بھارت گزشتہ سات دہائیوں سے زائد عرصہ گزر جانے کے باوجود کشمیر پر قابض ہے،اپنے اس غاصبانہ قبضے کے دوران وہ ایک لاکھ بے گناہ کشمیریوں کو قتل کرنے کا مرتکب ہے۔ مظلوم کشمیریوں کی نہ جانیں محفوظ ہیں نہ عزت و آبرو ۔ انکی جائیدادوں کو ظالمانہ طریقےسے غصب کرکے غیر کشمیریوں کے حوالے کیا جارہا ہے تاکہ غیر قانونی طور پر غیر کشمیری ہندوئوں کو مقبوضہ کشمیر میں آباد کرکے کشمیریوں کی اکثریت کو اقلیت میں تبدیل کیا جاسکے۔ کشمیریوں کے قائدین کوناکردہ جرم میں ایک عرصہ سے جیلوں میں قید کیا گیا ہے۔ ہزاروں کشمیریوں کو بھارتی فوجی درندے جرم بے گناہی میں گرفتار کرکے لے جا چکے ہیں جن کا یہ بھی پتہ نہیں کہ وہ کہاں اور کس جیل میں بند ہیں زندہ بھی ہیں یا انہیں شہیدکردیاگیا ہے۔ پاکستان نے متعدد بار دنیا کی توجہ کشمیر پر بھارت کے غاصبانہ قبضے اور وہاں طویل عرصہ سے مظلوم کشمیریوں پر بھارتی حکومت کے جبر و تشدد کی طرف دلانے کی کوشش کی ہے۔ مقبوضہ کشمیر کے بارے میں اقوام متحدہ میں قراردادیں بھی موجود ہیں۔ پاکستان ہمیشہ سے مظلوم کشمیریوں کے ساتھ کھڑا ہے اور کشمیریوں کے حق خود ارادیت کیلئے جو کہ کشمیریوں کا بنیادی مطالبہ اور حق ہے پاکستان نے ان کو تنہا نہیں چھوڑا ہے۔ پاکستان کشمیریوں کو حق خودارادیت دلانےکیلئے ان کی سیاسی، سفارتی اور اخلاقی حمایت کرتا رہا ہے اور کشمیریوں کے اس حق کے حصول تک ان کی یہ حمایت کرتا رہے گا۔ لیکن افسوس کہ مسلم ممالک اسی بھارت کے ساتھ سفارت و تجارت کرتے ہیں بھارت اور اسرائیل ایک ہی سکے کے دو رخ ہیں۔ بھارت نے کشمیر پر ناجائز قبضہ کرکے بے گناہ کشمیریوں کی زندگی اجیرن اور مقبوضہ کشمیر کو اوپن ایئر جیل میں تبدیل کیا ہے بلکہ اگر مقبوضہ کشمیر کو دنیاکی سب سے بڑی اور انوکھی جیل کہا جائے تو بے جا نہ ہوگا۔ صرف یہی نہیں بلکہ نریندر مودی کی حکومت نے تو بھارت کے غیر ہندو شہریوں کا جینا بھی محال کیا ہوا ہے۔ بھارت کے اندر مسلمان بھارتی شہری آزادی سے رہنا تو کیا سانس بھی نہیں لے سکتے۔ بھارتی پولیس کی نگرانی میں بی جے پی کی دہشت گرد تنظیم آر ایس ایس کے غنڈے مسلمانوں کی نہ صرف دکانیں اور گھر نذرآتش کرنے بلکہ انکے گھروں پر چڑھ دوڑنے میں ذرا بھی تامل نہیں کرتے۔ وہاں یہ عالم ہے کہ کوئی پتہ نہیں کہ آر ایس ایس کے غنڈے پولیس کی نگرانی میں کہاں اور کس وقت کوئی بھی بہانہ بناکر مسلمانوں پر حملہ آور ہو جائیں۔ بھارتی پنجاب کے کسان جن میں اکثریت سکھوں کی ہے مودی سرکار کے عتاب کا نشانہ ہیں۔ اب یہ کسان دوسری بار مودی حکومت کی ظالمانہ پالیسیوں کی وجہ سے سراپا احتجاج ہیں۔ ہزاروں کسان گزشتہ کئی دنوں سے سڑکوں پر ہیں اور دہلی کی طرف مارچ کرتے ہوئے رواں دواں ہیں۔ 2020ء میں بھی مودی سرکار کی طرف سےکی گئی زرعی اصلاحات کیخلاف دہلی کی طرف ہزاروں کسانوں نے احتجاجی مارچ کیا تھا۔ اس وقت بھی بھارتی حکومت نے ان کسانوں کو بزور بندوق دہلی کی سرحد پر روک لیا تھا اور کئی دنوں تک یہ کسان وہاں دھرنا دے کر بیٹھے رہے تھے۔ اس احتجاج کی وجہ سے مودی حکومت نے مجبوراً ان نئے قوانین پر عملدرآمد معطل کیا تھا۔ اس دوران بھارتی حکومت نے ان احتجاجی کسانوں سے معاملہ ٹھنڈا کرنے کیلئے جو وعدے کئے تھے وہ وعدے ہی رہے۔ اب بھارتی کسان ان وعدوں پر عملدرآمد چاہتے ہیں اور بھارتی حکومت کی ہٹ دھری دیکھیں کہ وہ اپنے ان کئے گئے وعدوں سے منحرف ہوکر ایک بار پھر ان کسانوں کو بندوق اور جبر کے ذریعے احتجاج سے باز آنے پر مجبور کر رہی ہے۔ لیکن اس بار شاید بھارتی حکومت کی جبر و ظلم کی پالیسی کارگر ثابت نہ ہوسکے گی۔ بلکہ حکومت کو کسانوں کے تمام جائز مطالبات کو تسلیم اور گزشتہ وعدوں کے مطابق عملدرآمد کرنا پڑے گا۔ مقبوضہ کشمیر اور بھارتی مسلمانوں کے علاوہ تمام اقلیتوں پر ظلم، جبر اور تشدد کے ساتھ ساتھ بھارتی کسانوں جو زیادہ تر سکھ ہیں پر ظلم و تشدد بھارت کا تیسرا رخ ہے۔ مختصر یہ کہ بھارت کا انسانی حقوق سے متعلق کرداربالکل سیاہ ہے۔ بھارت اور اسرائیل انسانی حقوق کی پامالی اور زور زبردستی کرنے میں ایک ہی پالیسی پر عمل پیرا ہیں اور مسلمان خاموش ہیں۔ اسرائیل گزشتہ کئی دہائیوں سے فلسطین پر قابض ہے اور ظلم کی انتہا دیکھیں کہ وہ اب ان علاقوں کو بھی بندوق کے زور پر ہڑپ کرنا چاہتا ہے جو فلسطینیوں کے علاقےہیں اور وہاں فلسطینی آباد ہیں۔ غزہ اور خان یونس کو فلسطینیوں کا مقتل بنا دیا گیا ہے۔ بھوکے پیاسے فلسطینی پناہ کی تلاش میں بھاگتے پھرتے ہیں۔ فلسطین کوئی امریکہ میں نہیں ہے نہ ہی آسٹریلیا میں ہے۔ فلسطین مسلم ممالک کے ساتھ ہی ہے۔ دنیا میں دو ارب کے لگ بھگ مسلمان ہیں۔ ان کے سامنے فلسطینی مسلمانوں کا قتل عام ہورہا ہے۔ کسی کو ان معصوم بچوں پر بھی ترس نہیں آتا جو بھوک پیاس کا شکار ہیں اوراسرائیلی فوجیوں کی گولیوں کا نشانہ بن رہے ہیں۔ غیر مسلم ممالک نے سلامتی کونسل اور عالمی عدالت میں مظلوم و بے کس ولاچار فلسطینیوںکیلئے آوازیں اٹھائیں۔ اسرائیل کے ساتھ سفارتی و تجارتی تعلقات ختم کئے لیکن مسلم ممالک کو یہ جرأت و ہمت نہیں ہوئی۔ ہم کیسے مسلمان ہیں اور ہم کیسے مسلمانی کا دعویٰ کرتے ہیں۔ قیامت کا سخت دن آنے والا ہے وہاں جب یہ بات پوچھی جائے گی تو کس کے پاس جواب ہوگا۔ امریکہ نے تو تیسری بار غزہ میں جنگ بندی کی قرارداد ویٹو کر دی وہ کھلم کھلا اسرائیل کی حمایت کر رہا ہے لیکن مسلمان خاموش ہیں اب نہ تو کوئی سلطان صلاح الدین ایوبی ہے نہ محمد بن قاسم ۔ بس مسلمان ہیں ،کشمیری مریں یا فلسطینی مریں۔

رہنما پیپلز پارٹی نے مزید کہا کہ یہ حرکت پاکستان کے معاشی مستقبل سے کھلواڑ کے مترادف ہے، پی ٹی آئی کو پاکستان میں صرف انتشار، عدم استحکام اور افراتفری چاہیے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ شان ٹیٹ کے ساتھ سیکھنے کا موقع مل رہا ہے، بیٹنگ اور بولنگ میں اچھی پرفارمنس جارہی ہے، کپتان کے آنے جانے سے فرق نہیں پڑتا۔

ملاقات میں حکومت سازی کے حوالے سے اہم امور پر تبادلہ خیال متوقع ہے۔

حماس نے اپنے بیان میں کہا کہ عالمی عدالت میں اسرائیلی مظالم کے خلاف آواز اٹھانے والے تمام ممالک کے بیانات کی قدر کرتے ہیں۔

آخری دو میچ تھوڑی مختلف پچز پر ہوئے، فلیٹ پچز پر میچز ہوتے تو بیٹرز زیادہ رنز بناتے۔مائیک ہیسمین

بلوم برگ کا کہنا ہے کہ پاکستان آئی ایم ایف سے توسیعی فنڈ کی سہولت پر بات چیت کرے گا۔

بڑا بھائی بھی ڈومیسٹک سطح پر کرکٹ کھیلا ہے لیکن زیادہ آگے نہ بڑھ سکا، فاسٹ بولر پشاور زلمی

انتخابات میں دھاندلی نہیں دھاندلا ہوا ہے، مینڈیٹ کی چوری ملک سے غداری ہے، رہنما تحریک انصاف

درخواست گزار نے پی ٹی آئی اور سنی اتحاد کونسل کے اتحاد یا انضمام معاہدے کی دستاویزات مانگ لیں۔

الیکشن کمیشن نے این اے 47 سے آزاد امیدوار شعیب شاہین کی درخواست مسترد کر دی،

شاہراہ قراقرم 2 روز بعد عارضی طور پر یکطرفہ کھول دی گئی ہے۔ دیامر میں پولیس کا اس حوالے سے کہنا ہے کہ لینڈ سلائیڈنگ کے باعث شاہراہ قراقرم بھاشا اور تھور مینار کے مقامات پر بند تھی۔

ترجمان نے کہا کہ آئین کے آرٹیکل 223 تھری کے تحت کسی بھی اسمبلی کی نشست لینے سے قبل باقی تمام نشستوں سے استعفیٰ دینا ہوگا۔

میں اپنے انتخابی حلقے میں دھاندلی کے الزامات کو غیرسنجیدہ نہیں لے سکتا، چیئرمین پی پی پی

عدالت نے چیف کمشنر اسلام آباد کی جانب سے جواب داخل کروانے کیلئے مہلت کی استدعا پر سماعت 2 ہفتوں کیلئے ملتوی کر دی۔

انکوائری کمیٹی نے اپنی رپورٹ میں امتحانی نتائج میں ہیرا پھیری کے قصور وار افسران کے خلاف محکمانہ کارروائی کی سفارش کردی۔

اسلام آباد یونائیٹڈ کی جانب سے دیا گیا 139 رنز کا ہدف کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کی ٹیم 19ویں اوور میں حاصل کرلیا۔

QOSHE - ایس اے زاہد - ایس اے زاہد
menu_open
Columnists Actual . Favourites . Archive
We use cookies to provide some features and experiences in QOSHE

More information  .  Close
Aa Aa Aa
- A +

ایس اے زاہد

8 0
23.02.2024

بھارت گزشتہ سات دہائیوں سے زائد عرصہ گزر جانے کے باوجود کشمیر پر قابض ہے،اپنے اس غاصبانہ قبضے کے دوران وہ ایک لاکھ بے گناہ کشمیریوں کو قتل کرنے کا مرتکب ہے۔ مظلوم کشمیریوں کی نہ جانیں محفوظ ہیں نہ عزت و آبرو ۔ انکی جائیدادوں کو ظالمانہ طریقےسے غصب کرکے غیر کشمیریوں کے حوالے کیا جارہا ہے تاکہ غیر قانونی طور پر غیر کشمیری ہندوئوں کو مقبوضہ کشمیر میں آباد کرکے کشمیریوں کی اکثریت کو اقلیت میں تبدیل کیا جاسکے۔ کشمیریوں کے قائدین کوناکردہ جرم میں ایک عرصہ سے جیلوں میں قید کیا گیا ہے۔ ہزاروں کشمیریوں کو بھارتی فوجی درندے جرم بے گناہی میں گرفتار کرکے لے جا چکے ہیں جن کا یہ بھی پتہ نہیں کہ وہ کہاں اور کس جیل میں بند ہیں زندہ بھی ہیں یا انہیں شہیدکردیاگیا ہے۔ پاکستان نے متعدد بار دنیا کی توجہ کشمیر پر بھارت کے غاصبانہ قبضے اور وہاں طویل عرصہ سے مظلوم کشمیریوں پر بھارتی حکومت کے جبر و تشدد کی طرف دلانے کی کوشش کی ہے۔ مقبوضہ کشمیر کے بارے میں اقوام متحدہ میں قراردادیں بھی موجود ہیں۔ پاکستان ہمیشہ سے مظلوم کشمیریوں کے ساتھ کھڑا ہے اور کشمیریوں کے حق خود ارادیت کیلئے جو کہ کشمیریوں کا بنیادی مطالبہ اور حق ہے پاکستان نے ان کو تنہا نہیں چھوڑا ہے۔ پاکستان کشمیریوں کو حق خودارادیت دلانےکیلئے ان کی سیاسی، سفارتی اور اخلاقی حمایت کرتا رہا ہے اور کشمیریوں کے اس حق کے حصول تک ان کی یہ حمایت کرتا رہے گا۔ لیکن افسوس کہ مسلم ممالک اسی بھارت کے ساتھ سفارت و تجارت کرتے ہیں بھارت اور اسرائیل ایک ہی سکے کے دو رخ ہیں۔ بھارت نے کشمیر پر ناجائز قبضہ کرکے بے گناہ کشمیریوں کی زندگی اجیرن اور مقبوضہ کشمیر کو اوپن ایئر جیل میں تبدیل کیا ہے بلکہ اگر مقبوضہ کشمیر کو دنیاکی سب سے بڑی اور انوکھی جیل کہا جائے تو بے جا نہ ہوگا۔ صرف یہی نہیں بلکہ نریندر مودی کی حکومت نے تو بھارت کے غیر ہندو شہریوں کا جینا........

© Daily Jang


Get it on Google Play