عمران خان کی سیاست کا اصل ہدف اب بھی اسٹیبلشمنٹ ہی ہے۔ پہلے لڑائی اگر کھل کر لڑی جا رہی تھی اوراسٹیبلشمنٹ اور فوج کی اعلیٰ قیادت پر براہ راست حملے کیے جا رہے تھے جس کا نکتہ عروج 9؍مئی تھا تو انتخابات میں مبینہ دھاندلی کے باوجود اپنی بڑی کامیابی کے بعد اب تحریک انصاف اور عمران خان نے اس لڑائی کیلئے اپنی حکمت عملی تبدیل کر لی ہے۔ اب براہ راست لڑائی کی بجائے ایک سرد جنگ کا آغاز کر دیا گیا ہے جس کا اختتام نجانے کیا ہو گا۔9؍مئی کے حوالے سے خیبر پختونخوا میں ریاست کی طرف سے سنگین الزامات کے شکار علی امین گنڈاپور کو وزیراعلیٰ خیبر پختون خوا بنوا کر اسٹیبلشمنٹ کو پہلا واضح پیغام دیا گیا ہےکہ عمران خان کی لڑائی جاری ہے۔ اس کے بعد اب محمود خان اچکزئی کی قومی اسمبلی میں اسٹیبلشمنٹ کے خلاف دھواں دھار تقریر کے بعد اُنہیں اپنا صدارتی امیدوار نامزد کر کے طاقت ور حلقوں کو دوسراپیغام دے دیا گیا ہےکہ عمران خان اب بھی ڈٹے ہوئے ہیں۔ قومی اسمبلی میں تحریک انصاف کے رہنمائوں کی تقریریں اور میڈیا ٹاک سنیں تو اُن کا اشاروں کنایوں میں اصل نشانہ اسٹیبلشمنٹ ہی ہے۔انتخابات سے پہلے تو اسٹیبلشمنٹ سے لڑائی کا مقصد اسٹیبلشمنٹ سے ٹوٹے ہوے رابطوںکو بحال کرنا تھا جس کا عمران خان بار بار اظہار کرتے رہے اور یہاں تک کہ الیکشن سے ایک دو ہفتہ قبل تک یہ شکایت کی کہ اُن سےاسٹیبلشمنٹ کی طرف سے کوئی رابطہ نہیں کیا جا رہا۔ الیکشن میں تحریک انصاف کی بڑی کامیابی کے بعد عمران خان کی حکمت عملی کا اب کیا مقصد ہے؟ کیا اب وہ واقعی قانون کی حکمرانی اور اسٹیبلشمنٹ کو آئندہ کے لیے سیاست سے دور رکھنا چاہتے ہیں یا اُن کی اب بھی کوشش یہی ہے کہ مقتدر حلقوں سے اُن کے رابطہ اور تعلقات بحال ہوں تاکہ اُن کے لیے موجودہ مشکلات سے نکلنے اور اقتدار میں آنے کا رستہ ہموار ہو سکے۔ عمران خان کی جدوجہد اگر واقعی قانون کی حکمرانی کے لیے ہے اور وہ واقعی اسٹیبلشمنٹ کو سیاست سے دور رکھنا چاہتے ہیں تو پھر اُن کو کھل کر اس کا اعلان کرنا چاہیے۔ اُن کواسٹیبلشمنٹ سے بات چیت اور رابطوں کی بحالی کی خواہش کی بجائے اپنے ماضی کی غلطیوں، جہاں اُنہوں نے اپنے سیاسی مفادات اور اقتدار کے حصول کے لیے اسٹیبلشمنٹ کی مدد حاصل کی، کو تسلیم کر تے ہوئے تجاویز دینی چاہئیں کہ پاکستان کی سیاست کو کیسے اسٹیبلشمنٹ کی مداخلت سے دور رکھا جا سکتا ہے۔ ابھی تک تو ہم دائروں کا سفر ہی جاری رکھے ہوئے ہیں۔کبھی کوئی ایک سیاسی جماعت اسٹیبلشمنٹ کی آنکھوں کا تارا بنتی ہے تو کبھی کوئی دوسری۔ جب کسی سیاسی رہنما اور سیاسی جماعت کو اسٹیبلشمنٹ کی مخالفت کا سامنا ہوتا ہے تو وہ اینٹی اسٹیبلشمنٹ بن جاتے ہیں لیکن جیسے ہی موقع ملتا ہے اسٹیبلشمنٹ کے سائے تلے سیاست اور اقتدار کے حصول کے لیے اپنے تمام اصول اور بیانیے بھول جاتے ہیں۔ میاں نوازشریف اور ن لیگ کے’ ووٹ کو عزت دو ‘کے نعرے کے ساتھ یہی کچھ ہوا۔اب تک عمران خان کی اسٹیبلشمنٹ سے لڑائی کا واحد مقصد اسٹیبلشمنٹ کی خوشنودی دوبارہ حاصل کرناتھا۔ کوئی شک نہیں کہ انتخابات میں مبینہ طور پر بڑی دھاندلی ہوئی جس کا اصل نشانہ تحریک انصاف تھی۔ اس سلسلے کو روکنے کے لیے سیاستدانوں کو ہی کردار ادا کرنا ہو گا جس کے لیے بار بار اپنے سیاسی مفادات اور حصول اقتدار کے لیے اُنہیں اپنے آپ کو استعمال ہونے سے روکنا پڑے گا۔ وفاقی حکومت بنانے والی ن لیگ، پیپلز پارٹی اور ایم کیو ایم سے تو توقع نہیں کہ اسٹیبلشمنٹ کو سیاست سے دور کرنے کے اصول پر اس وقت بات کریں ۔ لیکن کیا عمران خان اس اصول پر قائم رہ سکتے ہیں؟ اس کا بھی یقین نہیں۔ بے شک عمران خان کے پاس ایک موقع ضرور ہے کہ وہ اپنے سیاسی مفادات اور اقتدار کے حصول کے لیےاسٹیبلشمنٹ کی مدد لینے کے خیال کو ترک کر دیں اور اپنی سیاسی لڑائی کو پرامن طریقے سے عوام کی حمایت سے آئین و قانون کی حدود میں رکھیں۔ کوئی تو ہو جو سبق سیکھے!

(کالم نگار کے نام کے ساتھ ایس ایم ایس اور واٹس ایپ رائے دیں 00923004647998)

اسرائیل کو تباہ شدہ علاقوں میں امداد کی ترسیل بڑھانے کے لیے اقدامات کرنا ہوں گے، کاملا ہیرس

ترکیہ کے صدر نے پاکستان کو ترقی کی راہ پر گامزن کرنے کی شہباز شریف کی صلاحیت پر اعتماد کا اظہار کیا۔

نو منتخب وزیراعظم شہباز شریف آج اپنے عہدے کا حلف لیں گے، ذرائع کا کہنا ہے کہ صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نو منتخب وزیراعظم سے حلف لیں گے۔

سابق نگراں وزیر اطلاعات بلوچستان جان اچکزئی کا کہنا ہے کہ ضلعی انتظامیہ کوئٹہ کی کئی ہفتوں سے کارروائیوں کے نتیجے میں سرکاری اراضیات وا گزار کروالیں

معروف گلو کار امجد پرویز انتقال کر گئے۔ لاہور سے انکے اہل خانہ کے مطابق ڈاکٹر امجد پرویز گردوں کے مریض اور ایک ماہ سے بیمار تھے۔

آزاد کشمیر کے دارالحکومت مظفر آباد کے علاقے پٹہکہ میں فوج اور ریسکیو ٹیموں کا آپریشن کامیاب ہوگیا۔

این ڈی ایم اے نے 5 سے 7 مارچ تک ملک میں شدید بارشوں کے ایک اور اسپیل کی وارننگ جاری کردی۔

قومی کرکٹ ٹیم کے فاسٹ بولر حارث رؤف کے سینٹرل کٹریکٹ کی معطلی چند روز میں ختم ہونے کا امکان ہے۔

بالی ووڈ اداکارہ ریچا چڈھا اور سائوتھ کے معروف اداکار مموٹی کے بیٹے اور اداکار ذوالقرنین سلمان نے بھارتی ریاست جھاڑ کنڈ میں ہسپانوی بائیکر جوڑے پر حملہ اور خاتون سے 7 مقامی دیہاتیوں کی جانب سے اجتماعی زیادتی کے واقعہ پر اپنے شدید ردعمل کا اظہار کیا ہے۔

مسلم لیگ (ن) کے سینئر رہنما رانا ثناء اللّٰہ نے کہا ہے کہ ن لیگ حکومت کا چانس لے رہی ہے جو کامیاب یا ناکام ہوسکتا ہے۔

ایران کے صدر ابراہیم رئیسی نے شہباز شریف کو وزیراعظم منتخب ہونے پر مبارکباد دی ہے۔

چین نے بھارت کی جانب سے پاکستان کا تجارتی سامان قبضے میں لینے کی مذمت کردی۔

پاکستان تحریک انصاف ( پی ٹی آئی) کے رہنما شیر افضل مروت نے کہا ہے کہ ہمارا مینڈیٹ چوری ہوا، ہماری 80 سیٹیں چھینی گئی ہیں، اس لیے ہم احتجاج کررہے ہیں۔

بلوچستان میں حالیہ بارشوں سے نقصانات کی رپورٹ کے مطابق بارشوں کے دوران 5 افراد جاں بحق ہوئے۔

عالمی شہرت یافتہ امریکی گلوکارہ اور گیت نگار ٹیلر سوئفٹ نے سنگاپور کی تاریخ کی گہرائی کے حوالے سے اپنے جائزے کو شیئر کیا ہے جس میں انھوں نے اپنے ذاتی تجربے کا انکشاف کیا۔

ملتان سلطانز کے 190 رنز کے ہدف کے تعاقب میں کراچی کنگز کی ٹیم 169 رنز ہی بناسکی۔

QOSHE - انصار عباسی - انصار عباسی
menu_open
Columnists Actual . Favourites . Archive
We use cookies to provide some features and experiences in QOSHE

More information  .  Close
Aa Aa Aa
- A +

انصار عباسی

31 1
04.03.2024

عمران خان کی سیاست کا اصل ہدف اب بھی اسٹیبلشمنٹ ہی ہے۔ پہلے لڑائی اگر کھل کر لڑی جا رہی تھی اوراسٹیبلشمنٹ اور فوج کی اعلیٰ قیادت پر براہ راست حملے کیے جا رہے تھے جس کا نکتہ عروج 9؍مئی تھا تو انتخابات میں مبینہ دھاندلی کے باوجود اپنی بڑی کامیابی کے بعد اب تحریک انصاف اور عمران خان نے اس لڑائی کیلئے اپنی حکمت عملی تبدیل کر لی ہے۔ اب براہ راست لڑائی کی بجائے ایک سرد جنگ کا آغاز کر دیا گیا ہے جس کا اختتام نجانے کیا ہو گا۔9؍مئی کے حوالے سے خیبر پختونخوا میں ریاست کی طرف سے سنگین الزامات کے شکار علی امین گنڈاپور کو وزیراعلیٰ خیبر پختون خوا بنوا کر اسٹیبلشمنٹ کو پہلا واضح پیغام دیا گیا ہےکہ عمران خان کی لڑائی جاری ہے۔ اس کے بعد اب محمود خان اچکزئی کی قومی اسمبلی میں اسٹیبلشمنٹ کے خلاف دھواں دھار تقریر کے بعد اُنہیں اپنا صدارتی امیدوار نامزد کر کے طاقت ور حلقوں کو دوسراپیغام دے دیا گیا ہےکہ عمران خان اب بھی ڈٹے ہوئے ہیں۔ قومی اسمبلی میں تحریک انصاف کے رہنمائوں کی تقریریں اور میڈیا ٹاک سنیں تو اُن کا اشاروں کنایوں میں اصل نشانہ اسٹیبلشمنٹ ہی ہے۔انتخابات سے پہلے تو اسٹیبلشمنٹ سے لڑائی کا مقصد اسٹیبلشمنٹ سے ٹوٹے ہوے رابطوںکو بحال کرنا تھا جس کا عمران خان بار بار اظہار کرتے رہے اور یہاں تک کہ الیکشن سے ایک دو ہفتہ قبل تک یہ شکایت کی کہ اُن سےاسٹیبلشمنٹ کی طرف سے کوئی رابطہ نہیں کیا جا رہا۔ الیکشن میں تحریک انصاف کی بڑی کامیابی کے بعد عمران خان کی حکمت عملی کا اب کیا مقصد ہے؟ کیا اب وہ واقعی قانون کی حکمرانی........

© Daily Jang


Get it on Google Play