پاکستان میں صوبوں کے درمیان پانی کی تقسیم کا ایک فارمولا طے ہے، لیکن ایک خاص سوچ رکھنےوالا طبقہ اکثر اس کوشش میں رہتا ہے کہ کسی طرح سندھ کے پانی کو غصب کرکے دریائے سندھ کو ریگستان بنا دے۔ ماضی میں یہ کوششیں ہوئیں اور آج بھی جاری ہیں۔ کالا باغ ڈیم کے خلاف شہید محترمہ بینظیر بھٹو نےدھرنا دیا تھا ،لیکن اسکے باوجود بھی اسلام آباد کا بیوروکریٹ یہ سمجھتا ہے کہ اس کو سب پتہ ہے۔ یہ بیوروکریٹ سندھی ہو یا پنجابی اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا یہ تو بس اسلام آباد پہنچ کر صرف بابو بن جاتاہے۔ ایسے ہی کچھ بابو سندھ کے پانی پر گزشتہ کئی سالوں سے نظریں جمائے ہوئے ہیں۔ ارسا ترمیمی آرڈیننس 2024ءواضح طور پر اس کی ایک زندہ مثال ہے۔ 2024ءمیں جاری کیا گیا آرڈیننس ایک ایسی حکومت نے بنایا جس کے پاس اس طرح کی قانون سازی کا سرے سے کوئی اختیار ہی نہیں تھا۔ میری سمجھ سے بالاتر ہے کہ کیوں نگراں انتظامیہ اچانک اپنے مینڈیٹ سے بہت آگے پہنچ گئی، یہ خوش آئند بات ہےاس وقت کے صدر عارف علوی نے اس آرڈیننس پر دستخط کرنے سے انکار کردیا تھا ۔ خیر گزشتہ حکومت نے جو کیا وہ کیا مگر یہ سمجھ نہیں آتی کہ وزیراعظم شہباز شریف نے ایسا کیوں کیا، یہ جانتے ہوئے بھی کہ یہ ایک سندھ دشمن اقدام ہے جس پرشدید ردعمل ہو سکتا ہے یا یہ اقدام ایک ٹیسٹ کیس تھااور قانون لانے سے پہلے ہی ایک ریٹائرڈ بیوروکریٹ کو نیا ارسا چیئرمین مقرر کردیا۔ جس پر سندھ سے ہی نہیں بلکہ دیگر صوبوں سے بھی آواز اٹھنا شروع ہوگئی۔ کم و بیش وفاقی حکومت اور مسلم لیگ نواز میں ہر شخص کو معلوم تھا کہ اس طرح کے عمل سے سندھ میں پی پی پی کی جانب سے فوری اور انتہائی سخت ردعمل سامنے آئے گا. اور بالکل ایسا ہی ہوا، جو مرکز میں کمزور مخلوط حکومت کے اہم شراکت داروں کے درمیان پہلا بڑا اختلاف بھی ہے۔جس پہ پورے سندھ کے عوام سراپا احتجاج ہوگئے ۔پی پی پی سمیت سندھ کی ساری سیاسی جماعتوں سوائے (ایم کیو ایم )جوکہ ہمیشہ سندھ دشمن فیصلوں کی حامی رہی ہے ۔ قوم پرست تنظیموں اور سندھ کی سول سوسائٹی نے احتجاج کیا اور خاص طور پہ سید مراد علی شاہ سندھ کے وزیر اعلیٰ نے بغیر وقت ضائع کیے، اس پر فوری ردعمل دیااور جبکہ آبپاشی کے وزیرجام خان شورو سمیت پی پی پی کی دیگر اعلیٰ قیادت نے بھی اس عمل پر شدید رد عمل دیا ہے۔یقیناً، وزیر اعظم جانتے تھے کہ وہ کیا کر رہے ہیں، اس لیے بعد میں اپنے پہلے فیصلے کو واپس لینے پر مجبور ہوگئے۔ حقیقت میں پی پی پی کے سخت دباؤ کی وجہ سے شہباز شریف مجبور ہوئے کہ وہ یہ فیصلہ واپس لیں۔ اس پر سندھ کےعوام کی طرف سے ہم پی پی پی کی قیادت کو سلام پیش کرتے ہیں کہ اس نے سندھ کے عوام کے دیئے ووٹ کا خیال رکھا اور سندھ کے حقوق کا تحفظ کیا یہ موجودہ گورنمنٹ” کا پہلا غیر قانونی اور سندھ کے حقوق کے خلاف عمل تھا ۔ اگر وفاقی حکومت یک طرفہ صوبوں کے حقوق پر شب خون مارنے سے باز نہ آئی تو وفاق کو آنے والے دنوں میں ایک بڑے بحران کا سامنا ہو سکتا تھا۔اب تک یہ سوال اپنی جگہ موجود ہے کہ نگراں سیٹ اپ نے اپنے دور کے اختتام پر اس معاملے پر کیوں قانون سازی کی حالانکہ یہ اس حکومت کا ڈومین نہیں تھا اور نئی منتخب حکومت نے ضروری بحث و مباحثے کے بغیر اسے مزید آگے کیسے بڑھایا؟ ایسا لگتا ہے کہ ایسی قوتیں موجود ہیں جو ارسا کے کام کرنے والے ڈھانچے کو تبدیل کرنے پر تلی ہوئی ہیں۔ دو صوبےخاص طور پر سندھ، اس متنازعہ ترمیمی آرڈیننس کو قبول نہیں کرینگے لہٰذا، اب جب کہ ہمارے پاس ایک جمہوری، باضابطہ طور پر منتخب حکومت موجود ہے، آگے بڑھنے کا واحد راستہ یہ ہے کہ اس معاملے پر ایوان میں بحث کی جائے اور اس کے مطابق آگے بڑھیں. پہلی چیز جس کی وضاحت کی جانی چاہیےکہ مشترکہ مفادات کونسل کو کیوں نظر انداز کیا گیا ؟ پانی کا اشتراک اور صوبوں کے درمیان منتقلی ایک بہت اہم معاملہ ہےتو انہیں اس میں مشاورت سے کیوں محروم رکھا جائے ؟ کون لوگ ہیں جو صوبوں پر من مرضی کے فیصلے چاہتے ہیں ؟وفاقی حکومت کو ارسا چیئرمین کو کیوں منتخب کرنا چاہئے، خاص طور پر غیر معمولی اختیارات کیساتھ؟ یہ ایک جمہوری حکومت ہے اسلئے شفافیت اور احتساب ہونا چاہیے۔ امید ہے وزیراعظم شہباز شریف صوبوں کے حقوق غصب کرنیوالوں کیساتھ کھڑے ہونے کے بجائے 18ویں ترمیم والوں کیساتھ کھڑے ہوں گے۔

روس کے صدر ولادیمیر پیوٹن نے کہا ہے کہ وہ جانتے ہیں ماسکو میں حملہ مسلم انتہاپسندوں نے کیا مگر روس کی دلچسپی حملہ آوروں کے گاہک میں ہے، انہوں نے سوال اٹھایا کہ آخر حملے کے بعد دہشتگرد یوکرین ہی فرار ہونا کیوں چاہتے تھے اور وہاں کون ان کا منتظر تھا ؟

وفاقی وزیر نے کہا کہ پاک ایران گیس پائپ لائن کی تعمیر جلد شروع کریں گے۔

اب دیکھنا یہ ہے کہ بین الاقوامی برادری قرارداد پر عملدرآمد کے لیے اسرائیل پر کس طرح زور ڈالتی ہے، ترجمان حماس

انہوں نے کہا کہ امید ہے اسرائیل کے وحشیانہ حملے ختم اور مستقل جنگ بندی یقینی بنائی جاسکے گی۔

وزیر داخلہ سندھ ضیاء الحسن لنجار نے سرجانی ٹاؤن میں موبائل چھینے کے واقعے میں نوجوان کی ہلاکت پر ایکشن لیتے ہوئے کا ایس ایچ او سرجانی کو فوری معطل کرنے کے احکامات جاری کر دیے۔

مغربی ہواؤں کا ایک سسٹم آج بلوچستان میں داخل ہوگا جس سے صوبے کے پانچ اضلاع میں تیز ہواؤں اور گرج چمک کے ساتھ کہیں ہلکی اور کہیں تیز بارش کا امکان ہے۔

دا پورٹ لینڈ سی ڈاگس نے ٹیم ورک کا مظاہرہ کرتے ہوئے مین ووپی پائی فیسٹیول میں یہ ریکارڈ بنایا۔

شیر افضل مروت نے کہا کہ اجلاس میں بحث کو پارٹی میں اختلافات کے طور پر نہیں دیکھا جانا چاہیے۔

عظمیٰ کاردار نے کہا کہ کلب کے متعدد ممبرز نے چوریوں کی شکایت کی، انتظامیہ کے کانوں پر جوں تک نہیں رینگی۔

بالی ووڈ اداکارہ نے اپنے شوہر سیف علی خان اور دونوں بیٹوں تیمور اور جہانگیر علی خان کے ہمراہ افریقی ملک تنزانیہ میں تعطیلات کی نئی تصاویر شیئر کی ہیں اور ہولی کے موقع پر پرستاروں کے لیے نیک خواہشات کا اظہار کیا ہے۔ تصو

اسرائیل اور امریکا میں تناؤ میں اضافہ ہوگیا ہے اور اسرائیلی وزیر اعظم بنیامین نیتن یاہو نے اسرائیلی وفد کا دورہ امریکا منسوخ کر دیا۔

ایلبم کی پروموشن کے موقع پر نامور گلوکارہ سے دلچسپ سوال کرلیا گیا۔

جسٹس یحییٰ آفریدی نے نوٹ میں تحریر کیا کہ18ویں ترمیم کا جائزہ لیتے ہوئے محتاط رہنا چاہیے۔

برطانیہ نے چین پر سائبر حملوں کا الزام لگا دیا۔ لندن میں پارلیمنٹ سے خطاب کرتے ہوئے نائب وزیراعظم اولیور ڈاؤڈن نے کہا چینی حکومت سے وابستہ کرداروں نے جمہوری اداروں اور ارکان پارلیمنٹ کو نشانہ بنایا۔

پولیس کا کہنا ہے کہ زخمی شخص کی حالت خطرے میں ہے، جس کا جناح اسپتال میں علاج جاری ہے۔

QOSHE - محمد خان ابڑو - محمد خان ابڑو
menu_open
Columnists Actual . Favourites . Archive
We use cookies to provide some features and experiences in QOSHE

More information  .  Close
Aa Aa Aa
- A +

محمد خان ابڑو

11 0
26.03.2024

پاکستان میں صوبوں کے درمیان پانی کی تقسیم کا ایک فارمولا طے ہے، لیکن ایک خاص سوچ رکھنےوالا طبقہ اکثر اس کوشش میں رہتا ہے کہ کسی طرح سندھ کے پانی کو غصب کرکے دریائے سندھ کو ریگستان بنا دے۔ ماضی میں یہ کوششیں ہوئیں اور آج بھی جاری ہیں۔ کالا باغ ڈیم کے خلاف شہید محترمہ بینظیر بھٹو نےدھرنا دیا تھا ،لیکن اسکے باوجود بھی اسلام آباد کا بیوروکریٹ یہ سمجھتا ہے کہ اس کو سب پتہ ہے۔ یہ بیوروکریٹ سندھی ہو یا پنجابی اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا یہ تو بس اسلام آباد پہنچ کر صرف بابو بن جاتاہے۔ ایسے ہی کچھ بابو سندھ کے پانی پر گزشتہ کئی سالوں سے نظریں جمائے ہوئے ہیں۔ ارسا ترمیمی آرڈیننس 2024ءواضح طور پر اس کی ایک زندہ مثال ہے۔ 2024ءمیں جاری کیا گیا آرڈیننس ایک ایسی حکومت نے بنایا جس کے پاس اس طرح کی قانون سازی کا سرے سے کوئی اختیار ہی نہیں تھا۔ میری سمجھ سے بالاتر ہے کہ کیوں نگراں انتظامیہ اچانک اپنے مینڈیٹ سے بہت آگے پہنچ گئی، یہ خوش آئند بات ہےاس وقت کے صدر عارف علوی نے اس آرڈیننس پر دستخط کرنے سے انکار کردیا تھا ۔ خیر گزشتہ حکومت نے جو کیا وہ کیا مگر یہ سمجھ نہیں آتی کہ وزیراعظم شہباز شریف نے ایسا کیوں کیا، یہ جانتے ہوئے بھی کہ یہ ایک سندھ دشمن اقدام ہے جس پرشدید ردعمل ہو سکتا ہے یا یہ اقدام ایک ٹیسٹ کیس تھااور قانون لانے سے پہلے ہی ایک ریٹائرڈ بیوروکریٹ کو نیا ارسا چیئرمین مقرر کردیا۔ جس پر سندھ سے ہی نہیں بلکہ دیگر صوبوں سے بھی آواز اٹھنا شروع ہوگئی۔ کم و بیش وفاقی حکومت اور مسلم لیگ نواز میں ہر شخص کو معلوم تھا کہ اس طرح کے عمل سے سندھ میں پی پی پی کی جانب سے فوری اور انتہائی........

© Daily Jang


Get it on Google Play