پاکستان کی ڈوبتی صنعت و معیشت کو بچانے کیلئے فوری مؤثر اقدامات کی ضرورت ہے۔ پاکستان میں غیر ملکی سرمایہ کاری کو راغب کرنے کیلئے ایک اہم عنصر جس پر غور کیا جانا چاہئے وہ مناسب بنیادی ڈھانچے کی ضرورت ہے جو ہموار کاروبار کیلئے ضروری ہے۔ حکومت کو سڑکوں،بندرگاہوں، ہوائی اڈوں، اور ڈیجیٹل رابطہ کاریوں جیسے بنیادی ڈھانچوں کی ترقی اور دیکھ بھال میں سرمایہ کاری کرنی چاہئے۔ مثال کے طور پر، کراچی کے سائٹ ایریا میں، کپڑا رنگائی کی زیادہ تر صنعتیں بند ہو چکی ہیں کیونکہ رنگنے کیلئے ضروری پانی فراہم کرنیوالے پانی کے پائپوں کی گزشتہ 15سال سے مرمت نہیں کی گئی! شکایات کی کوئی سنوائی نہیں ہوتی، اور بدعنوان اہلکاروں کو انکی غلطیوںپرکوئی سزا نہیں دی جاتی۔ اسکے نتیجے میں سائٹ ایریا میں کپڑا سازی کی صنعت تباہی کا شکار ہے اور زیادہ تر صنعتیں بند ہو چکی ہیں، کچھ کورنگی کے علاقے میں منتقل ہو گئی ہیں یا بہت سے صنعتکار بنگلہ دیش منتقل ہو گئے ہیں۔ کاروباریوں کو بغیر کسی رکاوٹ کے کام کرنے کیلئے قابل اعتماد توانائی کی فراہمی ایک اور اہم عنصر ہے۔ قابل تجدید توانائی کے ذرائع میں سرمایہ کاری نہ صرف پائیداری میں اہم کردار ادا کرتی ہے بلکہ کاروبار کیلئے ایک مستحکم توانائی کی فراہمی کو بھی یقینی بناتی ہے۔ اس سلسلے میں پاکستان میں بجلی کے بار بار بند ہونے کے باعث صورتحال بہت خراب ہے، جس کی وجہ سے زیادہ تر صنعتوں کو بجلی کے مہنگے جنریٹر لگانے اور چلانے کی ضرورت پڑتی ہے۔ جائیداد کے حقوق کے تحفظ، معاہدوں کو نافذ کرنے اور تنازعات کو حل کرنے کیلئے ایک مضبوط قانونی اور عدالتی ڈھانچہ ضروری ہے۔ ہمیں قانونی اصلاحات کے نفاذ پر توجہ دینی چاہیے جو معاہدے کے نفاذ کو آسان بنائیں اور تنازعات کا بروقت حل فراہم کریں۔ اس کیلئے خصوصی تجارتی عدالتوں کا قیام لازم ہے جن میں تین ہفتوں کے اندر تنازعات کو حل کرنے کی لازمی حد ہونی چاہئے، نیزتنازعات کے حل کے متبادل طریقہ کار کو متعارف کرانا، اور عدلیہ کی مکمل آزادی کو یقینی بنانا شامل ہے۔سرمایہ کاروں میں اعتماد پیدا کرنے کیلئے واضح اور قابل نفاذ دانشورانہ املاک کے حقوق بہت ضروری ہیں۔ ہمیں زمین کی رجسٹریشن کے نظام کو جدید بنانے، جائیداد کے لین دین کی پیچیدگی کو کم کرنے، اور املاک دانش کے حقوق کے تحفظ کو یقینی بنانے کیلئے کام کرنے کی ضرورت ہے۔ پاکستان پیٹنٹ آفس کو قابل عملہ اور بین الاقوامی معیار کے تشخیصی نظام کیساتھ مکمل نئے طرز پر قائم کرنیکی ضرورت ہے کیونکہ اس وقت ہم اس سلسلے میں پتھر کے دور میں رہ رہے ہیں۔کاروبار کی ترقی کیلئے ایک منصفانہ اور موثر ٹیکس نظام بہت ضروری ہے۔ پاکستان میں، حکومتیں جاگیردارانہ تسلط کے زیر سایہ ہیں اسلئے زرعی ٹیکس نہ ہونے کے برابر ہے اور ٹیکنالوجی پر مبنی علمی معیشت کا تصور، جو سماجی و اقتصادی ترقی کیلئے ضروری ہے، عملی طور پر غیر موجود ہے۔ ہمیں فوری طور پر زمینی اصلاحات کو نافذ کرنا چاہیے،زراعت پر ٹیکس لگانا چاہیے تاکہ صنعت کو مجموعی ٹیکس کے بوجھ سے کچھ آرام مل سکے، اور ٹیکس کوڈ کو آسان بنانے، ٹیکس کی تعمیل کے بوجھ کو کم کرنےاور شفافیت کو یقینی بنانے پر توجہ دینی چاہیے۔ نجی کمپنیوں پر ٹیکس کی شرح کو کم کرنے سے براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری کو راغب کیا جا سکتا ہے اور کاروبار کو وسعت دینے کی ترغیب دی جا سکتی ہے۔تحقیق اور ترقی، جدت طرازی اور ملازمتوں کی تخلیق کے لیے ترغیبات متعارف کرانے سے معاشی ترقی کو مزید تحریک مل سکتی ہے۔ ایک ہنر مند اور تعلیم یافتہ افرادی قوت معاشی ترقی کا ایک اہم محرک ہے۔ ہمیں تعلیم اور ہنر کی ترقی کے پروگراموں میں سرمایہ کاری کرنی چاہیے تاکہ یہ یقینی بنایا جا سکے کہ افرادی قوت کاروباری ماحول کے بدلتے ہوئے تقاضوں کیلئے ضروری مہارتوں سے لیس ہے۔اسی طرح آسان کاروباری ماحول Ease of Doing Business پیدا کرنا بھی بہت ضروری ہوگا جو جدت طرازی کیلئے سازگار ہو ۔ پاکستان EoDB فہرست میں 108 ویں نمبر پر ہے۔ فہرست کی یہ نچلی سطح غیر ملکی سرمایہ کاری کیلئے ایک بہت بڑی رکاوٹ ہے کیونکہ غیر ملکی کمپنیاں ایسے ملک میں سرمایہ کاری نہیں کرنا چاہتیں جہاں کاروبار کرنے میں بہت دشواریاں ہوں۔ سست افسر شاہی ،طریقہ کار، کاروباروں کی منظوری کی طویل مدت اور ضرورت سے زیادہ کاغذی کارروائیاں بدعنوانیوں کو فروغ دیتی ہیں اور سرمایہ کاروں کو روکتی ہیں۔ اسلئے ہمیں تمام منظوری کےطریقہ کارکو آسان اور کمپیوٹر سے مرتب کردہ پروگراموں کےذریعے کرنے کی ضرورت ہے تاکہ تمام دفتری معاملات کی تعمیل کیلئے درکار وقت اور محنت کو کم کیا جا سکے۔اس کیلئے آن لائن ویب اندراجات کا نفاذ، انسانی مداخلت کے بغیر دستاویزات کا آن لائن اندراج و خودکار منظوری کے نظام کا نفاذ نہ صرف عمل کو تیز کرتا ہے بلکہ کسی بھی قسم کی بدعنوانی کے خدشات کو بھی خارج کرتا ہے ۔ سنگاپور عالمی EoDB اشاریہ جات میں مسلسل اعلیٰ مقام پر ہے۔ سنگاپور نے BizFile آن لائن پورٹل کے ذریعے اپنے کاروباری اندراج کے عمل کو ہموار کیا، جس سے وقت اور کاغذی کارروائی کی ضرورت کم ہو گئی۔آج سنگاپور میں نئے کاروبار کی منظوری صرف 24 گھنٹوں میں مکمل ہو جاتی ہے جبکہ پاکستان میںکئی مہینے لگ جاتے ہیں ۔ مالیات تک آسان رسائی کاروبار کی کامیابی کا ایک اور اہم عنصر ہے، خاص طور پر چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروباری اداروں کیلئے پاکستان کو ایسے منصوبے ترتیب دینے چاہئیں جو کاروباری اداروں کیلئے قرض کی فراہمی کوآسان بنائیں۔ اس میں سب سے اہم ایک مضبوط معلوماتی نظام برائے قرضداران، قرض ضمانت منصوبوں کا قیام، اور کاروباری افراد میں مالی خواندگی کو فروغ دینا شامل ہو نا چاہئے۔ نئے کاروباروں کیلئے قرضےاورنئے سرمایہ کاری کے جال کی حوصلہ افزائی بھی نئے کاروباریوں کی مدد کرنے کے رواج کو فروغ دینے میں مددگار ثابت ہوسکتی ہے۔ آئی ایم ایف کے حکم پر سود کی شرح میں بے حد اضافے نے پاکستان کی صنعت کو موت کے دہانے پر لاکھڑا کیا ہے اور پاکستان کی بیشتر صنعتوں کو ایک ہی جھٹکے میں تباہ کر دیا ہے۔ برآمدی صنعتوں کے قرضے پر جو فیس لی جائے اسکی زیادہ سے زیادہ حد 3 فیصد ہونی چاہیےاور سود پر پابندی ہونی چاہئے تاکہ صنعتیں پھل پھول سکیں۔ اسٹیٹ بینک کو اس کیلئے فوری مداخلت کرنی چاہئے۔ اس وقت بینک تو 20فیصد سے 24فیصدکی شرح سود کی وجہ سے پنپ رہے ہیں جبکہ صنعت دم توڑ رہی ہے۔

سینئر صحافی اور روزنامہ جنگ کے ادارتی صفحے کے انچارج سید حیدر تقی انتقال کر گئے۔

وزیراطلاعات پنجاب عظمیٰ بخاری نے کہا ہے کہ مریم نوا زکی کارکردگی کا جادو سرچڑھ کر بول رہا ہے۔

داؤد ابراہیم اس کام کے لیے کسی ماہر پرفارمر کا انتخاب کریں گے، لیکن یہی فیک نیوز کی دنیا ہے، ٹوئنکل کھنہ

الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) کے الیکشن مینجمنٹ سسٹم( ای ایم ایس) پر فارم 45 اپلوڈکیے جارہے ہیں۔

رفح میں اسرائیلی حملے سے شہید حاملہ خاتون کی بچی کو ڈاکٹروں نے بچا لیا، شہید ہونے والی حاملہ خاتون کی نومولود بچی کی حالت بہتر بتائی جارہی ہے۔

مسلم لیگ (ن) کے وزراء نے پارٹی امیدواروں کو ضمنی الیکشن میں کامیابی پر مبارک باد دے دی۔

وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات عطا تارڑ نے کہا ہے کہ عوام نے آج تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے بیانیے کو مسترد کردیا۔

ایم کیوایم کے اراکین قومی وصوبائی اسمبلی کا پاکستان ہاؤس کراچی میں اجلاس ہوا۔ کنوینئر ایم کیوایم پاکستان ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی نے اجلاس کی صدارت کی۔

وزیراعلیٰ پنجاب کے معاون خصوصی برائے سیاسی امور ذیشان ملک نے کہا کہ پنجاب کے عوام نے مریم نواز کی کارکردگی پر اعتماد کا اظہار کر دیا۔

پنجاب اسمبلی کے حلقے پی پی 32 گجرات 6 پر مسلم لیگ (ق) کے موسیٰ الہٰی نے سابق وزیراعلیٰ اور سنی اتحاد کونسل کے امیدوار چوہدری پرویز الہٰی کو شکست دے دی۔

کراچی میں بانی تحریک انصاف ( پی ٹی آئی) عمران خان کی رہائی کےلیے ریلی نکالی گئی۔

روس کی امن فورسز نگورنو کاراباخ ریجن سے نکل گئیں، ماسکو سے کریملن نے بھی رواں ہفتے اس بات کی تصدیق کی تھی کہ امن فورسز علاقے سے انخلا کر رہی ہیں۔

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے مرکزی رہنما شیر افضل مروت نے کہا ہے کہ کراچی میں ہم سے مینڈیٹ چھین کر متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) کو تھمادیا گیا۔

وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز نے کہا ہے کہ نارووال میں ن لیگی کارکن کے قاتلوں کو گرفتار کرلیا گیا ہے۔

پاکستان نے نیوزی لینڈ کو جیت کےلیے 179 رنز کا ہدف دیا جو اس نے 19ویں اوور میں حاصل کیا۔

ضمنی انتخابات میں مسلم لیگ ن نے میدان مار لیا، غیر سرکاری اور غیر حتمی نتائج کے مطابق ن لیگ نے قومی اسمبلی کی 5 میں سے 2 اور صوبائی اسمبلیوں کی 16 میں سے 10 نشستیں جیت لیں، پیپلزپارٹی ،سنی اتحاد کونسل، استحکام پاکستان پارٹی اور مسلم لیگ ق صوبائی اسمبلیوں کی ایک ایک نشست پر کامیاب ہوئی ہے۔

QOSHE - ڈاکٹر عطاء الرحمٰن - ڈاکٹر عطاء الرحمٰن
menu_open
Columnists Actual . Favourites . Archive
We use cookies to provide some features and experiences in QOSHE

More information  .  Close
Aa Aa Aa
- A +

ڈاکٹر عطاء الرحمٰن

18 1
22.04.2024

پاکستان کی ڈوبتی صنعت و معیشت کو بچانے کیلئے فوری مؤثر اقدامات کی ضرورت ہے۔ پاکستان میں غیر ملکی سرمایہ کاری کو راغب کرنے کیلئے ایک اہم عنصر جس پر غور کیا جانا چاہئے وہ مناسب بنیادی ڈھانچے کی ضرورت ہے جو ہموار کاروبار کیلئے ضروری ہے۔ حکومت کو سڑکوں،بندرگاہوں، ہوائی اڈوں، اور ڈیجیٹل رابطہ کاریوں جیسے بنیادی ڈھانچوں کی ترقی اور دیکھ بھال میں سرمایہ کاری کرنی چاہئے۔ مثال کے طور پر، کراچی کے سائٹ ایریا میں، کپڑا رنگائی کی زیادہ تر صنعتیں بند ہو چکی ہیں کیونکہ رنگنے کیلئے ضروری پانی فراہم کرنیوالے پانی کے پائپوں کی گزشتہ 15سال سے مرمت نہیں کی گئی! شکایات کی کوئی سنوائی نہیں ہوتی، اور بدعنوان اہلکاروں کو انکی غلطیوںپرکوئی سزا نہیں دی جاتی۔ اسکے نتیجے میں سائٹ ایریا میں کپڑا سازی کی صنعت تباہی کا شکار ہے اور زیادہ تر صنعتیں بند ہو چکی ہیں، کچھ کورنگی کے علاقے میں منتقل ہو گئی ہیں یا بہت سے صنعتکار بنگلہ دیش منتقل ہو گئے ہیں۔ کاروباریوں کو بغیر کسی رکاوٹ کے کام کرنے کیلئے قابل اعتماد توانائی کی فراہمی ایک اور اہم عنصر ہے۔ قابل تجدید توانائی کے ذرائع میں سرمایہ کاری نہ صرف پائیداری میں اہم کردار ادا کرتی ہے بلکہ کاروبار کیلئے ایک مستحکم توانائی کی فراہمی کو بھی یقینی بناتی ہے۔ اس سلسلے میں پاکستان میں بجلی کے بار بار بند ہونے کے باعث صورتحال بہت خراب ہے، جس کی وجہ سے زیادہ تر صنعتوں کو بجلی کے مہنگے جنریٹر لگانے اور چلانے کی ضرورت پڑتی ہے۔ جائیداد کے حقوق کے تحفظ، معاہدوں کو نافذ کرنے اور تنازعات کو حل کرنے کیلئے ایک مضبوط قانونی اور عدالتی ڈھانچہ ضروری ہے۔ ہمیں قانونی اصلاحات کے نفاذ پر توجہ دینی چاہیے جو معاہدے کے نفاذ کو آسان بنائیں اور تنازعات کا بروقت حل فراہم کریں۔ اس کیلئے خصوصی تجارتی عدالتوں کا قیام لازم ہے جن میں تین ہفتوں کے اندر تنازعات کو حل کرنے کی لازمی حد ہونی چاہئے، نیزتنازعات کے حل کے متبادل طریقہ کار کو متعارف کرانا، اور عدلیہ کی مکمل آزادی کو یقینی بنانا شامل ہے۔سرمایہ کاروں میں اعتماد پیدا کرنے کیلئے واضح اور قابل نفاذ دانشورانہ املاک کے حقوق بہت ضروری ہیں۔ ہمیں زمین کی........

© Daily Jang


Get it on Google Play