کہئے ۔ روزے کیسے جارہے ہیں۔

اللہ تعالیٰ کا شکر سب سے پہلے تو ہمیں ایک اور رمضان المبارک نصیب ہواکہ ہم مزاحمت کا ایک اور تجربہ کرسکیں، دن میں چند گھنٹے اپنی خواہشات پر قابو پاسکیں،جھوٹ سے گریز کرسکیں، اللہ تعالیٰ کے حضور عام مہینوں کی نسبت زیادہ حاضری دے سکیں، ہم تو مسجد کے ہمسائے میں ہیں، اس لیے یہ روح پرور منظر زیادہ قریب سے دیکھ سکتے ہیں کہ کس طرح بچے،نو عمر،نوجوان،بزرگ پہلے سے کہیں زیادہ تعداد میں رکوع و سجود میں دکھائی دیتے ہیں۔ بازاروں سے مالکان،ملازمین دکانیں چھوڑ کر نمازیں ادا کرنے آتے ہیں۔ پیشانیاں دمکتی ہیں، آنکھیں چمکتی ہیں، دل سے دُعائیں ہورہی ہیں۔ سب سے زیادہ گلوگیر آواز میں غزہ کے مظلومین کیلئے۔ اب تو اقوام متحدہ بھی چیخ اٹھی ہے کہ غزہ میں کال پڑا ہوا ہے، تاریخ کا غیر معمولی قحط، ہزاروں انسانوں کی زندگیاں بھوک چاٹ رہی ہے۔ عالمی خوراک پروگرام کے سربراہ کو مجبوراً یہ حقیقت بیان کرنا پڑی ہے غزہ میں انسان بھوکے مررہے ہیں،یہ بھوک اور غذا کی کم فراہمی انسانوں کی پیدا کردہ ہے، دس ہزار میں سے دو بچے غذا نہ ملنے سے روز دم توڑ رہے ہیں۔ ایک افسر کا بیانیہ یہ ہے کہ تاریخ میں اتنی تباہ کن بھوک کا سامنا کرتے لوگوں کی تعداد کبھی شُمار نہیں کی گئی۔

دنیا بھر میں مسجدوں میں صرف دعائیں ہورہی ہیں،پاکستان کے طول و عرض میں بھی ہمارے ہاتھ صرف دُعائوں کیلئے اٹھے ہیں۔ کتنے ارب انسان اپنے روز مرہ کے معمولات میں مصروف ہیں،مسلمان حکمراںاپنی عیش و عشرت میں محو ہیں، ہزاروں کی تعداد میں اللہ تعالیٰ کی اشرف ترین مخلوق کو ایک طرف بھوک سے دوسری طرف اسرائیلی بمباری، فائرنگ سے، ناکہ بندی سے مرتے دیکھ رہے ہیںکیونکہ یہ مسلمان ہیں۔ کلمۂ طیبہ پڑھنے والے ہیں، 50 سے زیادہ اسلامی ممالک ہیں، جن کے پاس دولت بھی ہے، طاقت بھی ہے، ایٹمی قوت بھی ہے، ایک چھوٹا سا ملک اسرائیل بد مست ہاتھی بنا ہوا ہے۔ ایک امدادی خیراتی ادارے ’اوکسفام‘ نے جرأت کا مظاہرہ کرتے ہوئے اسرائیل پر الزام عائد کیا ہے کہ وہ تمام عالمی انسانی قوانین کو روندتے ہوئے باقاعدہ منظّم طریقوں سے دیدہ دانستہ عالمی امداد کو غزہ میں نہیں جانے دے رہا ۔ اس بھیانک خوفناک انسانی آفت سے سب سے زیادہ متاثر ہونے والے نومولود ہیں، شیر خوار بچے ہیں۔ عالمی ادارے اب یہ کہنے پر مجبور ہیں کہ غزہ میں بچے اب کھوئے جاچکے ہیں،اپنی عمر اور قد کے تناسب سے انہیں غذا نہیں مل رہی۔ غزہ کا شمال سب سے زیادہ متاثر ہورہا ہے، قحط تو اب بھی پڑ چکا ہے،مئی میں تو باقاعدہ قحط زدہ علاقہ قرار دینا ہوگا۔ متاثرہ علاقے تک امدادی ٹرکوں کو جانے نہیں دیا جارہا۔

درد مند مسلمان محسوس کررہے ہیں کہ امریکہ اور مغرب کی شہ پر ہی اسرائیل اتنا خود سر ہوسکتا ہے کہ اسے عالمی قوانین کی پروا ہے نہ اسلامی ملکوں کی مزاحمت کا خدشہ،طاقت کے بل بوتے پر انسانیت کو ہلاکتوں سے دوچار کیا جا رہا ہے۔ فلسطینیوں کی پوری نسل کو تباہ کرنے کے منصوبے پر روزانہ بلا تعطل عملدرآمد ہورہا ہے۔ خبریں بھی نشر ہورہی ہیں۔ دنیا یہ ہولناک مناظر بھی دیکھ رہی ہے۔ خلائوں کو تسخیر کرنے والے، چاند سے انرجی حاصل کرنے کا خیال رکھنے والے،سمندر کی تہوں میں توانائی تلاش کرنے والے اعلیٰ دماغ انسانیت کی اس تذلیل اور نسل کشی پر خاموش ہیں۔دنیا نظریات سے خالی ہوچکی ہے۔ فرانس میں اب کوئی ژاں پال سارتر نہیں ہے۔ برطانیہ میں برٹرینڈرسل نہیں ہے۔ انسان اب کیا اشرف المخلوقات نہیں رہا ۔ حکمرانوں میں اب کوئی مائوزے تنگ نہیں ۔ شاہ فیصل نہیں۔ جمال ناصر نہیں۔ معمر قذافی نہیں ۔ بن باللہ نہیں ۔ ذوالفقار علی بھٹو نہیں۔ سوکارنو نہیں۔ خمینی نہیں۔

سلامتی کونسل کو انسانی سلامتی کی فکر نہیں رہی۔ اقوام متحدہ میں 200 سے زیادہ ممالک ایک امریکہ کے سامنے بے بس ہیں۔ پہلے فکر اور بصیرت کا مرکز انسان اور اس کی ضرویات ہوتی تھیں۔ اب عالمی فکر و نظر کا مرکز امریکہ اور اسکی ضروریات ہیں۔ کمیونزم امریکہ کی ناکہ بندی توڑ دیتا تھا۔ امریکہ نے مسلمانوں کو مذہبی حوالے سے ساتھ ملاکر کمیونزم کے قلعے مسمار کردیے، مشرق وسطیٰ بے اماں ہوگیا۔ اس کے بعد امریکہ کے متعصب اداروں اسٹیٹ ڈیپارٹمنٹ، پینٹاگون، نیٹو سب کا ہدف مسلمان ہیں۔ سیاسی طور پر بے اثر کردیے گئے ہیں، سماجی طور پر ناپسندیدہ، اقتصادی طور پر امریکہ کے محتاج۔پاکستان اسلامی دنیا کی واحد ایٹمی قوت، لیکن اب اقتصادی طور پر آئی ایم ایف کے سامنے کشکول لیے کھڑی ہے۔ سیاسی طور پر انتشار اور ادبار کا شکار۔ 25 کروڑ میں سے دس کروڑ غربت کی لکیر سے نیچے۔ باقی کروڑوں بھی زندگی کی گاڑی کھینچنے کیلئے دوسروں کے محتاج ۔ سعودی عرب کو جدتوں سے ہمکنار کیا جارہا ہے۔ سیاسی اور اقتصادی طور پر اس کا عالمی قیادت کا کوئی عزم نہیں ۔ کسی مسلمان ملک میں بھی عالمی سطح پر کوئی کردار ادا کرنے کی خواہش نظر نہیں آتی ۔ امریکہ نے مغرب کی قیادت کرتے ہوئے مسلمانوں کے دل اور ذہن سے روح محمدؐ نکال دی ہے۔

وہ فاقہ کش کہ موت سے ڈرتا نہیں ذرا

روح محمدؐ اس کے بدن سے نکال دو

فکر عرب کو دے کے فرنگی تخیلات

اسلام کو حجاز و یمن سے نکال دو

افغانیوں کی غیرت دیں کا ہے یہ علاج

ملّا کو ان کے کوہ و دمن سے نکال دو

اہل حرم سے ان کی روایات چھین لو

آہو کو مرغزار ختن سے نکال دو

اقبال کے نفس سے ہے لالے کی آگ تیز

ایسے غزل سرا کو چمن سے نکال دو

ابلیس کے اس فرمان پر اب شیطان عظیم عمل پیرا ہے۔ اقبال کی بصیرت کو ایک صدی پہلے عالمی بساط پر ان بازیوں کا اندازہ تھا۔ امت مسلمہ ہی نہیں۔ عالم انسانیت کا ضمیر تڑپ رہا ہے۔ ہم ایک دوسرے پر الزامات عائد کرکے بری الذمہ ہوجاتے ہیں۔ انسانیت کو اس وقت جس تذلیل ، بربریت، خود غرضی، ہلاکت، نیستی کا سامنا ہے۔ یہ ہم سب کی نا اہلی اور خموشی کا شاخسانہ ہے۔ ہم میں سے ہر ایک کو یہ سوچنا چاہئے کہ اپنے بیٹوں بیٹیوں، پوتوں پوتیوں، نواسوں نواسیوں کیلئے کیسی دنیا چھوڑ کر جائیں گے۔ انیسویں بیسویں صدی میں ہمارے عالمی مفکرین، سائنسدانوں، سیاسی قائدین، علمائے دین، شعرائے کرام،مدیران،ناول نگاروں نے آفاقی نظریات میں انسانیت کی برتری کا مشاہدہ کیا تھا۔ کمیونزم،پین اسلامزم، وجودیت، مابعد جدیدیت، عالمگیریت۔ وہ سب امریکی مقتدرہ کے سامنے عجز کا شکار کیوں ہوگئے ہیں۔ انسان پستیوں میں گرتا جارہا ہے۔ زر ہر قدر پر غالب آرہا ہے۔

آئی سی سی ویمنز چیمپئن شپ 25-2022 کے لیے تین ون ڈے میچز 18، 21 اور 23 اپریل کو کراچی کے نیشنل بینک اسٹیڈیم میں کھیلے جائیں گے۔

اہلکاروں نے رشوت نہ دینے کی صورت میں گاڑی تھانے میں بند کرنے کی دھمکی دی، شہری

مسلم لیگ ن کی رہنما سائرہ افضل تارڑ مخصوص نشست پر ایم این اے منتخب ہوگئیں، ضلع حافظ آباد میں خواتین ایم این ایز کی تعداد تین ہوگئی ہے۔

سیہون کے نواحی گاؤں کرم پور میں پاگل کتوں کی بہتات، 12 گھنٹوں میں پاگل کتوں کے حملے میں 7 بچے زخمی ہوگئے۔

سیاسی اختلافات اپنی جگہ حافظ نعیم الرحمٰن میرے بڑے ہیں، مرتضیٰ وہاب

زلزلے کا مرکز خضدار سے 72 کلومیٹر شمال مشرق میں تھا۔

پولیس کا دعویٰ ہے کہ بچہ جس مین ہول میں گرا اس کا ڈھکن حال ہی میں ٹوٹا۔

20 مارچ 2024 کو آٹھ دہشت گردوں کے ایک گروہ نے گوادر میں پورٹ اتھارٹی کالونی میں داخل ہونے کی کوشش کی جسے سیکیورٹی فورسز کے اہلکاروں نے کامیابی سے ناکام بنادیا، آئی ایس پی آر

برطانیہ میں مہنگائی بڑھنے کی شرح ڈھائی برس کی کم ترین سطح پر آگئی۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ پی سی بی کے مائیک ہیسن، جسٹن لینگر اور گیری کرسٹن سے رابطے ہوئے ہیں۔

9 مئی کے مقدمات میں اشتہاری شخص ہمیں دھمکیاں دے رہا ہے، وزیر اطلاعات پنجاب

سی ای او ریلویز کا مزید کہنا ہے کہ پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی ہوئی تو ہم بھی عید پر کرائے کم کریں گے۔

وزیر دفاع خواجہ محمد آصف نے جنرل (ر) قمر جاوید باجوہ اور جنرل (ر) فیض حمید کو پارلیمنٹ بلانے پر وضاحت کردی۔

پاکستان پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ (ن) آئی جی سندھ کی تقرری کے معاملے پر آمنے سامنے آگئیں۔

جاوید اختر اور سلیم خان کی جوڑی سلیم-جاوید کے نام سے مشہور تھی، جس نے کئی نامور فلمیں لکھیں جن میں شعلے، زنجیر، دیوار، ڈان اور نام جیسے بلاک بسٹر فلمیں شامل ہیں۔

متاثرہ خاتون کا موقف ہے کہ 15 سال سے گھر میں ملزم ہیں، چوری نہیں کی۔

QOSHE - محمود شام - محمود شام
menu_open
Columnists Actual . Favourites . Archive
We use cookies to provide some features and experiences in QOSHE

More information  .  Close
Aa Aa Aa
- A +

محمود شام

10 7
21.03.2024

کہئے ۔ روزے کیسے جارہے ہیں۔

اللہ تعالیٰ کا شکر سب سے پہلے تو ہمیں ایک اور رمضان المبارک نصیب ہواکہ ہم مزاحمت کا ایک اور تجربہ کرسکیں، دن میں چند گھنٹے اپنی خواہشات پر قابو پاسکیں،جھوٹ سے گریز کرسکیں، اللہ تعالیٰ کے حضور عام مہینوں کی نسبت زیادہ حاضری دے سکیں، ہم تو مسجد کے ہمسائے میں ہیں، اس لیے یہ روح پرور منظر زیادہ قریب سے دیکھ سکتے ہیں کہ کس طرح بچے،نو عمر،نوجوان،بزرگ پہلے سے کہیں زیادہ تعداد میں رکوع و سجود میں دکھائی دیتے ہیں۔ بازاروں سے مالکان،ملازمین دکانیں چھوڑ کر نمازیں ادا کرنے آتے ہیں۔ پیشانیاں دمکتی ہیں، آنکھیں چمکتی ہیں، دل سے دُعائیں ہورہی ہیں۔ سب سے زیادہ گلوگیر آواز میں غزہ کے مظلومین کیلئے۔ اب تو اقوام متحدہ بھی چیخ اٹھی ہے کہ غزہ میں کال پڑا ہوا ہے، تاریخ کا غیر معمولی قحط، ہزاروں انسانوں کی زندگیاں بھوک چاٹ رہی ہے۔ عالمی خوراک پروگرام کے سربراہ کو مجبوراً یہ حقیقت بیان کرنا پڑی ہے غزہ میں انسان بھوکے مررہے ہیں،یہ بھوک اور غذا کی کم فراہمی انسانوں کی پیدا کردہ ہے، دس ہزار میں سے دو بچے غذا نہ ملنے سے روز دم توڑ رہے ہیں۔ ایک افسر کا بیانیہ یہ ہے کہ تاریخ میں اتنی تباہ کن بھوک کا سامنا کرتے لوگوں کی تعداد کبھی شُمار نہیں کی گئی۔

دنیا بھر میں مسجدوں میں صرف دعائیں ہورہی ہیں،پاکستان کے طول و عرض میں بھی ہمارے ہاتھ صرف دُعائوں کیلئے اٹھے ہیں۔ کتنے ارب انسان اپنے روز مرہ کے معمولات میں مصروف ہیں،مسلمان حکمراںاپنی عیش و عشرت میں محو ہیں، ہزاروں کی تعداد میں اللہ تعالیٰ کی اشرف ترین مخلوق کو ایک طرف بھوک سے دوسری طرف اسرائیلی بمباری، فائرنگ سے، ناکہ بندی سے مرتے دیکھ رہے ہیںکیونکہ یہ مسلمان ہیں۔ کلمۂ طیبہ پڑھنے والے ہیں، 50 سے زیادہ اسلامی ممالک ہیں، جن کے پاس دولت بھی ہے، طاقت بھی ہے، ایٹمی قوت بھی ہے، ایک چھوٹا سا ملک اسرائیل بد مست ہاتھی بنا ہوا ہے۔ ایک امدادی خیراتی ادارے ’اوکسفام‘ نے جرأت کا مظاہرہ کرتے ہوئے اسرائیل پر الزام عائد کیا ہے کہ وہ تمام عالمی انسانی........

© Daily Jang


Get it on Google Play