اسرائیل کو فلسطینیوں کے قتل عام کی کھلی چھٹی دینے کے 5ماہ بعد بالآخر عالمی امن کے ضامن ادارے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے غزہ میں رمضان المبارک کے دوران عارضی جنگ بندی کے لئے ایک پھسپھسی سی قرارداد امریکہ کی رضا مندی کے بغیر منظور کرلی ہے جو اقوام متحدہ کے چارٹر کے باب 7 کے تحت منظور نہیں ہوئی اس لئے کسی بھی رکن ملک کے لئے اس کی پابندی ضروری نہیں ہے اور اس سے فائدہ اٹھاتے ہوئے اسرائیل فلسطینیوں کی نسل کشی کا ’’مشن‘‘ جاری رکھے ہوئے ہے۔ قراردادمیں جس کی زبان کو مبصرین نے نہایت کمزورقرار دیا ہے۔ فائربندی کے علاوہ یرغمالیوں کی رہائی اور بے گھر فلسطینیوں کے لئے امدادی سرگرمیاں تیز کرنے کے لئے کہا گیا ہے۔ اسے کونسل کے دس منتخب ارکان نے پیش کیا اور چار مستقل ارکان کی حمایت سے منظور کر لی گئی۔ امریکہ نے اتنی مہربانی کی کہ اسے پچھلی قراردادوں کی طرح ویٹو نہیں کیا لیکن ووٹنگ میں حصہ بھی نہیں لیا۔ اسرائیل اس پر امریکہ سے ناراض ہوگیا اور اپنے ایک وفد کو امریکہ کے دورے پر جانے سے روک دیا جو چند روز میں واشنگٹن روانہ ہونے والا تھا۔ اسرائیل کا کہنا ہے کہ امریکہ نے قرارداد کو ویٹو نہ کرکے ’’ہماری کوششوں‘‘ کو نقصان پہنچایا ہے جبکہ امریکہ نے عذر پیش کیا ہے کہ قرارداد کے خلاف ووٹ نہ دینے کے باوجود اس کی پالیسی میں کوئی فرق نہیں آیا۔ قرارداد عملی طور پر دو ہفتے سے بھی کم وقت کے لئے ہے کیونکہ نصف رمضان تو گزر گیا۔ اسی طرح کا ایک وقفہ کچھ عرصہ پہلے بھی دیا گیا تھا مگر اسرائیل نے جنگی کارروائیاں جاری رکھی تھیں۔ فلسطینیوں کی نسل کشی مہم کے دوران غزہ اور دوسرے علاقوں پر وحشیانہ بمباری کے دوران اب تک تقریباً 33 ہزار فلسطینی شہید اور 75 ہزار شدید زخمی ہوچکے ہیں جن کی اکثریت عورتوں اور بچوں پر مشتمل ہے۔ دس لاکھ سے زائد فلسطینی بے گھر عارضی کیمپوں میں پناہ لئے ہوئے ہیں ان پر بھی اسرائیلی طیارے وحشیانہ بمباری کررہے ہیں۔ تاہم ان بدترین حالات میں بھی عارضی اور کمزور ہی سہی مگر سلامتی کونسل کی قرارداد ایک اچھا اقدام ہے، پاکستان، عرب ممالک، اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل، فلسطینی وزارت خارجہ، عالمی ادارہ صحت اور انسانی حقوق کی عالمی تنظیموں نے اس کا خیرمقدم کیا ہے اور اس پر فوری عملدرآمد کے لئے زور دیا ہے۔ قرارداد کی حمایت کرنے والوں میں چین، روس اور فرانس بھی شامل ہیں۔ الجزائر نے جو قرارداد پیش کرنے والوں میں شامل ہے کا کہنا ہے کہ یہ خون کی ہولی تھی جسے روکنے کے لئے قرارداد منظور کی گئی۔ اس کا مقصد صرف رمضان میں فلسطینیوں کو مزید تباہی اور بربادی سے بچانا ہے تاہم یہ مستقل جنگ بندی کا پیش خیمہ ہوسکتی ہے۔ اسرائیل کے سرپرست اعلیٰ امریکہ نے قرارداد کی حمایت نہ کرنے کا جواز یہ پیش کیا ہے کہ اس میں مزاحمتی تنظیم حماس کی مذمت نہیں کی گئی جبکہ حماس نے قرارداد کو ناقص قرار دیتے ہوئے مطالبہ کیا ہے کہ غزہ میں مستقل جنگ بندی کے ساتھ سرائیلی فوج کا مکمل انخلا بھی ہونا چاہیے۔ صرف رمضان میں غزہ کے نہتے اور بربادی کے شکار فلسطینیوں کو اسرائیلی بمباری اور ہلاکت خیزی سے بچاؤ کافی نہیں۔ سلامتی کونسل کی قرارداد اسرائیل کو فلسطینیوں کے قتل عام سے روکنے کا مؤثر ذریعہ نہیں جس کا عراق پر امریکی حملے کے دوران منظور ہونے والی قرارداد میں اہتمام کیا گیا تھا۔ اس قرارداد پر ساری دنیا پر ذمہ داری عائد کی گئی تھی کہ وہ امریکی کارروائیوں کا عملی طور پر ساتھ دے۔ یہی وجہ ہے کہ تجزیہ کار غزہ کے معاملے میں منظور ہونے والی قرارداد کو تنقید سے بالاتر نہیں سمجھتے۔ امریکہ کو ایک سپر پاور ہونے کے ناطے حق اور انصاف کا ساتھ دینا چاہیے اور مشرق وسطیٰ ہی نہیں پورے عالم انسانیت کے امن کے لئے اسرائیل کو آزاد فلسطینی ریاست کے قیام کی مخالفت سے روکنا چاہئے کیونکہ دو ریاستی حل ہی اس مسئلے کا واحد اور دیر پا حل ہے۔

اجلاس میں پاکستان میں کام کرنے والے چینی باشندوں کی سیکورٹی سے متعلق امور پر غور ہوگا۔

میزبان اُردن کی ٹیم کے کھلاڑیوں نے پاکستانی گول پر حملے کیےجس کے نتیجے میں اُنہیں پہلی کامیابی پندرہویں منٹ میں ملی۔

ترجمان امریکی محکمہ خارجہ میتھیو ملر کا کہنا ہے کہ ہر ایک کو مشورہ دیتے ہیں، ایران کے ساتھ کاروبار کرنے سے امریکی پابندیوں کا خطرہ ہو سکتا ہے۔

جسٹس شوکت عزیز صدیقی کو انٹیلی جنس ادارے کی مداخلت کا بتانے پر 11 اکتوبر 2018 کو برطرف کیا گیا، سپریم کورٹ نے 22 مارچ کے فیصلے میں جسٹس شوکت صدیقی کی برطرفی کو غلط قرار دیا اور انہیں ریٹائرڈ جج کہا، خط

گورنر کی جانب اجلاس طلب کرنا غیرآئینی عمل تھا، اس لیے عمل نہیں ہوسکتا، خط

عدالت نے معاوضے کی ادائیگی کا حکم فیٹل ایکسڈنٹ ایکٹ 1855 کے تحت دیا ہے۔

کوئٹہ میں دکی کے علاقے منڈے ٹک میں کار کھائی میں گر گئی پولیس کے مطابق 3 نوجوان جاں بحق ہوگئے۔

بھارتی میڈیا رپورٹ کے مطابق گزشتہ برس جینیبر نے اسیت مودی کے خلاف جنسی ہراسانی کا کیس دائر کیا تھا جس کا فیصلہ سامنے آگیا۔

اسرائیل غزہ کو تباہ کرنے کے لیے 2 جوہری بموں کے برابر 25 ہزار ٹن بارود استعمال کرچکا ہے۔

بھارتی ریاست اتر پردیش میں ہولی کے جلوس سے قبل 9 مساجد کو پلاسٹک اور ترپالوں سے ڈھانپ دیا گیا۔

ایس پی اقبال ٹاؤن لاہور اخلاق الله تارڑ نے کہا ہے کہ گردے فروخت کرنے والے گینگ میں شامل 6 ملزمان کو گرفتار کیا ہے۔

انہوں نے وزن کم کرنے سے متعلق اپنے اہداف کا تعین کیا تھا جس کی وزن بڑھے ہوئے اور وزن کرنے کے بعد کی تصاویر شوشل میڈیا پر کی۔

نیشنل ڈیٹا بیس اینڈ رجسٹریشن اتھارٹی (نادرا) سے27 لاکھ پاکستانیوں کے ڈیٹا چوری کے بڑے اسکینڈل کی تحقیقات مکمل ہوگئیں۔

بھارتی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق ریاست کرناٹک سے تعلق رکھنے والے ایک انجینیئر دارشن بابو جوا کی لت میں مبتلا تھا جو اس کی اہلیہ کی موت کا سبب بن گیا۔

جاپان کے دارالحکومت ٹوکیو میں ایک عینک (چشموں) میوزیم قائم ہے، پچاس برس تک قائم رہنے والا روگن میگنے ہکوبوٹسوکن یا اسپیکٹیکلز میوزیم ایکبورو (چشمے کا میوزیم) جاپانی دارالحکومت کے مینامی ایکبوکرو علاقے کے ہیگاشی ڈوری شاپنگ اسٹریٹ پر موجود رہا۔

QOSHE - اداریہ - اداریہ
menu_open
Columnists Actual . Favourites . Archive
We use cookies to provide some features and experiences in QOSHE

More information  .  Close
Aa Aa Aa
- A +

اداریہ

33 0
27.03.2024

اسرائیل کو فلسطینیوں کے قتل عام کی کھلی چھٹی دینے کے 5ماہ بعد بالآخر عالمی امن کے ضامن ادارے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے غزہ میں رمضان المبارک کے دوران عارضی جنگ بندی کے لئے ایک پھسپھسی سی قرارداد امریکہ کی رضا مندی کے بغیر منظور کرلی ہے جو اقوام متحدہ کے چارٹر کے باب 7 کے تحت منظور نہیں ہوئی اس لئے کسی بھی رکن ملک کے لئے اس کی پابندی ضروری نہیں ہے اور اس سے فائدہ اٹھاتے ہوئے اسرائیل فلسطینیوں کی نسل کشی کا ’’مشن‘‘ جاری رکھے ہوئے ہے۔ قراردادمیں جس کی زبان کو مبصرین نے نہایت کمزورقرار دیا ہے۔ فائربندی کے علاوہ یرغمالیوں کی رہائی اور بے گھر فلسطینیوں کے لئے امدادی سرگرمیاں تیز کرنے کے لئے کہا گیا ہے۔ اسے کونسل کے دس منتخب ارکان نے پیش کیا اور چار مستقل ارکان کی حمایت سے منظور کر لی گئی۔ امریکہ نے اتنی مہربانی کی کہ اسے پچھلی قراردادوں کی طرح ویٹو نہیں کیا لیکن ووٹنگ میں حصہ بھی نہیں لیا۔ اسرائیل اس پر امریکہ سے ناراض ہوگیا اور اپنے ایک وفد کو امریکہ کے دورے پر جانے سے روک دیا جو چند روز میں واشنگٹن روانہ ہونے والا تھا۔ اسرائیل کا کہنا ہے کہ امریکہ نے قرارداد کو ویٹو نہ کرکے ’’ہماری کوششوں‘‘ کو نقصان پہنچایا ہے جبکہ امریکہ نے عذر پیش کیا ہے کہ قرارداد کے خلاف ووٹ نہ دینے کے باوجود اس کی پالیسی میں کوئی فرق نہیں آیا۔ قرارداد عملی طور پر دو ہفتے سے بھی کم وقت کے لئے ہے کیونکہ نصف رمضان تو گزر گیا۔ اسی طرح کا ایک وقفہ کچھ عرصہ پہلے بھی دیا گیا تھا مگر........

© Daily Jang


Get it on Google Play