ترکیہ میں31مارچ کے بلدیاتی انتخابات کی گہما گہمی پورے زوروں پر ہے اور ایسے لگتا ہے کہ یہ کوئی بلدیاتی انتخابات نہیں بلکہ عام انتخابات ہیں۔ صدر ایردوان نے صدارتی انتخابات کے موقع پر جس طرح انتخابی مہم جاری رکھی تھی بالکل اُسی ٹیمپو، اسی زور شور سے ملک بھر کے مختلف شہروں میں اپنے اتحاد " جمہور اتحاد (پیپلزالائنس) کے بلدیاتی امیدواروں کے لیے انتخابی مہم کو جاری رکھا ہوا ہے۔ وہ گزشتہ دو ما ہ سے مسلسل ایک شہر سے دوسرے شہر ایک قصبے سے دوسرے قصبے بلکہ بسا اوقات دن میں دو سے تین شہروں میں اپنے اتحاد کے بلدیاتی امیدواروں کو اپنے ساتھ لے کر نہ صرف ان کو عوام سے متعارف کرواتے ہیں بلکہ ان کے کام اور جسٹس اینڈ ڈولپمنٹ پارٹی (آق) کی جانب سے فراہم کی جانے والی تمام سہولتوں اور متعلقہ شہر اورقصبوں ،دیہات سے متعلق تیار کیے جانے والے تمام پروجیکٹ کے بارے میں ہر قسم کی گارنٹی بھی فراہم کرتے ہوئے دکھائی دیتے ہیں ۔

اس وقت ترکیہ کے بڑے بڑےشہر جن میں استنبول، انقرہ، ازمیر ادانہ اور انطالیہ شامل ہیں بڑے سخت مقابلے کی توقع کی جا رہی ہے۔ اس وقت سب کی نظریں استنبول پر لگی ہوئی ہیں جہاں جمہور اتحاد (پیپلز الائنس) کے مرات کُرم جو کہ صدر ایردوان کے پچھلے دور میں ماحولیات اور شہری امور کے وزیر تھے (ترکیہ میں شہر کی مئیر شپ کو ہمیشہ وزارت پر ترجیح دی جاتی ہے ) مئیر شپ کے امیدوار ہیں جبکہ ان کے مقابلے میں موجودہ مئیر اکرم امام اولو جن کا تعلق ری پبلکن پیپلز پارٹی (CHP) سے ہے ایک بار پھر مئیر شپ کے امیدوار ہیں اور اس وقت تک کروائے جانے والے تمام سروئیز میں ان دونوں امیدواروں کے درمیان بڑا سخت مقابلہ دیکھا جا رہا ہے۔ اس وقت کے تازہ ترین سروئیز کے مطابق اکرم امام اولو کو 4109اور جمہور اتحاد کے مئیر شپ کے امیدوار مرُات کُرم کو 4103ووٹرز کی حمایت حاصل ہے جس سے پتہ چلتا ہے کہ دونوں امیدوار ایک دوسرے کو بڑا ٹف ٹائم دے رہے ہیں ۔ اس وقت استنبول میں کردوں کی جماعت DEM پارٹی کے علاوہ نجم الدین ایربکان کے صاحبزادے فاتح ایربکان کی نیو رفاہ پارٹی ، تیمل قارا مولا اولو کی جماعت سعادت پارٹی ، میرال آق شینر کی جماعت گڈ پارٹی اوراُمیت اؤزداع کی نسل پرست جماعت ظفر پارٹی کو کلیدی اہمیت حاصل ہے۔ ان پارٹیوں کے ایک سے پانچ فیصد تک ووٹ کسی بھی جماعت کو جتانے میں بڑا اہم کردارادا کرسکتے ہیں ۔ صدر ایردوان استنبول کی اہمیت سے پوری طرح آگا ہ ہیں اور انہوں نے اتوار کو استنبول میں بہت بڑی ریلی سے خطاب کرتے ہوئے اپنی قوت کا بھر پور مظاہرہ کیا ہے اور اب دیکھنا یہ ہے کہ صدر ایردوان استنبول کو دوبارہ حاصل کرنے میں کامیاب ہوتے ہیں یا نہیں ؟

صدر ایردوان کے لیے ایک اور شہر ، ترکیہ کا دارالحکومت انقرہ بھی بڑی اہمیت کا حامل ہے اور اس شہر پر بھی اپوزیشن کے مئیر ، منصور یاواش ( دائیں بازو سے تعلق رکھنے کے باوجود ) بائیں بازو کی جماعت CHP سے مئیر شپ کے امیدوار ہیں اور ان کا مقابلہ اس بار انقرہ ہی کی ڈسٹرکٹ کیچی اورین کے جمہور اتحاد (پیپلز الائنس) کے مئیر تُرگت آلتنوک سے ہے۔ اس شہر میں بھی استنبول کی طرح دونوں امیدواروں کے درمیان سخت مقابلے کی توقع کی جا رہی ہے اور اس وقت جاری کیے جانے والے تمام سروئیز میں CHP کے بلدیاتی امیدوار منصور یاواش کو اپنے حریف تُرگت آلتنوک پر دوسے تین پوائنٹس کی برتری حاصل ہے ۔ مزے کی بات ہے دونوں امیدوار دائیں بازوسے تعلق رکھتے ہیں۔ اپوزیشن جماعت CHP کے اپنے ووٹ تو 25سے 26 فیصد کے لگ بھگ ہوتے ہیں اور انہیں مزید ووٹوں کے لیے دائیں بازو کی چھوٹی چھوٹی جماعتوں کی طرف دیکھنا پڑ رہا ہے ۔ انقرہ کے بعد ترکیہ کا تیسرا بڑا شہر ازمیر ہے اور ازمیر طویل عرصے سے اپوزیشن کی جماعت CHP کا قلعہ یا گڑھ سمجھا جاتا ہے لیکن یہ شہر جس کا شمار کسی دور میں ترکیہ کے صفِ اول کے شہروں میں ہوتا تھا میں CHP کے مئیر ہونے کے دور میں دیگر شہروں کے مقابلے میں بہت پیچھے رہ گیا ہے اور اسی چیز کو دیکھتے ہوئے صدر ایردوان نے اپنے دستِ راست حمزہ داع کو اس شہر کی مئیر شپ کے لیے امیدوار کھڑا کیا ہے جو اپنی صاف گوئی، دوستانہ رویے اور لوگوں میں گھل مل جانے کے فن کے ماہر سمجھے جاتے ہیں، دیکھنا یہ ہے کہ وہ اس بار CHP کےقلعے میں نقب لگانے میں کامیاب ہوتے ہیں یا نہیں ؟

ترکیہ کے چوتھے بڑے شہر ادانہ اور سیاحتی مرکز انطالیہ کی مئیر شپ اس وقت CHP کے ہاتھوں میں ہے اور 2024کے بلدیاتی انتخابات میں ان شہروں میں جمہور اتحاد کے جیتنے کی توقع کی جا رہی ہے۔ اس کے علاوہ وسطی اناطولیہ اور بحیرہ اسود کے علاقوں میں آق پارٹی بڑے واضح فرق سے کامیابی حاصل کرلے گی جبکہ CHPکو بحیرہ ایجین کی ساحلی پٹی میں کامیابی ملتی ہوئی دکھائی دیتی ہے۔ صدر ایردوان اس بار استنبول، انقرہ اور ازمیر کامئیر حاصل کرنے کیلئے سردھڑ کی بازی لگا رہے ہیں اور انہوں نے مختلف شہروں میں انتخابات کے موقع پر عوام سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ ان کی سیاسی زندگی کے آخری انتخابات ہیں اور اس بار وہ ترکیہ بھر کےتمام بلدیاتی اداروں میں جسٹس اینڈ ڈولپمنٹ پارٹی کے امیدواروں کو کامیاب دیکھنا چاہتے ہیں تاکہ ترکیہ بھر کے تمام شہر ایک دوسرے کے ساتھ ترقی کی ریس لگاتے ہوئے پورے ترکیہ کو دنیا کے خوبصورت ترین ملک میں ڈھال دیں۔

اجلاس میں پاکستان میں کام کرنے والے چینی باشندوں کی سیکورٹی سے متعلق امور پر غور ہوگا۔

میزبان اُردن کی ٹیم کے کھلاڑیوں نے پاکستانی گول پر حملے کیےجس کے نتیجے میں اُنہیں پہلی کامیابی پندرہویں منٹ میں ملی۔

ترجمان امریکی محکمہ خارجہ میتھیو ملر کا کہنا ہے کہ ہر ایک کو مشورہ دیتے ہیں، ایران کے ساتھ کاروبار کرنے سے امریکی پابندیوں کا خطرہ ہو سکتا ہے۔

جسٹس شوکت عزیز صدیقی کو انٹیلی جنس ادارے کی مداخلت کا بتانے پر 11 اکتوبر 2018 کو برطرف کیا گیا، سپریم کورٹ نے 22 مارچ کے فیصلے میں جسٹس شوکت صدیقی کی برطرفی کو غلط قرار دیا اور انہیں ریٹائرڈ جج کہا، خط

گورنر کی جانب اجلاس طلب کرنا غیرآئینی عمل تھا، اس لیے عمل نہیں ہوسکتا، خط

عدالت نے معاوضے کی ادائیگی کا حکم فیٹل ایکسڈنٹ ایکٹ 1855 کے تحت دیا ہے۔

کوئٹہ میں دکی کے علاقے منڈے ٹک میں کار کھائی میں گر گئی پولیس کے مطابق 3 نوجوان جاں بحق ہوگئے۔

بھارتی میڈیا رپورٹ کے مطابق گزشتہ برس جینیبر نے اسیت مودی کے خلاف جنسی ہراسانی کا کیس دائر کیا تھا جس کا فیصلہ سامنے آگیا۔

اسرائیل غزہ کو تباہ کرنے کے لیے 2 جوہری بموں کے برابر 25 ہزار ٹن بارود استعمال کرچکا ہے۔

بھارتی ریاست اتر پردیش میں ہولی کے جلوس سے قبل 9 مساجد کو پلاسٹک اور ترپالوں سے ڈھانپ دیا گیا۔

ایس پی اقبال ٹاؤن لاہور اخلاق الله تارڑ نے کہا ہے کہ گردے فروخت کرنے والے گینگ میں شامل 6 ملزمان کو گرفتار کیا ہے۔

انہوں نے وزن کم کرنے سے متعلق اپنے اہداف کا تعین کیا تھا جس کی وزن بڑھے ہوئے اور وزن کرنے کے بعد کی تصاویر شوشل میڈیا پر کی۔

نیشنل ڈیٹا بیس اینڈ رجسٹریشن اتھارٹی (نادرا) سے27 لاکھ پاکستانیوں کے ڈیٹا چوری کے بڑے اسکینڈل کی تحقیقات مکمل ہوگئیں۔

بھارتی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق ریاست کرناٹک سے تعلق رکھنے والے ایک انجینیئر دارشن بابو جوا کی لت میں مبتلا تھا جو اس کی اہلیہ کی موت کا سبب بن گیا۔

جاپان کے دارالحکومت ٹوکیو میں ایک عینک (چشموں) میوزیم قائم ہے، پچاس برس تک قائم رہنے والا روگن میگنے ہکوبوٹسوکن یا اسپیکٹیکلز میوزیم ایکبورو (چشمے کا میوزیم) جاپانی دارالحکومت کے مینامی ایکبوکرو علاقے کے ہیگاشی ڈوری شاپنگ اسٹریٹ پر موجود رہا۔

QOSHE - ڈاکٹر فر قان حمید - ڈاکٹر فر قان حمید
menu_open
Columnists Actual . Favourites . Archive
We use cookies to provide some features and experiences in QOSHE

More information  .  Close
Aa Aa Aa
- A +

ڈاکٹر فر قان حمید

20 0
27.03.2024

ترکیہ میں31مارچ کے بلدیاتی انتخابات کی گہما گہمی پورے زوروں پر ہے اور ایسے لگتا ہے کہ یہ کوئی بلدیاتی انتخابات نہیں بلکہ عام انتخابات ہیں۔ صدر ایردوان نے صدارتی انتخابات کے موقع پر جس طرح انتخابی مہم جاری رکھی تھی بالکل اُسی ٹیمپو، اسی زور شور سے ملک بھر کے مختلف شہروں میں اپنے اتحاد " جمہور اتحاد (پیپلزالائنس) کے بلدیاتی امیدواروں کے لیے انتخابی مہم کو جاری رکھا ہوا ہے۔ وہ گزشتہ دو ما ہ سے مسلسل ایک شہر سے دوسرے شہر ایک قصبے سے دوسرے قصبے بلکہ بسا اوقات دن میں دو سے تین شہروں میں اپنے اتحاد کے بلدیاتی امیدواروں کو اپنے ساتھ لے کر نہ صرف ان کو عوام سے متعارف کرواتے ہیں بلکہ ان کے کام اور جسٹس اینڈ ڈولپمنٹ پارٹی (آق) کی جانب سے فراہم کی جانے والی تمام سہولتوں اور متعلقہ شہر اورقصبوں ،دیہات سے متعلق تیار کیے جانے والے تمام پروجیکٹ کے بارے میں ہر قسم کی گارنٹی بھی فراہم کرتے ہوئے دکھائی دیتے ہیں ۔

اس وقت ترکیہ کے بڑے بڑےشہر جن میں استنبول، انقرہ، ازمیر ادانہ اور انطالیہ شامل ہیں بڑے سخت مقابلے کی توقع کی جا رہی ہے۔ اس وقت سب کی نظریں استنبول پر لگی ہوئی ہیں جہاں جمہور اتحاد (پیپلز الائنس) کے مرات کُرم جو کہ صدر ایردوان کے پچھلے دور میں ماحولیات اور شہری امور کے وزیر تھے (ترکیہ میں شہر کی مئیر شپ کو ہمیشہ وزارت پر ترجیح دی جاتی ہے ) مئیر شپ کے امیدوار ہیں جبکہ ان کے مقابلے میں موجودہ مئیر اکرم امام اولو جن کا تعلق ری پبلکن پیپلز پارٹی (CHP) سے ہے ایک بار پھر مئیر شپ کے امیدوار ہیں اور اس وقت تک کروائے جانے والے تمام سروئیز میں ان دونوں امیدواروں کے درمیان بڑا سخت مقابلہ دیکھا جا رہا ہے۔ اس وقت کے تازہ ترین سروئیز کے مطابق اکرم امام اولو کو 4109اور جمہور اتحاد کے مئیر شپ کے امیدوار مرُات کُرم کو 4103ووٹرز کی حمایت حاصل ہے جس سے پتہ چلتا ہے........

© Daily Jang


Get it on Google Play