میری ایک بہت عجیب عادت ہے۔ ایک عادت تو میں نے بوجہ انکسار کہا ہے یار دوست تو مجھے کثیر الوجوہات ہونے کی وجہ سے صرف عجوبہ کہہ کر سب کچھ کہہ ڈالتے ہیں ۔بہرحال جس عجیب عادت سے میں بہت زیادہ تنگ ہوں وہ یہ ہے کہ جب کبھی لکھنے بیٹھتا ہوں مجھے نیند آ جاتی ہے اور اگر نہیں آتی تو رات کو سوتے وقت نہیں آتی چنانچہ میں اس وقت کو غنیمت جانتے ہوئے اٹھ بیٹھتا ہوں اور کاغذ قلم تھامے ٹھوڑی کے نیچے ایک ہاتھ رکھ کر فکر سخن میں مشغول ہونے کی کوشش کرتا ہوںبس یہی وہ لمحہ ہوتا؟جب یکایک نیند آجاتی ہے ۔میں نے نیند کو خوشامد کے ذریعے رام کرنے کیلئے نیند کے فوائد پر کئی مضامین لکھے مگر جب کبھی اشاعت کیلئے بھیجے ایڈیٹر کا جواب آیا کہ جناب آپ نے ہمیں دس بارہ خالی صفحات کیوں بھیجے ہیں آئندہ اگر بھیجنے ہی ہوں تو دوچار دستے بھیجیں اور یوں عنداللّٰہ ماجور ہوں۔ خیر میں نے جاگنے کیلئے ایسی کئی کتابیں پڑھیں جن کے مصنف کا دعویٰ ہے کہ وہ تن مردہ میں بھی جان ڈال دیتے ہیں اور یہ نیند تو ان کے گھر کی باندی ہے۔ میں نے جب کبھی ایسی کوئی کتاب پڑھی اگلے ہی روز اس نابغہ روزگار کے گھر پہنچا ایک ایسے ہی صاحب میری دستک پر دھوتی اور بنیان پہنے باہر آئے اور مجھ اجنبی کو سامنے پاکر کہا میاں میں بہت مصروف آدمی ہوں آپ کو ٹائم لیکر آنا چاہئے تھا بہرحال ان کی بندہ نوازی کہ انہوں نے مجھے اندر آنے کی اجازت دے دی، میں نے عرض کی کہ حضرت جب کبھی کچھ لکھنے بیٹھتا ہوں فوراً نیند آ جاتی ہے جبکہ آپ کی آنکھوں کی لالی بتاتی ہے کہ آپ ماشااللّٰہ کئی دنوں سے نہیں سوئے ۔یہ سن کر وہ اپنی جگہ سے اٹھے بہت محبت سے میرے ہاتھ تھامے اور کہا میں آپ کو جاگنے کا نسخہ بتا دیتا ہوں مگر اس کے عوض آپ بھی مجھے کچھ عنایت کریں گے۔میں نے فوراً ہامی بھری تو بولے میں آپ کو جاگنے کا نسخہ بتا دیتا ہوں آپ پلیز مجھے سونے کا نسخہ بتا دیں یہ جو میں نے اتنی کتابیں لکھی ہیں نیند نہ آ سکنے کی وجہ سے لکھی ہیں اس پر ہم دونوں کو ایک دوسرے پر بہت ترس آیا ،اس وقت میرے بیگ میں ایک شاعر کے تین چار نسخے موجود تھے جو اس نے ایک دن میں لکھے تھے اور تین چار مجموعے ایک دن میں تیار کرنا اس کا روز کا معمول تھا میں نے یہ نایاب تحفہ ان کی خدمت میں پیش کیا اور عرض کی کہ آپ اللّٰہ کا نام لیکر آج ہی سے یہ پڑھنا شروع کریں اگر نیند نہ آئی تو قیامت کے روز آپ کا ہاتھ اور میرا دامن ہو گا، یہ سن کر وہ اتنے ایکسائیڈ ہوئے کہ فوراً ایک کتاب کھولی اور پڑھنا شروع کر دی ابھی دو صفحات ہی پڑھے تھےکہ ان کے خراٹے سنائی دینے لگے چنانچہ میں ان سے اجازت بھی طلب نہ کرسکا اور مایوس و ناکامران واپس گھر کو چل دیا۔

اور ہاں مسلسل محو خواب رہنے کی وجہ سے میں خلل دماغ کا شکار بھی ہو چکا ہوں اور پھر اس کے نتیجے میں عجیب وغریب قسم کے تو ہمات مجھے اپنے گھیرے میں لئے رکھتے ہیں مثلاً ایک وہم تو میرا پیچھا ہی نہیں چھوڑتا کہ پاکستان میں جتنی حکومتیں بنتی ہیں وہ ووٹوں سے نہیں میرے ’’کن‘‘ کہنے سے بنتی ہیں اور اس کےساتھ ہی ’’فیکون‘‘ کی نوبت آ جاتی ہے اور جب میں چاہتا ہوں یہ راتوں رات زمیں بوس ہو جاتی ہیں اس حوالے سے ایک عجیب بات یہ ہے کہ اب سب لوگ میری اس مجہول سی بات پر یقین بھی کرنے لگے ہیں۔ اللّٰہ مجھے معاف کرے میں کئی دفعہ خود کو ولی اللّٰہ بھی کہنے لگتا ہوں اور دعویٰ کرتا ہوں کہ میرے در سے کبھی کوئی سوالی خالی ہاتھ نہیں گیا ان میں ظالم بھی ہوتے ہیں مظلوم بھی ،امیر بھی اور غریب بھی ،میں صرف اپنے ہونٹ ہلاتا ہوں جس سے مخاطب سمجھے کہ میں دم کرنے لگا ہوں مگر یہ محض ایک نفسیاتی حربہ ہوتا ہے اور پھر پھونک مار دیتا ہوں اس کے نتیجے میں امیر ،امیر اور غریب، غریب ہی رہتا ہے مریض بھی اپنا مرض لیکر ہی واپس جاتا ہے جس عورت کو بانجھ ڈیکلیئرکیا گیا ہوتا ہے وہ خالی گود ہی واپس چلی جاتی ،اِلایہ کہ مجھ سے بڑا کوئی ولی اسے پھونک مارے اور اللّٰہ اس کی گودہری کر دے۔ حیرت کی بات یہ ہے کہ لاکھوں میں سے کوئی ایک سوالی بھی من کی مراد پا جائے وہ فی سبیل اللّٰہ میرا پبلک ریلیشن آفیسر بن جاتا ہے یہ سب کچھ میرا واہمہ ہے،میں صرف سوچتا ہوں کہ ایسا ہوسکتا ہے کیونکہ میں نے ایسے سینکڑوں اولیائے کرام اور پیران عظام کی دکانوں پر مریدین کے ٹھٹھ لگے دیکھے ہیں۔

سارا سال سوئے رہنے کی وجہ سے ذہنی خلل نے اور بھی بہت سے کرشمے مجھے دکھائے ہیں اگر وہ سب بیان کرنے لگوں تو یہ داستان ہیر رانجھے سے بھی طویل ہو جائے گی اور آخر میں یہ کہ اس کالم کا مقصد آپ لوگوں سے دعا کرانا ہے کہ اللّٰہ تعالیٰ میری برس ہا برس کی نیند سے جان چھڑائے اور یوں میں دنیا کو کھلی آنکھوں سے دیکھ سکوں لیکن اگر پوری قوم میری ہی طرح برس ہا برس سے سو رہی ہے تو پھر میں اس کے جاگنے کی دعا کرو ںگا اور میں اپنا یہ واہمہ تو بیان کر ہی چکا ہوں کہ میں خود بہت بڑا ولی اللّٰہ ہوں۔

پیپلز پارٹی پارلیمنٹیرنز کے صدر آصف علی زردای کے صدر منتخب ہونے کی خوشی میں پیپلز پارٹی کے جیالوں نے جشن منایا، بھنگڑے ڈالے، آتش بازی کا مظاہرہ کیا۔

کراچی کنگز کے ذاہد محمود کا کہنا ہے کہ ہمارے لیے ہر میچ اہم ہے، کوشش تھی ٹیم کے لیے جہاں موقع ملے پرفارم کروں۔

غزہ کے فلسطینیوں کو بمباری کے ساتھ بھوک سے مارنے کی اسرائیلی سازش، شمالی غزہ میں کھانے پینے کی قلت سے مزید 2 فلسطینی شہید ہوگئے۔

کراچی کنگز، کوئٹہ گلیڈی ایٹرز اور اسلام آباد یونائیٹڈ کے درمیان پلے آف میں پہنچنے کےلیے رسہ کشی جاری ہے۔

پاکستان میں ایرانی سفیر ڈاکٹر رضا امیری نے آصف زرداری کو صدرِ پاکستان منتخب ہونے پر مبارکباد دی ہے۔

مسلم لیگ (ن) کے سینیٹر عرفان صدیقی نے کہا ہے کہ آصف زرداری سب سے پہلے ایوانِ صدر کو غسلِ جمہوریت دیں گے۔

عبداللّٰہ نے کہا کہ شعیب ملک تجربہ کار بیٹر ہیں۔

وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈا پور نے مینڈیٹ چوری کے خلاف کل پرامن احتجاج کا اعلان کردیا۔

سلمان خان کو گھر کی مرغی دال برابر نہیں محسوس کرنا چاہیے، سیٹ پر انہیں ایک سپر اسٹار کی ہی عزت دی جاتی ہے، بھارتی اداکار

مذکورہ واقعہ آسٹریلیا کی ریاست وکٹوریہ میں پیش آیا جس کی ویڈیو بھی سوشل میڈیا پر وائرل ہوگئی۔

بارش کے باعث دبئی میں عرب امارات اور اسکاٹ لینڈ کا ایک روزہ میچ بھی منسوخ کردیا گیا۔

حکومتی اتحادی جماعت استحکام پاکستان پارٹی (آئی پی پی) کے رہنما جہانگیر ترین نے لودھراں میں انفارمیشن ٹیکنالوجی کا جدید ادارہ بنانے کی خواہش کا اظہار کردیا۔

فہیم اشرف نے کہا کہ پاکستان میں قومی ٹیم سے زیادہ پی ایس ایل کے میچ دیکھے جاتے ہیں، پی ایس ایل کا دنیا میں نام ہے۔

سفیر پاکستان نے اس فیسٹیول میں شرکت کرنے والے تمام اداروں میں تعریفی سرٹیفکیٹ تقسیم کیے۔

آئی ایس پی آر کا کہنا ہے کہ کلیرنس آپریشن کے دوران سیکیورٹی فورسز نے مزید 4 دہشت گردوں کو ہلاک کیا۔

کراچی کنگز کے شعیب ملک نے آخری گیند پر چوکا لگا کر اپنی ٹیم کو اہم کامیابی دلوادی۔

QOSHE - عطا ء الحق قاسمی - عطا ء الحق قاسمی
menu_open
Columnists Actual . Favourites . Archive
We use cookies to provide some features and experiences in QOSHE

More information  .  Close
Aa Aa Aa
- A +

عطا ء الحق قاسمی

29 0
10.03.2024

میری ایک بہت عجیب عادت ہے۔ ایک عادت تو میں نے بوجہ انکسار کہا ہے یار دوست تو مجھے کثیر الوجوہات ہونے کی وجہ سے صرف عجوبہ کہہ کر سب کچھ کہہ ڈالتے ہیں ۔بہرحال جس عجیب عادت سے میں بہت زیادہ تنگ ہوں وہ یہ ہے کہ جب کبھی لکھنے بیٹھتا ہوں مجھے نیند آ جاتی ہے اور اگر نہیں آتی تو رات کو سوتے وقت نہیں آتی چنانچہ میں اس وقت کو غنیمت جانتے ہوئے اٹھ بیٹھتا ہوں اور کاغذ قلم تھامے ٹھوڑی کے نیچے ایک ہاتھ رکھ کر فکر سخن میں مشغول ہونے کی کوشش کرتا ہوںبس یہی وہ لمحہ ہوتا؟جب یکایک نیند آجاتی ہے ۔میں نے نیند کو خوشامد کے ذریعے رام کرنے کیلئے نیند کے فوائد پر کئی مضامین لکھے مگر جب کبھی اشاعت کیلئے بھیجے ایڈیٹر کا جواب آیا کہ جناب آپ نے ہمیں دس بارہ خالی صفحات کیوں بھیجے ہیں آئندہ اگر بھیجنے ہی ہوں تو دوچار دستے بھیجیں اور یوں عنداللّٰہ ماجور ہوں۔ خیر میں نے جاگنے کیلئے ایسی کئی کتابیں پڑھیں جن کے مصنف کا دعویٰ ہے کہ وہ تن مردہ میں بھی جان ڈال دیتے ہیں اور یہ نیند تو ان کے گھر کی باندی ہے۔ میں نے جب کبھی ایسی کوئی کتاب پڑھی اگلے ہی روز اس نابغہ روزگار کے گھر پہنچا ایک ایسے ہی صاحب میری دستک پر دھوتی اور بنیان پہنے باہر آئے اور مجھ اجنبی کو سامنے پاکر کہا میاں میں بہت مصروف آدمی ہوں آپ کو ٹائم لیکر آنا چاہئے تھا بہرحال ان کی بندہ نوازی کہ انہوں نے مجھے اندر آنے کی اجازت دے دی، میں نے عرض کی کہ حضرت جب کبھی کچھ لکھنے بیٹھتا ہوں فوراً نیند آ جاتی ہے جبکہ آپ کی آنکھوں کی لالی بتاتی ہے کہ آپ ماشااللّٰہ کئی دنوں سے نہیں سوئے ۔یہ سن کر وہ اپنی جگہ سے اٹھے بہت محبت سے میرے ہاتھ تھامے اور کہا میں آپ کو جاگنے کا نسخہ بتا دیتا ہوں مگر اس کے عوض........

© Daily Jang


Get it on Google Play