نواز شریف جیل میں ہیں، ان کی سیاسی جاں نشین مریم نواز جیل میں ہیں، مسلم لیگ نواز کے اور بہت سے سرکردہ راہ نما زندانی ہیں، طلال چودہری، دانیال عزیز، نہال ہاشمی توہین عدالت کے مرتکب گردانے گئے اور نااہل قرار پائے ہیں، عدالتیں تہجد کے وقت تک اوور ٹائم لگا کر حنیف عباسی جیسے نواز شریف کے وفاداروں کو سزائیں دے رہی ہیں، نیب انجنیئر قمرالسلام جیسے کئی سرکشوں کو گرفتار کر چکی ہے، دو درجن سے زائد امیدوار آخری وقت پر مسلم لیگ ن کے ٹکٹ واپس کر رہے ہیں، محکمہء زراعت اپنی پسند کے بیج سے اپنی مرضی کی فصل کاشت کر رہا ہے۔ یہ سب کچھ راتوں رات نہیں ہو رہا، اس کے پیچھے سال ہا سال کی محنتِ شاقہ ہے، فیض حمید سے ثاقب نثار تک ریاست کے سب طاقتور لوگوں نے ایک دوسرے کے ہاتھ مضبوطی سے تھامے ہوئے ہیں، میڈیا پر نواز شریف کی حمایت میں بولنے والی ہر زبان گنگ کر دی گئی ہے۔ حضرات، یہ الیکشن 2018 ءپر اچٹتی سی ایک نظر ہے۔

پاکستان کا بچہ بچہ جانتا تھا کہ نواز شریف اور اس کی جماعت کو اقتدار سے طویل عرصہ تک باہر رکھنے کا فیصلہ ہو چکا ہے لیکن داد دیجیے مسلم لیگ کے ووٹر کو جو ان نامساعد حالات میں الیکشن والے دن گھر سے نکلا، پولنگ سٹیشن پہنچا اور پر امن انداز میں ووٹنگ میں حصہ لیا، اور اس کا نتیجہ یہ نکلا کہ پری پول رگنگ کے تمام اہتمام کے باوجود مطلوبہ نتائج کے حصول کیلئے پولنگ والے دن بھی بہت سی نازیبا حرکات کرنا پڑیں، RTS بٹھانا پڑا اور کئی پولنگ ایجنٹس کو ووٹوں کی گنتی سے باہر نکالنا پڑا۔ اور اس سب کے بعد پی ٹی آئی پنجاب میں نواز شریف سے الیکشن ہار گئی تھی۔ یہاں اتنی طویل تمہید باندھنے کا صرف ایک ہی مقصد ہے، پی ٹی آئی کے دوستوں کا حوصلہ بڑھانا، ان کی ہمت بندھانا۔دوستو، گھروں سے نکلو، ووٹ ڈالو، اپنے غصے کا پرامن اظہار کرو، نو مئی نہ کرو، آگ نہ لگائو، ووٹ کی طاقت سے احتجاج کرو۔ اتنے ووٹ ڈالوکہ 2018کی طرح نظام کو ننگا ہو کر تمہارا راستہ روکنا پڑے اور الیکشن کو نامعتبر کرنے کی پی ٹی آئی کی خواہش پوری ہو جائے۔ ایک سو سے زیادہ غیر ملکی مندوبین الیکشن کی صحت کا جائزہ لینے کیلئے آج پاکستان میں موجود ہیں، یہ سب آپ کے گواہ ہیں، آج جو کچھ ہو گا یہ من و عن ساری دنیا کو بتا دیں گے۔ مایوسی گناہ ہے، شاباش، حوصلے سے کام لیجیے، ووٹ ڈالیے اور بازی پلٹ سکتے ہیں تو پلٹ دیجیے۔ تمام الیکشن پنڈت بھی یہی کہہ رہے ہیں کہ ان انتخابات کا فیصلہ ووٹر ٹرن آئوٹ کرے گا، جتنا زیادہ ووٹ پڑے گا اتنا ہی پی ٹی آئی کا فائدہ ہوگا۔

آگے بڑھتے ہیں۔آج کا سب سے اہم سوال ہے، ووٹ کسے دیں؟ اس الیکشن میں ہم ووٹروں کو وہ سہولت میسر ہے جو پچھلے انتخاب میں نہیں تھی، یعنی اب ہم سب جماعتوں کی حکومتیں دیکھ چکے ہیں، کوئی ہم سے یہ کہہ کر ووٹ نہیں مانگ سکتا کہ ’’اوروں کو آزما چکے ہیں ایک موقع ہمیں بھی دیں۔‘‘ سب کی کارکردگی ہمارے سامنے ہے۔ بہت باریک بینی سے حکومتوں کا موازنہ کیجیے، دیکھیے کس حکومت نے اپنے کتنے وعدے پورے کئے، یہ جو نئے خواب بیچنے آ گئے ہیں ان بہروپیوں سے پچھلے خوابوں کی تعبیر مانگیے ۔کسی ’’سانڈے کا تیل‘‘ بیچنے والے کو ووٹ نہ دیں۔ لفظوں کے طوطا مینا اڑانے والے کو ووٹ نہ دیجیے، سطحی جذباتیت پر مبنی نعرہ بازی کے فریب میں مت آئیے، نفرت انگیز سیاست کو ووٹ نہ دیں، عدم برداشت کو قطعاً ووٹ نہ دیں، جی تو چاہ رہا ہے کہ آپ کو لیڈروں کے وعدے، نعرے مثال کے طور پر پیش کروں، مگر چھوڑیے، آپ خود بہت سمجھ دار ہیں۔سیدھا سیدھا اسکول، ہسپتال، سڑک، پینے کا صاف پانی اور دوسری بنیادی ضروریات فراہم کرنے والوں کو ترجیح دیں۔ یہ سب ہوم ورک کرنے کے بعدخلوصِ نیت سے فیصلہ کیجیے، اور بسم اللہ پڑھ کر ٹھپا لگا دیں۔

اب آ جائیں سب سے اہم سوال پر، کون سی پارٹی الیکشن جیتے گی اور کون بنے گا وزیرِ اعظم؟ گوہر علی خان، بلاول بھٹو یا نواز شریف؟ اس سوال کا جواب غالباً ہمیں آج شام تک مل جائے گا۔ وزارتِ عظمیٰ کے ان امیدواروں کا مختصر سا تعارف پیشِ خدمت ہے۔ سب سے پہلے نواز شریف، ہماری سیاست کا سب سے دلچسپ کردار، جو تین دفعہ وزیرِ اعظم بنا، تینوں مرتبہ نکالا گیا، جسے پچھلے چار الیکشن میں صرف ایک الیکشن لڑنے کی اجازت دی گئی جو وہ جیت گیا، مگر چھ مہینے بعد ہی اس کی حکومت کم زور کرنے کی سازش شروع کر دی گئی، اور ایک سال بعد تو باقاعدہ دھرنے آغاز کر دیے گئے۔ جب ریاست کا ہر طاقت ور ادارہ اور فرد نواز شریف کی حکومت کو غیر مستحکم کرنے میں جاں فشانی سے جُتا ہوا تھا، اس دوران ملک میں بارہ ہزار میگا واٹ بجلی پیدا کرنا نواز شریف کی سیاسی زندگی کی سب سے بڑی کامرانی گنی جاتی ہے۔ ایک سے زیادہ عالمی جرائد متفق ہیں کہ پاکستان میں پچھلے دس سال پر پھیلا ہوا سیاسی عدم استحکام ، معاشی بے چینی اور معاشرتی عدم برداشت دور کرنے کیلئے نواز شریف موزوں ترین شخص ہو سکتے ہیں۔ دوسری طرف چین، سعودی عرب، امریکا اور بھارت سے خوش گوار تعلقات کی بحالی کے لیے نواز شریف فیصلہ کن کردار ادا کر سکتے ہیں۔لیکن ان سب توقعات پر پورا اترنے کے لیے نواز شریف کو اسمبلی میں سادہ اکثریت درکار ہوگی، اگر نواز شریف کی حکومت کو بہت سی چھوٹی جماعتوں کی بیساکھیوں پر کھڑا کیا گیاتو سمجھ جائیے کہ ’’مری تعمیر میں مضمر ہے اک صورت خرابی کی۔‘‘

وقت ختم ہو گیا،گوہر اور بلاول کا تعارف اگلے کالم میں سہی، فی الحال میاں محمد نواز شریف کےذکرِ خیر سے کام چلائیں۔ اور ہاں...آج ووٹ ڈالنا نہ بھولیے گا!

امریکی سینٹرل کمانڈ نے اپنے بیان میں کہا کہ ہلاک حزب اللّٰہ کا کمانڈر امریکی فورسز پر حالیہ حملوں میں براہ راست ملوث تھا۔

مساجد میں درود و سلام اور نعت خوانی کی محفلیں ہورہی ہیں جبکہ مساجد میں چراغاں کیا گیا ہے۔

پاکستان سُپر لیگ نائن کا شاندار ایونٹ اس مرتبہ برطانیہ میں جیو نیوز پر اسکائی چینل سیون تھری فور پر براہ راست فری ٹو ایئر نشر کیا جائے گا۔

اپنے بیان میں انہوں نے کہا کہ بیلٹ پیپر چھیننے کے ویڈیوثبوت ہیں، الیکشن کمیشن واقعے کا نوٹس لے۔

گورنر سندھ کامران ٹیسوری نے صوبے کے عوام سے عام انتخابات میں ووٹ ڈالنے کی اپیل کی ہے۔

پاکستانی کوہ پیماؤں نے ارجنٹائن کی چوٹی ماؤنٹ اکونکاگوا کو سر کرلیا۔

عام انتخابات کیلئے پورے پاکستان میں 90 ہزار 675 پولنگ اسٹیشن قائم کیے گئے ہیں۔

چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ پیپلز پارٹی کی تاریخ ہے کہ ہم سیاسی انتقام نہیں لیتے۔

ستمبر 2021 سے لیزنگ کمپنی سے تنازعہ کے باعث طیارے جکارتہ میں پھنسے تھے،

میئر کراچی مرتضٰی وہاب نے کہا ہے کہ عباسی شہید اسپتال کو بند کرنے کی خبر جھوٹی ہے۔

نگراں حکومت میں عام انتخابات سے ایک روز قبل صحت سہولت پروگرام کو 30 جون تک توسیع دے دی گئی۔

11 مارچ تک بینک اکاؤنٹس اور سرمایہ کاری کی تفصیلات جمع کروائی جائیں گی،

یرغمالیوں کی رہائی اور غزہ میں جنگ بندی معاہدے کی کوششوں کے حوالے سے خبر ایجنسی کا کہنا ہے کہ قطر اور مصر کے مجوزہ فریم ورک پر حماس نے اپنی تجاویز دے دیں۔

راجہ بشارت نے دعویٰ کیا ہے کہ کل ہم این اے 55 کی سیٹ بھاری لیڈ سے جیتیں گے۔

بھارتی ریاست اتر اکھنڈ میں متنازع یونیفارم سول کوڈ بل منظور کرلیا گیا۔ نئی دہلی سے بھارتی میڈیا کے مطابق اتر اکھنڈ یکساں سول کوڈ بل منظور کرنے والی بھارت کی پہلی ریاست بن گئی۔

لندن میں اولڈ بیلی کرمنل کورٹ کے نزدیک دھماکوں کے بعد عدالت کو خالی کرا لیا گیا، عدالتی کارروائی بھی روک دی گئی۔

QOSHE - حماد غزنوی - حماد غزنوی
menu_open
Columnists Actual . Favourites . Archive
We use cookies to provide some features and experiences in QOSHE

More information  .  Close
Aa Aa Aa
- A +

حماد غزنوی

9 2
08.02.2024

نواز شریف جیل میں ہیں، ان کی سیاسی جاں نشین مریم نواز جیل میں ہیں، مسلم لیگ نواز کے اور بہت سے سرکردہ راہ نما زندانی ہیں، طلال چودہری، دانیال عزیز، نہال ہاشمی توہین عدالت کے مرتکب گردانے گئے اور نااہل قرار پائے ہیں، عدالتیں تہجد کے وقت تک اوور ٹائم لگا کر حنیف عباسی جیسے نواز شریف کے وفاداروں کو سزائیں دے رہی ہیں، نیب انجنیئر قمرالسلام جیسے کئی سرکشوں کو گرفتار کر چکی ہے، دو درجن سے زائد امیدوار آخری وقت پر مسلم لیگ ن کے ٹکٹ واپس کر رہے ہیں، محکمہء زراعت اپنی پسند کے بیج سے اپنی مرضی کی فصل کاشت کر رہا ہے۔ یہ سب کچھ راتوں رات نہیں ہو رہا، اس کے پیچھے سال ہا سال کی محنتِ شاقہ ہے، فیض حمید سے ثاقب نثار تک ریاست کے سب طاقتور لوگوں نے ایک دوسرے کے ہاتھ مضبوطی سے تھامے ہوئے ہیں، میڈیا پر نواز شریف کی حمایت میں بولنے والی ہر زبان گنگ کر دی گئی ہے۔ حضرات، یہ الیکشن 2018 ءپر اچٹتی سی ایک نظر ہے۔

پاکستان کا بچہ بچہ جانتا تھا کہ نواز شریف اور اس کی جماعت کو اقتدار سے طویل عرصہ تک باہر رکھنے کا فیصلہ ہو چکا ہے لیکن داد دیجیے مسلم لیگ کے ووٹر کو جو ان نامساعد حالات میں الیکشن والے دن گھر سے نکلا، پولنگ سٹیشن پہنچا اور پر امن انداز میں ووٹنگ میں حصہ لیا، اور اس کا نتیجہ یہ نکلا کہ پری پول رگنگ کے تمام اہتمام کے باوجود مطلوبہ نتائج کے حصول کیلئے پولنگ والے دن بھی بہت سی نازیبا حرکات کرنا پڑیں، RTS بٹھانا پڑا اور کئی پولنگ ایجنٹس کو ووٹوں کی گنتی سے باہر نکالنا پڑا۔ اور اس سب کے بعد پی ٹی آئی پنجاب میں نواز شریف سے الیکشن ہار گئی تھی۔ یہاں اتنی طویل تمہید باندھنے کا صرف ایک ہی مقصد ہے، پی ٹی آئی کے دوستوں کا حوصلہ بڑھانا، ان کی ہمت بندھانا۔دوستو، گھروں سے نکلو، ووٹ ڈالو، اپنے غصے کا پرامن اظہار کرو، نو مئی نہ کرو، آگ نہ لگائو، ووٹ کی طاقت سے........

© Daily Jang


Get it on Google Play