پاکستان تحریک انصاف کی منفی سیاست سے اختلاف رکھنے والا اندرونی دھڑا یہ ماننے کے لئے تیار نہیں کہ عمران خان کسی بھی سطح پر اپنے مخالفین سے اس حد تک سمجھوتہ کر سکتے ہیں اور نہ ہی ان سیاسی شخصیات کے ساتھ صلاح جوئی کی پالیسی اپنا سکتے ہیں جن کی توہین کرنا اور ان کا تمسخر اڑانا ان کی سیاست کا بنیادی جزو رہا ہے۔ان مخالفین کا دعویٰ ہے کہ موقعہ کی سنگینی کے باوجود وہ کبھی اپنے مخالفین سے ہاتھ ملانے کے لئے تیار نہیں ہوتے، ان کی ان’’اوصاف‘‘ کی گواہ ماضی میں ریاست اور ریاستی اداروں کے خلاف کی جانے والی پالیسیاں ہیں جن کے نتیجے میں دنیا میں ملک کا وقار تباہ ہوا اور پاکستان دشمنوں نے اس کا فائدہ اٹھایا۔ملکی معیشت کو مزید زبوں حالی کی دلدل میں دھکیلنے کے لئے اعلانیہ بارود بجھاکر ملک کو ڈیفالٹ کرانے کے لئے منفی ہتھکنڈے اختیار کرنےIMF، کو قرض کی منظوری سے روکنے کے لئے خطوط لکھنے اور اس کے لئے کڑی شرائط رکھنے کی ترغیب دینے، عالمی فورمز پر پاکستان کو بے آبرو کرنے کی مہم چلانے یہاں تک کہ ملک کے خلاف عالمی عدالت انصاف میں مقدمہ دائر کرنے اور شاتم رسولﷺ سلمان رشدی کو مقدمہ کی پیروی کے لئے منتخب کرنے والا کیونکر صلاح جوئی کا راستہ اختیار کر سکتا ہے؟ ناقدین کا کہنا ہیں کہ جھوٹ، نفرت اور انتشار کی سیاست پر قوی یقین رکھنے والے عمران خان نے ہمیشہ جھوٹ کی بنیاد پر سیاسی بیانئے تراشے لیکن ہر بار ان کے بیانیے فاش ہوگئے۔ 35پنچروں کے بیانیے کی بنیاد پر طویل دھرنے تک رسائی حاصل کرنے والے عمران خان نے منفی سیاست کا دامن کبھی ہاتھ سے نہیں جانے دیا اور سول نافرمانی، بغاوت، ریاستی اداروں کی توہین، پی ٹی وی پر قبضہ کے قومی نشریات معطل کرنے کی سازش اور عوام میں تشدد پسندی اور نوجوان نسل کو ریاست اور ریاستی اداروں کے خلاف گندی زبان استعمال کرنے کی تربیت دینا اور جیو ٹی وی پر روزانہ پتھراؤ کا حکم دینا اس قومی لیڈر کے "سیاسی کارناموں" میں شامل تھے جس کی انتہا اپنے سیاسی حریف کو جھوٹے اور بے بنیاد الزامات میں ملوث کرکے عدالتوں کے ذریعے وزارت عظمیٰ سے علیحدہ کرانا اور اسٹیبلشمنٹ کے کندھوں پر بیٹھ کر کھلی دھاندلی کے ذریعے اقتدار کی کرسی حاصل کرنے پر ہوئی۔اس’’مقبوضہ اقتدار‘‘ کے حصول کے بعد قوم کو درپیش مسائل پر توجہ دینے کی بجائے اپنے سیاسی مخالفین کے خلاف سنگین انتقام کے دور کا آغاز ہوا جس میں پہلا نشانہ میڈیا اور سیاسی مخالفین تھے اور یہ سلسلہ پونے چار سال تک ان کے خلاف تحریک عدم اعتماد کی منظوری تک جاری رہا۔ اقتدار سے محروم ہونے سے قبل ایک ایسا بے سروپا بیانیہ پیش کیا کہ امریکی اسٹیبلشمنٹ ذوالفقار علی بھٹو کی طرح انہیں بھی اقتدار سے علیحدہ کرنے کی سازش کر رہی ہے، ثبوت کے طور پر امریکہ میں پاکستانی سفارتخانہ کی جانب سے حکومت پاکستان کو بھیجے جانے والے سائفر جس کے متن میں کوئی ایسی متنازع بات اشارتاً بھی موجود نہیں تھی جس سے عمران خان کو اقتدار سے علیحدہ کرنے کی سازش قرار دیا جاسکتا ہو، پیش کیا جبکہ اس دوران ایک آڈیو لیک میں عمران خان کو اپنے قریبی رفقاء یہ کہتے سنا گیا کہ اس سائفرپر بھرپور انداز میں’’کھیلنا‘‘ ہے۔عمران خان جن کے بارے سیاسی حلقوں کی رائے ہے کہ وہ، پوری طاقت کے ساتھ جھوٹ کو سچ ثابت کرنے کی اہلیت رکھتے ہیں، نے اعلیٰ سطح پر اس سائفر کی تحقیقات کا حکم صادر کردیا لیکن تحقیقاتی کمیٹی نے جس میں اعلیٰ عسکری قیادت بھی شامل تھی، عمران خان کے دعوے کی تصدیق نہیں کی۔ تاہم اقتدار سے فارغ ہونے کے بعد عمران خان کو اپنا ’’نظام سیاست‘‘ چلانے کے لئے ایک اور بیانیہ کی جستجو تھی جب لاہور سے اسلام آباد کی جانب لانگ مارچ کے دوران وزیرآباد کے مقام پر ان کے جلوس پر فائرنگ ہوگئی اور دو تین چھرے عمران خان کی ٹانگ پر بھی لگ گئے تو انہیں علاج معالجے کے لئے کسی قریبی ہسپتال میں منتقل کرنے کی بجائے لاہور میں شوکت خانم کینسر ہسپتال پہنچا دیا گیا جہاں سرجری کے ذریعے کچھ چھرے ان کی ٹانگ سے نکال دیئے گئے لیکن ابتداء میں ان چھروں کی ہیئت بلٹس میں تبدیل ہوئی اور پھر تعداد میں بتدریج اضافہ ہوتا گیا یہاں تک کہ عمران خان نے اپنی ٹانگ پر چڑھے پلستر سے اتنا ’’کھیلا‘‘ کہ یہ بیانیہ عوام میں کھیل بن کر رہ گیا۔تاریخ نے کبھی عمران خان کو مطمئن نہیں دیکھا کیونکہ ان کی تمام تر ذاتی اور سیاسی زندگی تنازعات، اختلافات اور تضادات سے عبارت ہے۔اسی لئے ناقدین ان کی سیاسی صلاح جوئی کو بھی طوفان کا پیش خیمہ قرار دے رہے ہیں لیکن ابھرتے ہوئے سیاستدانوں، شیر افضل مروت اور شاندانہ گلزار کی جانب سے وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز پر قتل کے الزامات عائد کردئیے جو پی ٹی آئی کے لئے بدشگون ثابت ہوسکتے ہیں۔

مکہ مکرمہ میں رمضان کی پہلی تراویح ادا کی گئی، مسجدالحرام میں لاکھوں زائرین، نمازیوں کا اجتماع ہوا۔

مغربی ہواؤں کا سسٹم بلوچستان میں موجود ہے اور مختلف اضلاع سے بارش کی اطلاعات موصول ہوئی ہیں۔

مسلم لیگ (ن) کے سینیٹر مصدق ملک نے کہا ہے کہ 2 سے 4 گھنٹے کی ریلی میں کسی کو گرفتار نہیں کیا جانا چاہیے۔

پلے آف میں پہنچنے والی چار ٹیموں میں ملتان سلطانز، اسلام آباد یونائیٹڈ، پشاور زلمی اور کوئٹہ گلیڈی ایٹرز شامل ہیں۔

ذرائع کے مطابق بلوچستان کی مخلوط حکومت میں بلوچستان عوامی پارٹی بھی شامل ہوگی۔

متحدہ قومی موومنٹ کے اراکین سندھ اسمبلی نے کہا ہے کہ 2018 میں آر ٹی ایس بٹھا کر رُکن بننے والے نااہل کس منہ سے ایم کیو ایم پر الزامات لگا رہے ہیں؟

ترکیے کے صدر رجب طیب اردوان نے آصف علی زرداری کوصدر پاکستان منتخب ہونے پر مبارک باد دی ہے۔

برطانیہ میں مسلم کمیونٹی رمضان المبارک کے چاند پرایک بار پھر تقسیم ہوگئی ،جہاں دو مختلف دنوں میں رمضان کی روایت برقرار ہے۔

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کراچی کے رہنما عالمگیر خان نے کہا ہے کہ پہلے یہ لوگ کھالیں چھینتے تھے اب مینڈیٹ چھین لیا۔

پہلے تو میں جس کی چوائس کرنا ہوتی ہے اس تھوڑا دور رہتی ہوں، فرح خان

وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے ) سائبر کرائم سرکل نے آن لائن جنسی ہراسانی کے ملزم کو گرفتار کرلیا۔

وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد اعلیٰ شاہ نے میرپور خاص کے پی ڈی ایس پی کریم جیلانی کا منشیات کے کاروبار میں ملوث ہونے کا نوٹس لے لیا۔

بالی ووڈ کی معروف اداکارہ تاپسی پنو نے بالی ووڈ سپر اسٹار شاہ رخ خان کو حقیقی جینٹلمین قرار دیا ہے، انکا کہنا تھا کہ فلم ڈنکی کے دوران ان سے گلے ملنا بڑا تحفہ تھا۔

پاکستان کی بات کرتا ہوں اور کرتا رہوں گا، غیر آئینی اقدامات کا الزام لگانے والے عدالتوں میں جائیں، سابق صدر پاکستان

فہیم اشرف اور عماد وسیم سے ٹورنامنٹ کے شروع میں پرفارمنس نہیں ہوپائی، کپتان اسلام آباد یونائیٹڈ

فاتح ٹیم کی جانب سے سعود شکیل نے ناقابلِ شکست 88 رنز کی عمدہ اننگز کھیلی۔

QOSHE - شکیل انجم - شکیل انجم
menu_open
Columnists Actual . Favourites . Archive
We use cookies to provide some features and experiences in QOSHE

More information  .  Close
Aa Aa Aa
- A +

شکیل انجم

12 0
11.03.2024

پاکستان تحریک انصاف کی منفی سیاست سے اختلاف رکھنے والا اندرونی دھڑا یہ ماننے کے لئے تیار نہیں کہ عمران خان کسی بھی سطح پر اپنے مخالفین سے اس حد تک سمجھوتہ کر سکتے ہیں اور نہ ہی ان سیاسی شخصیات کے ساتھ صلاح جوئی کی پالیسی اپنا سکتے ہیں جن کی توہین کرنا اور ان کا تمسخر اڑانا ان کی سیاست کا بنیادی جزو رہا ہے۔ان مخالفین کا دعویٰ ہے کہ موقعہ کی سنگینی کے باوجود وہ کبھی اپنے مخالفین سے ہاتھ ملانے کے لئے تیار نہیں ہوتے، ان کی ان’’اوصاف‘‘ کی گواہ ماضی میں ریاست اور ریاستی اداروں کے خلاف کی جانے والی پالیسیاں ہیں جن کے نتیجے میں دنیا میں ملک کا وقار تباہ ہوا اور پاکستان دشمنوں نے اس کا فائدہ اٹھایا۔ملکی معیشت کو مزید زبوں حالی کی دلدل میں دھکیلنے کے لئے اعلانیہ بارود بجھاکر ملک کو ڈیفالٹ کرانے کے لئے منفی ہتھکنڈے اختیار کرنےIMF، کو قرض کی منظوری سے روکنے کے لئے خطوط لکھنے اور اس کے لئے کڑی شرائط رکھنے کی ترغیب دینے، عالمی فورمز پر پاکستان کو بے آبرو کرنے کی مہم چلانے یہاں تک کہ ملک کے خلاف عالمی عدالت انصاف میں مقدمہ دائر کرنے اور شاتم رسولﷺ سلمان رشدی کو مقدمہ کی پیروی کے لئے منتخب کرنے والا کیونکر صلاح جوئی کا راستہ اختیار کر سکتا ہے؟ ناقدین کا کہنا ہیں کہ جھوٹ، نفرت اور انتشار کی سیاست پر قوی یقین رکھنے والے عمران خان نے ہمیشہ جھوٹ کی بنیاد پر سیاسی بیانئے تراشے لیکن ہر بار ان کے بیانیے فاش ہوگئے۔ 35پنچروں کے بیانیے کی بنیاد پر طویل دھرنے تک رسائی حاصل کرنے والے عمران خان نے منفی سیاست کا دامن کبھی ہاتھ سے نہیں جانے دیا اور سول نافرمانی، بغاوت، ریاستی اداروں کی توہین، پی ٹی وی پر قبضہ کے قومی نشریات........

© Daily Jang


Get it on Google Play