میں وقت سے کافی پہلے اسلام آباد کی احتساب عدالت پہنچ چکا تھا لہٰذا مجھے عدالت کے اندر جانے کی اجازت مل گئی اور اب سے کچھ دیر بعد میاں نواز شریف اور مریم نواز شریف اپنی ایک سو ایک ویں پیشی پر کچھ دیر بعد احتساب عدالت پہنچنے والے تھے، پولیس اور دیگر سرکاری اہلکاروں کی چابکدستی دیکھ کر اور دیگر موصولہ اطلاعات کے بعد اندازہ ہو چکا تھا کہ میاں نواز شریف اپنی صاحبزادی کے ہمراہ جاتی عمرا سے صبح چار بجے اسلام آباد کی احتساب عدالت میں پیشی کیلئے روانہ ہو چکے تھے اور کچھ ہی دیر بعد وہ احتساب عدالت پہنچنے والے تھے۔ عدالت کے باہر ن لیگ کے درجنوں اہم رہنما جمع ہو چکے تھے جنھیں عدالت کے اندر جانے سے روک دیا گیا تھا، کچھ ہی دیر بعد میاں نواز شریف اورمریم نواز سمیت دیگر رہنما عدالت میں داخل ہوئے، شدید دبائو اور طویل سفر کے باوجود میاں نواز شریف ہشاش بشاش تھے جبکہ مریم نواز بھی بلند حوصلے کے ساتھ اپنے والد کے پیچھے موجود تھیں، عدالتی کارروائی کا آغاز ہوا اور کافی دیریہ عدالتی کارروائی جاری رہی، کچھ دیر کے بعد عدالت کارروائی میں وقفہ آیا تو مجھے اور ایک اور بیرون ملک سے آئے ہوئے صحافی کو میاں صاحب سے ملاقات کیلئے عدالتی احاطے میں لے جایا گیا، کئی لیگی رہنما آخری نشستوں پر براجمان تھے جبکہ وکلاء اپنے کیس کی تیاری میں مشغول تھے، سب سے اگلی نشست پر میاں نواز شریف اور مریم نواز شریف تشریف فرما تھے، مجھ سے کھڑے ہو کر میاں نواز شریف سے مصافحہ کیا، اس موقع پر والد کو دیکھتے ہوئے مریم نواز بھی اپنے والد کے احترام میں کھڑی ہو چکی تھیں، میاں نواز شریف نے کہا عرفان صاحب آپکے کالم گاہے گاہے میری نظر سے گزرتے ہیں اور آپکی جانب سے نشاندہی کیے جانے والے معاملات میں اپنے کمنٹس کے ساتھ متعلقہ حکام کو بھی بھجواتا رہا ہوں، اس موقع پر مریم نواز شریف نے بھی میرے کئی کالمز پر پسندیدگی کا اظہار کیا، اس موقع پر میرے ساتھ موجود ایک مغربی ملک سے آئے ہوئے صحافی نے میاں نواز شریف سے کہا

کہ میاں صاحب ہمیں معلوم ہے کہ آپکے ساتھ نہ صرف بہت ناانصافی ہو رہی ہے بلکہ بہت زیادتی بھی ہو رہی ہے لہٰذا ہم آپکے ساتھ ہونے والی زیادتی کو مغربی ممالک کی حکومتوں کے سامنے اٹھانا چاہتے ہیں اور ان سے آپ کو انصاف فراہم کیے جانے تک پاکستان کی امداد روکنے کا مطالبہ بھی کرنا چاہتے ہیں، اس موقع پر میں نے میاں نواز شریف کے چہرے کا رنگ بدلتے دیکھا، انھوں نے میرے ساتھ کھڑے شخص سے کہا کہ یہ میرا اور میرے ملک کا معاملہ ہے اور اپنی ذات کیلئے میں اپنے ملک اور اپنی ریاست کو نقصان پہنچانے کا سوچنا بھی گناہ سمجھتا ہوں، لیکن آپ کی محبت کا بہت شکر گزار ہوں، ابھی بات چیت جاری تھی کہ سادہ کپڑوں میں ملبوس کچھ اہلکار آئے اور ہمیں عدالتی احاطے سے باہر لے گئے، وقت گزر چکا ہے، نواز شریف اپنا مشکل وقت کاٹ چکے ہیں لیکن کبھی ان کی جانب سے اپنی زیادتیوں کے خلاف عالمی اداروں کو خطوط نہیں لکھے گئے، لیکن عمران خان جنھوں نے اپنی حکومت کے دوران پہلے بہت بڑی تعداد میں آئی ایم ایف سے قرضہ لیا اور جب انھیں احساس ہوا کہ ان کی حکومت جانے والی ہے انھوں نے نہ صرف آئی ایم ایف سے کیے گئے وعدوں کو توڑ ڈالا جس سے پاکستان نہ صرف ڈیفالٹ کے دہانے تک پہنچ گیا بلکہ آج روپے کی جو بے قدری ہے اس میں عمران خان کی جانب سے آئی ایم ایف سے توڑے گئے وعدوں کا بھی قصور ہے، آج ایک بار پھر عمران خان آئی ایم ایف کوخط لکھ کر پاکستان کا قرضہ رکوانے کی باتیں کررہے ہیں، یہ پاکستان کے پچیس کروڑ عوام کے ساتھ زیادتی ہے، آج پاکستان کا غریب آدمی غربت کی سطح سے نیچے زندگی گزار رہا ہے، مہنگائی آسمان کو چھو رہی ہے، ملازمتیں ناپید ہوچکی ہیں، لیکن سیاستدانوں کی لڑائیاں ختم ہونے کا نام نہیں لے رہیں، ایسا لگ رہا ہے کہ عوام کو سیاست اور جمہوریت سے متنفر کیا جا رہا ہے، دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ سیاستدانوں کو ہوش کے ناخن لینے کی توفیق دے، انہیں عقل دے کہ سیاسی لڑائی میں ریاست کو نقصان پہنچانے سے گریز کریں ورنہ ایسی سیاسی لڑائیاں تو امریکہ، برطانیہ، جاپان اور بھارت میں بھی جاری رہتی ہیں جہاں چند ماہ کے دوران وزرائے اعظم تبدیل ہوجاتے ہیں لیکن ہارنے والا کوئی بھی وزیر اعظم عالمی طاقتوں اور اداروں کو اپنی ریاست کے خلاف خطوط نہیں لکھتا، اللہ پاکستان کی خیر کرے۔

میئر لندن صادق خان نے لی اینڈرسن کے بیان کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ ٹوری ایم پی کا بیان جلتی پر تیل کا کام کرے گا۔

پیپلز پارٹی اور ن لیگ نے مشترکہ طور پر سابق صدر آصف علی زرداری کو صدر کا امیدوار نام زد کیا ہے۔

پیپلز پارٹی کی لیڈر شپ چاہتی ہے کہ اسپیکر اور ڈپٹی اسپیکر سندھ اسمبلی کا انتخاب بلامقابلہ ہو۔

انجن بند ہونے سے طیارہ حادثہ کا شکار ہوگیا، 99 مسافروں سمیت 101 افراد جاں بحق ہوئےتھے، 2 مسافر خوش قسمتی سے بچ گئے تھے۔

عامر ڈوگر نے کہا کہ وزیراعلیٰ کے نامزد امیدوار میاں اسلم اقبال کو ہاؤس میں بلانا چاہیے تھا، میاں اسلم اقبال ہاؤس میں نہ آسکے تو نیا نام فائنل کرنا پڑا۔

خلاف ورزی کرنیوالے تارکین وطن کو 6 ماہ جیل کی سزا ہوگی، سعوی حکام

پولیس کا کہنا ہے کہ مشکوک افراد پنجاب اسمبلی میں داخل ہونے کی کوشش کر رہے تھے۔

نامزد وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز نے کہا ہے کہ پولیس گردی کا رویہ کسی صورت برداشت نہیں کیا جائے گا۔

83 کامیاب امیدواروں کا ذریعہ آمدنی کاروبار، جبکہ 20 نے صرف سیاست کرنے کا بتایا۔

پی ٹی آئی رہنما شیر افضل مروت بیرسٹر گوہر علی خان کے پاس پہنچ گئے اور ان کے ساتھ ویڈیو پیغام جاری کیا۔

بالی ووڈ اسٹار اداکار عامر خان نے طلاق کے بعد کرن راؤ سے پوچھا تھا’ بطور شوہر مجھ میں کیا کمی تھی؟‘

جس طرح آغاز ہوا ہے کوششش کروں گا کہ پورا ٹورنامنٹ ایسا رہے، آل راؤنڈر اسلام آباد یونائیٹڈ

میئر کراچی مرتضیٰ وہاب نے کہا ہے کہ ہم اپنی 90 فیصد نشستوں پر بڑی لیڈ سے کامیاب ہوئے ہیں۔

لاہور قلندرز کی جانب سے دیا گیا 176 رنز کا ہدف کراچی کنگز نے 8 وکٹوں کے نقصان پر آخری گیند پر حاصل کیا۔

ایک روز قبل بھارتی شہر گوا میں رکول پریت سنگھ اور جیکی بھنگانی کی شادی ہوئی۔

سنی اتحاد کونسل کے احمد خان بھچر کا کہنا ہے کہ ان کے ارکان کو اسمبلی آنے سے روکا جا رہا ہے، میاں اسلم اقبال محفوظ مقام پر ہیں۔

QOSHE - محمد عرفان صدیقی - محمد عرفان صدیقی
menu_open
Columnists Actual . Favourites . Archive
We use cookies to provide some features and experiences in QOSHE

More information  .  Close
Aa Aa Aa
- A +

محمد عرفان صدیقی

13 7
25.02.2024

میں وقت سے کافی پہلے اسلام آباد کی احتساب عدالت پہنچ چکا تھا لہٰذا مجھے عدالت کے اندر جانے کی اجازت مل گئی اور اب سے کچھ دیر بعد میاں نواز شریف اور مریم نواز شریف اپنی ایک سو ایک ویں پیشی پر کچھ دیر بعد احتساب عدالت پہنچنے والے تھے، پولیس اور دیگر سرکاری اہلکاروں کی چابکدستی دیکھ کر اور دیگر موصولہ اطلاعات کے بعد اندازہ ہو چکا تھا کہ میاں نواز شریف اپنی صاحبزادی کے ہمراہ جاتی عمرا سے صبح چار بجے اسلام آباد کی احتساب عدالت میں پیشی کیلئے روانہ ہو چکے تھے اور کچھ ہی دیر بعد وہ احتساب عدالت پہنچنے والے تھے۔ عدالت کے باہر ن لیگ کے درجنوں اہم رہنما جمع ہو چکے تھے جنھیں عدالت کے اندر جانے سے روک دیا گیا تھا، کچھ ہی دیر بعد میاں نواز شریف اورمریم نواز سمیت دیگر رہنما عدالت میں داخل ہوئے، شدید دبائو اور طویل سفر کے باوجود میاں نواز شریف ہشاش بشاش تھے جبکہ مریم نواز بھی بلند حوصلے کے ساتھ اپنے والد کے پیچھے موجود تھیں، عدالتی کارروائی کا آغاز ہوا اور کافی دیریہ عدالتی کارروائی جاری رہی، کچھ دیر کے بعد عدالت کارروائی میں وقفہ آیا تو مجھے اور ایک اور بیرون ملک سے آئے ہوئے صحافی کو میاں صاحب سے ملاقات کیلئے عدالتی احاطے میں لے جایا گیا، کئی لیگی رہنما آخری نشستوں پر براجمان تھے جبکہ وکلاء اپنے کیس کی تیاری میں مشغول تھے، سب سے اگلی نشست پر میاں نواز شریف اور مریم نواز شریف تشریف فرما تھے، مجھ سے کھڑے ہو کر میاں نواز شریف سے مصافحہ کیا، اس موقع پر والد کو دیکھتے ہوئے مریم نواز بھی اپنے والد کے........

© Daily Jang


Get it on Google Play