بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) سے اسٹاف سطح کا معاہدہ سنگین معاشی کمزوری کے شکار ملک کی حیثیت سے ہماری وقتی کامیابی سہی، ہماری اصل منزل خود انحصاری حاصل کرنا اور ترقی کی اگلی جہتوں میں کامیابی کے جھنڈے گاڑنا ہونا چاہئے۔ آئی ایم ایف کے پاس جانے کا سبب ہی یہ ہوتا ہے کہ ایک ملک اپنی معیشت چلانے کی استعداد میں کمی کا شکار ہوگیا ہے۔ آئی ایم ایف اپنی شرائط پر قرضے دیتا ہے کیونکہ ایک قرض دینے والے ادارے کی حیثیت سے اسے اپنی رقم کی واپسی کی ضمانت درکار ہوتی ہے جبکہ اصلاحات اور معاشی ڈسپلن کی سختی قرض لینے والے ملک کے بھی مفاد میں ہوتی ہے۔ پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان جاری پروگرام کے مالیاتی جائزے کی کامیابی سےتکمیل اور معاہدے کے بعد ایگزیکٹو بورڈ کی منظوری سے پاکستان کو 1.1ارب ڈالر کی حتمی قسط جاری ہوگی۔ بین الاقوامی فنڈ کے بدھ کو جاری اعلامیہ سے ظاہر ہوتا ہے کہ جنرل الیکشن کے باعث قائم عبوری سیٹ اپ میں بھی آئی ایم ایف کی شرائط پر سختی سے عملدرآمد کیا گیا جبکہ نئی حکومت نے پاکستان کو معاشی طور پر مستحکم بنانے کیلئے ان پالیسیوں کا تسلسل جاری رکھنے کا ارادہ ظاہر کیا ہے۔ بیان سے ظاہر ہوتا ہے کہ پاکستان کی معاشی اور مالی پوزیشن میں بہتری آئی، بہتر پالیسی مینجمنٹ کے باعث معاشی گروتھ اور اعتماد بحال ہوا ۔ تاہم اقتصادی ترقی بہت معمولی رہی، افراط زر کی شرح بھی ہدف سے کہیں زیادہ ہے۔ آئی ایم ایف کے جاری پروگرام کی تکمیل پرپاکستان نئے بیل آئوٹ پیکیج کا خواہشمند ہے۔ اس پیکیج کے لئے مذاکرات میں کیا اہداف مقرر ہوتے ہیں؟ کونسی نئی شرطیں عائد ہوں گی؟ ان کا اندازہ پچھلی شرطوں کی کیفیت سے لگایا جاسکتا ہے جبکہ نئے وزیر خزانہ محمد اورنگ زیب یہ اشارہ دے چکے ہیں کہ نیا آئی ایم ایف پروگرام زیادہ حجم اور زیادہ مدت کا حامل ہوسکتا ہے۔ زیادہ رقم کا قرضہ حاصل کرنے اور زیادہ مدت تک پروگرام جاری رکھنے کے ضمن میں بعض غیر مقبول فیصلے سامنے آسکتے ہیں۔ مالیاتی و ادارہ جاتی اصلاحات، طریق کار کی بہتری، اداروں کا ڈسپلن میں آنا، ٹیکس وصولی بہتر ہونا ایسی باتیں ہیں جن سے آگے چل کر بعض معاملات ہموار ہوسکتے ہیں۔ اس حقیقت کا اعتراف کیا جانا چاہئے کہ کثیر الجہتی اور دوطرفہ شراکت داروں کی جانب سے رقوم کی بحالی سے ترقی اور اعتماد کی بحالی کا عمل جاری ہے جس کے باعث آئی ایم ایف کے اعلامیے میں امید ظاہرکی گئی ہے کہ پرائمری بیلنس 401ارب روپے تک رہے گا۔ یہ بیلنس معیشت کا 0.4فیصد ہوگا۔ آئی ایم ایف کے مطابق درپیش معاشی چیلنجوں کے ساتھ گہری ہوتی اقتصادی کمزوریوں سے نمٹنے کیلئے اصلاحاتی پالیسیاں جاری رکھنے کی ضرورت ہے۔ یہ وہ نکتہ ہے جس پر بین الاقوامی فنڈ بار بار زور دیتا رہا ہے۔ بیان کے مطابق نئی حکومت ان پالیسیوں پر عمل کی کوششیں جاری رکھنے کے لئے پرعزم ہے۔ یہ بھی کہا گیا کہ پاکستانی حکام ٹیکس بیس میں اضافے پر کاربند ہیں۔ اس باب میں کئی شعبوں کی نشاندہی کی جاتی رہی ہے جن میں زراعت، سروسز، تعمیرات اور پرچون دکاندارطبقے کے افراد شامل ہیں۔ ٹیکس نیٹ میں ٹیکس گریزی کے حامل شعبوں اور افراد کی شمولیت سے آمدنی بڑھے گی تو غریب طبقے کو تحفظ دینے میں مدد ملے گی۔ اعلامیے کے بموجب پاکستانی حکام نے بجلی اور گیس کی قیمتیں بروقت بڑھانے کا وعدہ کیا ہے، توانائی قیمتیں بڑھا کر گروشی قرض میں اضافہ روکنے کا عزم بھی ظاہر کیا ہے۔ دیگر نکات سے بھی ظاہر ہے کہ متوسط اور نچلے طبقے کے افراد پر سخت وقت جاری رہے گا مگر ادارے ایک ڈسپلن میں آجانے کے باعث آگے جاکر آسانیاں ہوں گی۔ توقع کی جانی چاہئے کہ آئی ایم ایف سے نیا معاہدہ بھی جلد طے پا جائیگا اور اس کے اہداف پورے ہونے کے بعد وطن عزیز کا عام آدمی بھاری ٹیکسوںکے بوجھ کیساتھ سرکاری مشینری کے نقائص کی سزا بھگتنے سے محفوظ ہو جائے گا۔

مکہ مکرمہ میں تیز رفتار گاڑی افطار دسترخوان پر بیٹھے افراد پر چڑھ گئی، ایک شخص جاں بحق 21 زخمی ہوگئے۔

ایس ایس پی راجہ عرفان سلیم نے برٹش فیملیز لوٹنے والے خطرناک گروہ کو پکڑا تھا۔

کراچی میں ایک سو کی تعداد میں 100 منزلہ عمارتوں کے لیے بھی کام کا آغاز کیا جائے گا، کامران ٹیسوری

رپورٹس کے مطابق یہ درخواستیں آئندہ مالی سال کے لیے 6 بجلی تقسیم کار کمپنیوں نے جمع کرائی ہیں۔

پاک بحریہ، پاکستان میری ٹائم سیکیورٹی ایجنسی (پی ایم ایس اے) اور کسٹمز نے مشترکہ آپریشن کرکے تقریباً 146 ملین روپے کی4000 سے زائد شراب کی بوتلیں ضبط کرلیں۔

پی ایم ایس اے کے جہاز کا بھارتی ماہی گیروں کی کشتیوں سے آمنا سامنا ہوا۔

گوہر اپنے شوہر زید دربار کے ہمراہ اس وقت مکہ مکرمہ میں عمرہ کی ادائیگی کےلیے موجود ہیں۔

ایسا شاید ہونا تھا، لڑکیاں کہتی تھیں "میں درمیان میں ہوں، مجھے آگے رہنا ہے"، تو ایسا ہوا، بھارتی اداکارہ

فلم کی کہانی ایک عام آدمی کی زندگی کے گرد گھومتی ہے۔

4 ماہ قبل ملزم کی خاتون کے ساتھ نازیبا حرکت کرنے کی سی سی ٹی وی فوٹیج سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی تھی۔

گزشتہ برس پی ایس ایل کے دوران ویمن ٹیموں کے تین میچز ہوئے تھے، اس مرتبہ ویمن میچز کا کیا ہوا؟ سابق کپتان

مرکزی بینک کے مطابق 15 مارچ کو ختم ہوئے ہفتے تک ملکی زرمبادلہ ذخائر 13 ارب 39 کروڑ ڈالر رہے۔

میئر کراچی نے کہا کہ 8 کروڑ کی لاگت سے اورنگی ٹاؤن میں گلیوں کو پختہ کیا جائے گا۔

حصص بازار میں آج 38 کروڑ 96 لاکھ شیئرز کے سودے ہوئے جن کی مالیت 11 ارب 38 کروڑ روپے سے زائد رہی۔

امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن کل اسرائیل جائیں گے۔

QOSHE - اداریہ - اداریہ
menu_open
Columnists Actual . Favourites . Archive
We use cookies to provide some features and experiences in QOSHE

More information  .  Close
Aa Aa Aa
- A +

اداریہ

27 49
22.03.2024

بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) سے اسٹاف سطح کا معاہدہ سنگین معاشی کمزوری کے شکار ملک کی حیثیت سے ہماری وقتی کامیابی سہی، ہماری اصل منزل خود انحصاری حاصل کرنا اور ترقی کی اگلی جہتوں میں کامیابی کے جھنڈے گاڑنا ہونا چاہئے۔ آئی ایم ایف کے پاس جانے کا سبب ہی یہ ہوتا ہے کہ ایک ملک اپنی معیشت چلانے کی استعداد میں کمی کا شکار ہوگیا ہے۔ آئی ایم ایف اپنی شرائط پر قرضے دیتا ہے کیونکہ ایک قرض دینے والے ادارے کی حیثیت سے اسے اپنی رقم کی واپسی کی ضمانت درکار ہوتی ہے جبکہ اصلاحات اور معاشی ڈسپلن کی سختی قرض لینے والے ملک کے بھی مفاد میں ہوتی ہے۔ پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان جاری پروگرام کے مالیاتی جائزے کی کامیابی سےتکمیل اور معاہدے کے بعد ایگزیکٹو بورڈ کی منظوری سے پاکستان کو 1.1ارب ڈالر کی حتمی قسط جاری ہوگی۔ بین الاقوامی فنڈ کے بدھ کو جاری اعلامیہ سے ظاہر ہوتا ہے کہ جنرل الیکشن کے باعث قائم عبوری سیٹ اپ میں بھی آئی ایم ایف کی شرائط پر سختی سے عملدرآمد کیا گیا جبکہ نئی حکومت نے پاکستان کو معاشی طور پر مستحکم بنانے کیلئے ان پالیسیوں کا تسلسل جاری رکھنے کا ارادہ ظاہر کیا ہے۔ بیان سے ظاہر ہوتا ہے کہ پاکستان کی معاشی اور مالی پوزیشن میں بہتری آئی، بہتر پالیسی مینجمنٹ کے باعث معاشی گروتھ اور اعتماد بحال ہوا ۔ تاہم اقتصادی ترقی........

© Daily Jang


Get it on Google Play