میں اتنا خوش نصیب ہوں کہ سحری کے وقت اگرچہ میری آنکھیں نیند سے بوجھل تھیں مگر مشیت ایزدی تھی کہ میں روزے کی سعادت سے محروم نہ رہ جائوں چنانچہ سحری کے وقت ڈھول بجا کر لوگوں کو جگانے والے مسلسل اپنا یہ فریضہ انجام دیتے ہیں مگر میں جاگنے کی بجائے ڈھول کی تھاپ کو انجوائے کرتا آنکھیں موندے لیٹا رہا، انہیں بھی شاید اندازہ ہو گیا تھا کہ اس گھر کے ایک فرد کو شیطان تھپکیاں دے کر سلا رہا ہے چنانچہ وہ آگے جانے کی بجائے میرے گھر کے سامنے اپنا کام پہلے سے زیادہ زور شور سے انجام دینے لگے چنانچہ انہیںاس نیکی کا اجر دلانےکیلئے میں تھوڑی دیر بعد اٹھ کر بیٹھ گیا اہلخانہ کےساتھ بیٹھ کر انواع واقسام کی سحری کھائی پھر نماز کیلئےقریبی مسجد گیا مجھے تیسری صف میں جگہ ملی تھی میرے برابر میں علامہ شکم پرور لدھیانوی کھڑے تھے انہوں نےسلام پھیرتے ہی کہا ’’برادر روزہ بہت لگ رہا ہے ‘‘

گھر واپس آیا تو باورچی خانے سے سحری کے کھانوں کی بھینی بھینی خوشبو فضا کو معطر کئے ہوئے تھی مگر الحمدللہ میرا ایمان اتنا کمزور نہیں کہ آسانی سے شیطان کے بہکاوے میں آ جائوں چنانچہ میں نے کچھ دیر آرام کیا پھر اپنے ایک دیرینہ دوست کی بیمار پرسی کیلئے ریلوے اسٹیشن کی راہ لی اور ملتان کا ٹکٹ خرید کر پلیٹ فارم پر آ گیا وہاں تو سماں ہی کچھ اور تھا پورے شہر میں کھانے پینے کی ایک دکان بھی کھلی نہیں تھی مگر ادھر پلیٹ فارم پر انواع واقسام کے کھانے دستیاب تھے اور بلاتفریق مذہب اس شدومد سےلذت کام و دہن میں مصروف تھے جیسے اس حوالے سے کوئی کمی رہ گئی تو وہ شیطان کو کیسے منہ دکھائیں گے۔ دریں اثنا میری نظر ایک طرح دار باریش اور طول وعرض میں پھیلی ہوئی توند کے مالک پر پڑی ارے یہ تو اپنے علامہ شکم پرور لدھیانوی تھے میں ان کے پاس گیا اور دیکھا کہ وہ ایک شریف النفس قسم کے انسان کو بتا رہے تھے کہ وہ کراچی ایک مرگ میں شرکت کیلئے جا رہے ہیں اجنبی نے بتایا کہ وہ بھی حیدرآباد کسی تقریب میں شرکت کے لئے جا رہا ہے، یہ سن کر علامہ صاحب نے دو پلیٹ بریانی کا آرڈر دیا تو اس اجنبی نے کہا جناب میں روزے سے ہوں جس پر علامہ صاحب نے کہا الحمدللہ میں بھی روزے سے ہوں مگر سفر میں روزہ معاف ہوتا ہے بلکہ اس میں ثواب کا بھی ایک پہلو ہے اور وہ یہ کہ اپنے ہم سفر کو بھی کھانے میں شریک کیا جائے میں نے علامہ کو اس گفتگو کے دوران اس وقت ٹوکا جب وہ بریانی کی پوری پلیٹ کو صاف کر چکے تھے اور وہ اجنبی اس نیکی پر بل ادا کرتے ہوئے ان کا شکریہ ادا کررہا تھا ۔علامہ نے اچانک مجھے اپنے سامنے پایا تو مجال ہے کہ شرمندگی کی کوئی رمق ان کے چہرے پر نظر آئی ہو بلکہ اپنے زبردستی کے میزبان کو مخاطب کر کے کہا آج آپ کا نیکیاں کمانے کا دن ہے ایک پلیٹ ان صاحب کیلئے آرڈر کریں میں نے کہا علامہ تمہیں تو پتہ ہے کہ میں روزے سے ہوں انہوں نے وہی جواب دیا کہ مسافر کو دوران سفر روزے سے مبرا رکھا گیا ہے میں نے عرض کی حضور میں نے اونٹوں پر سفر نہیں کرنا جس میں کئی دن لگ جاتے ہیں یہ قریب ہی تو ملتان ہے روزے دار ہوں جاکر افطار کروں گا ۔علامہ صاحب سے کسی بھی مسئلے پر حسب خواہش فتویٰ لیا جا سکتا ہے وہ اجنبی اللہ جانے علامہ کی کس بات سے متاثر ہوئے کہ ٹرین میں سوار ہوتے وقت کچھ رقم ان کی جیب میں ڈالتے ہوئے کہا حضرت میرے لئے خاص کلمات میں دعا فرما دیا کریں ۔

میرے قارئین جانتے ہیں کہ علامہ صاحب میری پسندیدہ شخصیت ہیں میرا ارادہ بھی ان کے حوالےسے اوربہت کچھ لکھنے کا تھا مگر فیس بک پر کچھ بہت دلچسپ ’’ٹوٹوں‘‘ پر نظر پڑی سوچا آپ کی نذر بھی کر دوں مثلاً حکومت نےیکم رمضان سے گریڈ ایک سے گریڈ سات تک کے سرکاری ملازمین کو دس ہزار اور گریڈ سترہ سے گریڈ بائیس تک کے ملازمین کوپندرہ ہزار اور ریٹائرڈ سرکاری ملازمین کو روزانہ سات ہزار بار استغفار پڑھنے کیلئے کہا ہے ایک اور شاہکار ملاحظہ کریں آج عشاء کے بعد ابلیس پاکستان بھر کی تاجر تنظیموں کے نمائندوں سے آن لائن خطاب کریں گے ۔

اور اب آخر میں ضمیر جعفری کی نظم ’’میں روزے سے ہوں‘‘بھی پڑھ لیجئے کہ معاشرے کی پوری منافقت اس میں کوٹی ہوئی ہے ۔

مجھ سے مت کر یار کچھ گفتار، میں روزے سے ہوں

ہو نہ جائے تجھ سے بھی تکرار، میں روزے سے ہوں

ہر کسی سے کرب کا اظہار، میں روزے سے ہوں

دو کسی اخبار کو یہ تار، میں روزے سے ہوں

میرا روزہ اک بڑا احسان ہے لوگوں کے سر

مجھ کو ڈالو موتیے کے ہار، میں روزے سے ہوں

میں نے ہر فائل کی دمچی پر یہ مصرع لکھ دیا

کام ہو سکتا نہیں سرکار، میں روزے سے ہوں

اے مری بیوی، مرے رستے سے کچھ کترا کے چل

اے مرے بچّو، ذرا ہوشیار، میں روزے سے ہوں

شام کو بہرِ زیارت آ تو سکتا ہوں مگر

نوٹ کرلیں دوست رشتہ دار، میں روزے سے ہوں

تو یہ کہتا ہے لحَن تر ہو کوئی تازہ غزل

میں یہ کہتا ہوں کہ برخوردار، میں روزے سے ہوں

(کالم نگار کے نام کیساتھ ایس ایم ایس اور واٹس ایپ رائےدیں00923004647998)

تین روز قبل تاجر اور اس کے پارٹنرز کو سپرہائی وے سے اغوا کیا گیا تھا۔

بلوچستان کے مختلف علاقوں میں بارش برسانے والا مغربی ہواؤں کا سسٹم صوبے سے نکل گیا، بارشوں کے بعد کوئٹہ میں چلنے والی یخ بستہ ہواؤں سے سردی کی شدت میں اضافہ ہوگیا، گیس پریشر میں کمی اور بندش جبکہ بجلی کی طویل لوڈشیڈنگ نے شہریوں کی زندگی اجیرن بنادی ہے۔

بلوچستان سے خالی ہونے والی سینیٹ کی 3 نشستوں پر ضمنی انتخاب آج ہوگا، 7 امیدواروں مدمقابل ہیں۔

کراچی کے علاقے بھینس کالونی میں بیوپاری سے رقم چھین لی گئی، گزشتہ روز ہوئی واردات کی سی سی ٹی وی ویڈیو بھی سامنے آگئی۔

صدر آصف علی زرداری ہاؤس میں مختصر قیام کریں گے۔

پولیس حکام کا کہنا ہے کہ دونوں بچوں کوان کی بڑی خالہ کے گھر منتقل کر دیا گیا، گھر پر لیڈی پولیس بھی تعینات کردی گئی ہے۔

مشہور ٹیلی ویژن شو تارک مہتا کا الٹا چشمہ کے اداکاروں کی منگنی کی اطلاعات زیر گردش ہیں۔

تھانہ روجھان کی حدود میں پولیس نے ڈاکوؤں کی گاڑی کو روکنے کی کوشش کی، ڈاکوؤں اور روجھان پولیس کے درمیان فائرنگ کا تبادلہ ہوا، ترجمان پنجاب پولیس

نوجوان کرکٹرز کے ساتھ ایسے سینیئرز بھی ہیں جو خود کو بہتر کرنا چاہتے ہیں، کوچ اسلام آباد یونائیٹڈ

جنوبی بھارت اور بالی ووڈ کے معروف اداکار رجنی کانت کی بیٹی ایشوریا رجنی کانت کی اسپورٹس ڈرامہ فلم لال سلام ریلیز ہوتے ہی موضوع بحث بن گئی۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ وزیر خزانہ اور کنٹری ڈائریکٹر نے معیشت کو مستحکم بنانے کیلئے تعاون بڑھانے پر اتفاق کیا،

پولیس نے فائرنگ کے واقعے کی تحقیقات شروع کردیں۔

مشقوں میں رینجرز، جیل پولیس، بم ڈسپوزل اسکواڈ اور ریسکیو 1122 نے حصہ لیا۔

وزیر خزانہ نے مہنگائی اور شرحِ سود میں جلد کمی کی توقع، اخراجات میں کمی کا عزم بھی کیا۔

بھارتی میڈیا رپورٹ کے مطابق عرفی ایکتا کپور کی فلم "ایل ایس ڈی 2" کے ذریعے پہلی مرتبہ بڑے پردے پر نظر آنے کےلیے تیار ہیں۔

سب کمیٹی کے اجلاس سےمتعلق نوٹس جاری کردیا گیا، جس کے مطابق اجلاس میں پاک امریکا تعلقات بھی زیر بحث آئیں گے۔

QOSHE - عطا ء الحق قاسمی - عطا ء الحق قاسمی
menu_open
Columnists Actual . Favourites . Archive
We use cookies to provide some features and experiences in QOSHE

More information  .  Close
Aa Aa Aa
- A +

عطا ء الحق قاسمی

27 0
14.03.2024

میں اتنا خوش نصیب ہوں کہ سحری کے وقت اگرچہ میری آنکھیں نیند سے بوجھل تھیں مگر مشیت ایزدی تھی کہ میں روزے کی سعادت سے محروم نہ رہ جائوں چنانچہ سحری کے وقت ڈھول بجا کر لوگوں کو جگانے والے مسلسل اپنا یہ فریضہ انجام دیتے ہیں مگر میں جاگنے کی بجائے ڈھول کی تھاپ کو انجوائے کرتا آنکھیں موندے لیٹا رہا، انہیں بھی شاید اندازہ ہو گیا تھا کہ اس گھر کے ایک فرد کو شیطان تھپکیاں دے کر سلا رہا ہے چنانچہ وہ آگے جانے کی بجائے میرے گھر کے سامنے اپنا کام پہلے سے زیادہ زور شور سے انجام دینے لگے چنانچہ انہیںاس نیکی کا اجر دلانےکیلئے میں تھوڑی دیر بعد اٹھ کر بیٹھ گیا اہلخانہ کےساتھ بیٹھ کر انواع واقسام کی سحری کھائی پھر نماز کیلئےقریبی مسجد گیا مجھے تیسری صف میں جگہ ملی تھی میرے برابر میں علامہ شکم پرور لدھیانوی کھڑے تھے انہوں نےسلام پھیرتے ہی کہا ’’برادر روزہ بہت لگ رہا ہے ‘‘

گھر واپس آیا تو باورچی خانے سے سحری کے کھانوں کی بھینی بھینی خوشبو فضا کو معطر کئے ہوئے تھی مگر الحمدللہ میرا ایمان اتنا کمزور نہیں کہ آسانی سے شیطان کے بہکاوے میں آ جائوں چنانچہ میں نے کچھ دیر آرام کیا پھر اپنے ایک دیرینہ دوست کی بیمار پرسی کیلئے ریلوے اسٹیشن کی راہ لی اور ملتان کا ٹکٹ خرید کر پلیٹ فارم پر آ گیا وہاں تو سماں ہی کچھ اور تھا پورے شہر میں کھانے پینے کی ایک دکان بھی کھلی نہیں تھی مگر ادھر پلیٹ فارم پر انواع واقسام کے کھانے دستیاب تھے اور بلاتفریق مذہب اس شدومد سےلذت کام و دہن میں مصروف تھے جیسے اس حوالے سے کوئی کمی رہ گئی تو وہ شیطان کو کیسے منہ دکھائیں گے۔ دریں اثنا میری نظر ایک طرح دار باریش اور طول وعرض میں پھیلی ہوئی توند کے مالک پر پڑی ارے یہ تو اپنے علامہ شکم پرور........

© Daily Jang


Get it on Google Play