فارم 47 کے ذریعے اقتدار میں آنے والوں کے متعلق یہی کہا جا سکتا ہے کہ انہیں عوامی مینڈیٹ کچل کر اقتدار میں لایا گیا، آپ کے علم میں ہے کہ 8 فروری کو لوگوں نے پورے پاکستان میں مختلف نشانات کی حامل ایک سیاسی پارٹی کو دو تہائی سے بھی کہیں زیادہ مینڈیٹ دیا مگر پھر 9 فروری کو عوامی فیصلے کو روند دیا گیا اور اقتدار پر وہ لوگ مسلط کر دیئے گئے جنہیں پاکستانی عوام نے مسترد کیا تھا۔ عوامی مینڈیٹ سے محروم حکومت کا خمیازہ، مسلط کرنیولے تو نہیں بھگتیں گے، ہاں مگر اسکی ساری سزا پاکستان کے عام لوگوں کو بھگتنا پڑے گی۔

اب اس کے کچھ کچھ اثرات سامنے آنا شروع ہو گئے ہیں، مثلاً ن لیگ پنجاب کے صوبائی صدر رانا ثناء اللہ کا بڑا دلچسپ بیان سامنے آیا ہے، انہوں نے ایک ٹی وی انٹرویو کے دوران کہا ’’اب ہماری کوئی ذمہ داری نہیں، ہم وعدے پورے نہیں کر سکتے کیونکہ عوام نے ہمیں سادہ اکثریت نہیں دی‘‘۔ کسی بھی اقتدار والی پارٹی کے لئے یہ عجیب و غریب بہانہ ہے، لوگ یہ پوچھنے میں حق بجانب ہیں کہ آپ پھر حکومت میں بیٹھے کیا کر رہے ہیں؟ مسلم لیگ ن کے ایک اور رہنما میاں جاوید لطیف آئے روز اپنے ہی فوجی مارتے ہیں، دو روز پہلے تو انہوں نے کمال ہی کر دیا، وہ فرما رہے تھے کہ’’مسلم لیگ ن نے ضلع شیخوپورہ سے پانچ سیٹیں کروڑوں روپے کے عوض خریدی ہیں‘‘۔ حالیہ دنوں میں پنجاب سے پی ٹی آئی کو قومی اسمبلی کی دو اور صوبائی اسمبلی کی ایک نشست واپس مل گئی ہے، 21 اپریل کو کچھ حلقوں میں ضمنی انتخابات ہو رہے ہیں، پی ٹی آئی کے امیدوار سنی اتحاد کونسل کے انتخابی نشان گھوڑے پر الیکشن لڑ رہے ہیں، جونہی گھوڑے کے نشان پر جیتنے والے ایوانوں کا حصہ بنیں گے تو الیکشن کمیشن کو خواتین کی مخصوص سیٹیں بھی سنی اتحاد کونسل کو واپس کرنا پڑیں گی کیونکہ الیکشن کمیشن کا سب سے بڑا اعتراض یہ تھا کہ سنی اتحاد کونسل کا کوئی رکن اسکے انتخابی نشان پر الیکشن جیت کر نہیں آیا سو 21اپریل کی شام یہ بڑا اعتراض خاک میں مل جائیگا، لہٰذا قبضہ مافیا کو ایک اور دھچکا لگے گا۔

26 اپریل کے بعد پاکستانی عدالتوں سے ایسے فیصلے آئیں گے جو حکمران اتحاد کو حیران کر دیں گے، صرف حیران نہیں، پریشان بھی کر دیں گے۔ وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی نے ایک بڑا انکشاف کیا ہے، ان کا

کہنا ہے ’’صرف لیسکو میں 83 کروڑ یونٹس زیادہ چارج کیے گئے، اس میں 300 یونٹس استعمال کرنے والوں کو بھی نہیں بخشا گیا، یہ سراسر زیادتی ہے‘‘۔ محسن نقوی نے ایف آئی اے لاہور کو شاباش دی کہ انہوں نے ایک ایسے ایکسیئن کو گرفتار کیا ہے جو خاص طور پر غریبوں کو اوور بلنگ کرتا تھا، وزیر داخلہ نے اس سلسلے میں وزیراعظم سے بات کر کے صاف بتایا ہے کہ’’میں اوور بلنگ کرنے والوں کو نہیں چھوڑوں گا‘‘۔ بجلی کے عام صارفین نے چیف جسٹس آف پاکستان کو ایک درخواست دی ہے، اس میں یہ کہا گیا ہے کہ ملک بھر کی تمام الیکٹرک سپلائیز کمپنیز سے درج ذیل 13نکاتی ٹیکسز کی وضاحت طلب کی جائے 1۔ جب بجلی کی قیمت ادا کر دی گئی تو اس پر کون سا ٹیکس ؟ 2۔ کون سے فیول پر کون سی ایڈجسٹمنٹ کا ٹیکس؟ 3۔ کس پرائس پہ الیکٹریسٹی پر کون سی ڈیوٹی ؟ 4۔ کون سے فیول پر پرائس پر ایڈجسٹمنٹ؟ 5۔ بجلی کے یونٹس کی قیمت جو ہم ادا کر چکے، اس پر کون سی ڈیوٹی اور کیوں ؟ 6۔ ٹی وی کی کون سی فیس جبکہ ہم الگ سے پیسے دے کر کیبل استعمال کرتے ہیں۔ 7۔ جب بل ماہانہ ادا کیا جاتا ہے تو بل کی کوارٹرلی ایڈجسٹمنٹ کیا ہے؟ 8۔ کون سی فنانس کی چارجنگ؟ 9۔ جب ہم استعمال شدہ یونٹس کا بل ادا کر رہے ہیں تو کس چیز کے ایکسٹرا چارجز؟ 10۔ کس چیز کے اور کون سے Further یعنی مزید چارجز؟ 11۔ ود ہولڈنگ چارجز کس چیز کے؟ 12۔ میٹر تو ہم نے خود خریدا تھا، اسکا کرایہ کیوں؟ 13۔ بجلی کا کون سا انکم ٹیکس؟

یہ تو تھا بجلی کا قصہ، آج کل نجکاری کی باتیں بھی گردش کر رہی ہیں، سنا ہے درجنوں کے حساب سے اداروں کی نجکاری کر دی جائے گی، نجکاری سے تین اہم سوال جنم لیتے ہیں۔ 1۔ نجکاری اعتراف جرم ہے کہ ہم بحیثیت قوم ان اداروں کو چلانے میں ناکام ثابت ہوئے یعنی ہم اتنے نالائق اور نکھٹو ہیں کہ ہم یہ ادارے نہیں چلا سکے۔؟ 2۔ نجکاری میں سودے بازیاں ہوں گی، گھپلے ہوں گے اور پاکستان کو چونا لگایا جائے گا؟۔ 3۔ نجکاری کا عمل جواریوں جیسا ہے، جس طرح جواری قرض اتارنے کے لئے کبھی گھر کا فریج بیچتے ہیں، کبھی ٹی وی اور فرنیچر، مزید ضرورت پڑنے پر گاڑی اور موٹر سائیکل بھی بیچ دیتے ہیں اور جب قرض دار چاروں طرف سے گھیر لیں تو گھر کو گروی رکھ دیتے ہیں، بس یہی کچھ ہو رہا ہے۔ ان مشکل ترین حالات میں لوگ کیا کریں؟ ان کے مسائل حل کون کرے؟ لوگوں کا سوچنے والا تو پابند سلاسل ہے۔ بقول غالبؔ

ہم نے مانا کہ تغافل نہ کرو گے لیکن

خاک ہو جائیں گے ہم تم کو خبر ہونے تک

انہوں نے امریکا کا درخواست ویٹو کرنے کا اقدام غیر منصفانہ اور غیر اخلاقی قرار دیا۔

امریکا نے فلسطین کی اقوام متحدہ کی رکنیت سے متعلق درخواست ویٹو کردی۔

وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے واشنگٹن میں سرمایہ کاروں کے ساتھ گول میز کانفرنس میں شرکت کی۔

فنانس ڈویژن کی جانب سے قبل از وقت ریٹائرمنٹ لینے کے خواہش مند سرکاری ملازمین کے لیے سرکلر جاری کردیا گیا۔

مدعی مقدمے کا کہنا ہے کہ اُس کا کزن زخموں کی تاب نہ لا کر ڈی ایچ کیو اسپتال میں انتقال کرگیا، واقعے پر کارروائی کی جائے۔

ممبئی پولیس نے سلمان خان کی سیکیورٹی کا دوبارہ جائزہ لینے اور اسے بڑھانے کی تصدیق کردی، بھارتی میڈیا

سری لنکا کے اوچیتھا آکاش رانا سنگھے اور چولیتھا پوشپیکا نے کامیابی حاصل کی۔

عالمی عدالت انصاف کی جانب سے اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو کے وارنٹ گرفتاری جاری ہونے کا امکان ہے۔

ورلڈ اوپن اسکواش 9 سے 18 مئی تک مصر کے شہر قائرہ میں ہوگی، ایونٹ کے مین راؤنڈ کا ڈرا فائنل کرلیا گیا ہے جس میں پاکستان کے حمزہ خان بھی شامل ہیں۔

ہماری آج میچ میں بولنگ اور فلیڈنگ اچھی نہیں رہی، ہم نے آخری دس اوورز میں زیادہ رنز دیے، کپتان قومی ویمن ٹیم

گیند دیوار یا چھت سے لگنے کی صورت میں ایک ہاتھ سے کیچ پر آؤٹ ہوگا، ای سی بی

خاتون صحافی نادیہ صبوحی کی خبر کے مطابق مشیر سوشل ویلفیئر مشعال یوسفزئی اور سیکریٹری سماجی بہبود کیلئے گاڑیاں خریدنے کی سمری تیار کی گئی ہے۔

انگلش کرکٹ بورڈ (ای سی پی) نے سابق ٹیسٹ بیٹر اور ریفری کے انتقال کی تصدیق کردی۔

مرکزی بینک کے مطابق 12 اپریل کو ختم ہونے والے ہفتے تک ملکی زرمبادلہ ذخائر 13 کروڑ 37 لاکھ ڈالر رہے۔

حلف برداری کے موقع پر جذباتی مناظر بھی دیکھنے میں آئے۔

بالی ووڈ کی سابق اداکارہ اور اب تصنیف و تالیف کی جانب راغب ٹوئنکل کھنہ کا کہنا ہے کہ جب خواتین 50 برس سے زیادہ کی ہوجائیں تو انھیں سرخ لپ اسٹک نہیں لگانا چاہیئے۔

QOSHE - مظہر برلاس - مظہر برلاس
menu_open
Columnists Actual . Favourites . Archive
We use cookies to provide some features and experiences in QOSHE

More information  .  Close
Aa Aa Aa
- A +

مظہر برلاس

18 1
19.04.2024

فارم 47 کے ذریعے اقتدار میں آنے والوں کے متعلق یہی کہا جا سکتا ہے کہ انہیں عوامی مینڈیٹ کچل کر اقتدار میں لایا گیا، آپ کے علم میں ہے کہ 8 فروری کو لوگوں نے پورے پاکستان میں مختلف نشانات کی حامل ایک سیاسی پارٹی کو دو تہائی سے بھی کہیں زیادہ مینڈیٹ دیا مگر پھر 9 فروری کو عوامی فیصلے کو روند دیا گیا اور اقتدار پر وہ لوگ مسلط کر دیئے گئے جنہیں پاکستانی عوام نے مسترد کیا تھا۔ عوامی مینڈیٹ سے محروم حکومت کا خمیازہ، مسلط کرنیولے تو نہیں بھگتیں گے، ہاں مگر اسکی ساری سزا پاکستان کے عام لوگوں کو بھگتنا پڑے گی۔

اب اس کے کچھ کچھ اثرات سامنے آنا شروع ہو گئے ہیں، مثلاً ن لیگ پنجاب کے صوبائی صدر رانا ثناء اللہ کا بڑا دلچسپ بیان سامنے آیا ہے، انہوں نے ایک ٹی وی انٹرویو کے دوران کہا ’’اب ہماری کوئی ذمہ داری نہیں، ہم وعدے پورے نہیں کر سکتے کیونکہ عوام نے ہمیں سادہ اکثریت نہیں دی‘‘۔ کسی بھی اقتدار والی پارٹی کے لئے یہ عجیب و غریب بہانہ ہے، لوگ یہ پوچھنے میں حق بجانب ہیں کہ آپ پھر حکومت میں بیٹھے کیا کر رہے ہیں؟ مسلم لیگ ن کے ایک اور رہنما میاں جاوید لطیف آئے روز اپنے ہی فوجی مارتے ہیں، دو روز پہلے تو انہوں نے کمال ہی کر دیا، وہ فرما رہے تھے کہ’’مسلم لیگ ن نے ضلع شیخوپورہ سے پانچ سیٹیں کروڑوں روپے کے عوض خریدی ہیں‘‘۔ حالیہ دنوں میں پنجاب سے پی ٹی آئی کو قومی اسمبلی کی دو اور صوبائی اسمبلی کی ایک نشست واپس مل گئی ہے، 21 اپریل کو کچھ حلقوں میں ضمنی انتخابات ہو رہے ہیں، پی ٹی آئی کے امیدوار سنی اتحاد کونسل کے انتخابی نشان گھوڑے پر الیکشن لڑ رہے ہیں، جونہی گھوڑے کے نشان پر جیتنے والے ایوانوں........

© Daily Jang


Get it on Google Play