گزشتہ روز ایک دوست سے گپ شپ ہوئی ، دورانِ گفتگو اُس نے ایک بڑا دلچسپ جملہ بولا ، اُس نے کہاکہ پاکستان وہ ملک ہے جہاں خوشی منانا قابل دست اندازی جرم ہے ۔میں نے پوچھا وہ کیسے تو کہنے لگا کہ ہمارے ملک میں نیو ائیر نائٹ پر پولیس رات گیارہ بجے ریستوران اور کیفے بند کروا دیتی ہے ۔مجھے اِس بات میں کچھ غلو کا شائبہ ہوا تو اُس نے وضاحت کی کہ دو سال پہلےلاہور کے ایک کیفے نے نیو ائیر نائٹ کا بس اتنا اہتمام کردیا کہ موسیقی اونچی آواز میں لگا کر پارٹی کا ماحول بنا دیا، پولیس آئی اور اُس نے نہ صرف وہ کیفے بند کردیا بلکہ آس پاس کے ریستورانوں میں کام کرنے والوں کوبھی اٹھا کر لے گئی اوریوں نئے سال کی پہلی رات اُن غریبوں نے تھانے میں گزاری ۔مجھے یہ واقعہ سن کر زیادہ حیرت نہیں ہوئی کیونکہ نئے سال کا استقبال ہم اسی قسم کی احمقانہ حرکتوں سے کرتے ہیں کہ نیو ائیر پارٹی نہیں ہونے دیتے اورکیفے بارہ بجے بند کروا دیتے ہیں۔گویا کانگو سے لے کر نیو یارک تک اور آسٹریلیا سے لے کر دبئی تک ، دنیا کے تمام نارمل ممالک جس طرح نئے سال کی آمد پر جشن مناتے ہیں ، ہم وہ جشن بھی آزادی سے نہیں منا سکتے ، بلکہ اُلٹا اگر کوئی خوشی منانے کی کوشش کرے تو اسے پکڑ کر بند کردیتے ہیں، دنیا کا کوئی اور ملک ،اسلامی یا غیر اسلامی، ایسی بھونڈے اقدامات نہیں کرتا۔اِس قسم کے اقدامات کے حق میں ایک دلیل یہ بھی دی جاتی ہے کہ اگر لوگوں کوکھلی چھوٹ دے دی جائے تو وہ شراب پی کر غُل غپاڑہ کریں گے اوردوسروں کی ماؤں بہنوں کو چھیڑیں گےجو کسی طور بھی قابل قبول نہیں لہٰذا اِس پر پابندی ہونی چاہیے۔

ویسے تو اِن تمام دلائل پر بحث ہو سکتی ہے مگر ہم بحث میں پڑے بغیر یہ فرض کرلیتے ہیں کہ یہ سب باتیں درست ہیں ۔پھر سوال یہ ہوگا کہ خوشی منانے یا تفریح کرنے کا شرعی طریقہ کیا ہے ؟نیو ائیر نائٹ پر تو سرخ نشان لگ چکا، موسیقی بھی جائز نہیں ، بسنت جب منائی جاتی تھی تو اسے ہندوؤں کا تہوار کہا جاتا تھا اور اب توخیر وہ بھی قصہ پارینہ بن چکی ۔اسے برباد کرنے میں بھی ہماری حکمت عملی شامل ہے ، دھاتی ڈور استعمال کرنے والوں کوہم پکڑ نہ سکے لہذا حسب روایت آسان حل یہ نکالا کہ بسنت پر ہی پابندی لگا دی ، گویا وہ تہوار جس کی وجہ سے لاہور پوری دنیا میں مشہور تھا ، غیر ملکی سیاح دنیاکے کونے کونے سے آتے تھے اورشہرکے ہوٹلوں میں جگہ نہیں ملتی تھی، ہم نے اپنی نالائقی کی وجہ سے ختم کردیا۔معافی چاہتا ہوں ،میں ذرا آگے نکل گیا، سوال پر واپس آتے ہیں ، ہمارے پاس انٹرٹینمنٹ کے شرعی ذرائع اور طریقے کون سے ہیں ؟ اِس کا واحد جواب اگر کوئی ہو سکتا ہے تووہ کرکٹ ہے مگر جس انداز میں کرکٹ کھیلی جاتی ہے شرعاً وہ بھی جائز نہیں کیونکہ بے پردہ خواتین کو ٹی وی پر دکھایا جاتا ہے ، نا محرم عورتیں کمنٹری کرتی ہیں، غیر مردوں کا انٹرویو کرتی ہیں، مرد و زن اکٹھے سٹیڈیم میں بیٹھ کر میچ دیکھتے ہیں ، دوران میچ کیمرہ خوبصورت خواتین پر فوکس کیا جاتا ہے، ظاہر ہے کہ اِن سب باتوں کی اجازت نہیں ہے ۔ممکن ہے بعض لوگ کہیں کہ اِس ملک میں تفریح کا ماحول یوں میسر ہے کہ شہروں میں سینما گھر ہیں ، تھیٹرز ہیں، موسیقی کے پروگرام بھی ہوتےرہتے ہیں، ہمارے ٹی وی چینلز بہترین ڈرامے بنا رہے ہیں، شادی بیاہ کے موقع پر لڑکے لڑکیاں ناچتے گاتے ہیں ، جشن مناتے ہیں ، ابھی عید گزری ہے ، وہ بھی خوشی کا موقع تھا ، تاہم اگر آپ کو مادر پدر آزادی چاہیے تو سوری اِس کاکوئی علاج نہیں ۔جی نہیں ،اول تو ہمیں اِس مادر پدر آزادی کا مطلب نہیں معلوم کہ یہ کیا چیز ہے، لیکن اِس سے قطع نظر، ہم تو دست بستہ فقط یہ پوچھ رہے ہیں کہ ایک پاکستانی مسلمان کو تفریح کے کون سے شرعی ذرائع دستیاب ہیں؟شادی بیاہ کے ناچ گانے ، کرکٹ ، فلم ، موسیقی ، یہ سب کسی بھی طور اُس شریعت میں فِٹ نہیں بیٹھتے جس کا پرچار ہمارے علمااٹھتے بیٹھتے کرتے ہیں ۔میں نے اپنی یہ اُلجھن مذہبی رجحان رکھنے والے ایک دوست سے بیان کی تو اُس نے سر کھجاتے ہوئے کہا کہ اصل میں تفریح کا واحد ذریعہ لونڈیاں اور کنیزیں تھیں لیکن اب وہ درواز ہ بھی بند ہو گیا ہے ، اگر کسی طرح اجتہاد کے ذریعے وہ نظام دوبارہ بحال کردیا جائے تو یہ مسئلہ حل ہوجائے گا۔میں نے کہا کہ قبلہ یہ دروازہ اگر کھل بھی گیا تو کسی حد تک صرف مردوں کا مسئلہ حل ہوگا ،عورتوں کی تفریح کا مسئلہ تو جوں کا توں رہے گا۔اِس پر وہ مردِ عاقل بولاکہ عورتوں کی تفریح ضروری نہیں ، اُن کا صرف فرض ہے کہ وہ مردوں کی خدمت کریں۔ظاہر ہے کہ اِس برہان قاطع دلیل کے بعد یہ گفتگو ختم ہو گئی۔

میں نے اِس سوال پر خاصا غور کیا ہے اور اِس نتیجے پر پہنچا ہوں کہ ایک صالح پاکستانی مسلمان کوتفریح کے صرف دو ذرائع میسر ہیں ، ایک تو ایسی ٹک ٹاکس جو مزاحیہ ہوں ، اُن میں صرف مرد حضرات نے کام کیا ہواور وہ ہر قسم کے ناچ گانے سے پاک ہوں۔لیکن مصیبت یہ ہے کہ ایسی ریلز دیکھنے کے دوران اچانک نا محرم لڑکیوں کی ویڈیوز بھی سامنے آ جاتی ہیں جن میں سے بعض تو ایسی بیہودہ اور فحش ہوتی ہیں کہ الامان الحفیظ، جتنی دیر میں بندے کو سمجھ آتی ہے اتنی دیر میں گناہ سرزد بھی ہوجاتا ہے ۔ اب لے دےکے یوٹیوب کا آپشن رہ جاتاہے ، اُس میں مذہبی مناظرے بے حد دلچسپ ہوتے ہیں، انہیں دیکھنا شروع کریں تو وقت گزرنے کا احساس ہی نہیں ہوتا ، ماشا اللہ مولوی حضرات کی حس مزاح بھی خوب ہے ، بندہ بور نہیں ہوتا ، لیکن اِس میں بھی ایک قباحت ہے ، آپ مناظرہ دیکھ رہے ہوتے ہیں کہ یکدم مولانا کے چینل پر شیمپو کا اشتہار چلنا شروع ہوجاتا ہے اور ایک لڑکی اپنے بال سکھاتی ہوئی سامنے آجاتی ہے ۔ اب بندہ کہاں جائے ۔ غالباً اِس سارے جنجال سے نکلنے کا بہترین طریقہ یہ ہے کہ بندہ تاندلیانوالہ چلا جائے ، حال ہی میں وہاں ’تفریح ‘ کے نئے ذرائع دریافت ہوئے ہیں اور اطمینان کی بات یہ ہے کہ اِن ذرائع پر کسی مذہبی عالم نے کوئی اعتراض بھی نہیں کیا ، بلکہ اُلٹا کمر کس کر اِس تفریح کی حمایت میں کھڑے ہوگئے ہیں ۔ سو میرا خیال ہے کہ اِس تبدیلی کو تازہ ہوا کا جھونکا سمجھا جائے اور اِس کا خیر مقدم کیا جائے ۔ چلو چلو تاندلیانوالہ چلو۔۔۔!

اسرائیل کی امداد کا بل اب منظوری کے لیے سینیٹ میں جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ بولنگ پارٹنرشپ میں ہی ہوتی ہے، نسیم شاہین بہت اچھی بولنگ کررہے ہیں، نسیم اور شاہین کی بولنگ کے درمیان اپنا کردار ادا کرنا چاہتا ہوں۔

وزیر خزانہ نے ٹیکس، توانائی اور نجکاری کے ترجیحی شعبوں میں جاری اصلاحات پر روشنی ڈالی۔

ان کا کہنا تھا کہ امریکا میں پاکستان سے متعلق رویوں میں تبدیلی آئی ہے، پاکستان میں ٹیکنالوجی کے شعبے میں سرمایہ کاری کے وسیع مواقع ہیں۔

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) رہنما شعیب شاہین نے کہا ہے کہ یہ حکمران ٹھہر نہیں پائیں گے، بانی پی ٹی آئی کا موقف ہے کوئی ڈیل نہیں۔

گورنر سندھ کامران ٹیسوری نے کہا ہے کہ میری گورنر شپ پر بہت بات ہورہی ہے۔

صوبائی اسمبلیوں کی جن نشستوں پر ضمنی الیکشن ہورہا ہے اس میں پنجاب اسمبلی کی 12 ، خیبر پختونخوا اور بلوچستان اسمبلی کی 2، 2 نشستوں پر پولنگ ہوگی۔

حافظ نعیم نے کہا کہ ہم فلسطینیوں کی آواز بن کر بھی تمہارے سامنے کھڑے ہوں گے۔

گھوٹکی میں قتل کی گئی لڑکی کے اہل خانہ نے لڑکے کی بہنوں کو اغوا کرلیا۔

کراچی پولیس نے ہراسانی کے مقدمے کے اندراج کےلیے گئی عورت کو گداگر بنادیا۔

پی ٹی آئی ترجمان نے دعویٰ کیا کہ بشریٰ بی بی کے جسم پر اثرات زہر کی نوعیت اور خطرات کو واضح کرتے ہیں۔

پاکستان کے شاہ زیب نےشروع ہی میں رانا سنگھ کو ٹیکنیکل ناک آؤٹ کردیا،

پی سی بی کا کہنا ہے کہ اعظم خان کو ٹریننگ سیشن کے دوران پنڈلی میں تکلیف محسوس ہوئی۔

ایرانی صدر دورہ پاکستان کے دوران اسلام آباد، لاہور اور کراچی جائیں گے، ذرائع

محمد رضوان نے ویرات کوہلی اور بابر اعظم کا مشترکہ ریکارڈ توڑا،

QOSHE - یاسر پیر زادہ - یاسر پیر زادہ
menu_open
Columnists Actual . Favourites . Archive
We use cookies to provide some features and experiences in QOSHE

More information  .  Close
Aa Aa Aa
- A +

یاسر پیر زادہ

50 8
21.04.2024

گزشتہ روز ایک دوست سے گپ شپ ہوئی ، دورانِ گفتگو اُس نے ایک بڑا دلچسپ جملہ بولا ، اُس نے کہاکہ پاکستان وہ ملک ہے جہاں خوشی منانا قابل دست اندازی جرم ہے ۔میں نے پوچھا وہ کیسے تو کہنے لگا کہ ہمارے ملک میں نیو ائیر نائٹ پر پولیس رات گیارہ بجے ریستوران اور کیفے بند کروا دیتی ہے ۔مجھے اِس بات میں کچھ غلو کا شائبہ ہوا تو اُس نے وضاحت کی کہ دو سال پہلےلاہور کے ایک کیفے نے نیو ائیر نائٹ کا بس اتنا اہتمام کردیا کہ موسیقی اونچی آواز میں لگا کر پارٹی کا ماحول بنا دیا، پولیس آئی اور اُس نے نہ صرف وہ کیفے بند کردیا بلکہ آس پاس کے ریستورانوں میں کام کرنے والوں کوبھی اٹھا کر لے گئی اوریوں نئے سال کی پہلی رات اُن غریبوں نے تھانے میں گزاری ۔مجھے یہ واقعہ سن کر زیادہ حیرت نہیں ہوئی کیونکہ نئے سال کا استقبال ہم اسی قسم کی احمقانہ حرکتوں سے کرتے ہیں کہ نیو ائیر پارٹی نہیں ہونے دیتے اورکیفے بارہ بجے بند کروا دیتے ہیں۔گویا کانگو سے لے کر نیو یارک تک اور آسٹریلیا سے لے کر دبئی تک ، دنیا کے تمام نارمل ممالک جس طرح نئے سال کی آمد پر جشن مناتے ہیں ، ہم وہ جشن بھی آزادی سے نہیں منا سکتے ، بلکہ اُلٹا اگر کوئی خوشی منانے کی کوشش کرے تو اسے پکڑ کر بند کردیتے ہیں، دنیا کا کوئی اور ملک ،اسلامی یا غیر اسلامی، ایسی بھونڈے اقدامات نہیں کرتا۔اِس قسم کے اقدامات کے حق میں ایک دلیل یہ بھی دی جاتی ہے کہ اگر لوگوں کوکھلی چھوٹ دے دی جائے تو وہ شراب پی کر غُل غپاڑہ کریں گے اوردوسروں کی ماؤں بہنوں کو چھیڑیں گےجو کسی طور بھی قابل قبول نہیں لہٰذا اِس پر پابندی ہونی چاہیے۔

ویسے تو اِن تمام دلائل پر بحث ہو سکتی ہے مگر ہم بحث میں پڑے بغیر یہ فرض کرلیتے ہیں کہ یہ سب باتیں درست ہیں ۔پھر سوال یہ ہوگا کہ خوشی منانے یا تفریح کرنے کا شرعی طریقہ کیا ہے ؟نیو ائیر نائٹ پر تو سرخ نشان لگ چکا، موسیقی بھی جائز نہیں ، بسنت جب منائی جاتی تھی تو اسے........

© Daily Jang


Get it on Google Play