پاکستان میں حالیہ انتخابات پر ملکی سطح پر خاص طور پر شکست زدہ سیاسی جماعتوں کی طرف سے تو انتخابات پر اعتراضات ہورہے ہیں مگر پریشان کن بات یہ ہے کہ بین الاقوامی سطح پر چند بڑے ملکوں اور کچھ انتہائی اہم بین الاقوامی اداروں کی طرف سے بھی اعتراضات ہوئے ہیں ۔جن ملکوں کی طرف سے اس سلسلے میں اعتراضات کئے جارہے ہیں‘ ان میں امریکہ‘ برطانیہ‘ آسٹریلیا شامل ہیں۔ اقوام متحدہ و یورپی یونین کی طرف سے بھی ملکی انتخابات پر اعتراضات کئے گئے ہیں۔ اس سلسلے میں امریکہ اور یورپی یونین نے سرگرم سیاسی کارکنوں کی نظر بندی کے علاوہ انتخابات میں مداخلت کے الزامات کا بھی ذکر کیا ہے۔ انہوں نے زور دیا ہے کہ مبینہ طور پر ہونے والی بے قاعدگیوں‘ نتائج کو تبدیل کرنے اور فراڈ کی سرگرمیوں والے الزامات کی مکمل تحقیقات کرنے کی ضرورت ہے‘ امریکا کے کچھ قانون سازوں کی طرف سے بھی اس قسم کے اعتراضات کئے گئے ہیں‘ اسی دوران برطانیہ کے وزیر خارجہ ڈیوڈ کیمرون نے ایک بیان میں ان انتخابات کی شفافیت پر تشویش ظاہر کی ہے۔ آسٹریلیا کے خارجہ امور نے اس بات کا خاص طور پر ذکر کیا ہے کہ ہر پارٹی کو ووٹنگ میں موقع نہیں دیا گیا اور ساتھ ہی ووٹرز کی آرا کو محدود کرنے پر ناراضی کا اظہار کیا ۔ اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل نے خاص طور پر انتخابات کے دن موبائل سروس بند کرنے اور پولنگ کے دوران پر تشدد واقعات پر تشویش کا اظہار کیا۔ بہرحال پاکستان کے سفیر نے انتخابات پر مثبت بیان جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان کے انتخابات ملک کی معاشی ترقی کیلئے سازگار ہوں گے دوسری طرف پاکستان کی وزارت خارجہ نے ایک بیان میں ملکی انتخابات کے طریقہ کار پر بین الاقوامی تنقید پر تعجب ظاہر کرتے ہوئے اس بات پر زور دیا ہے کہ اس قسم کی تنقید میں اس بات کو نظر انداز کیا گیا ہے کہ پاکستان میں ہونے والے انتخابات کس نوعیت کے تھے۔ امریکا اور یورپی یونین وغیرہ کے خدشات کو رد کرتے ہوئے پاکستان کی وزارت خارجہ کی ترجمان زہرہ بلوچ نے کہا ہے کہ عام انتخابات پر مختلف ممالک اور تنظیموں کی طرف سے جو بیان جاری کیے گئے ہیںوہ حیران کن ہیں کہ ان بیانات میں منفی تاثر دیا گیا ہے‘ لوگ انتخابات کے طریقہ کار کو نہیں سمجھے حالانکہ انتخابات پرامن اور کامیابی سے کرائے گئے۔ ترجمان نے کہا کہ انتخابات کے دوران پاکستان نے سنگین سیکورٹی خطرات کا مقابلہ کیا ہے‘ پولنگ کے دن ملک میں انٹرنیٹ بند نہیں تھا‘ فقط موبائل سروس دہشت گردی کے خطرات کے مدنظر بند کی گئی تھی‘ اندرون ملک بھی کچھ سیاسی جماعتوں نے انتخابات کے طریقہ کار پر تنقید کرتے ہوئے انہیں رد کیا دوسری طرف ملک کے مختلف حصوں میں ان انتخابات کے خلاف مظاہرے بھی کئے گئے اوردھرنے بھی دیئے گئے حتیٰ کہ کراچی سے لاہور جانے والی سپر ہائی وے کے بھی مختلف حصے ان دھرنوں کی وجہ سے مختلف اوقات میں بند رہے۔ دریں اثناء پاکستان میں انتخابات کی نگرانی کرانے والی سرکاری تنظیم فری اینڈ فیئر الیکشن نیٹ ورک (فافن) نے کہا کہ انتخابات کے نتائج دیر سے ظاہر ہونے کی وجہ سے الیکشن کے فیئر ہونے پر سوال اٹھائے جارہے ہیں‘ 10 فروری کو فافن کی طرف سے اس سلسلے میں رپورٹ جاری کی گئی کہ کچھ سیاسی پارٹیوں کو لیول پلینگ فیلڈ نہ ملنے کے باوجود کوئی سیاسی پارٹی انتخاب کے عمل میں پیچھے نہ رہی مگر الیکشن کمیشن کی طرف سے انتخابات کے ابتدائی نتائج میں دیر کرنے کی وجہ سے انتخابات کے منصفانہ ہونے پر سوال اٹھنے کے ساتھ الجھنیں بھی پیدا ہوئیں۔ فافن نے دعویٰ کیا ہے کہ الیکشن کمیشن نے انتخابات کے عمل کو درست انداز میں مکمل کیا مگر نگراں حکومت کی طرف سے موبائل فون سروس کی معطلی کی وجہ سے انتخابی اصلاحات کیلئے کی گئی پارلیمانی کوششوں کو نقصان پہنچا ہے۔ فافن نے مزید کہا کہ انتخابات کی وجہ سے ملک میں بے یقینی والا دور ختم ہوگیا ہے‘ اب سیاسی جماعتوں کی ذمہ داری ہے کہ استحکام کو یقینی بنائیں۔ دریں اثناء کامن ویلتھ مبصرین کے سربراہ نے اسلام آباد میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ انتخابات کے دوران کچھ بے قاعدگیاں کی گئی ہیں‘ مثال کے طور پر ایک بڑی پارٹی کو نشان بھی نہیں دیا گیا جس کی وجہ سے ان پڑھ ووٹرز کیلئے ووٹ دینا مشکل ہوگیا۔انہوں نے کہا کہ انتخابات کے دوران انٹر نیٹ پر پابندی کی وجہ سے مشکلات پیدا ہوئیں‘ اس کے علاوہ انہوں نے انتخابات کا اہتمام کرنے والوں کی شہادت پر افسوس کیا۔ انہوں نے کہا کہ لوگ بڑے پیمانے پر ووٹ دینے کیلئے باہر نکلے،جن میں نوجوان بھی بڑی تعداد میں تھے‘ یہ بات افسوسناک ہے کہ پولنگ کے دوران ملک بھر میں کئی پولنگ اسٹیشنوں پر ہنگامے ہوئے جس کی وجہ سے کچھ پولنگ اسٹیشنوں میں پولنگ روک دی گئی اب وہاں دوبارہ انتخابات کا انعقاد ہوگا اس کیلئے تاریخیں بھی مقرر کی گئی ہیں۔ اس سلسلے میں موصول ہونے والی معلومات کے مطابق سندھ اسمبلی کے حلقے 18 اوباڑو اور کے پی کے حلقے 90 کوہاٹ میں ان پرتشدد واقعات کی وجہ سے اس دن انتخابات کو روک کر اب جمعرات 15 فروری کو دوبارہ انتخاب ہوگا۔ متعلقہ حلقوں کے نتائج روک دیئے گئے ہیں۔ الیکشن کمیشن کے ترجمان کے مطابق این اے 88 خوشاب کے حلقےکے 25 پولنگ اسٹیشنوں میں الیکشن کے سامان کو وہاں موجود لوگوں نے آگ لگاکر جلا دیا لہٰذا ان پولنگ اسٹیشنوں میں اب دوبارہ پولنگ ہوگی۔ ہر پاکستانی کو سنجیدگی سے سوچنا چاہئے کہ اس صورتحال کے نتیجے میں بین الاقوامی سطح پر کیا رائے قائم ہورہی ہوگی۔کیا یہ سب کچھ پاکستان کے مفاد میں ہے‘ اس صورتحال کا ذمہ دار کون ہے؟ انتخابات میں حصہ لینے والی سیاسی پارٹیاں‘ موجودہ نگراں حکومت یا کچھ ادارے؟ اس سے پہلے کہ اس صورتحال کی وجہ سے حالات بہت خطرناک نہج پر پہنچ جائیں‘ ایک سنجیدہ رائے یہ ہے کہ اس معاملے کی بڑی سطح پر تحقیقات ہونی چاہئیں۔ ایک رائے یہ بھی ہے کہ ایک اعلیٰ سطح کا ’’ٹرتھ کمیشن‘‘ بنایا جائے۔

مسلم لیگ ن کے رہنما جاوید لطیف کا کہنا ہے کہ خدا کرے ن لیگ فیصلہ کر لے کہ جس کو اکثریت دلائی گئی اسی کو حکومت بنانے کا موقع دیا جائے۔

ایچ بی ایل پاکستان سپرلیگ (پی ایس ایل) 9 کا آغاز آج ہوگا۔

اپنی درخواست میں محسن داوڑ نے کہا کہ این اے 40 کے انتخابات کالعدم قرار دیے جائیں، این اے 40 سے کامیابی کا نوٹیفیکشن روکا جائے۔

سندھ ہائیکورٹ میں عباسی شہید اسپتال کے ہاؤس جاب ڈاکٹرز کا وظیفہ بڑھنے کی درخواست پر میئر کراچی و دیگر کو توہین عدالت کا نوٹس جاری کردیا گیا۔

ایک تحقیق کے مطابق صرف چہل قدمی کرنے سے ڈپریشن پر قابو پایا جاسکتا ہے۔ اس تحقیق کے مطابق ہلکی پھلکی ورزش مثلاً یوگا، وزن اٹھانا، چہل قدمی اور جاگنگ سے ڈپریشن (ذہنی دبائو) کو کم کیا جاسکتا ہے۔

ترجمان وزارت خارجہ ممتاز زہرا بلوچ نے افغان عبوری نائب وزیر خارجہ کے بیان پر ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ پاک افغان سرحد کی قانونی حیثیت پر من گھڑت دعوے حقائق تبدیل نہیں کرسکتے۔

ضلعی انتظامیہ کا کہنا ہے کہ اسلام آباد میں دفعہ 144 کا نفاذ ہے، اسلام آباد میں کسی بھی احتجاج یا ریلی کی کسی صورت اجازت نہیں دی جا سکتی۔

نگراں حکومت نے بجلی کمپنیوں میں تبادلوں اور تقرریوں پر پابندی کا فیصلہ کیا ہے۔ ذرائع کے مطابق پاور ڈویژن نے تمام بجلی تقسیم کار کمپنیوں کو تبادلوں اور تقرریوں سے روک دیا۔

ملک احمد خان نے کہا کہ آج ہماری اپنی قیادت کے ساتھ ملاقات ہوئی، پارٹی رہنماؤں نے 16 ماہ کی اتحادی حکومت کے ساتھ معاملات پر اپنی رائے دی۔

بالی ووڈ کے اسٹار اداکار رنبیر کپور نے معروف بھارتی بزنس مین مکیش امبانی سے ملی نصیحت بتادی۔

علی محمد خان نے بتایا کہ بانی پی ٹی آئی نے کہا ملک و قوم کو آگے لیکر جائیں گے، ملک کو آگے لے جانے کیلئے سچ، معافی اور درگزر کی طرف جانا ہوگا۔

پولیس نے مزید بتایا کہ گرفتار ملزم سے مزید تحقیقات جاری ہے۔

مولانا فضل الرحمان کو بانی پی ٹی آئی نہ صرف ان کو تضحیک کا نشانہ بناتے رہے، بلکہ انہیں ڈیزل کے نام سے یاد کرتے تھے۔

امریکی گلوکارہ و گیت نگار ٹیلر سوئفٹ نے کنساس سٹی چیفس سپر بائول وکٹری پریڈ کے دوران فائرنگ سے ہلاک ہونے والی 43 سالہ خاتون ریڈیو ڈی جے، لیزا لوپیز گلوان کے خاندان کے لیے ایک لاکھ ڈالر کا عطیہ دیا ہے۔

مریم نواز نے مزید کہا کہ پاکستان کو بچانے کے لیے ایک لاکھ بار بھی سیاسی مفاد قربان کرنا پڑا تو کریں گے۔

حافظ نعیم الرحمان نے مزید کہا کہ سپریم کورٹ اس الیکشن کے نتائج کالعدم قرار دے، ہمیں چپ کروانے کیلئے ایک ارینجمینٹ کیا گیا تھا۔

QOSHE - جی این مغل - جی این مغل
menu_open
Columnists Actual . Favourites . Archive
We use cookies to provide some features and experiences in QOSHE

More information  .  Close
Aa Aa Aa
- A +

جی این مغل

11 0
17.02.2024

پاکستان میں حالیہ انتخابات پر ملکی سطح پر خاص طور پر شکست زدہ سیاسی جماعتوں کی طرف سے تو انتخابات پر اعتراضات ہورہے ہیں مگر پریشان کن بات یہ ہے کہ بین الاقوامی سطح پر چند بڑے ملکوں اور کچھ انتہائی اہم بین الاقوامی اداروں کی طرف سے بھی اعتراضات ہوئے ہیں ۔جن ملکوں کی طرف سے اس سلسلے میں اعتراضات کئے جارہے ہیں‘ ان میں امریکہ‘ برطانیہ‘ آسٹریلیا شامل ہیں۔ اقوام متحدہ و یورپی یونین کی طرف سے بھی ملکی انتخابات پر اعتراضات کئے گئے ہیں۔ اس سلسلے میں امریکہ اور یورپی یونین نے سرگرم سیاسی کارکنوں کی نظر بندی کے علاوہ انتخابات میں مداخلت کے الزامات کا بھی ذکر کیا ہے۔ انہوں نے زور دیا ہے کہ مبینہ طور پر ہونے والی بے قاعدگیوں‘ نتائج کو تبدیل کرنے اور فراڈ کی سرگرمیوں والے الزامات کی مکمل تحقیقات کرنے کی ضرورت ہے‘ امریکا کے کچھ قانون سازوں کی طرف سے بھی اس قسم کے اعتراضات کئے گئے ہیں‘ اسی دوران برطانیہ کے وزیر خارجہ ڈیوڈ کیمرون نے ایک بیان میں ان انتخابات کی شفافیت پر تشویش ظاہر کی ہے۔ آسٹریلیا کے خارجہ امور نے اس بات کا خاص طور پر ذکر کیا ہے کہ ہر پارٹی کو ووٹنگ میں موقع نہیں دیا گیا اور ساتھ ہی ووٹرز کی آرا کو محدود کرنے پر ناراضی کا اظہار کیا ۔ اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل نے خاص طور پر انتخابات کے دن موبائل سروس بند کرنے اور پولنگ کے دوران پر تشدد واقعات پر تشویش کا اظہار کیا۔ بہرحال پاکستان کے سفیر نے انتخابات پر مثبت بیان جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان کے انتخابات ملک کی معاشی ترقی کیلئے سازگار ہوں گے دوسری طرف پاکستان کی وزارت خارجہ نے ایک بیان میں ملکی انتخابات کے طریقہ کار پر بین الاقوامی تنقید پر تعجب ظاہر کرتے ہوئے اس بات پر زور دیا ہے کہ اس قسم کی تنقید میں اس بات کو نظر انداز کیا گیا ہے کہ پاکستان میں ہونے والے انتخابات کس نوعیت کے تھے۔ امریکا اور یورپی یونین وغیرہ کے خدشات کو رد کرتے ہوئے پاکستان کی وزارت خارجہ کی ترجمان زہرہ بلوچ نے کہا ہے کہ عام انتخابات پر مختلف ممالک اور تنظیموں کی طرف سے جو بیان جاری کیے گئے........

© Daily Jang


Get it on Google Play