”آج بھی آپ کو اپنے ہاں ایسے لوگ مل جائیں گے جن کا تقو ٰی کا تصور اتنا غلط ہوگیاہے کہ ایک سو چار درجے کا بخار ہے( مگر )روزہ چھوڑنے کو تیار نہیں ۔بھلے آدمیو اللہ نے تمہیں ایک رُخصت دی ہوئی ہے تو خواہ مخواہ اپنے اوپر یہ شدت کیوں لے رہے ہو ، لیکن لیتے ہیں ،روزہ چھوڑنے کو تیار نہیں ، روزہ قضا نہیں کروں گا ۔سفر پر جا رہے ہیں اور روزہ قضا کرنے کو تیار نہیں ۔ایک موقع پر ایک غزوے کے دوران ایسا ہوا کہ کچھ لوگوں نے روزہ رکھا ہوا تھا لیکن وہ اتنے، یوں سمجھیے مضمحل ہوگئے کہ جب پڑاؤ پر پہنچے تو جن کا روزہ نہیں تھا ،انہوں نے تو بڑےچاق چوبند طریقے سے خیمے نصب کیے سارا بندو بست کیا اور یہ جا کر بے سُدھ ہو کر بے ہوش کر گر پڑے تو حضورﷺ نے فرمایا اُن کو دیکھ کر’لَیْسَ مِنَ الْبِرِّ الصَّوْمُ فِی السَّفَرِ‘ ’’سفر میں روزہ رکھنا یہ کوئی نیکی کا کام نہیں ۔‘‘

یہ الفاظ ڈاکٹر اسرار احمدکےہیں، اپنے کسی خطبے میں انہوں نے یہ گفتگو فرمائی تھی ۔ڈاکٹر اسرار اُن مذہبی عالموں میں سے تھے جنہیں ہم نسبتاً قدامت پسند کہہ سکتے ہیں تاہم اُن کا کمال یہ تھا کہ وہ حق بات کہنے میں لیت و لعل سے کام نہیں لیتے تھے ، خواہ مخواہ تاویلیں نہیں دیتے تھےاور کسی ایسی بات کا دفاع نہیں کرتے تھے جس کی قران و حدیث سے سند نہ ملتی ہو۔روزے سے متعلق اُن کا بیان بھی اسی زُمرے میں آتا ہے ، جو بات اُنہوں نے کی اُس کی دلیل حدیث سے لائے ، محض اپنی رائے نہیں دی۔ڈاکٹر اسرار جیسا شخص کہہ رہا ہے کہ سفر میں روزہ رکھنے کی کوئی ضرورت نہیں بلکہ حدیث کے مطابق یہ سرے سے نیکی ہی نہیں مگر ہمارا اب یہ حال ہوگیا ہے کہ تقویٰ کے زعم میں بعض لوگ قرآن اور اس کے احکامات سے بھی آگے نکلنا چاہتے ہیں ۔جن باتوں کا اسلام نے کبھی حکم ہی نہیں دیا وہ ہم نے خواہ مخواہ اپنا لی ہیں اور جو رعایتیں ہمارے دین نے دی ہیں اُن سے فائدہ اٹھانے کو تیار نہیں ۔گزشتہ دنوں دوستوں کے ساتھ اسلام آباد جانا ہوا، جس سرکاری ریسٹ ہاؤس میں ہمارا قیام تھا وہاں نوٹس بورڈ پر لکھا تھا ’ماہ رمضان میں کچن فقط سحری اور افطاری کے اوقات میں کھلے گا۔بحکم کمپٹرولر۔‘ایک تو ہر جگہ ہمیں ’بحکم‘ لکھنے کا بہت شوق ہے ، حالانکہ ’منجانب‘ سے بھی کام چل سکتا ہے۔خیر، اِس کمپٹرولر کو بندہ پوچھے کہ اگر ریسٹ ہاؤس میں بچے ،بوڑھے ، بیماراو ر وہ عورتیں جنہیں روزے کی چھوٹ دی گئی ہے ، ٹھہرے ہوں، تو وہ سارا دن اپنے کھانے پینے کا کیسے انتظام کریں !اور پھر ریسٹ ہاؤس جیسی جگہ پر تو مسافر قیام کرتے ہیں جن پر روزہ فرض نہیں ،اُن کا کیا قصور ہے کہ سارا دن بھوکے پیاسے رہیں۔ہم نے ریسپشن والے کویہ دلیل دی تو اُس نے وہی رٹا رٹایا جواب دیا کہ کمپٹرولر صاحب کا حکم ہے۔بہرحال انہوں نے اتنی مہربانی کی کہ سحری کے وقت ناشتے کی ٹرے بنا کر دروازے کے باہر رکھ گئے جو ہم نے گیارہ بجے تناول فرمایا، چائے کی طلب ہوئی تو پھر وہی مسئلہ درپیش ہوا، میں نے سوچا کہ اِس مرتبہ کمپٹرولر سے بات کی جائے مگر ہمارے ایک ہمسفردوست نے کہا کہ حضرت آپ قران و حدیث کے حوالے دے کر انہیں قائل نہیں کرسکتے ،مجھے کوشش کرنے دیں۔اُس مردِ عاقل نے ریسپشن پر فون کرکے کہا کہ کسی کو کمرےمیں بھیج دیں، تھوڑی دیر بعد ایک نوجوان آیا جس کے ساتھ میرے دوست نے کھسر پھسر کی اور پھر ایک کاغذ اُس کے ہاتھ میں تھما دیا جس پر غالباً بانی پاکستان کی تصویر تھی، تھوڑی دیر بعد وہ نوجوان گرما گرم چائے لے کر حاضر تھا۔سفر سے واپسی پر میں نے احترام رمضان آرڈیننس پڑھا ، اُس کا آغاز اِن الفاظ سے ہوتا ہے کہ ’’جبکہ اسلام کے عقائد کے پیش نظر ماہ رمضان کے تقدس کی پاسداری کیلئے اقدامات کرنے کی ضرورت ہے....‘ سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ اسلام کے عقائد میں یہ بات کب سے داخل ہوگئی کہ رمضان میںسفر کے دوران کسی کو کھانے پینے کی اجازت نہیں ہوگی ؟اور پھر یہ سر عام کھانے پینے کی جو سزا اِس آرڈیننس میں متعین کی گئی ہے اُس کا ماخذ کون سی قرانی آیت ہے؟ لیکن جیسا کہ ڈاکٹر اسرار نے کہا کہ ہمارے تقویٰ کا تصور اب یہ ہے کہ جس بات سے اسلام نے منع نہیں بھی فرمایا اُس سے بھی اجتناب کرو۔اِس ناقص تصور تقویٰ کی ایک اور مثال دیکھیے۔ چھوٹی چھوٹی بچیوں کے پردے کااسلام میں کوئی حکم نہیں مگر ہم دیکھتے ہیں کہ اُن کے ماں باپ نے اُنہیں بھی حجاب پہنایا ہوتا ہے ۔ ایسے ہی ایک والد سے میں نے پوچھا کہ آپ نے ایسا کیوں کیاجبکہ اسلام میں اِس قسم کا کوئی حکم نہیں تو اُس کاجواب تھا کہ اِس سے بچی کو عادت ہو جاتی ہے اوربڑے ہو کر اسے کوئی تنگی نہیں ہوتی۔بندہ پوچھے کہ تنگی کیسی، جب بچی پردے کی عمر کو پہنچے گی تو عاقل و بالغ ہوگی ، آپ نے اسے قران و حدیث کی تعلیم دی ہوگی تو اپنے حجاب اور پردے کا فیصلہ خود کرلے گی، جو جبر آپ بچی پر کر رہے ہیں اُس کی دین میں تو کوئی گنجائش نہیں ۔

سوال یہ ہے کہ آخر اِس کی وجہ کیاہے؟وجہ اِس کی یہ ہے کہ دین کی اصل روح پر عمل کرنا مشکل ہے جبکہ رسمی باتوں پر عمل کرنا آسان۔ ریسٹ ہاؤس کے کمپٹرولرکیلئے نوٹس چسپاں کرکے کچن بند کرنا آسان کام تھا جبکہ اُس کی اصل ذمہ داری یہ تھی کہ وہ ریسٹ ہاؤس کی صفائی ستھرائی کو یقینی بناتا اور انتظامی معاملات کوبہتر طریقے سے چلاتا ’مگر اِس میں لگتی ہے محنت زیادہ۔‘نمازِ تراویح پڑھنا آسان بھی ہے اور اِس سے لوگوں پر پارسائی کا رعب بھی پڑتا ہے مگر کاروبار میں سچ بولنا ، دھوکہ دہی سے اجتناب کرنا ،ملاوٹ شدہ اشیا فروخت نہ کرنا،مزدورکو اُس کا پسینہ خشک ہونے سے پہلے اُجرت ادا کرنااوروعدے کی پاسداری کرنا مشکل کام ہیں،اتنی ایمانداری کوئی کہاںسے لائے، لہٰذا ’خود بدلتے نہیں،قراں کو بدل دیتے ہیں۔‘ہمار ی تعبیر دین دنیا میں کہیں بھی رائج نہیں ،اِس کے باوجود ہم اسے درست کرنے پر آمادہ نہیں اور جو شخص ایسی تجویز پیش کرتا ہے اُلٹا ہم اسی کے پیچھے لٹھ لے کر پڑ جاتے ہیں۔احترام رمضان آرڈیننس 1981 میں نافذ کیا گیا، کیاِاِس سے لوگوں میں رمضان کا احترام پیدا ہوا؟اشفاق احمد صاحب سے ایک واقعہ منسوب ہے ۔وہ جاپان میں تھے تو رمضان شروع ہوا ، وہاں کسی جاپانی لڑکی نے اُن سے پوچھا کہ یہ جو تم رمضان کا پورا مہینہ صبح سے شام تک بھوکے پیاسے رہتے ہو اس سے تمہیں کیا ملتا ہے؟انہوں نے جواب دیا کہ روزہ ایک عبادت ہے اور یہ صرف بھوکے پیاسے رہنے کا نام نہیں ہے بلکہ روزے کے دوران جھوٹ نہ بولنا، ایمانداری سے اپنا کام کرنا، پورا تولنا، انصاف کرنا اور تمام برے کاموں سے بھی بچنا ہوتا ہے۔وہ بڑی سنجیدگی سے بولی’’آپ کے تو مزے ہیں جی۔ ہمیں تو سارا سال ان کاموں سے بچنا ہوتا ہے اور آپ کو بس ایک مہینہ!‘‘رمضان مبارک ہو۔

ایم کیو ایم نے علی خورشیدی کو سندھ اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر نامزد کردیا۔

سرکاری رپورٹ کے مطابق رواں ماہ صوبے کے مختلف علاقوں میں دہشتگردوں کے خلاف 104 آپریشن کیے گئے۔

پولیس کا کہنا ہے کہ والد کی مدعیت میں بچے کے خلاف قتل خطا کی ایف آئی آر درج کرلی گئی ہے، بچے کو تاحال گرفتار نہیں کیا گیا۔

کراچی حافظ نعیم نے کہا کہ اسرائیل کو حماس نے شکست دے دی ہے، غزہ میں ہونے والے ظلم کے خلاف آواز اٹھاتے رہیں گے۔

بلوچستان، آزاد کشمیر، گلگت بلتستان اور خیبرپختونخوا میں کہیں بارش، کہیں ژالہ باری تو کہیں برفباری ہوئی۔

سلمان خان ہمیشہ انکے بڑے حامی و مددگار رہے ہیں اور انہوں نے بہترین انداز میں ہماری رہنمائی کی ہے، انکیتا لوکھنڈے

جانوروں کا اسپتال چلانے والی نٹالی رینوٹ نامی اس خاتون کا کہنا ہے کہ اُس نے اس میمنے کو "اسپائیڈر لیمب" کا نام دیا تھا۔

عطاء تارڑ نے کہا کہ بعض ٹی وی چینلز اور سوشل میڈیا پر بے بنیاد مہم چلائی جا رہی ہے۔

حرمین انتظامیہ نے اعتکاف کےلیے پورٹل کے ذریعے ہزاروں پرمٹ جاری کیے، معتکفین کےلیے خصوصی دروازے مقرر کردیے اور تمام سہولیات فراہم کردی گئیں۔

پولیس کا کہنا ہے کہ ملزمان فائرنگ کرتے ہوئے فرار ہوگئے، ان کی تلاش جاری ہے۔

رنبیر کپور آخری مرتبہ سندیپ ریڈی وینگا کی فلم ’اینیمل‘ میں دکھائی دیے تھے،

عرفان محسود پش اپس کیٹیگری میں ورلڈ لیول پر سب زیادہ 46 ریکارڈز بنا چکے ہیں۔

میں اپنے لیے ایسا پارٹنر پسند کروں گی جو تھوڑا بہت دیسی بھی ہو، بھارتی اداکارہ

پاکستان کرکٹ بورڈ نے پاکستان کپ ویمنز ون ڈے ٹورنامنٹ کے شیڈول کا اعلان کردیا ہے، 50 اوورز کے اس ٹورنامنٹ میں 6 ریجنل ٹیمیں حصہ لیں گی۔

QOSHE - یاسر پیر زادہ - یاسر پیر زادہ
menu_open
Columnists Actual . Favourites . Archive
We use cookies to provide some features and experiences in QOSHE

More information  .  Close
Aa Aa Aa
- A +

یاسر پیر زادہ

39 23
31.03.2024

”آج بھی آپ کو اپنے ہاں ایسے لوگ مل جائیں گے جن کا تقو ٰی کا تصور اتنا غلط ہوگیاہے کہ ایک سو چار درجے کا بخار ہے( مگر )روزہ چھوڑنے کو تیار نہیں ۔بھلے آدمیو اللہ نے تمہیں ایک رُخصت دی ہوئی ہے تو خواہ مخواہ اپنے اوپر یہ شدت کیوں لے رہے ہو ، لیکن لیتے ہیں ،روزہ چھوڑنے کو تیار نہیں ، روزہ قضا نہیں کروں گا ۔سفر پر جا رہے ہیں اور روزہ قضا کرنے کو تیار نہیں ۔ایک موقع پر ایک غزوے کے دوران ایسا ہوا کہ کچھ لوگوں نے روزہ رکھا ہوا تھا لیکن وہ اتنے، یوں سمجھیے مضمحل ہوگئے کہ جب پڑاؤ پر پہنچے تو جن کا روزہ نہیں تھا ،انہوں نے تو بڑےچاق چوبند طریقے سے خیمے نصب کیے سارا بندو بست کیا اور یہ جا کر بے سُدھ ہو کر بے ہوش کر گر پڑے تو حضورﷺ نے فرمایا اُن کو دیکھ کر’لَیْسَ مِنَ الْبِرِّ الصَّوْمُ فِی السَّفَرِ‘ ’’سفر میں روزہ رکھنا یہ کوئی نیکی کا کام نہیں ۔‘‘

یہ الفاظ ڈاکٹر اسرار احمدکےہیں، اپنے کسی خطبے میں انہوں نے یہ گفتگو فرمائی تھی ۔ڈاکٹر اسرار اُن مذہبی عالموں میں سے تھے جنہیں ہم نسبتاً قدامت پسند کہہ سکتے ہیں تاہم اُن کا کمال یہ تھا کہ وہ حق بات کہنے میں لیت و لعل سے کام نہیں لیتے تھے ، خواہ مخواہ تاویلیں نہیں دیتے تھےاور کسی ایسی بات کا دفاع نہیں کرتے تھے جس کی قران و حدیث سے سند نہ ملتی ہو۔روزے سے متعلق اُن کا بیان بھی اسی زُمرے میں آتا ہے ، جو بات اُنہوں نے کی اُس کی دلیل حدیث سے لائے ، محض اپنی رائے نہیں دی۔ڈاکٹر اسرار جیسا شخص کہہ رہا ہے کہ سفر میں روزہ رکھنے کی کوئی ضرورت نہیں بلکہ حدیث کے مطابق یہ سرے سے نیکی ہی نہیں مگر ہمارا اب یہ حال ہوگیا ہے کہ تقویٰ کے زعم میں بعض لوگ قرآن اور اس کے احکامات سے بھی آگے نکلنا چاہتے ہیں ۔جن باتوں کا اسلام نے کبھی حکم ہی نہیں دیا وہ ہم نے خواہ مخواہ اپنا لی ہیں اور جو رعایتیں ہمارے دین نے دی ہیں اُن سے فائدہ اٹھانے کو تیار نہیں ۔گزشتہ دنوں دوستوں کے ساتھ اسلام آباد جانا ہوا، جس سرکاری ریسٹ ہاؤس میں ہمارا قیام تھا وہاں نوٹس بورڈ پر لکھا تھا ’ماہ رمضان میں کچن فقط سحری........

© Daily Jang


Get it on Google Play