میں رکن قومی اسمبلی کی حیثیت سے پارلیمنٹ میں حلف اٹھانے کے بعد آج ہی کراچی واپس آیا ہوں۔ یہ دو ہفتے میری زندگی کے اہم ترین لمحات تھے جس میں، میں نے ملک کے اہم آئینی عہدوں کے انتخابات اور قانون سازی میں حصہ لیا جس میں اسپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق، ڈپٹی اسپیکر غلام مصطفی شاہ، وزیراعظم شہباز شریف، صدر آصف علی زرداری اور یوسف رضا گیلانی سمیت دیگر سینیٹ ممبران کا انتخاب کیا اور ایوان صدر میں انکی حلف برداری کی پروقار تقاریب میں شرکت کی جس میں افواج پاکستان کے سربراہان اور ملک کی اہم ترین شخصیات مدعو تھیں۔ اس دوران مجھے احساس ہوا کہ عوام کے منتخب قومی اسمبلی کے رکن کی آئین میں کتنی اہمیت ہے جو ملک کے اہم ترین عہدوں کیلئے موزوں شخصیات کا انتخاب کرتا ہے ۔ میں اپنے کالموں اور ٹی وی انٹرویوز میں بزنس کمیونٹی اور عوامی مسائل پر حکومت کی توجہ دلاتا رہا ہوں لیکن میں نے پہلی بار پارلیمان میں پالیسی سازی میں حصہ لیا۔ اس دوران روزانہ میری ملاقاتیں صدر، وزیراعظم، چیئرمین سینیٹ، اسپیکر قومی اسمبلی اور وفاقی کابینہ کے نئے وزراء سے ہوتی تھیں جس میں، میں نے انہیں ملکی اور بزنس کمیونٹی کے مسائل کے بارے میں آگاہ کیا جس کے نتیجے میں شہباز شریف نے وزیراعظم بننے کے بعد اپنی پہلی تقریر میں ایکسپورٹرز کے 10دن میں سیلز ٹیکس ریفنڈز کی ادائیگی کا اعلان کیا۔ ایف بی آر نے مجھے بتایا کہ وہ اب تک 65ارب روپے کے سیلز ٹیکس ریفنڈز کی ادائیگیاں کرچکا ہے اور تمام چیف کمشنرز کو بقایا ریفنڈز 30دنوں میں ادا کرنے کی ہدایت کی گئی ہے ۔ وزیراعظم کی پہلی تقریر میں معیشت انکی اولین ترجیح نظر آئی ۔ انہوں نے چھوٹے اور درمیانے درجے کی صنعتوں، ایکسپورٹ پروسیسنگ زونز، آئی ٹی، نوجوانوں کیلئے قرضے، سی پیک منصوبوں کی بروقت تکمیل، SIFC کے تحت سول ملٹری قیادت کے ساتھ مل کر منصوبوں کی تکمیل، متبادل توانائی کے منصوبوں کے فروغ اور توانائی اور ٹیکس سیکٹرز میں اصلاحات کو حکومتی ترجیحات قرار دیا جو خوش آئند ہے۔ انہوں نے ان تمام دوست ممالک جن میں امریکہ، چین، یورپی یونین، خلیجی ممالک، ترکی، ایران شامل ہیں، سے اچھے تعلقات رکھنے کی خواہش کا اظہار کیا جو اچھی خارجہ پالیسی کا مظہر ہے۔ حال ہی میں وزیر خزانہ محمد اورنگزیب کی قیادت میں گورنر اسٹیٹ بینک جمیل احمد اور چیئرمین ایف بی آر امجد زبیر ٹوانہ نے پاکستان کا دورہ کرنے والے IMF وفد کے مشن چیف نیتھن پورٹ سے ملاقات کی اور توانائی سمیت مختلف شعبوں میں اصلاحات کے بارے میں بتایا۔ IMF نے معاشی اصلاحات کے ایجنڈے پر عملدرآمد کو مثبت قرار دیا اور حکومت سے زراعت، رئیل اسٹیٹ، ریٹیلرز کو ٹیکس نیٹ میں لانے، اخراجات میں کمی اور فرٹیلائزر انڈسٹری کو سستی گیس کی فراہمی ختم کرنے کیلئے اقدامات کا مطالبہ کیا۔ اسلام آباد میں قیام کے دوران ایک نجی عشایئے میں مطلوبہ اصلاحات پر گفتگو کرتے ہوئے میں نے بلاول بھٹو کی توجہ آئی پی پیز کے ان نئے معاہدوں پر دلائی جن کی اب بھی پرانی شرائط پر تجدید ہورہی ہے جس میں بجلی نہ لینے کی صورت میں بھی کیپسٹی سرچارج کی ادائیگی قومی خزانے پر ایک ناقابل برداشت بوجھ ہے جو گردشی قرضوں میں روز اضافہ کررہا ہے۔ IMF کے اخراجات میں کمی کے مطالبے پر بلاول بھٹو نے اعلان کیا تھا کہ 18ویں ترمیم کے تحت 17وزارتوں کو ختم کرکے 300ارب روپے سالانہ بچائے جاسکتے ہیں۔ مجھے خوشی ہے کہ نئے وزیر خزانہ محمد اورنگزیب کی سربراہی میں IMF کے موجودہ پروگرام کے تیسرے جائزے کے مذاکرات کامیاب ہوگئے ہیں اور اپریل میں IMF کی بورڈ میٹنگ کے بعد 1.1ارب ڈالر کی تیسری قسط جاری ہوجائے گی جس کے فوراً بعد حکومت پاکستان نے IMF سے 6 سے 8 ارب ڈالر کے 3 سے 5سال کے نئے طویل المیعاد توسیعی فنڈز سہولت (EFF) کے منصوبے کی درخواست کی ہے۔ وزارت خزانہ کے مطابق قرضے کے نئے پروگرام کے تحت بجلی، گیس اور پیٹرولیم مصنوعات مزید مہنگی ہوجائیں گی اور ٹیکس نیٹ میں بھی اضافہ کرنا ہوگا۔ اس کے علاوہ مختلف شعبوں کو دی جانے والی سبسڈی ختم کردی جائے گی اور ان تمام مشکل شرائط کا آنے والے بجٹ میں اعلان کرنا ہوگا۔ IMF نے بجلی اور گیس چوری کی روک تھام کیلئے ٹھوس اقدامات کا مطالبہ کیا ہے۔ ملک میں مسلسل سیاسی عدم استحکام اور غیر یقینی صورتحال IMF کے مذاکرات کو طول دے سکتی ہے۔ پی ٹی آئی نے IMF کو خط لکھا تھا کہ پاکستان کے قرض پروگرام کو الیکشن آڈٹ سے مشروط کیا جائے لیکن IMF کی پالیسی سیاست سے علیحدہ رہنے کی ہے۔ اس سے قبل پی ٹی آئی کے شوکت ترین اور تیمور سلیم جھگڑا نے ماضی میں IMF کا قرض پروگرام معطل کرنے کا مطالبہ کیا تھا۔ حال ہی میں تحریک انصاف کے حامیوں نے واشنگٹن میں IMF کے ہیڈ آفس کے سامنے پاکستان کو قرض دینے پر مظاہرہ کیا۔ یہ صورتحال ملکی مفاد میں نہیں۔ IMF سے قرض نہ ملنے کی صورت میں نہ صرف بیرونی ادائیگیاں متاثر ہوں گی بلکہ زرمبادلہ ذخائر کم ہونے کے باعث روپے کی قدر گرجائے گی جو ملک میں مزید مہنگائی کا سبب بنے گا۔ ہمیں سیاسی اختلافات کو حدودمیںرکھنا ہوگا کیونکہ ملک ہے تو سیاست ہے لہٰذا ہمیں اپنے قومی مفادات کی حدوں کا احترام کرنا ہوگا۔ مجھے امید ہے کہ مسلم لیگ (ن) اور پیپلزپارٹی کی نومنتخب حکومت ملک کو درپیش چیلنجز کو حل کرنے میں کامیاب ہوگی تاکہ غریب عوام کو کچھ ریلیف مل سکے۔

محکمہ وائلڈ لائف کی ٹیم نے ننکانہ صاحب کے علاقے شاہکوٹ میں کارروائی کرتے ہوئے 4 ریچھ برآمد کرکے 5 افراد کو گرفتار کرلیا گیا۔

شوکت بسرا نے کہا کہ بانی تحریک انصاف کی قیادت میں پوری جماعت متحد ہے، فاروڈ بلاک کی باتوں میں کوئی صداقت نہیں ہے۔

گجرات میں 4 مسلح موٹر سائیکل سواروں نے زیرحراست ملزم کو چھڑانے کی کوشش کی۔

ذرائع کے مطابق سابق سینیٹر مشتاق احمد اور پولیس اہلکاروں میں تلخ کلامی بھی ہوئی۔

ادارہ منہاج القرآن انٹرنیشنل فرانس لاکورنو میں یوم پاکستان کی مناسبت سے منہاج ڈائیلاگ فورم (MDF) کی طرف سے عظیم الشان افطار کا اہتمام کیا گیا۔

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے سینئر رہنما شیر افضل مروت نے کہا ہے کہ مشتاق احمد غنی کی کابینہ میں شمولیت کےلیے بانی پی ٹی آئی سے بات کروں گا۔

ایم پی اے ملک وحید اصرار کرتے ہیں کہ کیمرے کے سامنے معافی مانگو ورنہ انجام اچھا نہیں ہوگا۔

رکن پنجاب اسمبلی عظمیٰ کاردار نے کہا ہے کہ وہ اپنے موقف پر قائم ہیں، زیوارت چوری ہوئے ہیں۔

کندھ کوٹ کے علاقے کرم پور کے کچے میں استاد کے قتل میں ملوث ملزمان کی گرفتاری کےلیے آپریشن چھٹے روز بھی جاری ہے۔

صدر مملکت آصف علی زرداری نے تینوں مسلح افواج کے 41 افسران کو ہلال امتیاز عسکری سے نوازا ہے۔

اسٹار کرکٹر شاہد آفریدی پر تنقید کو لے کر پی ٹی آئی رہنما اور سوشل میڈیا ٹیمز آمنے سامنے آگئیں۔

امریکی ریپر، گلوکار، گیت نگار، ریکارڈ پروڈیوسر اور فیشن ڈیزائنر کینی ویسٹ نے قانونی طور پر اپنا نام تبدیل کرکے یے (Ye) رکھ لیا ہے، انھوں نےذاتی وجوہات کی بنا پر 2021 میں اپنا نام تبدیل کیا۔

لیف آر م فاسٹ بولر محمد عامرکس سیریز کےلیے قومی ٹیم کو دستیاب ہوں گے؟

پولیس کا مزید کہنا تھا کہ شہد کی مکھیوں کے حملے سے خواتین و بچوں سمیت 10 افراد زخمی ہوگئے۔

وزیر دفاع نے کہا کہ ائیرفورس سے بات کی ہے کہ ٹیکنالوجی یونیورسٹی بنائی جائے، شہر میں ایک اور موٹر وےانٹر چینج بنایا جائے گا۔

حماس نے مستقل جنگ بندی کے بدلے یرغمالیوں کی مرحلہ وار رہائی کی تجویز دی تھی۔

QOSHE - ڈاکٹر مرزا اختیار بیگ - ڈاکٹر مرزا اختیار بیگ
menu_open
Columnists Actual . Favourites . Archive
We use cookies to provide some features and experiences in QOSHE

More information  .  Close
Aa Aa Aa
- A +

ڈاکٹر مرزا اختیار بیگ

15 0
25.03.2024

میں رکن قومی اسمبلی کی حیثیت سے پارلیمنٹ میں حلف اٹھانے کے بعد آج ہی کراچی واپس آیا ہوں۔ یہ دو ہفتے میری زندگی کے اہم ترین لمحات تھے جس میں، میں نے ملک کے اہم آئینی عہدوں کے انتخابات اور قانون سازی میں حصہ لیا جس میں اسپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق، ڈپٹی اسپیکر غلام مصطفی شاہ، وزیراعظم شہباز شریف، صدر آصف علی زرداری اور یوسف رضا گیلانی سمیت دیگر سینیٹ ممبران کا انتخاب کیا اور ایوان صدر میں انکی حلف برداری کی پروقار تقاریب میں شرکت کی جس میں افواج پاکستان کے سربراہان اور ملک کی اہم ترین شخصیات مدعو تھیں۔ اس دوران مجھے احساس ہوا کہ عوام کے منتخب قومی اسمبلی کے رکن کی آئین میں کتنی اہمیت ہے جو ملک کے اہم ترین عہدوں کیلئے موزوں شخصیات کا انتخاب کرتا ہے ۔ میں اپنے کالموں اور ٹی وی انٹرویوز میں بزنس کمیونٹی اور عوامی مسائل پر حکومت کی توجہ دلاتا رہا ہوں لیکن میں نے پہلی بار پارلیمان میں پالیسی سازی میں حصہ لیا۔ اس دوران روزانہ میری ملاقاتیں صدر، وزیراعظم، چیئرمین سینیٹ، اسپیکر قومی اسمبلی اور وفاقی کابینہ کے نئے وزراء سے ہوتی تھیں جس میں، میں نے انہیں ملکی اور بزنس کمیونٹی کے مسائل کے بارے میں آگاہ کیا جس کے نتیجے میں شہباز شریف نے وزیراعظم بننے کے بعد اپنی پہلی تقریر میں ایکسپورٹرز کے 10دن میں سیلز ٹیکس ریفنڈز کی ادائیگی کا اعلان کیا۔ ایف بی آر نے مجھے بتایا کہ وہ اب تک 65ارب روپے کے سیلز ٹیکس ریفنڈز کی ادائیگیاں کرچکا ہے اور تمام چیف کمشنرز کو بقایا ریفنڈز 30دنوں میں ادا کرنے کی ہدایت کی گئی ہے ۔ وزیراعظم کی پہلی تقریر میں معیشت انکی اولین ترجیح نظر آئی ۔ انہوں نے چھوٹے اور درمیانے درجے کی صنعتوں، ایکسپورٹ پروسیسنگ زونز، آئی ٹی، نوجوانوں کیلئے قرضے، سی پیک منصوبوں کی بروقت تکمیل، SIFC کے تحت سول ملٹری قیادت........

© Daily Jang


Get it on Google Play