یہ پھل اور سبزیاں جنہیں میں آج پورے تیقن اور اعتماد کے ساتھ نوشِ جاں کرتا ہوں کہ اُن کے ذائقوں اور اُن کے طریقِ استعمال سے پوری طرح واقف ہو چکا ہوں۔ ایک وقت ہوگا جب انسان پر اُن کی ماہیت پوری طرح واضح نہیں ہو گی اور وہ اُن کے بارے میں خاصی مختلف قسم کی ’’رائے‘‘ رکھتا ہوگا۔ میرا خیال ہے کہ میں آج جو چیزیں جس انداز سے میں استعمال کرتا ہوں پرانا انسان اُنہیں کسی اور طرح استعمال میں لاتا ہوگا اور پھر مختلف النوع تجربوں کے بعد اُن پھلوں اور سبزیوں کی موجود ’’حیثیت‘‘ وجود میں آئی ہوگی۔ یہ خیال یونہی بیٹھے بیٹھے میرے ذہن میں در آیا ہے۔ چنانچہ خاصی بھول بھلیوں میں مبتلا ہو کر رہ گیا ہوں۔اس سے پہلے بھی ایک دفعہ اس اہم مسئلے پر اپنے زریں خیالا ت کا اظہار کر چکا ہوںاب میں سوچتا ہوں کہ پرانے انسان نے جب پہلے پہل حلوہ کدو دیکھا ہوگا تو خاصا حیران ہوا ہوگا تاہم مجھے یقینِ واثق ہے کہ آغاز میں اُس نے حلوہ کدو کو بطور سبزی استعمال نہیں کیا ہوگا بلکہ کنبے کے دو افراد اُسے اٹھا کر گھر لے گئے ہوں گے اور پھر بڑی نفاست سے اُس کی قاشیں بنا بنا کر اُنہوں نے بطور پھل اِسے نوشِ جاں فرمایا ہوگا۔ ممکن ہے ایسا کرتے وقت اُس کے کسیلے ذائقے کی وجہ سے کچھ افرادِ خانہ نے برا سا منہ بنایا ہو لیکن اِس سے چنداں فرق نہیں پڑتا کیونکہ یار لوگ مالٹوں کی نسل کا ایک پھل ہزاروں سال گزرنے کے بعد آج بھی چٹخارے لے لے کر چوستے ہیں جس کا نام تو ’’میٹھا‘‘ ہے لیکن عالم یہ ہے کہ اُس کے باعث نصف گھنٹے تک منہ’ کوڑا ‘رہتا ہے۔ حلوہ کدو کو پھل تسلیم کرنے کے بعد یقیناً ایسا بھی ہوتا ہوگا کہ پکنک وغیرہ کا پروگرام بننے کی صورت میں یار لوگ اُسے ٹھنڈا کرنے کیلئے کسی ٹھنڈی جھیل میں ڈبو دیتے ہونگے اور پھر گھنٹے دو گھنٹے بعد چسکے لے لے کر یہ ’’پھل‘‘ کھاتے ہونگے۔

یہ صورت حال صرف حلوہ کدو ہی کے بارے میں ظہور پذیر نہیں ہوئی ہوگی بلکہ دیگر سبزیاں اور پھل بھی اِس جانگسل مرحلے سے گزرے ہونگے۔ مثلاً جس پہلے انسان نے پہلی بار کیلا دیکھا ہوگا اُسکے ذہن میں بھی یہ خیال نہ آیا ہوگا کہ یہ کوئی کھانے کی چیز ہےوہ اُسے ’’یکے از مطبوعات ادارہ نباتات‘‘ ہی سمجھا ہوگا اور اَسے چھلکوں سمیت ہی کھایا ہوگا ۔یہ بھید تو کافی عرصے بعد اُس پر آشکار ہوا ہوگا کہ کیلا کھانے سے پہلے اُسکا چھلکا اُتارنا پڑتا ہے اور جب اُس نے پہلی بار چھلکا اُتارا ہوگا تو اللہ کی قدرت پر خاصا حیران ہوا ہوگا۔ یہ صورتحال صرف حلوہ کدو اور کیلے وغیرہ تک ہی محدود نہیں رہی ہوگی بلکہ میرا خیال ہے کہ ناریل کے سلسلے میں تو مزید الجھنیں پیدا ہوئی ہونگی چنانچہ ایک امکان یہ بھی ہے کہ ایک طویل عرصے تک ناریل کا شمار پھلوں میں ہونے کی بجائے ’’اسلحے‘‘ میں ہوتا ہوگا اور اُن دنوں لڑائی جھگڑے کے دوران بوتلوں کی بجائے ناریل چلتے ہونگے۔

بہرحال یہ سب چیزیں قیاس ہی کے ضمن میں آتی ہیں ورنہ ممکن ہے کہ انسان حلوہ کدو کو پہلے دن ہی بطور حلوہ کدو، ناریل کو بطور ناریل اور کیلے کو بطور کیلا ہی استعمال کرتا رہا ہو۔ تاہم یہ معاملہ ’’واللہ علم بالصواب‘‘ ہی کے ذیل میں آتا ہے۔چلیں باقی چیزیں تو چھوڑیں یہ اخروٹ تو ہم اپنے بچپن میں ایک کھیل میں استعمال کرتے رہے ہیں۔ اونچی زمین پر ایک’’ کھتی ‘‘کھودتے تھے اور اُس کی طرف اخروٹ لڑھکا کر یا تو کوشش کرتے تھے کہ اُن میں سے ایک آدھ کھتی میں ڈالا جائے اور یا پھر کسی دوسرے اخروٹ سے اُن اخروٹوں کو نشانہ بناتے تھے۔ کامیابی پر وہ اخروٹ ہمارے ہو جاتے تھے یعنی ہم نے وہ اِس ’’جوئے‘‘ میں جیتے ہوتے تھے اور یہ جو لیموں ہے جس کسی نے بھی اِسے کچا چبایا ہوگا ایک دفعہ تو اُسکی چیخیں نکل گئی ہوں گی۔ اِسی طرح جو بدقسمت سرخ مرچیں منہ میں ڈال بیٹھا ہوگا اُس وقت تو اُسکے ساتھ جو ہوئی ہوگی جس کیلئے وہ صبح واش روم گیا ہوگا کتنے برے لمحات میں اسے نانی یاد آئی ہوگی۔

اِس طرح کی بےشمار مثالیں میرے ذہن میں آ رہی ہیں۔ بینگن، کدو، گرما، سردا اور اِس طرح کی دوسری اشیا ءجو ہم اِن دنوں بڑے سلیقے سے کھاتے ہیں اُن دنوں اِن بےچاروں کی کتنی بےقدری ہوتی ہوگی۔ میں بات لمبی نہیں کرنا چاہتا آپ اب صرف یہ سوچیں کہ وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ انسان نے گندم اُگائی، چاول اُگائے، مصالحہ جات اور گھی کی مختلف قسمیں دریافت کیں۔ میں چاہتا تو آپ کو ڈارون کی تھیوری تک لے جاتااور انسان کی پیچیدہ پیدائش کے بارے میں آپ کو پوری تفصیل بتاتا مگر میں آپ کا ایمان ’’خراب‘‘ نہیں کرنا چاہتا اور نہ یہاں یہ قصہ درمیان میں ملانا چاہتا ہوں کہ ہماری جیسی کروڑوں بلکہ اربوں، کھربوں دنیائیں اِسی جانور انسان نے ارتقاء کے عمل سے گزر کر دریافت کیں! چنانچہ میں یہ سب قضیے یہیں چھوڑتا ہوں اور آخر میں صرف یہ کہنا چاہتا ہوں کہ ہمیں وقت نے بہت کچھ سکھایا اگر نہیں سکھایا تو ہمیں انسان بننا نہیں سکھایا لیکن میری اور اپنی خود اعتمادی دیکھیں کہ ہم دونوں خود کو انسان سمجھتے ہیں۔

پولیس کا کہنا ہے کہ ملزمان 22 ستمبر 2023 کو خود کو قانون نافذ کرنیوالے ادارے کا اہلکار ظاہر کرکے ایک شہری کے گھر داخل ہوئے تھے۔

پاکستان کے مستقل مندوب فواد شیر نے پاکستانی موقف پیش کرتے ہوئے غزہ میں اسرائیلی مظالم کی شدید مذمت کی۔

ترجمان امریکی محکمہ خارجہ میتھیو ملر کا کہنا ہے کہ پاکستان میں نئی حکومت بن گئی ہے اور ہم یقیناً اس حکومت کے ساتھ مل کر کام کریں گے۔

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے مرکزی رہنما علی محمد خان نے کہا کہ ملک ایسے نہیں چل سکتا، پہلے ہمارا مینڈیٹ واپس دیا جائے۔

مسلم لیگ (ن) کے سینیٹر مصدق ملک نے تصدیق کی ہے کہ نئی کابینہ میں محمد اورنگزیب کا اہم کردار ہوگا۔

اپنے ایک انٹرویو کے دوران کرشنا ابھیشیک نے ٹیلی ویژن میں اپنے سفر اور حتی کہ اپنی کمائی سے متعلق بھی کھل کر بات کی۔

اسکردو میں غیرمعمولی برفباری نے ایئرپورٹ فلائٹ آپریشنز کو جزوی متاثر کیا تھا۔

قومی اسمبلی میں مخصوص نشستوں کی الاٹمنٹ کے بعد 334 نشستوں پر نئی پارٹی پوزیشن سامنے آگئی۔

سیکورٹی وفد اسلام آباد اور راولپنڈی میں انتظامات کا جائزہ لینے کے بعد لاہور پہنچا ہے۔

پاکستان ایکس سروس مین سوسائٹی کے صدر عبدالقیوم نے کہا ہے کہ ہماری افواج نے بلوچستان کو ترقی دی ہے۔

بالی ووڈ کے معروف فلم ساز، پروڈیوسر، سابق اداکار اور مصنف ابھیشک کپور جنھوں نے آنجہانی اداکار سشانت سنگھ راجپوت کے ساتھ فلم کیدار ناتھ اور کائی پو چی میں کام کیا انکا کہنا ہے کہ سشانت اپنی زندگی کے آخری سالوں میں کافی ڈسٹرب اور تنہا نظر آتے تھے۔

ابھی جو کرکٹ کھیل رہا ہوں اس کو انجوائے کر رہا ہوں، فیملی کے ساتھ معیاری وقت گزارنا چاہتا ہوں، فاسٹ بولر کوئٹہ گلیڈی ایٹرز

کشتی میں موجود ماہی گیروں کا تعلق ابراہیم حیدری سے ہے۔

کنوینر ایم کیو ایم خالد مقبول نے اراکین اسمبلی کو عوامی خدمت کے لئے حلقوں میں رہ کر مسائل حل کرنے کی ہدایت کی ہے۔

دنیا کی معمر ترین شخصیت اسپین سے تعلق رکھنے والی ماریا برانیاس موریرا نے پیر کو اپنی 117ویں سالگرہ منائی۔

پشاور زلمی کے 205 رنز کے ہدف کے تعاقب میں ملتان سلطانز کی ٹیم 200 رنز بناسکی۔

QOSHE - عطا ء الحق قاسمی - عطا ء الحق قاسمی
menu_open
Columnists Actual . Favourites . Archive
We use cookies to provide some features and experiences in QOSHE

More information  .  Close
Aa Aa Aa
- A +

عطا ء الحق قاسمی

34 1
06.03.2024

یہ پھل اور سبزیاں جنہیں میں آج پورے تیقن اور اعتماد کے ساتھ نوشِ جاں کرتا ہوں کہ اُن کے ذائقوں اور اُن کے طریقِ استعمال سے پوری طرح واقف ہو چکا ہوں۔ ایک وقت ہوگا جب انسان پر اُن کی ماہیت پوری طرح واضح نہیں ہو گی اور وہ اُن کے بارے میں خاصی مختلف قسم کی ’’رائے‘‘ رکھتا ہوگا۔ میرا خیال ہے کہ میں آج جو چیزیں جس انداز سے میں استعمال کرتا ہوں پرانا انسان اُنہیں کسی اور طرح استعمال میں لاتا ہوگا اور پھر مختلف النوع تجربوں کے بعد اُن پھلوں اور سبزیوں کی موجود ’’حیثیت‘‘ وجود میں آئی ہوگی۔ یہ خیال یونہی بیٹھے بیٹھے میرے ذہن میں در آیا ہے۔ چنانچہ خاصی بھول بھلیوں میں مبتلا ہو کر رہ گیا ہوں۔اس سے پہلے بھی ایک دفعہ اس اہم مسئلے پر اپنے زریں خیالا ت کا اظہار کر چکا ہوںاب میں سوچتا ہوں کہ پرانے انسان نے جب پہلے پہل حلوہ کدو دیکھا ہوگا تو خاصا حیران ہوا ہوگا تاہم مجھے یقینِ واثق ہے کہ آغاز میں اُس نے حلوہ کدو کو بطور سبزی استعمال نہیں کیا ہوگا بلکہ کنبے کے دو افراد اُسے اٹھا کر گھر لے گئے ہوں گے اور پھر بڑی نفاست سے اُس کی قاشیں بنا بنا کر اُنہوں نے بطور پھل اِسے نوشِ جاں فرمایا ہوگا۔ ممکن ہے ایسا کرتے وقت اُس کے کسیلے ذائقے کی وجہ سے کچھ افرادِ خانہ نے برا سا منہ بنایا ہو لیکن اِس سے چنداں فرق نہیں پڑتا کیونکہ یار لوگ مالٹوں کی نسل کا ایک پھل ہزاروں سال گزرنے کے بعد آج بھی چٹخارے لے لے کر چوستے ہیں جس کا نام تو ’’میٹھا‘‘ ہے لیکن عالم یہ ہے کہ اُس کے باعث نصف گھنٹے تک منہ’ کوڑا ‘رہتا ہے۔ حلوہ کدو کو پھل تسلیم کرنے کے بعد یقیناً ایسا بھی ہوتا ہوگا کہ پکنک وغیرہ کا پروگرام بننے کی صورت میں یار لوگ اُسے ٹھنڈا کرنے کیلئے کسی ٹھنڈی جھیل میں ڈبو دیتے ہونگے اور پھر گھنٹے دو........

© Daily Jang


Get it on Google Play