میں ان دنوں بہت ڈرا ڈرا اور سہما سہما سا رہتا ہوں۔میں نے تمہیں کئی دفعہ سمجھایا ہے۔ ہر دس منٹ بعد آئینے میں اپنی شکل نہ دیکھا کرو۔

ویری فنی! (VERY FUNNY)

اس میں فنی ہونے کی کون سی بات ہے۔ میں تو تمہارے خوف کا علاج بتا رہا ہوں!

دیکھو یار، ملک اور قوم پر جو برا وقت آیا ہے اس کا حل ہمیں سنجیدگی سے سوچنا چاہئے۔ غربت، افلاس، مہنگائی، بدامنی اور دہشت گردی کے ستائے ہوئے لوگ پاکستان کے مستقبل سے مایوس ہونے لگے ہیں۔

یہ تم کن لوگوں کی بات کر رہے ہو؟

میں اپنی بات کر رہا ہوں۔ میں تمہاری بات کر رہا ہوں۔تم اپنی بات کرو۔ اس ’’حافظ جی‘‘ کو خواہ مخواہ درمیان میں نہ لاؤ!۔کیا تم پاکستانی نہیں ہو؟

میں تم سے زیادہ پاکستانی ہوں۔ میں نے اپنی کار پر آئی لو پاکستان (I Love Pakistan) کا اسٹیکر لگوایا ہوا ہے، تم نے تو اپنی کار پر یہ اسٹیکر نہیں لگوایا۔

یہ اسٹیکر میرے دل پر چسپاں ہے، لیکن کیا اپنی ڈیڑھ کروڑ کی کار پر دس بیس کا اسٹیکر لگانے سے تم نے حب الوطنی کا حق ادا کر دیا ہے؟

کمال ہے تم میری حب الوطنی پر شک کرتے ہو۔ میں ہر پانچ چھ مہینے کے بعد پاکستان کا چکر لگاتا ہوں، اپنے حلقے کے لوگوں سے ملتا ہوں، ان کے مسائل سنتا ہوں، انہیں حل کرنے کی کوشش کرتا ہوں اور پھر واپس امریکہ چلا جاتا ہوں۔ اس سے زیادہ حب الوطنی کیا ہو سکتی ہے کہ امریکی شہری ہونے کے باوجود میں الیکشن پاکستان کی کسی سیاسی جماعت کے ٹکٹ پر لڑتا ہوں۔

اور پھر ایم این اے منتخب ہو کر خریدی ہوئی ٹکٹ اور الیکشن کے دوسرے اخراجات پورے کرنے کے علاوہ کروڑوں اربوں کی لوٹ مار کر کے واپس اپنے وطن لوٹ جاتے ہو۔

یار، یہ تم کیسی بیہودہ باتیں کر رہے ہو، میرا وطن صرف امریکہ نہیں، پاکستان بھی ہے۔میرے دل میں ان دنوں ملکوں کی محبت رچی بسی ہے۔

اسے محبت نہیں، دوغلی محبت کہتے ہیں۔ ایک شخص بیک وقت دو ایسے ملکوں کا وفادار کیسے ہو سکتا ہے جن کے مفادات ایک دوسرے سے متصادم ہوں؟

تم نے اپنی فضول گفتگو سے مجھے بدمزہ کردیا ہے، تمہیں میں تو نظر آتا ہوںتمہیں ہر سیاسی جماعت کے وہ عمائدین نظر نہیںآتے جو ملک کے باہر بیٹھ کر سیاست کرتے ہیں اور صرف حکمرانی کیلئے آتے ہیں۔ جولوگ آئی ایم ایف کو قرضہ دے سکتے ہیں وہ آئی ایم ایف سے قرضہ مانگتےہیں ، لیکن تمہارا نزلہ آ جا کے اپنے دوست ہی پر گرتا ہے۔

میں معافی چاہتا ہوں میری باتوں سے تمہاری دل شکنی ہوئی۔ تم واقعی سینکڑوں بلکہ ہزاروں سے بہتر ہو۔ تبھی تو میں تمہارے سامنے ملک و قوم کو درپیش خطرات کے حوالے سے اپنی پریشانی ڈسکس کر رہا تھا۔

تو چلو پھر دوبارہ شروع ہو جاؤ۔

میں کہہ رہا تھا کہ غربت، افلاس، مہنگائی، بے روزگاری، بدامنی اور دہشت گردی نے عوام کے دماغ ماؤف کر دیئے ہیں۔ ہمیں ان کا اعتماد بحال کرنے کیلئے کچھ کرنا چاہئے۔

جب کوئی ملک اس درجہ شدید بحران سے دوچار ہو تا ہے۔ اسے اس بحران سے نکالنے کیلئے نہایت اعلیٰ درجے کی قیادت درکار ہوتی ہے۔ ایسی قیادت جسے اپنے نہیں ملک و قوم کے مفادات عزیز ہوں، جو دیانت دار ہو، کرپشن سے پاک ہو، جس کی کریڈیبلٹی ہو، جسے عوام کا بھرپور اعتماد حاصل ہو۔ کیا تمہارے پاس ایسی انقلابی قیادت موجود ہے؟۔

میں نے تمہیں سوالات پوچھنے کیلئے نہیں، صورتحال کا کوئی حل سوچنے کیلئے کہا ہے...حل تو پھر یہی ہے کہ ہم سب لوگ اپنی اپنی جان بچائیں۔ میں نے ایک ایک کر کے اپنے پورے خاندان کو امریکہ سیٹل کر دیا ہے۔ تم اگر چاہو تو میں تمہارے لئے بھی کوشش کر سکتا ہوں... تمہیں غالباً میرے بارے میں کوئی غلط فہمی ہے میں نے کبھی اپنی جان بچانے کی کوشش نہیں کی۔ مجھے ہمیشہ دوسروں کی جانوں کی فکر ہوتی ہے...میں جانتا ہوں، وہ تو میں تم سے مذاق کررہا تھا... میں اس وقت مذاق کے موڈ میں نہیں ہوں۔ مجھے تمہاری سنجیدگی کی ضرورت ہے۔

تم ایک طرف میری حب الوطنی کا مذاق بھی اڑاتے ہو اور مجھ سے پاکستان کے مسائل کا حل بھی پوچھتے ہو۔

دراصل جس کام میں تمہارا کوئی ذاتی نقصان نہ ہو، تم اسی معاملے میں صحیح مشورہ دیتے ہو۔ ویسے بھی تمہیں امریکہ میں رہتے ہوئے بیس سال ہو چکے ہیں، تم ان کی حکومت کے طریق کار اور ان سے معاملات طے کرنے کی تکنیک سے واقف ہو۔ چنانچہ تمہارے تجربے اور تمہارے علم و دانش سے فائدہ اٹھاتے ہوئے میں ان مسائل کے حوالے سے تمہارا مشورہ چاہتا ہوں جن مسائل کا بالواسطہ یا بلاواسطہ تعلق امریکہ سے ہے۔

اب تم صحیح ٹریک پر آئے ہو۔ میرے نزدیک مسئلے کا حل امریکہ کے پاس نہیں خود ہمارے اپنے پاس ہے۔ ہمیں چاہیے کہ ہم امریکہ کی مکمل طور پر چھٹی کرا دیں۔ اس کیلئے ہمیں اپنا کشکول توڑنا پڑے گا۔ اس کے بعد ہی پاکستانی قوم صحیح معنوں میں ایک قوم بن سکے گی۔ مگر اس کیلئے حکمرانوں ہی کو نہیںپوری قوم کوبہت زیادہ قربانیاں دینا پڑیں گی۔ پرتعیش زندگی کی جگہ سادگی اپنانا پڑے گی۔ اپنے وسائل کی منصفانہ تقسیم کے عمل سے گزرنا ہوگا۔ آزاد عدلیہ کے ذریعے لوگوں کو سستے اور فوری انصاف کی فراہمی ضروری ہوگی چار وقت کی بجائے ایک وقت کا کھانا کھانا ہوگا ۔صرف یہی نہیں بلکہ.... ۔

مگر یہ جو سب کچھ تم بتا رہے ہو اس کی زد میں غریب عوام کہاں آئیں گے وہ تو پہلے ہی اسی طرح کی زندگی گزار رہے ہیں۔ یہ سب قربانیاں تو تم مڈل کلاس اور اپر کلاس کے لوگوں سے مانگ رہے ہو۔

تم صحیح سمجھے ہو۔ انہی کی قربانیوں سے ملک بچ سکتا ہے۔...تم کیا مجھے بھی بسوں میں سفر کرنا پڑے گا۔ ...ہاں۔...مجھے اپنے بچے ایچی سن کالج سے اٹھا کر کارپوریشن کے اسکول میں داخل کرانا پڑیں گے؟

ہاں، یہ تو کرنا پڑے گا۔...تو کیا موسم گرما ہمیں پاکستان ہی میں گزارنا پڑیگا۔...ظاہر ہے۔... تمہارے مشورے پر عمل کرنے سے مجھے اپنے گھر کے اے سی بھی اتارنا ہوں گے اور کروڑوں دوسرے عوام کی طرح لوڈ شیڈنگ کا عذاب سہنا ہوگا؟...ہاں، اس وقت کیلئے یہ سب کچھ کرنا ہو گا جب تک ہم مسائل پر قابو نہیں پا لیتے...اگر ہم یہ سب کچھ نہیں کرتے تو کیا ہو گا؟...وہی ہو گا جو اب ہو رہا ہے اور آگے چل کر اس نے مزید ہولناک صورت اختیار کرنا ہے... واقعی؟...ہاں، میں صحیح کہہ رہا ہوں۔

یار وہ تم کچھ دیر پہلے میرے لئے امریکی شہریت کے حصول کی بابت کچھ کہہ رہے تھے۔ میں پاکستان سے شدید محبت کرتا ہوں مگر یہ محبت پاکستان سے باہر رہ کر بھی تو کی جا سکتی ہے...پھر بتائو مجھے امریکہ کا گرین کارڈ کب تک مل سکے گا؟۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق روسی فوج سے لڑائی میں ڈیڑھ ہزار یوکرینی اہلکار مارے گئے ہیں۔

سلمان علی آغا نے کہا کہ صورتحال کے مطابق اپنے اسٹرائیک ریٹ کو دیکھتا ہوں، اندازہ تھا کہ یہ ٹارگٹ حاصل کیا جاسکتا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ ڈیبیو پر ہمارے دونوں کرکٹرز نے اچھا کھیلنے کی کوشش کی، مجھے مینجمنٹ کی طرف سے اعتماد ملا ہے۔

این اے 30 پشاور سے شاندانہ گلزار، این اے 31 پشاور سے شیر علی ارباب کا نوٹیفکیشن جاری کردیا گیا۔

اہلیہ کا کہنا ہے کہ مائیک پراکٹر کو دل کا دورہ پڑا تھا اور وہ اسپتال میں زیر علاج تھے۔

موسمیاتی تجزیہ کار نے کہا کہ صوبے میں ہواؤں کی رفتار 50 سے 60 کلومیٹر فی گھنٹہ تک پہنچ سکتی ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ راولپنڈی میں تو کسی کا ضمیر جاگا ہے کاش کراچی میں بھی جاگے۔

اس موقع پر ڈی آر اوز راولپنڈی نے کہا کہ حالیہ انتخابات نہایت شفاف اور درست انداز میں ہوئے، ہم پر کوئی دباؤ نہیں تھا۔

کراچی سمیت ملک کے مختلف شہروں میں پی ٹی آئی کی جانب سے احتجاج کیا گیا، گوجرانوالا، فیصل آباد، سرگودھا، کرک، سکھر، دادو اور میں بھی مظاہرے کیے گئے۔

قومی کرکٹ ٹیم کے سابق آل راونڈر عبدالرزاق نے کہا ہے کہ لاہور قلندرز کی جو پرفارمنس ہے، وہ نظر نہیں آئی ہے۔

فیصل واوڈا نے کہا کہ مجھے نہیں لگتا کہ پاکستان میں مارشل لا آسکتا ہے، اتحادی حکومت مشکل سے سوا سال دو سال نکال سکتی ہے۔

حامد میر کی جانب سے رپورٹ شیئر کرنے کے بعد مسلم لیگ ن کے مختلف رہنماؤں کی جانب سے حامد میر پر من گھڑت اور بے بنیاد الزامات کا سلسلہ شروع ہو گیا ہے۔

لیاقت چٹھہ کو فوری طور پر سروسز اینڈ جنرل ایڈمنسٹریشن ڈیپارٹمنٹ رپورٹ کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔

ترجمان الیکشن کمیشن کا کہنا ہے کہ کمیٹی کی رپورٹ کے بعد کمشنر راولپنڈی کے خلاف توہین الیکشن کمیشن کی کارروائی کا فیصلہ کیا جائے گا۔

شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ جو غیر ذمہ دار ہیں انہیں اندازہ ہوگیا کہ ایسے ملک نہیں چلے گا۔

پاکستان سپر لیگ (پی ایس ایل) کے نویں ایڈیشن کے افتتاحی میں دفاعی چیمپئن لاہور قلندرز کو شکست کا سامنا کرنا پڑگیا۔

QOSHE - عطا ء الحق قاسمی - عطا ء الحق قاسمی
menu_open
Columnists Actual . Favourites . Archive
We use cookies to provide some features and experiences in QOSHE

More information  .  Close
Aa Aa Aa
- A +

عطا ء الحق قاسمی

27 1
18.02.2024

میں ان دنوں بہت ڈرا ڈرا اور سہما سہما سا رہتا ہوں۔میں نے تمہیں کئی دفعہ سمجھایا ہے۔ ہر دس منٹ بعد آئینے میں اپنی شکل نہ دیکھا کرو۔

ویری فنی! (VERY FUNNY)

اس میں فنی ہونے کی کون سی بات ہے۔ میں تو تمہارے خوف کا علاج بتا رہا ہوں!

دیکھو یار، ملک اور قوم پر جو برا وقت آیا ہے اس کا حل ہمیں سنجیدگی سے سوچنا چاہئے۔ غربت، افلاس، مہنگائی، بدامنی اور دہشت گردی کے ستائے ہوئے لوگ پاکستان کے مستقبل سے مایوس ہونے لگے ہیں۔

یہ تم کن لوگوں کی بات کر رہے ہو؟

میں اپنی بات کر رہا ہوں۔ میں تمہاری بات کر رہا ہوں۔تم اپنی بات کرو۔ اس ’’حافظ جی‘‘ کو خواہ مخواہ درمیان میں نہ لاؤ!۔کیا تم پاکستانی نہیں ہو؟

میں تم سے زیادہ پاکستانی ہوں۔ میں نے اپنی کار پر آئی لو پاکستان (I Love Pakistan) کا اسٹیکر لگوایا ہوا ہے، تم نے تو اپنی کار پر یہ اسٹیکر نہیں لگوایا۔

یہ اسٹیکر میرے دل پر چسپاں ہے، لیکن کیا اپنی ڈیڑھ کروڑ کی کار پر دس بیس کا اسٹیکر لگانے سے تم نے حب الوطنی کا حق ادا کر دیا ہے؟

کمال ہے تم میری حب الوطنی پر شک کرتے ہو۔ میں ہر پانچ چھ مہینے کے بعد پاکستان کا چکر لگاتا ہوں، اپنے حلقے کے لوگوں سے ملتا ہوں، ان کے مسائل سنتا ہوں، انہیں حل کرنے کی کوشش کرتا ہوں اور پھر واپس امریکہ چلا جاتا ہوں۔ اس سے زیادہ حب الوطنی کیا ہو سکتی ہے کہ امریکی شہری ہونے کے باوجود میں الیکشن پاکستان کی کسی سیاسی جماعت کے ٹکٹ پر لڑتا ہوں۔

اور پھر ایم این اے منتخب ہو کر خریدی ہوئی ٹکٹ اور الیکشن کے دوسرے اخراجات پورے کرنے کے علاوہ کروڑوں اربوں کی لوٹ مار کر کے واپس اپنے وطن لوٹ جاتے ہو۔

یار، یہ تم کیسی بیہودہ باتیں کر رہے ہو، میرا وطن صرف امریکہ نہیں، پاکستان بھی ہے۔میرے دل میں ان دنوں ملکوں کی محبت رچی بسی ہے۔

اسے محبت نہیں، دوغلی محبت کہتے ہیں۔ ایک شخص بیک وقت دو ایسے ملکوں کا وفادار کیسے ہو سکتا ہے جن کے مفادات ایک دوسرے سے متصادم ہوں؟

تم نے اپنی فضول گفتگو سے مجھے بدمزہ کردیا ہے، تمہیں میں تو نظر آتا ہوںتمہیں ہر سیاسی جماعت کے وہ عمائدین........

© Daily Jang


Get it on Google Play