کچھ دوستوں نے مجھ سے پوچھا کہ لاہور اور اسلام آباد چھوڑ کر ان دنوں کوئٹہ کیوں گئے ہو، سیاسی گہما گہمی کے ایام میں تو آپ کو لاہور اور اسلام آباد ہونا چاہئے تھا۔ دوستوں کی بات بجا مگر میرا مؤقف ذرا مختلف ہے۔ یہ بات درست ہے کہ میں پنجاب اسمبلی اور قومی اسمبلی کی حلف برداری کی تقریب میں شریک نہیں ہو سکا، میں نے صرف اور صرف بلوچستان اسمبلی کے پہلے اجلاس میں شرکت کی ہے۔ بلوچستان، پاکستان کا سب سے بڑا صوبہ ہے، وطن عزیز کا 44 فیصد رقبہ بلوچستان پر مشتمل ہے، اس صوبے میں مختلف رنگ ہیں، یہاں سنگلاخ پہاڑ، باغات، جھیلیں اور چٹیل میدان ہیں، صحرا اور طویل ساحلی پٹی ہے۔ بلوچستان معدنیات سے بھرا ہوا ہے، یہاں بعض علاقے گرم ترین ہیں جبکہ کچھ علاقوں میں یخ بستگی کا احساس جون جولائی میں بھی زندہ رہتا ہے۔ یہاں کچھ علاقوں میں تیز ہوائیں چلتی ہیں بلکہ جب ملتان اور کراچی میں سردی پڑتی ہے تو کہا جاتا ہے کہ کوئٹہ کی سرد ہوائیں چل پڑی ہیں۔ بلوچستان کا دارالحکومت کوئٹہ خود ایک ویلی میں ہے، اس کے چاروں طرف پہاڑ ہیں، یہاں آج کل برف باری ہو رہی ہے یا پھر بادل ٹوٹ کر برس رہے ہیں۔ بلوچستان میں بروہی، بلوچی، دری، پشتو، سندھی، سرائیکی، اردو، پنجابی اور فارسی سمیت کئی زبانیں بولی جاتی ہیں، یوں بلوچستان سے پورے پاکستان کی خوشبو آتی ہے۔ بلوچستان کی سرحدیں سندھ، پنجاب اور خیبرپختونخوا سے تو ملتی ہی ہیں، اس کے علاوہ افغانستان اور ایران کو بھی چھوتی ہیں جبکہ ایک طرف سمندر سے جا ٹکراتی ہیں۔ بلوچستان میں مختلف قبائل اور قومیں آباد ہیں، جن کا احساس بلوچستان اسمبلی میں شدت سے ہوتا ہے، کہیں آپ کو مینگل، مری، بگٹی، بزنجو، کھیتران اور جمالی ملتے ہیں تو کہیں آپ کو مگسی، ڈومکی، عمرانی، کھوسو، بلیدی اور بادینی ملتے ہیں پھر کبھی نوشیروانی، لانگو، رئیسانی اور لہڑی ملتے ہیں۔ کبھی آپ کا ٹکراؤ کھیتران، گورگیج، رند اور سنجرانی سے ہوتا ہے، کہیں آپ کو اچکزئی، کاکڑ، درانی، باروزئی اور ناصر ملتے ہیں۔ کچھ لوگ مولانا اور کچھ لوگ صرف بلوچ لکھتے ہیں، یہاں ہزارے بھی ہیں اور پھر سید تو پاکستان کے ہر صوبے میں ہیں۔ 28 فروری کی سہ پہر بلوچستان اسمبلی کے نو منتخب اراکین کی حلف برداری تھی، یہاں کئی لوگوں سے ملاقات ہوئی، سینیٹر دنیش کمار سے ملاقات ہوئی، ان کے دو عزیز بلوچستان اسمبلی کے رکن منتخب ہوئے ہیں، ڈاکٹر عبد المالک، اسلم رئیسانی، نواب ثناء اللہ زہری، آغا ظہور بلیدی، علی مدد جتک اور میر صادق عمرانی سے ملاقات ہوئی۔ گوادر تحریک کے مولانا ہدایت الرحمٰن، مولانا نور اللہ اور شعیب نوشیروانی سے بھی علیک سلیک ہوئی، غزالہ گولہ،مینا مجید بلوچ اور فرح عظیم شاہ سے بھی ملاقات ہوئی۔ غزالہ گولہ بلوچستان اسمبلی کی نئی ڈپٹی اسپیکر بن چکی ہیں ،غزالہ گولہ سے پرانی یاد اللہ ہے۔ پیپلز پارٹی سے تعلق رکھنے والی غزالہ گولہ ایک عرصے سے سیاست میں متحرک ہیں۔ میرے لئے سب سے حیران کن آمد فرح عظیم شاہ کی تھی، فرح عظیم شاہ کئی مشکل راستوں کو عبور کر کے بلوچستان اسمبلی میں داخل ہوئی ہیں، فرح عظیم شاہ پہلی مرتبہ 2002ء میں بلوچستان اسمبلی کی رکن منتخب ہوئی تھیں۔ ان کی آواز بڑی توانا تھی، اس آواز نے بلوچستان کے نوجوانوں، خواتین اور مڈل کلاس طبقے کو اپنی طرف متوجہ کیا۔ جب یہ آواز کوئٹہ سے نکل کر اسلام آباد میں سنائی دینے لگی تو بلوچستان کے بہت سے نواب اور سردار اس آواز کے دشمن بن گئے۔ انہوں نے اس خاتون کا راستہ روکنے کی ہر ممکنہ کوشش کی اور اس بلوچ لڑکی کو 16 سال اسمبلی سے باہر رکھا۔ قلات سے تعلق رکھنے والی فرح عظیم شاہ نے کسی موڑ پر حوصلہ نہیں ہارا بلکہ وہ ایک باہمت سیاستدان کے طور پر جدو جہد میں مصروف رہیں۔ جب بلوچستان کے بڑے بڑے سیاستدانوں نے راستہ روکا تو اس نے بلوچستان کے لوگوں کی خدمت سماجی تنظیم ایمان پاکستان کے ذریعے کی، اپنے ایک پلیٹ فارم’’گلوبل پیس‘‘ کے ذریعے بلوچستان کی آواز دنیا کے مختلف ملکوں میں پہنچائی۔ فرح عظیم شاہ ایک خوبصورت پیغام ’’ اسلام فار آل ‘‘ لے کر پوری دنیا میں گئیں ،اس نے بلوچستان اور عمان سے متعلق کتابیں بھی لکھیں۔ پاکستان سے محبت کے حوالے سے اس خاتون پر بہت تنقید ہوئی، الزامات لگائے گئے مگر اس نے تنقید کی تمام تیز آندھیوں کے باوجود پاکستان سے محبت کا چراغ بجھنے نہیں دیا۔ اگر بلوچستان کے بڑے شہروں سے نکل کر چھوٹے دیہات کا رخ کیا جائے تو آپ کو ہر جگہ پاکستان سے والہانہ محبت ملے گی۔ ہمیں قومی سطح پر بلوچستان کو اس کا حق دینا چاہئے۔ ہمارے قومی اداروں کو خواہ مخواہ پکڑ دھکڑ سے گریز کرنا چاہئے۔ بلوچستان کے لوگ پاکستان سے بہت محبت کرتے ہیں، اس محبت کا جواب محبت اور احترام سے دینا چاہئے، تضحیک اور نفرت سے نہیں۔ عام بلوچوں کی پاکستان سے والہانہ محبت دیکھ کر یہ شعر بہت یاد آتا ہےکہ

خون دل دے کے نکھاریں گے رخ برگ گلاب

ہم نے گلشن کے تحفظ کی قسم کھائی ہے

کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کے ابرار احمد کا کہنا ہے کہ مسٹری اسپینرسن کر اچھا لگتا ہے، ایک دو نئی بال پر کام کررہا ہوں۔

اعظم سواتی نے کہا کہ قومی اسمبلی جعلی ہے، مانسہرہ میں نواز شریف کو بری شکست ہوئی۔

رین ایمرجنسی نافذ کردی گئی ہے، وزیر اعلیٰ سندھ نے عوام سے غیر ضروری طور پر گھروں سے نہ نکلنے کی اپیل کردی یے۔

ان کا کہنا تھا کہ اگر مولانا فضل الرحمان کا مینڈیٹ خیبر پختونخوا میں چوری ہو گیا ہے تو وہ مینڈیٹ ن لیگ اور پیپلز پارٹی نے تو چوری نہیں کیا۔

اسپیکر قومی اسمبلی کے لیے مسلم لیگ ن نے ایاز صادق کو امیدوار نامزد کیا ہے جبکہ ڈپٹی اسپیکر کے لیے پیپلز پارٹی کی جانب سے غلام مصطفیٰ شاہ کو نامزد کیا گیا ہے۔

کراچی کی شارع فیصل پر قائم عمارت میں آگ لگ گئی، آگ عمارت کے ساتویں فلور پر لگی، آتشزدگی کے باعث کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔

عمر ایوب بلامقابلہ مرکزی جنرل سیکریٹری تحریک انصاف منتخب ہوگئے ہیں، اعلامیہ

ذرائع کا کہنا ہے کہ نگراں حکومت کا ڈیزل کی موجودہ قیمت برقرار رکھنے کا فیصلہ کیا ہے۔

بالی ووڈ کی باربی گرل اور معروف اداکارہ کترینہ کیف کے شوہر وکی کوشل جو خود بھی اداکار ہیں انھوں نے اپنے فون کے وال پیپر پر کترینہ کی بچپن کی تصویر لگائی ہوئی ہے، جس پر انکے پرستاروں کا کہنا ہے دراصل وہ کترینہ جیسی ہی کیوٹ (پیاری) بچے کی پیدائش کے خواہشمند ہیں۔

خاتون کے شوہر اور دونوں دیوروں کو گرفتار کرلیا۔

پی ٹی آئی نے منصفانہ الیکشن کے لیے ملک گیر اتحاد قائم کرنے کا ارادہ ظاہر کردیا۔

ملزم نے 25 فروری کو خاتون کو نوکری کا جھانسہ دے کر بلایا اور نامعلوم مقام پر لے گئے جہاں انہوں نے خاتون کیساتھ مبینہ زیادتی کی اور اسکی ویڈیو بھی بنائی۔

بھارت میں مختلف زبانوں میں بننے والی ری میڈ فلم دریشم جس میں کمل ہاسن، وینکاٹیش اور اجے دیوگن نے مرکزی کردار ادا کیے، جبکہ اس فلم کو چینی زبان میں بھی بنایا جاچکا ہے۔

اگر آپ کی مرضی کا حکم جاری نہیں کیا گیا تو ہم کیا کرسکتے ہیں؟ آپ کا فورم سپریم کورٹ ہے، آپ وہاں جائیں، حلیم عادل شیخ

چیمپئن شپ کے فائنل راؤنڈ میں دانیہ سعید لیڈر کے طور پر میدان میں اتریں مگر وہ اپنی برتری قائم نہ رکھ سکیں۔

کراچی کنگز کی جانب سے دیا گیا 166 رنز کا ہدف کوئٹہ گلیڈی ایٹرز نے آخری گیند پر حاصل کیا۔

QOSHE - مظہر برلاس - مظہر برلاس
menu_open
Columnists Actual . Favourites . Archive
We use cookies to provide some features and experiences in QOSHE

More information  .  Close
Aa Aa Aa
- A +

مظہر برلاس

17 9
01.03.2024

کچھ دوستوں نے مجھ سے پوچھا کہ لاہور اور اسلام آباد چھوڑ کر ان دنوں کوئٹہ کیوں گئے ہو، سیاسی گہما گہمی کے ایام میں تو آپ کو لاہور اور اسلام آباد ہونا چاہئے تھا۔ دوستوں کی بات بجا مگر میرا مؤقف ذرا مختلف ہے۔ یہ بات درست ہے کہ میں پنجاب اسمبلی اور قومی اسمبلی کی حلف برداری کی تقریب میں شریک نہیں ہو سکا، میں نے صرف اور صرف بلوچستان اسمبلی کے پہلے اجلاس میں شرکت کی ہے۔ بلوچستان، پاکستان کا سب سے بڑا صوبہ ہے، وطن عزیز کا 44 فیصد رقبہ بلوچستان پر مشتمل ہے، اس صوبے میں مختلف رنگ ہیں، یہاں سنگلاخ پہاڑ، باغات، جھیلیں اور چٹیل میدان ہیں، صحرا اور طویل ساحلی پٹی ہے۔ بلوچستان معدنیات سے بھرا ہوا ہے، یہاں بعض علاقے گرم ترین ہیں جبکہ کچھ علاقوں میں یخ بستگی کا احساس جون جولائی میں بھی زندہ رہتا ہے۔ یہاں کچھ علاقوں میں تیز ہوائیں چلتی ہیں بلکہ جب ملتان اور کراچی میں سردی پڑتی ہے تو کہا جاتا ہے کہ کوئٹہ کی سرد ہوائیں چل پڑی ہیں۔ بلوچستان کا دارالحکومت کوئٹہ خود ایک ویلی میں ہے، اس کے چاروں طرف پہاڑ ہیں، یہاں آج کل برف باری ہو رہی ہے یا پھر بادل ٹوٹ کر برس رہے ہیں۔ بلوچستان میں بروہی، بلوچی، دری، پشتو، سندھی، سرائیکی، اردو، پنجابی اور فارسی سمیت کئی زبانیں بولی جاتی ہیں، یوں بلوچستان سے پورے پاکستان کی خوشبو آتی ہے۔ بلوچستان کی سرحدیں سندھ، پنجاب اور خیبرپختونخوا سے تو ملتی ہی ہیں، اس کے علاوہ افغانستان اور ایران کو بھی چھوتی ہیں جبکہ ایک طرف سمندر سے جا ٹکراتی ہیں۔ بلوچستان میں مختلف قبائل اور قومیں آباد ہیں، جن کا احساس بلوچستان اسمبلی میں شدت سے ہوتا ہے، کہیں آپ کو مینگل، مری، بگٹی، بزنجو، کھیتران اور جمالی ملتے ہیں تو کہیں آپ کو مگسی، ڈومکی، عمرانی، کھوسو، بلیدی اور بادینی ملتے ہیں پھر........

© Daily Jang


Get it on Google Play