اس دنیا نے انسانیت کیخلاف کئی جرائم دیکھے ہیں۔ پہلی اور دوسری جنگ عظیم میں انسانیت کی تذلیل کی گئی۔ لیکن اسرائیلی فوج نے فلسطین میں ظلم و ستم کے جو پہاڑ توڑے ہیں ان کی ماضی میں کوئی مثال نہیں ملتی۔اب تو غزہ میں نہ ہسپتال محفوظ ہے نہ گھر۔ عالمی شہرت حاصل کرنے والا الشفا ہسپتال جب اسرائیلی جارحیت کا نشانہ بنا تو یہ امید تھی کہ عالمی رد عمل کے باعث شاید یہ سلسلہ یہیں تھم جائے، لیکن اسرائیل نے یکے بعد دیگرے غزہ میں کئی اور ہسپتالوں کو بھی نشانہ بنانا شروع کر دیا۔ غزہ میں ہونے والی جنگ کو 100 دن سے زائد عرصہ گزر چکا ہے۔ وہاں بچے خوراک کے لیے سسک سسک کر اپنی جانیں دے رہے ہیں۔خواتین کی جان اور عزت مستقل خطرے میں ہے۔فلسطین میں شفا خانے مقتل گاہ بن چکے ہیں۔ اب تک 30ہزار سے زائد فلسطینی شہادت پا چکے ہیں، 70 ہزار سے زائد انسان زخمی ہیں، پیشہ ورانہ فرائض ادا کرنے والے 110سے زائد صحافیوں کو اسرائیلی حملوں کا نشانہ بنایا گیا ہے۔اسرائیلی ریاست رہائشی عمارتوں کو نشانہ بنا رہی ہے جس کی وجہ سے پورا غزہ کھنڈر بن کر رہ گیا ہے۔ ایک منظم منصوبے کے تحت فلسطینیوں کی مسلسل نسل کشی کی جا رہی ہے، غزہ کے رہائشیوں کو ایک کونے میں دھکیل کر ان کے علاقوں پر قبضہ کرنے کی دیرینہ خواہش کو عملی جامہ پہنایا جا رہا ہے۔اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے مبصرین کے مطابق غزہ میں 120 اجتماعی قبروں کا انکشاف ہوا ہے۔ خوراک کی قلت نے ایک انسانی المیہ جنم دیا ہے گزشتہ دنوں خوراک کی تقسیم کے دوران جمع ہونے والے فلسطینیوں پر اسرائیل کی فائرنگ سے 120فلسطینی شہید ہو گئے اور ستم بالائے ستم یہ ہے کہ خوراک لیکر آنے والے ٹرک فلسطینیوں کو کچلتے ہوئے کسی محفوظ مقام کی طرف نکل گئے۔ فلسطینیوں کی نسل کشی روکنے کے لیے عالمی عدالت انصاف سمیت متعدد عالمی فورم پر ان کا مقدمہ اٹھایا گیا ہے۔ساؤتھ افریقہ اور چلی جیسے ممالک فلسطینیوں کی حمایت کے لیے عالمی اداروں کو جھنجوڑنے کی کوشش کر رہے ہیں لیکن مسلمانوں کی نمائندہ تنظیم'' او آئی سی''اور عرب لیگ اس وقت خواب خرگوش کے مزے لے رہی ہے۔کسی مسلمان ملک کی جانب سے ایسا جاندار احتجاج یا منظم رد عمل دیکھنے میں نہیں آیا جو عالمی اداروں کے سوئے ہوئے ضمیر کو جگا سکے۔ اقوام متحدہ جو عالمی طاقتوں کے مفادات کی نگہبان ہے وہاں کی سلامتی کونسل میں جب اسرائیلی مظالم رکوانے کی بات آتی ہے تو امریکہ اس قرارداد کو ویٹو کر دیتا ہے اور کسی ملک میں یہ اخلاقی جرات نہیں کہ وہ اس عالمی فورم پر کھڑے ہو کر یہ کہہ سکے کہ مظلوم مسلمانوں کی نسل کشی بند ہونی چاہئے۔ ہسپتالوں کی تباہی،رہائشی آبادیوں پر بمباری، خوراک حاصل کرنے والے نہتے فلسطینیوں پر فائرنگ کے ساتھ ساتھ دیگر جنگی جرائم کا دھڑلے سے ارتکاب کیا جا رہا ہے، اسرائیل کی طرف سے پورے غزہ میں فضا،زمین اور سمندر سے بمباری کی جا رہی ہے۔ جنوبی غزہ کے علاقے ''رفح'' جیسے چھوٹے سے علاقے میں 13لاکھ افراد زندگی بچانے کے لیے جمع ہوچکے ہیں۔اسرائیل کی طرف سے فلسطینیوں پر ممنوعہ کیمیکل پھینکنے کا الزام بھی سامنے آیا ہے۔اس کیمیکل کے پھینکنے سے معصوم بچے اپنے والدین کی آنکھوں کے سامنے کوئلہ بن جاتے ہیں۔اور جو لوگ اس کے زہریلے اثرات سے محفوظ رہے،وہ اپنی باقی زندگی معذوری اور دیگر بیماریوں کا مقابلہ کرتے گزار دیں گے۔

ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن ڈائریکٹر جنرل ٹیڈروز ایڈہانوم نےعالمی میڈیا کو بتایا کہ غزہ میں کوئی بھی کہیں بھی محفوظ نہیں۔ڈبلیو ایچ او کے مطابق غزہ کے ہسپتالوں میں مریضوں کو بے ہوش کیے بغیر ان کے آپریشن کیے جا رہے ہیں اور ہر دس منٹ کے بعد ایک بچے کی موت ہو جاتی ہے۔طبی عملے کو 23 لاکھ لوگوں کی ضروریات پورا کرنے کے لیے مشکلات کا سامنا ہے اور اس پر مستزاد یہ کہ طبی مراکز پر 250سے زائد اسرائیلی حملے ہو چکے ہیں۔سات اکتوبر سے لے کر اب تک 100 سے زائد اقوام متحدہ کے امدادی کارکنان بھی ہلاک ہو چکے ہیں۔نیل کے ساحل سے لے کر تا بخاک کاشغر پوری امت مسلمہ غفلت میں ڈوبی ہوئی ہے۔وطن عزیز میں پی ایس ایل اور انتخابی نتائج موضوع بحث ہیں۔جس امت کے نبی کی یہ تعلیمات تھی کہ تمام مسلمان ایک جسم کی مانند ہیں اور اگر ایک کو کانٹا چبھتا ہے تو پوری قوم کو تکلیف ہوتی ہے آج اس قوم کا ایک حصہ جل رہا ہے،انسانی آبادیاں کم ہورہی ہیں اور قبرستانوں میں اضافہ ہو رہا ہے لیکن امت اپنے حال میں مست ہے۔ فلسطین میں ایک ایسا انسانی المیہ وقوع پذیر ہو چکا ہے جس نے انسانیت کو شرمندہ کر دیا ہے۔پوری دنیا میں کوئی ان کی آواز بننے کے لیے تیار نہیں،کوئی ادارہ ان کی دادرسی میں دلچسپی نہیں لے رہا،انفرادی اور اجتماعی طور پر موت کا سناٹا ہے جو پوری مسلم دنیا میں چھایا ہوا ہے۔ہم تو پہلے کشمیر پر ماتم کناں تھے اب فلسطین نے ان تمام المیوں کو پیچھے چھوڑ دیا ہے۔

کیا اپنے حق کے لیے آواز بلند کرنا اتنا بڑا جرم ہے؟کیا اپنے لیے محفوظ وطن کا مطالبہ کرنا سنگین جرم ہے؟کیا اپنے بچوں کو غلامی سے بچانے کی جدو جہد کرنا دہشت گردی ہے؟کیا اپنی شناخت برقرار رکھنے کی سعی کرنا انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہے؟جانوروں کی بیماریوں پر بےچین ہونے والی اقوام اتنے بڑے قتل عام پر کیوں خاموش ہوگئی ہیں؟کیا فلسطینیوں کی زندگی کی قیمت ایک جانور سے بھی کم ہے؟

آج امت محمدیہ پر ایک مشکل وقت ہے۔ کشمیر سے لیکر فلسطین تک خون ہی خون ہے۔لاشیں ہی لاشیں ہیں۔

اے خاصہ خاصان رسل وقت دعا ہے

امت پہ تیری وقت عجب آن پڑا ہے

وزیراعظم شہباز شریف کو ایران کے صدر ابراہیم رئیسی نے ٹیلی فون کرکے عہدہ سنبھالنے پر مبارکباد دی اور نیک خواہشات کا اظہار کیا۔

پشاور زلمی کے عامر جمال کا کہنا ہے کہ میری کوشش ہوتی ہے کہ جہاں موقع ہو ٹیم کیلئے اپنا کردار ادا کروں۔

پولیس کا کہنا ہے کہ بازیاب کروائے گئے افراد میں محمد جان، برکت علی، بابر علی اور بہرام خان شامل ہیں۔

گوادر میں تباہ کن بارشوں کے بعد متعدد علاقوں میں اب بھی پانی موجود ہے، جس سے متاثرہ محلوں میں بیماریاں پھیلنے کا خدشہ ہے۔

انہوں نے کہا کہ غربت میں کمی، روزگار کی فراہمی اور کمزور طبقوں کی فلاح دوسری ترجیح ہے۔

وزیراعلیٰ پنجاب نے ویلنشیاء ٹاؤن کےقریب پنجاب کا پہلا سرکاری کینسر اسپتال بنانے کا بھی اعلان کیا اور اسپتال کی مجوزہ سائٹ کا جائزہ لیا۔

ترجمان امریکی محکمہ خارجہ میتھیو ملر نے پریس بریفنگ کے دوران پنجاب کی خاتون وزیراعلیٰ بننے کو سنگ میل قرار دے دیا۔

میرا نہیں خیال کہ صرف اقرباپروری والوں کو ہی دوبارہ چانس ملتا ہے، بھارتی اداکار

فلم 12ویں فیل سے شہرت حاصل کرنے والے وکرانت نے اپنی گرل فرینڈ شیتل ٹھاکر سے 2022 میں شادی کی۔ دونوں 7 فروری 2024 کو بیٹے کے والدین بنے۔

وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز کی کارکردگی سے پی ٹی آئی کو دن میں تارے اور رات میں ڈراؤنے خواب نظر آنا شروع ہو گئے ہیں، رہنما ن لیگ

بالی ووڈ سپر اسٹارز سلمان خان اور عامر خان کے بچپن کے ایک دوست ناصر خان نے کہا کہ یہ دونوں بھی عام بچوں کی طرح ہی تھے اور ان میں کوئی فرق نہیں تھا۔

مسلم لیگ (ن) کے مرکزی رہنما احسن اقبال نے تحریک انصاف کی الیکشن 2024ء سے متعلق سیاست پر تبصرہ کردیا۔

بھارت میں گرو گرام کے علاقے میں کم از کم پانچ افراد کی حالت اس وقت بگڑ گئی جب انھوں نے ایک ریسٹورنٹ میں ڈنر کے بعد مائوتھ فریشنر جو کہ ڈرائی آئس کے ساتھ مکس کی گئی تھی اسے کھا لیا۔

امریکی سپریم کورٹ نے سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے حق میں انتہائی اہم آئینی فیصلہ دیدیا۔ جس میں کہا گیا ہے کہ انفرادی ریاستیں ڈونلڈ ٹرمپ کو نومبر کا صدارتی الیکشن لڑنے سے نہیں روک سکتیں۔

کراچی کے علاقے کلفٹن میں عمارت کی 20ویں منزل پر واقع فلیٹ سے ایک شخص کی لاش ملی۔ پولیس کے مطابق لاش 8 سے 10 گھنٹے پرانی ہے۔

اسلام آباد یونائیٹڈ کے 197 رنز کے ہدف کے تعاقب میں پشاور زلمی کی ٹیم 9 وکٹوں پر 167 رنز بناسکی۔

QOSHE - پیر فاروق بہاو الحق شاہ - پیر فاروق بہاو الحق شاہ
menu_open
Columnists Actual . Favourites . Archive
We use cookies to provide some features and experiences in QOSHE

More information  .  Close
Aa Aa Aa
- A +

پیر فاروق بہاو الحق شاہ

16 1
05.03.2024

اس دنیا نے انسانیت کیخلاف کئی جرائم دیکھے ہیں۔ پہلی اور دوسری جنگ عظیم میں انسانیت کی تذلیل کی گئی۔ لیکن اسرائیلی فوج نے فلسطین میں ظلم و ستم کے جو پہاڑ توڑے ہیں ان کی ماضی میں کوئی مثال نہیں ملتی۔اب تو غزہ میں نہ ہسپتال محفوظ ہے نہ گھر۔ عالمی شہرت حاصل کرنے والا الشفا ہسپتال جب اسرائیلی جارحیت کا نشانہ بنا تو یہ امید تھی کہ عالمی رد عمل کے باعث شاید یہ سلسلہ یہیں تھم جائے، لیکن اسرائیل نے یکے بعد دیگرے غزہ میں کئی اور ہسپتالوں کو بھی نشانہ بنانا شروع کر دیا۔ غزہ میں ہونے والی جنگ کو 100 دن سے زائد عرصہ گزر چکا ہے۔ وہاں بچے خوراک کے لیے سسک سسک کر اپنی جانیں دے رہے ہیں۔خواتین کی جان اور عزت مستقل خطرے میں ہے۔فلسطین میں شفا خانے مقتل گاہ بن چکے ہیں۔ اب تک 30ہزار سے زائد فلسطینی شہادت پا چکے ہیں، 70 ہزار سے زائد انسان زخمی ہیں، پیشہ ورانہ فرائض ادا کرنے والے 110سے زائد صحافیوں کو اسرائیلی حملوں کا نشانہ بنایا گیا ہے۔اسرائیلی ریاست رہائشی عمارتوں کو نشانہ بنا رہی ہے جس کی وجہ سے پورا غزہ کھنڈر بن کر رہ گیا ہے۔ ایک منظم منصوبے کے تحت فلسطینیوں کی مسلسل نسل کشی کی جا رہی ہے، غزہ کے رہائشیوں کو ایک کونے میں دھکیل کر ان کے علاقوں پر قبضہ کرنے کی دیرینہ خواہش کو عملی جامہ پہنایا جا رہا ہے۔اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے مبصرین کے مطابق غزہ میں 120 اجتماعی قبروں کا انکشاف ہوا ہے۔ خوراک کی قلت نے ایک انسانی المیہ جنم دیا ہے گزشتہ دنوں خوراک کی تقسیم کے دوران جمع ہونے والے فلسطینیوں پر اسرائیل کی فائرنگ سے 120فلسطینی شہید ہو گئے اور ستم بالائے ستم یہ ہے کہ خوراک لیکر آنے والے ٹرک فلسطینیوں کو کچلتے ہوئے کسی محفوظ مقام کی طرف نکل گئے۔ فلسطینیوں کی نسل کشی روکنے کے لیے عالمی عدالت انصاف سمیت متعدد عالمی فورم پر ان کا مقدمہ اٹھایا گیا ہے۔ساؤتھ افریقہ اور چلی جیسے ممالک فلسطینیوں کی حمایت کے لیے عالمی اداروں کو جھنجوڑنے کی........

© Daily Jang


Get it on Google Play