علی امین گنڈاپور نے بالآخر وزیراعلیٰ خیبرپختونخواء کا منصب سنبھال لیا اور صوبے کے تمام تر انتظامی اختیارات اپنے ہاتھ میں لے لئے جس کی ابتداء انہوں نے صوبائی پولیس اور انتظامی حکام کو ان کے خلاف قائم 9مئی کے واقعہ سمیت تمام مقدمات ختم کرنے کا حکم دے دیتے ہوئے تنبہ کی ہے کہ حکم عدولی کی صورت میں سزاؤں کے لئے تیار ہو جائیں۔علی امین گنڈاپور کی تقرری تحریک انصاف کے بااثر اندرونی حلقوں میں ابتدا سے ہی متنازع رہی جس کا اظہار بانی چیئرمین عمران خان سے احتجاج کی صورت میں اختلاف کااظہار کیا جاتا رہا،شائد اس کا اثر ہوا اور عمران خان نے وقتی طور پر گنڈاپور کو وزیراعلیٰ کا منصب دینے کا ارادہ معطل کر دیا لیکن وقت گزرنے پر جب انہوں نے اس اہم منصب کے لئے گنڈاپور سے بہتر مطلوبہ نتائج دینے والا کوئی ایسا لیڈر دکھائی نہ دیا تو قرعہ پھر علی امین گنڈاپور کے حق میں نکلا اور انہیں مکمل مینڈیٹ کے ساتھ وزارت اعلیٰ کے منصب کے لئے نامزد کردیا کیونکہ عمران خان کو سیاسی اقدار کے کسی لیڈر کی ضرورت نہیں جو سیاسی فیصلے کرتے ہوئے عمران خان کے "مشن اور ویژن" کے خلاف کسی ایسی مصلحت اندیشی کا شکار ہوجائے جس کے نتیجے میں قائد کے "مقاصد" کو نقصان پہنچنے کا احتمال ہو۔بانی تحریک انصاف کو کسی سیاستدان کی نہیں بلکہ ایسے جاں نثار کارکن کی ضرورت ہے جو ان کے مشن کی تکمیل کے لئے جلائی گئی آگ میں’’بے خطر‘‘ کود کر بھسم ہو جائے۔ ماضی میں علی امین گنڈاپور نے عمران خان کے حکم بجا لاتے ہوئے وہ کچھ کیا جو کسی ذی ہوش سیاسی کارکن یا جمہوریت یا جمہوری اقدار پر یقین رکھنے والے کےلئے سوچنا بھی ممکن نہیں۔تحریک عدم اعتماد کی کامیابی کے بعد عمران خان کی جانب سے شروع کی جانے والی احتجاجی سیاست کے دوران حکومت اور ریاست کے خلاف چلائی جانے والی تحریک میں انتہائی قدم اٹھانے کے لئے عمران خان کو علی امین گنڈاپور کی طرح باغیانہ سوچ رکھنے والوں کی ضرورت محسوس ہوئی تو گنڈاپور ہی وہ کارکن تھے جو اپنے قائد کی ایک آواز پر ریاست اور ریاستی اداروں کے خلاف کھڑے ہو کر عمران خان کے ’’پسندیدہ‘‘ کارکنوں کی فہرست میں شامل ہو گئی،صرف یہی نہیں، اپنے قائد کی خواہش پر ڈیرہ اسماعیل، کرک، ٹانک، بنوں اور وزیرستان کے مختلف علاقوں سے انتہا پسندوں تنظیموں کے کم و پیش 400 مسلح افراد کا ایک دستہ بنی گالا پہنچا دیا جنہوں نے اسلام آباد آتے ہی اسلحہ کی نوک پر بنی گالا روڈ سے گزرنے والے والے علاقائی لوگوں کے راستے بند کر دئیے تاہم جب خفیہ ایجنسیوں کی جانب سے قانون نافذ والے اداروں کے علم ان مسلح افراد کی موجودگی کے بارے میں لایا گیا تو ان کے خلاف قانونی کارروائی عمل میں آئی اور کئی مسلح افراد کو حراست میں لے کر تفتیش کی گئی تو انہوں نے اس سازش کے پس پردہ کرداروں کی نشاندہی کردی جن میں سرفہرست گنڈاپور کا نام تھا۔قانون نافذ کرنے والے اداروں اور خفیہ ایجنسیوں کے مطابق گنڈاپور کے خلاف ڈیرہ اسماعیل کے علاوہ اسلام آباد، راولپنڈی سمیت ملک کے مختلف علاقوں میں ریاست اور ریاستی داروں کے خلاف مجرمانہ سرگرمیوں ملوث ہونے کے الزامات میں 19 سے زائد مقدمات درج ہیں جن میں ملک اور ریاست کے خلاف غداری جیسے سنگین مقدمات شامل ہیں جنہیں وزیر اعلیٰ کے۔پی۔کے علی امین گنڈاپور نے عدالتوں تک پہنچنے پہلے ہی ختم کرنے کا حکم صادر کردیا ہے۔بانی چئیرمین عمران خان کے حکم پر نئی وفاقی حکومت کے خلاف ایوان کے اندر اور باہر ملک گیر احتجاج کا سلسلہ جاری رکھا جائے گا۔عمران خان کے ’’وژن‘‘کے مطابق ملک کی ترقی کے تمام راستے بندکرنے کے لئے پاکستان کے خلاف نفرت پھیلانےکیلئے ’’مربوط منصوبہ بندی‘‘ کی جائے گی اور عالمی اداروں کو ریاست اور ریاستی اداروں کی کمزوریوں آگاہ کیا جائے گا۔عمران خان کی جانب سے IMFکو لکھا جانے والا خط اسی ملک دشمن سازش کا حصہ ہے جو تحریک انصاف کی قیادت کے مطابق یہ خط پاکستان کی مکمل معاشی تباہی اور معیشت کے تابوت میں آخری کیل ثابت ہو گا۔اگرچہ IMF کی انتظامیہ نے اس خط کے جواب میں مؤقف اختیار کیا ہے کہ پاکستان کے اندرونی معاملات سے ان کے مالیاتی ادارے کا کوئی تعلق نہیں لیکن IMF کی انتظامیہ نے عملی طور پر عمران خان کے خط کے مندرجات پر عمل درآمد کرتے ہوئے آئیندہ قرض کی شرائط سخت کرنا شروع کر دی ہیں۔سیاسی تصادم کے دوران قومی افق پر وزیراعظم کے انتخاب کے لئے تحریک انصاف کے امیدوار عمرایوب خان جو گیارہ برس تک فوجی طاقت کے زور پر اقتدار پر قابض رہنے والے فیلڈماشل ایوب خان کے پوتے ہیں،پر سوال اٹھایا جارہا ہے کہ عمر ایوب خان کو جمہوریت کے راستے پر چلنے سے قبل اپنے گرینڈفادر کی اس غلطی کے لئے قوم سے معافی طلب کرنی چاہئے جو انہوں نے مادر ملت محترمہ فاطمہ جناح کو غدار قرار دے کر کی تھی۔

اسرائیل کو تباہ شدہ علاقوں میں امداد کی ترسیل بڑھانے کے لیے اقدامات کرنا ہوں گے، کاملا ہیرس

ترکیہ کے صدر نے پاکستان کو ترقی کی راہ پر گامزن کرنے کی شہباز شریف کی صلاحیت پر اعتماد کا اظہار کیا۔

نو منتخب وزیراعظم شہباز شریف آج اپنے عہدے کا حلف لیں گے، ذرائع کا کہنا ہے کہ صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نو منتخب وزیراعظم سے حلف لیں گے۔

سابق نگراں وزیر اطلاعات بلوچستان جان اچکزئی کا کہنا ہے کہ ضلعی انتظامیہ کوئٹہ کی کئی ہفتوں سے کارروائیوں کے نتیجے میں سرکاری اراضیات وا گزار کروالیں

معروف گلو کار امجد پرویز انتقال کر گئے۔ لاہور سے انکے اہل خانہ کے مطابق ڈاکٹر امجد پرویز گردوں کے مریض اور ایک ماہ سے بیمار تھے۔

آزاد کشمیر کے دارالحکومت مظفر آباد کے علاقے پٹہکہ میں فوج اور ریسکیو ٹیموں کا آپریشن کامیاب ہوگیا۔

این ڈی ایم اے نے 5 سے 7 مارچ تک ملک میں شدید بارشوں کے ایک اور اسپیل کی وارننگ جاری کردی۔

قومی کرکٹ ٹیم کے فاسٹ بولر حارث رؤف کے سینٹرل کٹریکٹ کی معطلی چند روز میں ختم ہونے کا امکان ہے۔

بالی ووڈ اداکارہ ریچا چڈھا اور سائوتھ کے معروف اداکار مموٹی کے بیٹے اور اداکار ذوالقرنین سلمان نے بھارتی ریاست جھاڑ کنڈ میں ہسپانوی بائیکر جوڑے پر حملہ اور خاتون سے 7 مقامی دیہاتیوں کی جانب سے اجتماعی زیادتی کے واقعہ پر اپنے شدید ردعمل کا اظہار کیا ہے۔

مسلم لیگ (ن) کے سینئر رہنما رانا ثناء اللّٰہ نے کہا ہے کہ ن لیگ حکومت کا چانس لے رہی ہے جو کامیاب یا ناکام ہوسکتا ہے۔

ایران کے صدر ابراہیم رئیسی نے شہباز شریف کو وزیراعظم منتخب ہونے پر مبارکباد دی ہے۔

چین نے بھارت کی جانب سے پاکستان کا تجارتی سامان قبضے میں لینے کی مذمت کردی۔

پاکستان تحریک انصاف ( پی ٹی آئی) کے رہنما شیر افضل مروت نے کہا ہے کہ ہمارا مینڈیٹ چوری ہوا، ہماری 80 سیٹیں چھینی گئی ہیں، اس لیے ہم احتجاج کررہے ہیں۔

بلوچستان میں حالیہ بارشوں سے نقصانات کی رپورٹ کے مطابق بارشوں کے دوران 5 افراد جاں بحق ہوئے۔

عالمی شہرت یافتہ امریکی گلوکارہ اور گیت نگار ٹیلر سوئفٹ نے سنگاپور کی تاریخ کی گہرائی کے حوالے سے اپنے جائزے کو شیئر کیا ہے جس میں انھوں نے اپنے ذاتی تجربے کا انکشاف کیا۔

ملتان سلطانز کے 190 رنز کے ہدف کے تعاقب میں کراچی کنگز کی ٹیم 169 رنز ہی بناسکی۔

QOSHE - شکیل انجم - شکیل انجم
menu_open
Columnists Actual . Favourites . Archive
We use cookies to provide some features and experiences in QOSHE

More information  .  Close
Aa Aa Aa
- A +

شکیل انجم

16 2
04.03.2024

علی امین گنڈاپور نے بالآخر وزیراعلیٰ خیبرپختونخواء کا منصب سنبھال لیا اور صوبے کے تمام تر انتظامی اختیارات اپنے ہاتھ میں لے لئے جس کی ابتداء انہوں نے صوبائی پولیس اور انتظامی حکام کو ان کے خلاف قائم 9مئی کے واقعہ سمیت تمام مقدمات ختم کرنے کا حکم دے دیتے ہوئے تنبہ کی ہے کہ حکم عدولی کی صورت میں سزاؤں کے لئے تیار ہو جائیں۔علی امین گنڈاپور کی تقرری تحریک انصاف کے بااثر اندرونی حلقوں میں ابتدا سے ہی متنازع رہی جس کا اظہار بانی چیئرمین عمران خان سے احتجاج کی صورت میں اختلاف کااظہار کیا جاتا رہا،شائد اس کا اثر ہوا اور عمران خان نے وقتی طور پر گنڈاپور کو وزیراعلیٰ کا منصب دینے کا ارادہ معطل کر دیا لیکن وقت گزرنے پر جب انہوں نے اس اہم منصب کے لئے گنڈاپور سے بہتر مطلوبہ نتائج دینے والا کوئی ایسا لیڈر دکھائی نہ دیا تو قرعہ پھر علی امین گنڈاپور کے حق میں نکلا اور انہیں مکمل مینڈیٹ کے ساتھ وزارت اعلیٰ کے منصب کے لئے نامزد کردیا کیونکہ عمران خان کو سیاسی اقدار کے کسی لیڈر کی ضرورت نہیں جو سیاسی فیصلے کرتے ہوئے عمران خان کے "مشن اور ویژن" کے خلاف کسی ایسی مصلحت اندیشی کا شکار ہوجائے جس کے نتیجے میں قائد کے "مقاصد" کو نقصان پہنچنے کا احتمال ہو۔بانی تحریک انصاف کو کسی سیاستدان کی نہیں بلکہ ایسے جاں نثار کارکن کی ضرورت ہے جو ان کے مشن کی تکمیل کے لئے جلائی گئی آگ میں’’بے خطر‘‘ کود کر بھسم ہو جائے۔ ماضی میں علی امین گنڈاپور نے عمران خان کے حکم بجا لاتے ہوئے وہ کچھ کیا جو کسی ذی ہوش سیاسی کارکن یا جمہوریت یا جمہوری اقدار پر یقین رکھنے والے کےلئے سوچنا بھی ممکن نہیں۔تحریک عدم اعتماد کی کامیابی کے بعد عمران خان کی جانب سے شروع کی جانے والی احتجاجی سیاست کے دوران حکومت اور........

© Daily Jang


Get it on Google Play