کو اپنی انتخابی مہم چلانے کا وقت دیا گیا تھا جو کہ ختم ہوگیا ہے۔

بھارتی ریاست مدھیہ پردیش میں پٹاخوں کی فیکٹری میں دھماکے سے ہلاک ہونے والوں کی تعداد11 ہوگئی۔

رانا ثناء اللّٰہ نے کہا کہ فرح گوگی وزیراعظم ہاؤس میں بیٹھ کر افسروں کی ٹرانسفر پوسٹنگ کے پیسے پکڑتی تھی۔

کینیڈا نے حماس اور اسلامی جہاد کے 11 رہنماؤں پر پابندیاں لگا دیں۔ اوٹاوا سے کینیڈین وزارت خارجہ کے مطابق پابندیوں میں حماس رہنما یحیٰی سنوار اور محمد الضیف بھی شامل ہیں۔

پیپلز پارٹی جو جمہوریت بچانے کے لیے ن لیگ کے ساتھ تھی اس نے ن لیگ کے خلاف بھی سیاست کی، جب پاناما آیا تو وہ پی ٹی آئی کے ساتھ کھڑے تھے، سینئر تجزیہ کار

متحدہ قومی موومنٹ پاکستان کے کنوینر ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی نے کہا ہے کہ کچھ دیر میں الیکشن مہم کا وقت ختم ہو رہا ہے۔

فوزیہ قصوری نے کہا کہ بلاول بھٹو کی والدہ اگر آج حیات ہوتیں تو وہ ضرور اپنے بیٹے کی زبردست محنت اور جذبے پر فخر کرتیں۔

واضح رہے کہ آن لائن ٹکٹ بکنگ کی ویب سائٹ پر شام 5 بجے سے آن لائن ٹکٹ کی بکنگ شروع ہونا تھی۔

فافن کا کہنا ہے کہ آبزرورز کو پولنگ عمل سے قبل اور اس کے دوران مشاہدہ کاری کیلئے رسائی فراہم کی جائے،

سینئر صحافی اور معروف تجزیہ کار سہیل وڑائچ نے کہا ہے کہ پاکستان میں سیاسی جماعتوں کو جدوجہد کرنی پڑتی ہے، ہم صحافی ہیں، ہمیں آئیڈیل کی بات کرنی پڑتی ہے۔

QOSHE - مرزا اشتیاق بیگ - مرزا اشتیاق بیگ
menu_open
Columnists Actual . Favourites . Archive
We use cookies to provide some features and experiences in QOSHE

More information  .  Close
Aa Aa Aa
- A +

مرزا اشتیاق بیگ

12 1
07.02.2024

گزشتہ ہفتہ عمران خان کیلئے ناقابل فراموش ثابت ہوا جب اُنہیں یکے بعد دیگرے 3 مقدمات میں مختلف عدالتوں کی جانب سے مجموعی طور پر 21 سال قید اور اربوں روپے کے جرمانے کی سزائیں سنائی گئیں۔ عمران خان کو سائفر کیس میں 10 سال قید بامشقت، توشہ خانہ کیس میں 14 سال قید بامشقت، ایک ارب 57کروڑ روپے جرمانہ اور عدت نکاح کیس میں 7سال قید اور 5 لاکھ روپے جرمانے کی سزا سنائی گئی۔ اس طرح عمران خان پاکستان کی تاریخ میں وہ واحد سابق وزیراعظم ہیں جنہیں ایک ہفتے میں بیک وقت مختلف کیسز میں مجموعی طور پر اب تک 21 سال کی سزا سنائی جاچکی ہے جبکہ ان کے خلاف 190 ملین پائونڈ القادر ٹرسٹ کیس اور فارن فنڈنگ کیس کے فیصلے آنا ابھی باقی ہیں۔

سائفر کیس، جس میں عمران خان کو 10 سال قید بامشقت کی سزا سنائی گئی، میں انہوںنے اپنے دور حکومت میں سائفر کو بنیاد بناکر جلسے جلوسوں میں لہراتے ہوئے امریکی سازش کا ڈھونگ رچایا تھا اور اپنی حکومت کے خاتمے کو امریکہ اور اسٹیبلشمنٹ کا گٹھ جوڑ قرار دیا تھا اور دعویٰ کیا تھا کہ ان کی حکومت کے خاتمے میں امریکہ کا ہاتھ ہے۔ سائفر سے متعلق سابق وزیراعظم اور انکے پرنسپل سیکریٹری اعظم خان کی ایک آڈیو لیک بھی سامنے آئی تھی جس میں سابق وزیراعظم عمران خان کو یہ کہتے سنا گیا تھا کہ ہمیں اس ایشو پر کھیلنا ہے۔ بعد ازاں یہ سائفر وزیراعظم ہائوس سے غائب کردیا گیاتھا۔ عمران خان اپنی سیاست چمکانے کیلئے کچھ دیر کیلئے ہیرو بن گئے کہ انہوں نے امریکہ جیسی سپر پاور کو للکارا ہے مگر اس سے ریاست کو نقصان پہنچا اور عمران خان جرم کے مرتکب ہوئے۔ سائفر کیس کے فیصلے کے اگلے روز راولپنڈی کی اڈیالہ جیل میں احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے توشہ خانہ کیس میں بانی پی ٹی آئی عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کو 14-14سال قید بامشقت اور ایک ارب 57کروڑ........

© Daily Jang


Get it on Google Play