پاکستان میں ہاتھ سے بنائے گئے فرنیچر کی عالمی سطح پر بہت زیادہ مانگ ہے۔ اس شعبے میں ہمارے پاس عالمی فرنیچر مارکیٹ میں اپنی شناخت بنانے کے وسیع مواقع موجود ہیں۔ تاہم اس شعبے کو تاحال وہ حکومتی توجہ نہیں مل سکی جس کی ضرورت ہے۔ اس شعبے کو درپیش مسائل کو حل کرنے کے لئے ایک دہائی قبل میں نے پاکستان فرنیچر کونسل کے نام سے ایک نان پرافٹ آرگنائزیشن تشکیل دی تھی تاکہ پاکستانی فرنیچر کو دنیا بھر میں متعارف کروانے کے ساتھ ساتھ اس شعبے کو جدید رجحانات سے ہم آہنگ کیا جا سکے۔ اس سلسلے میں پاکستان فرنیچر کونسل کے بورڈ آف ڈائریکٹرز نے اپنے حالیہ اجلاس میں دوبارہ اس بات پر زور دیا ہے کہ نئی حکومت فرنیچر کے شعبے کو صنعت کا درجہ دینے کے لیے فوری اقدامات کرے تاکہ اس شعبے کے پوٹینشل سے حقیقی معنوں میں فائدہ اٹھایا جا سکے۔ یہ شعبہ پاکستان کی معیشت کا ایک اہم جزو ہونے اور لاکھوں لوگوں کو روزگار فراہم کرنےکے باوجود طویل عرصے سے نظر انداز کیا جاتا رہا ہے۔ فرنیچر کے شعبے کو صنعت کا درجہ دینا محض علامتی اہمیت کا حامل نہیں ہے بلکہ اس اقدام کے ذریعے اس میں ترقی اور جدت کی راہیں کھولنے میں مدد ملے گی۔

فرنیچر سازی کو صنعت کا درجہ ملنے سے اس شعبے کو صنعتی شعبوں کے لیے حاصل مراعات، سبسڈیز اور معاون میکانزم تک رسائی حاصل ہو جائے گی۔ اس سے فرنیچر کے مینوفیکچررز کو ترقی کی منازل طے کرنے، جدت اختیار کرنے اور توسیع کے عمل کو فروغ دینے کے لیے ایک قابل عمل ماحول فراہم کیا جا سکے گا۔ علاوہ ازیں یہ اقدام اس شعبے میں ملکی اور غیر ملکی سرمایہ کاری کے راستے کھولے گا۔ مزید برآں صنعت کا درجہ فنانس اور کریڈٹ کی سہولتوں تک رسائی کو آسان بنائے گا، فرنیچر مینوفیکچررز کو ٹیکنالوجی کو اپ گریڈ کرنے اور پیداواری صلاحیت کو بہتر بنانے کے لیے بااختیار بنائے گا۔ عالمی مارکیٹ میں بڑھتی ہوئی مسابقت کے ساتھ، صنعت کی حیثیت سے تقویت پا کر، پاکستانی فرنیچر دنیا بھر میں ایک برینڈ کے طور پر اپنی جگہ بنا سکتا ہے۔ اس وقت عالمی فرنیچر مارکیٹ تیزی سے وسیع ہو رہی ہے اور جیسے جیسے شہری آبادیوں میں اضافہ ہو رہا ہے فرنیچر کی مانگ بھی بڑھ رہی ہے۔ اس مانگ کو پورا کرنے کے لئے پاکستان اپنی ہنرمند افرادی قوت، مسابقتی پیداواری لاگت اور دستکاری کی مہارت کے باعث اس مانگ کو پورا کرنے کے لیے بہترین پوزیشن میں ہے۔

فرنیچر کے شعبے کو صنعت کا درجہ دینے اور حکومت کی جانب سے مناسب توجہ اور تعاون پاکستانی فرنیچر کو بین الاقوامی مارکیٹ میں اپنی جگہ بنانے کے ساتھ ساتھ برآمدات بڑھانے اور قیمتی زرمبادلہ کمانے میں معاون ثابت ہو گا۔ اس سلسلے میں عالمی مارکیٹوں تک رسائی، فرنیچر کے معیار اور ڈیزائن میں بہتری، مارکیٹنگ اور فروخت کے لیے ڈیجیٹل پلیٹ فارمز کا قیام اہم ثابت ہو سکتا ہے۔ اس طرح پاکستان عالمی فرنیچر مارکیٹ میں ایک اہم کھلاڑی کے طور پر ابھر سکتا ہے۔ اس سے ناصرف فرنیچر سازی سے وابستہ ہنرمندوں کو اجرت اور روزگار کی فراہمی میں بہتری آئے گی بلکہ برآمدی محصولات اور معاشی خوشحالی میں بھی نمایاں اضافہ ہو گا۔ نو منتخب حکومت کے لیے ضروری ہے کہ وہ اس صلاحیت کا ادراک کرے اور فرنیچر کی دنیا میں پاکستان کی کامیابی کی راہ ہموار کرنے کے لیے تیزی سے فیصلہ کن انداز میں کام کرے۔اس کے لئے فرنیچر سازی کے شعبے کو درپیش دیگر مسائل کا حل بھی انتہائی ضروری ہے۔ یہاں یہ بات اہم ہے کہ فرنیچر مینوفیکچررز کو بینکوں اور دیگر مالیاتی اداروں سے مناسب مالی اعانت اور کریڈٹ کی سہولتیں نہ ہونے کے برابر ہیں۔ بینک اور مالیاتی ادارے فرنیچر کی صنعت کو وہ اہمیت دینے کے لئے تیار نہیں ہیں جو اسے ملنی چاہیے۔ اس وجہ سے ٹیکنالوجی، انفراسٹرکچر اور توسیع میں سرمایہ کاری کا عمل انتہائی سست روی کا شکار ہے۔ سرمائے کی قلت کے باعث ملک میں فرنیچر کی صنعت عشروں پرانی فرسودہ ٹیکنالوجی پر انحصار کرتی ہے۔ اس طرح جدید مشینری اور آلات میں محدود سرمایہ کاری فرنیچر مینوفیکچررز کی پیداوار اور کارکردگی کو بڑھانے میں ایک بڑی رکاوٹ ثابت ہو رہی ہے۔ اگرچہ ہمارے پاس دستکاری کی صدیوں پرانی روایت نسل در نسل آگے بڑھ رہی ہے لیکن فرنیچر کی عالمی مارکیٹ میں گاہکوں کی پسند اور تقاضوں کو پورا کرنے کے لئے جدید ڈیزائن اور پیداواری معیارات پر پورا اترنے کے لیے اعلیٰ مہارت اور تربیت کی بھی اشد ضرورت ہے۔ اس لحاظ سے یہ کہنا بیجا نہ ہو گا کہ ہنر مندوں کی تربیت کے فقدان کا فرق صنعت میں جدت اور معیار کی بہتری میں رکاوٹ ہے۔

فرنیچر سازی کی صنعت کو درپیش مسائل میں ایک بڑا مسئلہ یہ بھی ہے کہ ملک میں فرنیچر کی مارکیٹ بہت زیادہ بکھری ہوئی ہے جبکہ بہت سے مینوفیکچررز چھوٹے پیمانے پر الگ الگ کام کر رہے ہیں۔ اس سے فرنیچر سازی کی بطور صنعت ترقی کا عمل سست روی کا شکار ہے۔ فرنیچر سازی کی صنعت کا یہ پہلو باہمی مسابقت کو بڑھانے اور سپلائرز و دیگر اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ سازگار شرائط پر بات چیت کے عمل کو مشکل بناتا ہے۔ اسی وجہ سے پاکستانی فرنیچر کو اکثر و بیشتر کم معیار اور نا پائیداری سے منسلک کیا جاتا ہے جس سے بین الاقوامی مارکیٹ میں اس کی ساکھ متاثر ہوتی ہے۔ اس تاثر پر قابو پانے اور پاکستانی فرنیچر کو معیار اور دستکاری کی علامت کے طور پرمتعارف کرانے کے لیے مصنوعات کی ترقی اور برانڈنگ میں ٹھوس کوششوں اور سرمایہ کاری کی ضرورت ہے۔ علاوہ ازیں ٹیکس لگانے کی پیچیدہ پالیسیاں، بوجھل بیوروکریٹک طریقہ کار، معیارات اور قواعد وضوابط کے متضاد نفاذ جیسے مسائل کو ریگولیٹری عمل بہتر بنا کر حل کیا جا سکتا ہے۔ اس سے فرنیچر مینوفیکچررز کیلئے کاروبار کرنے میں آسانی پیدا ہو گی۔ اس کے لیے حکومت، فرنیچر مینوفیکچررز اور متعلقہ اداروں اور اسٹیک ہولڈرز کے درمیان تعاون کی ضرورت ہے۔

حرمین شریفین اتھارٹی میں دینی امور کے سربراہ شیخ ڈاکٹر عبدالرحمٰن السدیس کا کہنا ہے کہ ماہ رمضان دنیا بھر کے مسلمانوں کے لیے بہتری لائے گا۔

مکہ مکرمہ میں رمضان کی پہلی تراویح ادا کی گئی، مسجدالحرام میں لاکھوں زائرین، نمازیوں کا اجتماع ہوا۔

مغربی ہواؤں کا سسٹم بلوچستان میں موجود ہے اور مختلف اضلاع سے بارش کی اطلاعات موصول ہوئی ہیں۔

مسلم لیگ (ن) کے سینیٹر مصدق ملک نے کہا ہے کہ 2 سے 4 گھنٹے کی ریلی میں کسی کو گرفتار نہیں کیا جانا چاہیے۔

پلے آف میں پہنچنے والی چار ٹیموں میں ملتان سلطانز، اسلام آباد یونائیٹڈ، پشاور زلمی اور کوئٹہ گلیڈی ایٹرز شامل ہیں۔

ذرائع کے مطابق بلوچستان کی مخلوط حکومت میں بلوچستان عوامی پارٹی بھی شامل ہوگی۔

متحدہ قومی موومنٹ کے اراکین سندھ اسمبلی نے کہا ہے کہ 2018 میں آر ٹی ایس بٹھا کر رُکن بننے والے نااہل کس منہ سے ایم کیو ایم پر الزامات لگا رہے ہیں؟

ترکیے کے صدر رجب طیب اردوان نے آصف علی زرداری کوصدر پاکستان منتخب ہونے پر مبارک باد دی ہے۔

برطانیہ میں مسلم کمیونٹی رمضان المبارک کے چاند پرایک بار پھر تقسیم ہوگئی ،جہاں دو مختلف دنوں میں رمضان کی روایت برقرار ہے۔

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کراچی کے رہنما عالمگیر خان نے کہا ہے کہ پہلے یہ لوگ کھالیں چھینتے تھے اب مینڈیٹ چھین لیا۔

پہلے تو میں جس کی چوائس کرنا ہوتی ہے اس تھوڑا دور رہتی ہوں، فرح خان

وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد اعلیٰ شاہ نے میرپور خاص کے پی ڈی ایس پی کریم جیلانی کا منشیات کے کاروبار میں ملوث ہونے کا نوٹس لے لیا۔

بالی ووڈ کی معروف اداکارہ تاپسی پنو نے بالی ووڈ سپر اسٹار شاہ رخ خان کو حقیقی جینٹلمین قرار دیا ہے، انکا کہنا تھا کہ فلم ڈنکی کے دوران ان سے گلے ملنا بڑا تحفہ تھا۔

پاکستان کی بات کرتا ہوں اور کرتا رہوں گا، غیر آئینی اقدامات کا الزام لگانے والے عدالتوں میں جائیں، سابق صدر پاکستان

فہیم اشرف اور عماد وسیم سے ٹورنامنٹ کے شروع میں پرفارمنس نہیں ہوپائی، کپتان اسلام آباد یونائیٹڈ

فاتح ٹیم کی جانب سے سعود شکیل نے ناقابلِ شکست 88 رنز کی عمدہ اننگز کھیلی۔

QOSHE - کاشف اشفاق - کاشف اشفاق
menu_open
Columnists Actual . Favourites . Archive
We use cookies to provide some features and experiences in QOSHE

More information  .  Close
Aa Aa Aa
- A +

کاشف اشفاق

12 1
11.03.2024

پاکستان میں ہاتھ سے بنائے گئے فرنیچر کی عالمی سطح پر بہت زیادہ مانگ ہے۔ اس شعبے میں ہمارے پاس عالمی فرنیچر مارکیٹ میں اپنی شناخت بنانے کے وسیع مواقع موجود ہیں۔ تاہم اس شعبے کو تاحال وہ حکومتی توجہ نہیں مل سکی جس کی ضرورت ہے۔ اس شعبے کو درپیش مسائل کو حل کرنے کے لئے ایک دہائی قبل میں نے پاکستان فرنیچر کونسل کے نام سے ایک نان پرافٹ آرگنائزیشن تشکیل دی تھی تاکہ پاکستانی فرنیچر کو دنیا بھر میں متعارف کروانے کے ساتھ ساتھ اس شعبے کو جدید رجحانات سے ہم آہنگ کیا جا سکے۔ اس سلسلے میں پاکستان فرنیچر کونسل کے بورڈ آف ڈائریکٹرز نے اپنے حالیہ اجلاس میں دوبارہ اس بات پر زور دیا ہے کہ نئی حکومت فرنیچر کے شعبے کو صنعت کا درجہ دینے کے لیے فوری اقدامات کرے تاکہ اس شعبے کے پوٹینشل سے حقیقی معنوں میں فائدہ اٹھایا جا سکے۔ یہ شعبہ پاکستان کی معیشت کا ایک اہم جزو ہونے اور لاکھوں لوگوں کو روزگار فراہم کرنےکے باوجود طویل عرصے سے نظر انداز کیا جاتا رہا ہے۔ فرنیچر کے شعبے کو صنعت کا درجہ دینا محض علامتی اہمیت کا حامل نہیں ہے بلکہ اس اقدام کے ذریعے اس میں ترقی اور جدت کی راہیں کھولنے میں مدد ملے گی۔

فرنیچر سازی کو صنعت کا درجہ ملنے سے اس شعبے کو صنعتی شعبوں کے لیے حاصل مراعات، سبسڈیز اور معاون میکانزم تک رسائی حاصل ہو جائے گی۔ اس سے فرنیچر کے مینوفیکچررز کو ترقی کی منازل طے کرنے، جدت اختیار کرنے اور توسیع کے عمل کو فروغ دینے کے لیے ایک قابل عمل ماحول فراہم کیا جا سکے گا۔ علاوہ ازیں یہ اقدام اس شعبے میں ملکی اور غیر ملکی سرمایہ کاری کے راستے کھولے گا۔ مزید برآں صنعت کا درجہ فنانس اور کریڈٹ کی سہولتوں تک رسائی کو آسان بنائے گا، فرنیچر مینوفیکچررز کو ٹیکنالوجی کو اپ گریڈ کرنے اور پیداواری صلاحیت کو بہتر بنانے کے لیے بااختیار بنائے گا۔ عالمی مارکیٹ میں بڑھتی ہوئی مسابقت کے ساتھ، صنعت کی حیثیت سے تقویت پا کر، پاکستانی فرنیچر دنیا بھر میں ایک........

© Daily Jang


Get it on Google Play