دنیا بھر کے سرمایہ کار متحدہ عرب امارات کا رخ کیوں کررہے ہیں؟۔ اس لئے کہ وہاں امن ہے اور جو جس طرح (لبرل ہو یا مذہبی یا غیرمسلم) زندگی گزارنا چاہے اسے من مرضی طریقے سے جینے کی آزادی ہے ۔ اللہ نے انہیں صرف تیل کی نعمت دی تھی لیکن اپنے ملک میں ہر ایک کو اپنے طریقے سے جینے کی آزادی دے کر وہاں کے حکمرانوں نے دنیا بھر کی ذہانتوں اور سرمایے کو اپنی طرف کھینچ لیا ۔ اس لئے آج وہ بے آب و گیا دشت ، دنیا کی جدید اور فلاحی ریاست بن گیا ہے ۔ یہی کام اب محمدبن سلمان سعودی عرب میں کررہے ہیں۔ ترکی میں یہی کام طیب اردوان نے کیا ۔ علی ہذہ القیاس

سرمایہ کار پرندوں کی مانند ہوتے ہیں ۔ وہ ایک دوسرے کو دیکھ کر پرواز کرتے ہیں ۔ پاکستان میں بیرونی سرمایہ کاری کی بے پناہ صلاحیت ہے ۔ چین اور عرب ممالک کے سرمایہ کار پاکستان آناچاہتے ہیں لیکن بدقسمتی سے یہاں ان دونوں چیزوں کا فقدان ہے جو سرمایہ کار کو اپنی طرف کھینچتی ہیں۔ یعنی امن اور من پسند زندگی گزارنے کے مواقع۔

بدقسمتی سے دہشت گردی اور انتہاپسندی ،جو سرمایہ کاری کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ ہیں ، یہاں کی سیاسی جماعتوں کی ترجیحات میں شامل ہی نہیں ۔ انہوں نے اسے فوج کے سپرد کررکھا ہے ۔تحریک طالبان کا مسئلہ جوں کا توں ہے ۔وہ اپنی تنظیم کو دوبارہ منظم کررہے ہیں ۔ کراچی تک یونٹ قائم کرلئے۔خیبرپختونخوا میں روزانہ کی بنیاد پرپولیس کی ٹارگٹ کلنگ کررہے ہیں لیکن چونکہ بفضل خدا دہشت گردی کی کوئی بڑی کارروائی نہیں ہوئی اس لئے ہم اس ایشو کو بھول گئے ہیں ۔ کچھ پتہ نہیں ان سے متعلق حکومت کی کیا پالیسی ہے ؟۔ کیا افغان طالبان کے ساتھ مل کر اس کا سیاسی حل تلاش کیا جارہا ہے یا پھر کوئی اور حکمت عملی اپنائی گئی ہے ؟ کسی کو کچھ معلوم نہیں ۔ دوسری طرف بلوچ عسکریت پسند ہیں جن کا خصوصی نشانہ بیرونی سرمایہ کار بنتے ہیں۔ ہتھیار پھینکنے کی صورت میں حکومت نے ان کیلئے عام معافی کا تواعلان کر دیا ہے لیکن اس حوالے سے کوئی جامع سیاسی حکمت عملی مفقود ہے ۔ ان حالات میں بیرونی سرمایہ کار پاکستان آنا بھی چاہےتو کیسے آئے گا اور جب تک سرمایہ کاری نہیں آتی ، معیشت بہتر نہیں ہوسکتی۔

دوسری طرف انتہاپسندی کے عفریت نے معاشرے کواپنی لپیٹ میں لے لیا ہے ۔کوئی پتہ نہیں چلتاکہ کس وقت کوئی کافر کا الزام لگائے اور لوگوں کا جم غفیر تحقیق سے قبل ملزم کو مار ڈالے ۔ اب تو نوبت یہاں تک آگئی ہے کہ اگر کسی خاتون نے عربی رسم الخط کے کپڑے پہنے ہوں تو اسے بھی اسلامی شعائر کی توہین کا مرتکب قرار دے کر لوگ مارنے چل پڑتے ہیں ۔ ان لوگوں کو ہمارے مذہبی طبقے نے جذباتی مسلمان تو بنا دیا لیکن قرآن کا یہ حکم ازبر نہیں کرایا کہ اگر کوئی فاسق آپ کے پاس کوئی خبر لے آئے تو پہلے تحقیق کرلیا کرو ۔ کہیں ایسا نہ ہو کہ آپ نادانی میں کسی کو نقصان پہنچائیںاور بعد میں اس پر ندامت ہو۔ اس سے زیادہ افسوسناک امر یہ ہے کہ مذہبی طبقات ایک ٹریڈ یونین کی شکل اختیار کر چکے ہیں ۔ اس طرح کے واقعات کی نہ ان کی طرف سے شدت کے ساتھ مذمت کی جاتی ہے اور نہ اصلاح احوال کے لئے کوئی کوشش نظر آتی ہے ۔ اس سے قبل دوست ملک سری لنکا کے ایک شہری کو توہین رسالت کا جھوٹا الزام لگا کر قتل کیا گیا لیکن مذہبی سیاسی رہنمائوں نے اس شدت سے اس کی مذمت نہیں کی ۔ بدقسمتی سے مسجد اور منبر سے مذہب کے نام پر روا رکھے گئے اس جنونیت کے خاتمے کے لئے اس بھرپور طریقے سے آوازیں اٹھتی نظر نہیں آرہی ہیں جس طریقے سے اٹھنی چاہئیں ۔ اس شدت پسندی کو روکنے کے لئے ملکی سطح پر ایک جامع پلان بنانا چاہئے لیکن بدقسمتی سے پاکستان میں سب سے غیراہم وزارت مذہبی امور کی وزارت سمجھی جاتی ہے اور جس کسی کو صرف وزارت سے راضی کرنا ہو تو اسے یہ وزارت تھما دی جاتی ہے ۔اکثر ایسے شخص کو مذہبی امور کا وزیر بنا دیاجاتا ہے جو ہماری طرح دینی علم سے آشنا نہیں ہوتا۔ یہاں تو عالم یہ ہے کہ اگر علمائے کرام سے پیغام پاکستان بھی تیار کرانا ہو تو وزارت مذہبی امور کی بجائے ، وہ کام کسی کو اور کرنا پڑتا ہے۔

چنانچہ پاکستان کو معاشی تباہی سے بچانے اور سرمایہ کار کو پاکستان کی طرف متوجہ کرنے کیلئے ضروری ہے کہ ریاست علما ، مشائخ اور بالخصوص مذہبی سیاسی جماعتوں کی مدد سے پاکستان میں ایسی فضا ہموار کرے کہ جس میں لوگ قانون ہاتھ میں نہ لیں ۔ فتوی بازی کا سلسلہ ختم ہو اور ریاست یا عدالت کا اختیار کوئی فرد اپنے ہاتھ میں لینے کی ہمت نہ کرسکے ۔ سیالکوٹ اور اچھرہ جیسے واقعات ہمیں صرف واقعات نظر آتے ہیں لیکن درحقیقت وہ ایک پورا منفی پیغام دنیا کو دیتے ہیں اور باہر کی دنیا میں پاکستان ایک ڈرائونی ریاست کے طور پر سامنے آتا ہے۔ ان حالات میں بیرونی سرمایہ کار پاکستان تو کیا آئیں گے پاکستان کی اپنی ذہانتیں اور سرمایہ کار بھی بیرون ملک فرار ہورہے ہیں ۔ یہ سلسلہ اسی طرح جاری رہا تو یہ ملک صرف انسانوں کا ایک ہجوم رہ جائے گا اور پھر اپنے بچوں کے پیٹ بھرنے کیلئے دوسروں کے پیٹ پھاڑنے کا سلسلہ زور پکڑے گا۔ خدارا کچھ کر لیجئے ، قبل اس کے کہ کچھ ہوجائے۔

(کالم نگار کے نام کیساتھ ایس ایم ایس اور واٹس ایپ رائےدیں00923004647998)

پاکستان پیپلز پارٹی نے آئندہ سینیٹ انتخابات کیلئے اپنے نامزد امیدواروں کے نام جاری کردیے ہیں۔

فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کے شعبہ سی ٹی او نے کارروائی کرکے ملک میں ٹیکس چوری کے بڑے گروہ کا سرغنہ کراچی ایئرپورٹ سے گرفتار کرلیا، ملزم آصف رزاق دینار ٹیکس چوری کے وسیع نیٹ ورک کا سرغنہ اور ماسٹر مائنڈ ہے۔

فائرنگ کے بعد ڈی ایس پی کو شدید زخمی حالت میں کمبائن ملٹری اسپتال منتقل کیا گیا لیکن وہ جانبر نہ ہو سکے۔

اسپیکر نے تحریک دوبارہ ایوان کے سامنے رکھی تو پھر کسی نے نو کی آواز لگا دی، اسپیکر نے کہا ہم نے نوٹ کرلیا ہے، کس نے نو کہا ہے۔

نوٹیفکیشن کے مطابق نئی قیمتوں کا اطلاق 16مارچ سے 31 مارچ تک ہوگا۔

آئی ایس پی آر کے مطابق وزیر اعظم شہباز شریف نے کابینہ ارکان کے ہمراہ جی ایچ کیو کا دورہ کیا۔

7 اکتوبر سے جاری اسرائیل کی ریاست دہشتگردی میں شہید فلسطینیوں کی تعداد 31 ہزار 490 ہوگئی ہے۔

پی ٹی آئی پارلیمینٹیرنز کے سیکریٹری جنرل حبیب اورکزئی نے کہا ہے کہ پی ٹی آئی سے مذاکرات کے 2 دور ہوئے۔

علی ظفر نے مزید کہا کہ کور کمیٹی کی میٹنگ میں اتحاد کے معاملے پر کوئی بات نہیں ہوئی۔

بالی ووڈ کے اسٹار اداکار عامر خان نے اپنی 90 کی دہائی کی مشہور کامیڈی فلم ’انداز اپنا اپنا‘ کے دوسرے حصے سے متعلق بڑا اشارہ دیدیا۔

بالی ووڈ سپر اسٹار امیتابھ بچن نے جمعہ کو اپنی ناسازی طبع کے بعد اسپتال میں داخل ہونے کی خبروں کے درمیان اپنے سوشل میڈیا اکائونٹ ایکس (سابق ٹوئٹر) پر ایک مخفی اور پر اسرار پوسٹ شیئر کی۔

جناح اور بڑے رفاہی اسپتال میں روزانہ کتے کے کاٹنے کے 130 سے 150 تک مریض آتے ہیں۔

حماس نے غزہ میں جنگ بندی کے حوالے سے ثالث کو تجاویز پیش کر دی ہیں۔ عرب میڈیا کے مطابق پہلے مرحلے میں فلسطینی قیدیوں کے بدلے اسرائیلی خواتین، بچوں اور عمر رسیدہ یرغمالی رہا کئے جائیں گے۔

پاکستان سپر لیگ (پی ایس ایل) 9 کے پہلے ایلیمنیٹر میں کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کے خلاف اسلام آباد یونائیٹڈ نے ٹاس جیت کر پہلے بیٹنگ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

QOSHE - سلیم صافی - سلیم صافی
menu_open
Columnists Actual . Favourites . Archive
We use cookies to provide some features and experiences in QOSHE

More information  .  Close
Aa Aa Aa
- A +

سلیم صافی

51 5
16.03.2024

دنیا بھر کے سرمایہ کار متحدہ عرب امارات کا رخ کیوں کررہے ہیں؟۔ اس لئے کہ وہاں امن ہے اور جو جس طرح (لبرل ہو یا مذہبی یا غیرمسلم) زندگی گزارنا چاہے اسے من مرضی طریقے سے جینے کی آزادی ہے ۔ اللہ نے انہیں صرف تیل کی نعمت دی تھی لیکن اپنے ملک میں ہر ایک کو اپنے طریقے سے جینے کی آزادی دے کر وہاں کے حکمرانوں نے دنیا بھر کی ذہانتوں اور سرمایے کو اپنی طرف کھینچ لیا ۔ اس لئے آج وہ بے آب و گیا دشت ، دنیا کی جدید اور فلاحی ریاست بن گیا ہے ۔ یہی کام اب محمدبن سلمان سعودی عرب میں کررہے ہیں۔ ترکی میں یہی کام طیب اردوان نے کیا ۔ علی ہذہ القیاس

سرمایہ کار پرندوں کی مانند ہوتے ہیں ۔ وہ ایک دوسرے کو دیکھ کر پرواز کرتے ہیں ۔ پاکستان میں بیرونی سرمایہ کاری کی بے پناہ صلاحیت ہے ۔ چین اور عرب ممالک کے سرمایہ کار پاکستان آناچاہتے ہیں لیکن بدقسمتی سے یہاں ان دونوں چیزوں کا فقدان ہے جو سرمایہ کار کو اپنی طرف کھینچتی ہیں۔ یعنی امن اور من پسند زندگی گزارنے کے مواقع۔

بدقسمتی سے دہشت گردی اور انتہاپسندی ،جو سرمایہ کاری کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ ہیں ، یہاں کی سیاسی جماعتوں کی ترجیحات میں شامل ہی نہیں ۔ انہوں نے اسے فوج کے سپرد کررکھا ہے ۔تحریک طالبان کا مسئلہ جوں کا توں ہے ۔وہ اپنی تنظیم کو دوبارہ منظم کررہے ہیں ۔ کراچی تک یونٹ قائم کرلئے۔خیبرپختونخوا میں روزانہ کی بنیاد پرپولیس کی ٹارگٹ کلنگ کررہے ہیں لیکن چونکہ بفضل خدا دہشت گردی کی کوئی بڑی کارروائی نہیں ہوئی اس لئے ہم اس ایشو کو بھول گئے ہیں ۔ کچھ پتہ نہیں ان سے متعلق حکومت کی کیا پالیسی ہے ؟۔ کیا افغان طالبان کے ساتھ مل کر اس کا سیاسی حل تلاش کیا جارہا ہے یا پھر کوئی اور حکمت عملی اپنائی گئی ہے ؟ کسی کو کچھ معلوم نہیں ۔ دوسری طرف بلوچ عسکریت........

© Daily Jang


Get it on Google Play