معاشی تجزیہ کاروں کے مطابق 64ہزار ارب روپے کے لگ بھگ معیشت پر واجب الادا قرضے2025ءمیں 93ہزار ارب روپے تک پہنچ جانے کے اندازے ہیں جس سے مہنگائی کی شرح میں مزید اضافہ خارج از امکان قرار نہیں دیا جاسکتا۔وزیراعظم شہباز شریف نئی حکومت کے ان تین ہفتوں میں کئی بار اس حوالے سے اپنی تشویش ظاہر کرچکے ہیں۔جمعرات کے روز ہونے والے خصوصی سرمایہ کاری سہولت کونسل (ایس آئی ایف سی)کی اپیکس کمیٹی کے اجلاس سے خطاب میں انھوں نے آئندہ سخت فیصلوں کا بوجھ عام آدمی کی بجائے اشرافیہ پر ڈالنے کا عزم ظاہر کیا ہے۔اس کے پیچھے جن معاشی فیصلوں کا عمل دخل ہے ان میں آئی ایم ایف سے حاصل کیے جانے والے نئے قرضے کی مزید شرائط سرفہرست ہیں۔وزیراعظم اپنی معاشی ٹیم کے ہمراہ درپیش صورتحال پر انتہائی سنجیدگی سے غوروخوض کر رہے ہیں اور قومی سرمایہ کاری سہولت کونسل کا خصوصی اجلاس اسی سلسلے کی کڑی ہے۔وزیر اعظم نے خصوصی سرمایہ کاری سہولت کونسل کو اہم پلیٹ فارم قرار دیا جبکہ ملکی سلامتی اور ترقی کیلئے وفاق اور صوبوں کو مل کر کام کرنے کی ضرورت اجاگر کی۔ان کا کہنا تھا کہ ملک میں مہنگائی کا ایک طوفان برپا ہے اور غریب آدمی اس میں الجھ کر رہ گیا ہے جبکہ بنیادی ڈھانچہ جاتی اصلاحات کے بغیر معیشت کو مضبوط نہیںبنایا جاسکتا۔وزیراعظم نے اجلاس کے شرکا کو آئی ایم ایف کے ساتھ ہونے والے مذ کرات سے آگاہ کیااور معیشت کی بحالی کیلئے اپنی معاشی ٹیم کا پلان بھی ایس آئی ایف سی کے سامنے رکھا۔اس موقع پر چیف آف آرمی اسٹاف جنرل سید عاصم منیر نے معاشی اصلاحات کیلئے محفوظ ماحول کی فراہمی یقینی بنانے کا عزم ظاہر کیا۔وزیراعظم شہباز شریف نے قومی معیشت کے بہت سے پہلوئوں پر روشنی ڈالی تاہم ان کے خطاب کا بڑا ہدف ٹیکسوں کی وصولی میں اصلاحات اور ملک میں سرمایہ کاری لانے پر رہا۔ ان کا کہنا تھا کہ اگر ہم نے بنیادی اصلاحات اور ڈھانچہ جاتی تبدیلیاں نہ کیں اور ایف بی آر کو مکمل طور پر ڈیجیٹلائز نہ کیا تو معاشی اہداف کا حصول مشکل ہوجائے گا۔وزیر اعظم کے بقول رواں مالی سال کیلئے محصولات کی وصولی کا ہدف 9کھرب روپے ہےجنھیں 14کھرب ہونا چاہئے۔وزیراعظم نے اس موقع پر ایف بی آر کے نا دہندگان کے کلیموں کا حوالہ بھی دیا جن کی مالیت 2.7کھرب روپے بنتی ہے ، ان میں سے ایک کھرب کے کیس متعلقہ عدالتوں میں زیرسماعت ہیں،وزیراعظم کے مطابق اگر ہم 1300ارب روپے بھی وصول کرلیں تو یہ کوئی معمولی رقم نہیں۔وزیراعظم کے اٹھائے گئے اس نکتے کے حوالے سے وفاقی وزیر قانون اعظم تارڑ بھی دوروز قبل عدالتی معاملات کی رفتار تیز کیے جانے کا عندیہ دے چکے ہیں۔اگرچہ آئی ایم ایف کے ساتھ حالیہ مذاکرات کامیابی سے ہمکنار ہوئے ہیں اور اگلے ماہ ایک ارب دس کروڑ ڈالر کی قسط ملنے کا امکانات روشن ہوگئے ہیں تاہم وزیراعظم کا یہ کہنا بھی بجا ہے کہ یہ ہماری منزل نہیں بلکہ ہمیں ملک میں معاشی استحکام لانا ہے۔اس حقیقت سے کسی کو انکار نہیںکہ معیشت کو حالیہ دگرگوں صورتحال تک پہنچانے میں بنیادی کردار ٹیکسوں کے کمزور اور غیرمنصفانہ نظام کا ہےجس کا اندازہ لگانے کیلئے یہ اعدادو شمار کافی ہیں کہ ایف بی آر کے دائرے میں آنے والے افراد کا محض 33فیصد حصہ ٹیکس دے رہا ہے جبکہ یہ شرح سو فیصد تک پہنچ جانے کا یہ اندازہ غلط نہیں ہونا چاہئےکہ اس منظر نامے میں پاکستان معاشی طور پرمضبوط بن کر ابھرے گااور خصوصی سرمایہ کاری سہولت کونسل کے توسط سے ملک کی برآمدی صنعت وتجارت میں تیزی آئے گی اور اصلاحات کی بدولت محصولات میںنئے اہداف کا حصول یقینی ہوگا۔

گورنر سندھ کامران خان ٹیسوری کا کہنا ہے کہ امبانی جیسی شادی پاکستان میں ہوتی تو پہلی مبارکباد نیب کی اور دوسری ایف بی آر کی آتی۔

یوکرین نے ماسکو میں کنسرٹ ہال پر حملے سے لاتعلقی کا اظہار کردیا۔

مقامی میڈیا کا کہنا ہے کہ حملے کے وقت عمارت میں 6000 سے زائد افراد موجود تھے، ہلاکتوں کی تعداد میں اضافے کا امکان ہے۔

حکومت کا ٹیکس چوری روکنے اور معیشت کو دستاویزی شکل دینے کے لیے بڑا قدم، نجی اسکولوں، کالجوں، بڑے اسپتالوں اور جم کلبوں کو ایف بی آر کے سافٹ ویئر سسٹم سے منسلک کرنا لازمی قرار دے دیا۔

الشفا اسپتال میں اسرائیلی حملوں میں شہید فلسطینیوں کی تعداد 140 تک جا پہنچی ۔ 650 فلسطینیوں کو گرفتار کرلیا۔

سرمد کھوسٹ کی ایک متنازع فلم 'جوائے لینڈ' کی وجہ سے کمیٹی نے ان کا نام منظور نہیں کیا۔

پرنسس آف ویلز اور شاہ برطانیہ چارلس سوم کی بڑی بہو کیٹ مڈلٹن نے انکشاف کیا ہے کہ ان میں کینسر کی تشخیص ہوئی ہے اور وہ اس وقت اس موذی مرض سے نبرد آزما ہیں۔

روس کے دارالحکومت ماسکو میں مسلح شخص نے میوزک کنسرٹ میں فائرنگ کردی، جس کے نتیجے میں ہلاکتوں کا خدشہ ہے۔

چلتے چلتے، بنٹی اور ببلی، کچھ کچھ ہوتا ہے، کبھی خوشی کبھی غم، کل ہو نہ ہو، نائیک اور اوم شانتی اوم جیسی ہٹ فلموں میں لازوال ادکاری کرنے والی رانی مکھر جی ان دنوں فلموں سے دور فیملی لائف گزار رہی ہیں۔

اسلامی ترقیاتی بینک اور پاکستان کے درمیان 20 کروڑ ڈالر قرض کا معاہدہ ہوگیا۔

چیئرمین پی سی بی محسن نقوی نے ٹورنامنٹ کی ٹرافی کی رونمائی کی۔

الیکشن کمیشن نے سینیٹ الیکشن کیلئے صنم جاوید کے کاغذات نامزدگی مسترد کیے تھے۔

بالی ووڈ اداکار رندیپ ہودا نے اپنے کیریئر کے دوران پیش آنے والی اپنی مشکلات اور مختلف مراحل پر مبنی اپنے فلمی سفر پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ایک وقت تو ایسا بھی آیا کہ مجھے اپنے گھر میں موجود ہر چیز فروخت کرنا پڑی۔

اکستان رواں سال چینی مارکیٹ میں 300 ملین ڈالر کے پانڈا بانڈز جاری کرے گا: محمد اورنگزیب

QOSHE - اداریہ - اداریہ
menu_open
Columnists Actual . Favourites . Archive
We use cookies to provide some features and experiences in QOSHE

More information  .  Close
Aa Aa Aa
- A +

اداریہ

27 1
23.03.2024

معاشی تجزیہ کاروں کے مطابق 64ہزار ارب روپے کے لگ بھگ معیشت پر واجب الادا قرضے2025ءمیں 93ہزار ارب روپے تک پہنچ جانے کے اندازے ہیں جس سے مہنگائی کی شرح میں مزید اضافہ خارج از امکان قرار نہیں دیا جاسکتا۔وزیراعظم شہباز شریف نئی حکومت کے ان تین ہفتوں میں کئی بار اس حوالے سے اپنی تشویش ظاہر کرچکے ہیں۔جمعرات کے روز ہونے والے خصوصی سرمایہ کاری سہولت کونسل (ایس آئی ایف سی)کی اپیکس کمیٹی کے اجلاس سے خطاب میں انھوں نے آئندہ سخت فیصلوں کا بوجھ عام آدمی کی بجائے اشرافیہ پر ڈالنے کا عزم ظاہر کیا ہے۔اس کے پیچھے جن معاشی فیصلوں کا عمل دخل ہے ان میں آئی ایم ایف سے حاصل کیے جانے والے نئے قرضے کی مزید شرائط سرفہرست ہیں۔وزیراعظم اپنی معاشی ٹیم کے ہمراہ درپیش صورتحال پر انتہائی سنجیدگی سے غوروخوض کر رہے ہیں اور قومی سرمایہ کاری سہولت کونسل کا خصوصی اجلاس اسی سلسلے کی کڑی ہے۔وزیر اعظم نے خصوصی سرمایہ کاری سہولت کونسل کو اہم پلیٹ فارم قرار دیا جبکہ ملکی سلامتی اور ترقی کیلئے وفاق اور صوبوں کو مل کر کام کرنے کی ضرورت اجاگر کی۔ان کا کہنا تھا کہ ملک میں مہنگائی کا ایک طوفان برپا ہے اور غریب آدمی اس میں الجھ کر رہ گیا ہے جبکہ بنیادی ڈھانچہ جاتی اصلاحات کے بغیر معیشت کو مضبوط نہیںبنایا جاسکتا۔وزیراعظم نے اجلاس کے شرکا کو آئی ایم ایف کے ساتھ ہونے والے مذ کرات سے آگاہ........

© Daily Jang


Get it on Google Play