امید تھی کہ عمران خان جیل میں اپنے ماضی، اپنے طرز سیاست اور اپنی غلطیوں پر غور کریں گے۔ اُن سے بہتری کی توقع تھی اور اب بھی ہے لیکن جو کچھ اُن کے حوالے سے آئی ایم ایف کو خط لکھنے سے متعلق بتایاگیا وہ انتہائی قابل اعتراض اور قابل مذمت ہے۔ پاکستان کا ایک بڑا سیاسی رہنما کیسے اپنی ذات،خواہ اُس کے ساتھ زیادتی بھی ہو رہی ہو ،کو آگے رکھ کر کوئی ایسی بات کر سکتا ہے جس سے پاکستان کو نقصان پہنچے اور جس کا براہ راست اثرعوام کی مشکلات کو کئی گنا بڑھادے۔ تحریک انصاف کے ایک رہنما نے حال ہی میں امریکا سے مطالبہ کیا کہ وہ الیکشن میں دھاندلی کے معاملہ پر خاموش رہنے کی بجائے پاکستان پر دباو ڈالے۔ ماضی قریب میں امریکا کی پاکستان کے اندرونی معاملات میں مداخلت کے حوالے سے’’ہم کوئی غلام ہیں‘‘ کا نعرہ بلند کرنے والی تحریک انصاف کے رہنما کے اس متنازع بیان پر پارٹی کے کچھ دوسرے رہنماوں نے فاصلہ اختیار کیا اور اُسے رد کیا لیکن چند دن بعد ہی عمران خان کے حوالے سے یہ بیان سامنے آ گیا کہ تحریک انصاف کے بانی چیئرمین آئی ایم ایف کو پاکستان میں الیکشن میں دھاندلی کے متعلق خط لکھ رہے ہیں جس میں پاکستان کیلئے آئی ایم ایف پروگرام کو الیکشن کے آڈٹ سےمشروط کرنے کا کہا جائے گا تا کہ جو حکومت بننے جا رہی ہے اُسے قرضہ نہ دیا جائے۔ اس بیان پر شور اُٹھا اور امید پیدا ہوئی کہ ہو سکتا ہے خان صاحب کو سمجھایا جائے کہ وہ ایسا نہ کریں کیوں کہ یہ پاکستان اور عوام کے مفاد میں نہیں۔ آئی ایم ایف پروگرام کو سبوتاژ کرنے کا مطلب پاکستان کو ڈیفالٹ کی طرف دھکیلنا ہے جس کے نتیجے میں ملک کے حالات نہ صرف بہت خراب ہو سکتے ہیں بلکہ پاکستان اور عوام کیلئے معاشی مشکلات اتنی بڑھ جائیں گی کہ جن کا سوچا بھی نہیں جا سکتا۔ لیکن خان صاحب نہ سمجھے اور اُنہوں نے اخبار نویسوں سے بات کر کے خود تصدیق کی کہ اُنہوں نے آئی ایم ایف کو خط لکھ دیا۔ امید نہیں کہ آئی ایم ایف اس خط کو کوئی اہمیت دے گا لیکن خان صاحب نے جو کیا اُس سے ایک بار پھر وہ اور اُن کا طرز سیاست بُری طرح ایکسپوز ہو گئے۔ ماضی میں بھی پی ڈی ایم کی حکومت کے دوران خان صاحب کی مبینہ ہدایت پر آئی ایم ایف پروگرام کو سبوتاژ کرنے کو کوشش کی گئی تھی اور اس سلسلے میں ایک آڈیو لیک بھی سامنے آئی تھی جس میں شوکت ترین تحریک انصاف کی اُس وقت کی پنجاب اور خیبرپختونخوا حکومتوں کے وزرائےخزانہ کو فون کر کے ہدایت جاری کر رہے تھے کہ آئی ایم ایف کی شرائط کے برخلاف وفاقی حکومت کو خط لکھے جائیں اور ان خطوط کو آئی ایم ایف کو لیک کر دیا جائے تاکہ پاکستان کو قرضہ نہ ملے۔ بظاہر مقصد اُس وقت بھی یہی تھا اور آج بھی یہی ہے کہ عمران خان اور تحریک انصاف کی حکومت کے حصول کیلئے کچھ بھی کرنا پڑے تو کردینا چاہیے، چاہے اُس کا نقصان پاکستان اور عوام کو ہی کیوں نہ ہو۔ کچھ عرصہ قبل 9 مئی کے کریک ڈاون کے بعد امریکا میں مقیم تحریک انصاف کے ذمہ داروں کی طرف سے امریکا کے سیاستدانوں کو خط لکھے گئے اور امریکی انتظامیہ سے مطالبہ کیا گیا کہ پاکستان پر دباو ڈالنے کیلئے اُس کی فوجی امداد کو بند کر دیا جائے جس پر کافی تنقید ہوئی۔ اپنی گرفتاری سے قبل تحریک انصاف کو ’’ہم کوئی غلام ہیں‘‘ کا بیانیہ دینے والے عمران خان خود بھی امریکی سیاسی رہنماوں سے پاکستان پر دباو ڈالنےکیلئے بات کرتے رہے۔ وہ سب کچھ جو عمران خان اور تحریک انصاف نے کیا اگر یہ کوئی اُن کا مخالف رہنما یا سیاسی جماعت کرتی تو خان صاحب اور اُن کی پارٹی، اُن کے بارے میں کیا کہتے؟ پاکستان کی سب سے بڑی سیاسی جماعت کے سب سے بڑے رہنماہونے کے باعث عمران خان کو اپنے آپ کو بدلنا چاہئے، اپنے ماضی سے سبق سیکھنا چاہئے، عوام کی خاطر، پاکستان کی خاطر۔ لیکن لگتا ہے خان صاحب نے سبق نہیں سیکھا!

(کالم نگار کے نام کے ساتھ ایس ایم ایس اور واٹس ایپ رائے دیں 00923004647998)

پنجاب میں ن لیگ اور سندھ میں پیپلز پارٹی کو اکثریت حاصل ہونے کے باعث ان کے نامزد امیدواروں مریم نواز اور مراد علی شاہ کی جیت یقینی ہے۔

کراچی میں شب برات کے موقع پر گورنر سندھ نے قبرستانوں کا دورہ کیا اور فاتحہ کے لئے آنے والے افراد سے ملاقات کی اور ان میں لنگر اور شربت تقسیم کی۔

پشاور زلمی کے پاول والٹر کا کہنا ہے کہ بابر اعظم کے ساتھ کھیلنا اچھا لگا ہے۔

پشاور زلمی کے صائم ایوب نے اچھی بیٹنگ کی اور ہمیں دباؤ میں رکھا، نوجوان کرکٹر اعتماد کے ساتھ کھیلا، بیٹر لاہور قلندرز

اکبر ایس بابر نے مزید کہا کہ ڈاکٹر عارف علوی کو غیر آئینی اور غیر قانونی کام کرنے کی عادت سی پڑگئی ہے۔

سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ پاکستان کی 3 بڑی جماعتیں نئی سوچ دینے میں ناکام رہی ہیں۔

قذافی اسٹیڈیم لاہور میں پشاور زلمی کے خلاف شاندار اننگز کھیلتے ہوئے وینڈر ڈوسن نے اپنی سنچری مکمل کی۔

اسلامی تعاون تنظیم نے مزید کہا کہ خطے میں امن کا واحد راستہ فلسطینیوں کے حقوق کو تسلیم کرنا ہے۔

بالی ووڈ کی معروف اداکارہ اور چھوٹے نواب سیف علی خان کی اہلیہ کرینہ کپور نے کہا ہے کہ دیپکا پدکون، کنگنا رناوت اور ودیا بالن جیسی اداکارائوں نے فلموں میں خواتین کی حیثیت کو کافی تک بہتر بنایا۔

پی پی پی رہنما نے مزید کہا کہ صدر ماضی کی طرح آئین سے کھیلنے سے گریز کریں، صدر علوی کی ہر آئین شکنی اور عہدے کا غلط استعمال تاریخ کا حصہ رہے گا۔

امریکا کے سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا صدر بنا تو برطانوی شہزادہ ہیری کے ساتھ خصوصی برتاؤ نہیں رکھا جائے گا۔

پی ٹی آئی اعلامیے کے مطابق بیرسٹر گوہر علی نے چئیرمین اور عمرایوب نے سیکریٹری جنرل کے عہدے کے انتخابات کے لیے کاغذات جمع کروائے ہیں۔

خیبرپختونخوا کے نامزد وزیراعلیٰ علی امین گنڈا پور نے کہا ہے کہ ڈاکٹروں کے مسائل کو ترجیحی بنیادوں پر حل کریں گے۔

واقعے کی اطلاع ملتے ہی پولیس روانہ کردی گئی، ایس ایس پی حسن سردار

امدادی سامان روانگی کی تقریب میں پاکستان میں تعینات فلسطینی سفیر اور وزارت خارجہ کے حکام موجود تھے۔

پاکستان علما کونسل کے چیئرمین حافظ طاہر اشرفی نے لاہور میں خاتون کو ہراساں کرنے کی شدید مذمت کی ہے۔

QOSHE - انصار عباسی - انصار عباسی
menu_open
Columnists Actual . Favourites . Archive
We use cookies to provide some features and experiences in QOSHE

More information  .  Close
Aa Aa Aa
- A +

انصار عباسی

36 38
26.02.2024

امید تھی کہ عمران خان جیل میں اپنے ماضی، اپنے طرز سیاست اور اپنی غلطیوں پر غور کریں گے۔ اُن سے بہتری کی توقع تھی اور اب بھی ہے لیکن جو کچھ اُن کے حوالے سے آئی ایم ایف کو خط لکھنے سے متعلق بتایاگیا وہ انتہائی قابل اعتراض اور قابل مذمت ہے۔ پاکستان کا ایک بڑا سیاسی رہنما کیسے اپنی ذات،خواہ اُس کے ساتھ زیادتی بھی ہو رہی ہو ،کو آگے رکھ کر کوئی ایسی بات کر سکتا ہے جس سے پاکستان کو نقصان پہنچے اور جس کا براہ راست اثرعوام کی مشکلات کو کئی گنا بڑھادے۔ تحریک انصاف کے ایک رہنما نے حال ہی میں امریکا سے مطالبہ کیا کہ وہ الیکشن میں دھاندلی کے معاملہ پر خاموش رہنے کی بجائے پاکستان پر دباو ڈالے۔ ماضی قریب میں امریکا کی پاکستان کے اندرونی معاملات میں مداخلت کے حوالے سے’’ہم کوئی غلام ہیں‘‘ کا نعرہ بلند کرنے والی تحریک انصاف کے رہنما کے اس متنازع بیان پر پارٹی کے کچھ دوسرے رہنماوں نے فاصلہ اختیار کیا اور اُسے رد کیا لیکن چند دن بعد ہی عمران خان کے حوالے سے یہ بیان سامنے آ گیا کہ تحریک انصاف کے بانی چیئرمین آئی ایم ایف کو پاکستان میں الیکشن میں دھاندلی کے متعلق خط لکھ رہے ہیں جس میں پاکستان کیلئے آئی ایم ایف پروگرام کو الیکشن کے آڈٹ سےمشروط کرنے کا کہا جائے گا تا کہ جو حکومت بننے جا رہی ہے اُسے قرضہ نہ دیا جائے۔ اس بیان پر شور اُٹھا اور امید پیدا ہوئی کہ ہو سکتا ہے خان صاحب کو سمجھایا جائے کہ وہ ایسا نہ کریں کیوں کہ یہ پاکستان اور عوام کے مفاد میں نہیں۔ آئی ایم ایف........

© Daily Jang


Get it on Google Play