پاکستان سمیت دنیا بھر میں ہر سال آٹھ مارچ کو خواتین کا عالمی دن منایا جاتا ہے، تاریخی طور پریہ عالمی دن گزشتہ صدی میں1908ء میں نیویارک شہر سے متعارف ہوا جب وہاں لگ بھگ پندرہ ہزار خواتین نے بہتر روزگار کے مواقع ، بہتر تنخواہوں اور ووٹ کے حق کیلئے مارچ کیا،دوسال بعد کوپن ہیگن میں منعقدہ انٹرنیشنل کانفرنس آف ورکنگ ویمن میں عالمی سطح پر ایک متفقہ دن منانے کی تجویز منظور کی گئی، بعد ازاں اقوام متحدہ نے 1975ء میں انٹرنشنل وومن ڈے کو باضابطہ تسلیم کرتے ہوئے سالانہ طور پر منانا شروع کردیا۔آج جب میں نے انٹرنیشنل وومن ڈے کے حوالے سے اپنا کالم تحریر کرنا چاہا تو میرے ذہن میںپاکستان کی ایک ہی خاتون قدآور شخصیت کا نام گونجنے لگاجو آج ہمارے درمیان موجود نہیں لیکن اپنی شہادت کے بعد بھی کروڑوں دِلوں میں بستی ہیں، جو پاکستان کا روشن چہرہ کہلاتی تھیں، جو بطور چاروں صوبوں کی زنجیر ملک کے ہر حصے میں یکساں مقبول تھیں، جوعوام کو طاقت کا سرچشمہ قرار دیتے ہوئے سیاست کے میدان میں اعلیٰ اخلاقی اقدار کی علمبردار تھیں، جنہوں نے ہر قسم کی مشکلات کا مردانہ وار مقابلہ کیا لیکن کبھی اپنے پیارے وطن کے مفادات کو نقصان پہنچانے کا نہ سوچا، جوعوام کو روٹی، کپڑا اور مکان فراہم کرنے کیلئے پارلیمانی جدوجہد پر یقین محکم رکھتی تھیں۔مجھے یاد ہے کہ جب اقوام متحدہ نے1996ء میں پہلی مرتبہ ممبر ممالک کے مابین انٹرنیشنل وومن ڈے منانے کیلئے باقاعدہ ایک موضوع کا اعلان کیا تو پاکستان میں مسلمان دنیا کی پہلی خاتون منتخب وزیراعظم محترمہ بے نظیر بھٹو برسراقتدار تھیں،وہ عوام کو درپیش مسائل کے حل کیلئے سنجیدہ تھیں، وہ اس بات پر یقین رکھتی تھیں کہ زندگی چند روز کی ہے، اسلئے ہمیں مثبت سوچ کے ساتھ کچھ اچھا کرنا چاہئے، ہمیں لوگوں کے درمیان فاصلوں کو مٹانا چاہئے اور مثبت اندازِ فکر سے منفی قوتوں کو شکست دینی چاہئے۔بطور خاتون وزیر اعظم محترمہ انہوں نے اپنے دور اقتدار میں خواتین کی فلاح و بہبود کیلئے خصوصی اقدامات اٹھائے۔ فرسٹ وومن بنک اور وومن پولیس اسٹیشن کا قیام، کراچی،کوئٹہ، لاہور، پشاور اور اسلام آبادکے پانچ اعلیٰ تعلیمی اداروں میں وومن اسٹڈی سینٹرز کا قیام، سرکاری ملازمتوں میں خواتین کیلئے پانچ فیصد کوٹہ، لیڈی ہیلتھ ورکرز پروگرام، خواتین کی ترقی کیلئے وفاقی وزارت کا قیام، لیڈی کمپیوٹر سینٹرز کا قیام اور خواتین کیلئے قرضوں کا اجرا ء جیسے اقدامات انکی قائدانہ صلاحیتوں کا منہ بولتا ثبوت ہیں۔محترمہ ایک عالمی پائے کی شخصیت تھیں، انہوں نے یہ اعلیٰ مقام اپنے سیاسی تدبر، جہد مسلسل، انتھک کاوش، دبنگ انداز اور عظیم قائدانہ صلاحیتوں کی بدولت حاصل کیا،وہ تہذیبوں کے تصادم کورد کرکے مفاہمت پر یقین رکھتی تھیں،آج بھی عالمی برادری بالخصوص امریکہ، یورپ اور مغربی ممالک کے مختلف ادارے اپنی رپورٹس میںان کی جمہوری اقدار، انسانی حقوق اور معیشت کے استحکام کیلئے خدمات کا اعتراف کرتے ہیں، حال ہی میں نیوزی لینڈ کی خاتون وزیراعظم کی تقریر سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی جس میںانہوں نے محترمہ بے نظیر کوخراجِ تحسین پیش کیا۔ محترمہ کی پارلیمانی سیاست کا محور تحمل، امن اور برداشت کی سنہری پالیسیوں پر مبنی تھا،انکی حکومت کی راہ میں روڑے اٹکائے گئے، انہیں جبروناانصافی کا نشانہ بنایا گیا، انہوں نے ہر قسم کے ناسازگار حالات کا مردانہ وار مقابلہ کیا لیکن کبھی ریاست اور ریاستی اداروں کو نقصان پہچانے کا سوچابھی نہیں۔محترمہ نے لیاقت باغ راولپنڈی میں عوام کے ٹھاٹھے مارتے سمندر کے سامنے آخری تقریر میں قوم کو ایک نیا عزم و حوصلہ عطا کیا تھا،میں سمجھتا ہوں کہ محترمہ بے نظیر بھٹو پاکستانی سماج میں پنپتی شدت پسندی کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ تھیں جسکی بناء پر انہیں بزدلانہ حملے کا نشانہ بنایا گیا، انکی ناگہانی وفات پر ہر پاکستانی نے آنسو بہائے اور رنج و غم کا اظہار کیا۔میں نے گزشتہ برس ستائیس دسمبر کو انکے یوم ِ شہادت کے موقع پرجب گڑھی خدا بخش حاضری دی تو میں نے اپنی آنکھوں سے عوام کے دِلوں میں محترمہ کیلئے عقیدت و احترام کے لازوال جذبات دیکھے، لوگوں کی بڑی اکثریت بھٹو خاندان کی پاکستان کیلئے قربانیوں کا اعتراف کرتی ہے، آج بھی سمجھدار لوگ یہ یقین رکھتے ہیں کہ پاکستان کو امن کا گہوارہ بنانے کیلئے ملکی سیاست میں برداشت، رواداری اور مفاہمت کو پروان چڑھانا بہت ضروری ہے۔آج میںانٹرنیشنل وومن ڈے کے موقع پر اپنا ہفتہ وار کالم شہید رانی کے نام منسوب کرتے ہوئے اپنا یہ عہد دہرانا چاہتا ہوں کہ میں سیاست کو عبادت کا درجہ دوں گا اور محترمہ کے نقش قدم پر چلتے ہوئے عوام کی خدمت کو اپنی ترجیحات میںہمیشہ سرفہرست رکھوں گا۔میری خواہش ہے کہ قومی اسمبلی خواتین کا عالمی دن پاکستان میں محترمہ بے نظیر بھٹو سے منسوب کرنے کیلئے قرارداد منظور کرے اور عالمی سطح پر خواتین کو بااختیار بنانے کیلئے اقوام متحدہ کے تحت انٹرنیشنل بے نظیر بھٹو ڈے منانے کے انتظامات بھی کیے جائیں۔

(کالم نگار کے نام کیساتھ ایس ایم ایس اور واٹس ایپ رائےدیں00923004647998)

غیرملکی میڈیا کے مطابق اسرائیل نے یہودی آبادکاروں کے لیے 3500 رہائشی یونٹ قائم کرنے کی منظوری دیدی ہے۔

گرفتار دہشتگردوں کے قبضے سے اڈیالہ جیل کا نقشہ، ہینڈ گرنیڈ اور آئی ایس ڈیز برآمد کیے گئے۔

سابق اسپیکر خیبر پختونخوا اسمبلی مشتاق غنی اسپیکرشپ کے بعد وزارت سے بھی محروم ہوگئے، انہیں 15 رکنی کابینہ میں شامل نہیں کیا گیا اور نہ ہی وزیراعلیٰ کا مشیر یا معاون خصوصی بنایا گیا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ آج صدارتی انتخاب کے حوالے سے حکمراں اتحاد کا عشائیہ ہوگا، اس سے پہلے ایم کیو ایم کے ساتھ معاملات طے ہو جائیں گے۔

اپنے بیان میں انہوں نے کہا کہ ڈونلڈ ٹرمپ کو میراساتھ دینے والوں کی حمایت لازمی حاصل کرنا ہوگی۔

ترجمان امریکی محکمہ خارجہ میتھیو ملر نے پریس بریفنگ میں کہا کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان پرامن، تعمیری تعلقات دیکھنا چاہتے ہیں۔

اسلام آباد یونائیٹڈ کے اوپننگ بیٹر کولن منرو نے بال بوائے، سبحان خان کے لیے خصوصی پیغام میں کہا ہے کہ آپ بہت جلد پی ایس ایل کھیلیں گے۔

وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ ہمارے پاس ضائع کرنے کےلیے مزید ایک لمحہ بھی نہیں ہے۔

ممبئی کے علاقے باندرہ ویسٹ میں پالی ہل میں واقع ناروج ہل میں بالی ووڈ اداکارہ جیکولین فرنانڈیز کی رہائشی عمارت کی 17ویں منزل پر آگ لگ گئی، تاہم کسی کے زخمی ہونے کی اطلاع نہیں ہے۔

بھارتی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق سندیپ وانگا اچانک خلاف توقع روپ میں نظر آئے۔

وزات داخلہ نے قومی احتساب بیورو (نیب) کی سفارش پر نام ای سی ایل پر ڈالے۔

اکرم ساہی نے اپنے استعفے میں لکھا کہ اُن کی نیک خواہشات پاکستان ایتھلیٹکس فیڈریشن کے ساتھ ہیں۔

بالی ووڈ سپر اسٹار شاہ رخ خان چند روز قبل مکیش امبانی کے بیٹے اننت امبانی کی شادی کی تقریب میں جام نگر میں انجوائے کرتےہوئے بڑے مسرور نظر آئے۔

ہر بیٹر کا کھیلنے کا اپنا اسٹائل ہوتا ہے، بابر اعظم کا کھیل دیکھ کر اسکی تعریف بنتی ہے، ویسٹ انڈین لیجنڈ

یورپی فضائی حدود کے بہتر انتظام، یونین میں ہوائی جہازوں کی پرواز کے راستوں کو بہتر بنانے اور پروازوں میں تاخیر کو کم کرنے کیلئے یورپی پارلیمنٹ اور یورپی کونسل کے درمیان ' سنگل یورپی اسکائی پالیسی ' پر ابتدائی معاہدہ ہو گیا۔

لاہور قلندرز کے 163 رنز کے ہدف کے تعاقب میں اسلام آباد یونائیٹڈ کی ٹیم 145 رنز بناسکی۔

QOSHE - ڈاکٹر رمیش کمار وانکوانی - ڈاکٹر رمیش کمار وانکوانی
menu_open
Columnists Actual . Favourites . Archive
We use cookies to provide some features and experiences in QOSHE

More information  .  Close
Aa Aa Aa
- A +

ڈاکٹر رمیش کمار وانکوانی

10 0
07.03.2024

پاکستان سمیت دنیا بھر میں ہر سال آٹھ مارچ کو خواتین کا عالمی دن منایا جاتا ہے، تاریخی طور پریہ عالمی دن گزشتہ صدی میں1908ء میں نیویارک شہر سے متعارف ہوا جب وہاں لگ بھگ پندرہ ہزار خواتین نے بہتر روزگار کے مواقع ، بہتر تنخواہوں اور ووٹ کے حق کیلئے مارچ کیا،دوسال بعد کوپن ہیگن میں منعقدہ انٹرنیشنل کانفرنس آف ورکنگ ویمن میں عالمی سطح پر ایک متفقہ دن منانے کی تجویز منظور کی گئی، بعد ازاں اقوام متحدہ نے 1975ء میں انٹرنشنل وومن ڈے کو باضابطہ تسلیم کرتے ہوئے سالانہ طور پر منانا شروع کردیا۔آج جب میں نے انٹرنیشنل وومن ڈے کے حوالے سے اپنا کالم تحریر کرنا چاہا تو میرے ذہن میںپاکستان کی ایک ہی خاتون قدآور شخصیت کا نام گونجنے لگاجو آج ہمارے درمیان موجود نہیں لیکن اپنی شہادت کے بعد بھی کروڑوں دِلوں میں بستی ہیں، جو پاکستان کا روشن چہرہ کہلاتی تھیں، جو بطور چاروں صوبوں کی زنجیر ملک کے ہر حصے میں یکساں مقبول تھیں، جوعوام کو طاقت کا سرچشمہ قرار دیتے ہوئے سیاست کے میدان میں اعلیٰ اخلاقی اقدار کی علمبردار تھیں، جنہوں نے ہر قسم کی مشکلات کا مردانہ وار مقابلہ کیا لیکن کبھی اپنے پیارے وطن کے مفادات کو نقصان پہنچانے کا نہ سوچا، جوعوام کو روٹی، کپڑا اور مکان فراہم کرنے کیلئے پارلیمانی جدوجہد پر یقین محکم رکھتی تھیں۔مجھے یاد ہے کہ جب اقوام متحدہ نے1996ء میں پہلی مرتبہ ممبر ممالک کے مابین انٹرنیشنل وومن ڈے منانے کیلئے باقاعدہ ایک موضوع کا اعلان کیا تو پاکستان میں مسلمان دنیا کی پہلی خاتون منتخب وزیراعظم محترمہ بے نظیر بھٹو برسراقتدار تھیں،وہ عوام کو درپیش مسائل کے حل کیلئے سنجیدہ تھیں، وہ اس بات پر یقین رکھتی تھیں کہ زندگی چند روز کی ہے، اسلئے ہمیں مثبت سوچ کے ساتھ کچھ اچھا کرنا چاہئے، ہمیں لوگوں کے درمیان فاصلوں کو مٹانا چاہئے اور مثبت اندازِ فکر........

© Daily Jang


Get it on Google Play