ملک کی مجموعی صورتحال پر نظر ڈالیں تو ایسا لگتا ہے کہ سارا قصور عوام کا ہی ہے۔ آئی ایم ایف کے ساتھ سخت شرائط پر معاہدہ ہوتا ہے تو ان شرائط کا بوجھ عوام پر ڈالا جاتا ہے۔ مہنگائی کے پہاڑ کو بھی عوام نے اٹھانا ہے اس سے عوام کی کمر ٹوٹ جائے تو کوئی مضائقہ نہیں۔ نیچے سے اوپر تک کرپشن کے جرم کے ذمہ داربھی عوام ہیں۔

بجلی اور گیس کے لمبے بلوں ،پیٹرول اور ڈیزل کی قیمتوں کی ادائیگی ، مہنگائی کو برداشت کرنا، بجلی ، گیس کے ظالمانہ بلوں کی ہر صورت میں ادائیگی اور حکومت کی من مرضی کے نرخوں پر پیٹرول اور ڈیزل خرید کر استعمال کرنے کی تمام ذمہ داری عوام ہی کی ہے۔ پھر بھی عوام قصور وار ہیں کہ وہ ٹیکس نہیں دیتے حالانکہ عام آدمی تو ماچس کی ڈبیہ پربھی ٹیکس دیتا ہے۔ تنخواہ دار کا ٹیکس تو تنخواہ دینے سے پہلے کاٹ لیاجاتا ہے۔ حکومت کوئی ایک چیز بتادے جو بغیر ٹیکس بالواسطہ یا بلا واسطہ عوام کو مل رہی ہے۔

حکومت عوام کو کیا دیتی ہے یہ حکومت بتادے ۔ عوام کے ووٹوں کی مددسے اقتدار کے مزے لینے والےکروڑ پتیوں اور ارب پتیوں کو کیا معلوم کہ عوام کس طرح زندگی کے دن پورے کررہے ہیں۔ پراپرٹی کا کاروبار تقریباً ختم ہوکررہ گیا ہے ۔ پراپرٹی پر ظالمانہ ٹیکسوں نے اس کاروبار کا بھٹہ بٹھا دیا ہے اسی طرح دیگر کاروبار کا حال ہے۔جبکہ حکومت کی طرف سے عوام کو کسی بھی طرح کی کوئی ایک بھی سہولت حاصل نہیں ہے۔کر ے کوئی بھرے کوئی کے مصداق سرکاری خزانے کو سرکاری افسران لوٹتے ہیں لیکن ذمہ دار عوام ہیں ۔

آئی ایم ایف یا دیگر بیرونی قرضوں اور امداد کے بارے میں شور کیا جاتا ہے کہ ملک کوان ہی قرضوں کے ذریعے دیوالیہ ہونے سے بچایا ہے جس کیلئے اپنی سیاست کی قربانی دی ہے تو جناب ملک دیوالیہ ہوا یا نہیں عوام تو دیوالیہ ہوچکے۔ ملک کو دیوالیہ ہونے کےقریب کیا عوام نے پہنچایا تھا اس سے بے کس ولا چار عوام کو آگاہ کریں۔ اب جو قرضہ آئی ایم ایف اور ورلڈ بینک سے لیا گیا ہے اس سے عوام کو کیا ریلیف ملا اور اب جو مزید قرضہ لینے کی کوشش ہورہی ہے اسکی شرائط کا بوجھ کون اٹھائے گا؟۔

عیاشیاں کوئی کرے اور عوام کو غلام یا جانور سمجھ کر ان عیاشیوں کا بوجھ اسکی پہلے سے ہی ٹوٹی کمر پر لاد دیاجائے، یہ کہاں کا انصاف ہے۔پنجاب حکومت کا رمضان پیکیج بے فائدہ رہا ۔ اب 16روپے کی روٹی کا عوام کو مژدہ سنا گیا ہے۔ نانبائیوں نے کسی کسی جگہ روٹی بہ امر مجبوری 16روپے کی تو کردی لیکن اس کا وزن آدھا کردیا اب ایک کی جگہ دوروٹیاں خریدناپڑتی ہیں۔

کسان الگ رورہا ہے نہ تو اس کو بار دانہ ملتا ہے نہ ہی کوئی گندم خریدتا ہے۔ حکومت نے گندم کی جو سرکاری قیمت مقرر کی ہے ذراکسان کے ساتھ بیٹھ کر حساب تو کرے کہ ایک من پیدا کرنے پر کسان کا کتنا خرچہ آتا ہے اور کتنی محنت اور فصل تیار ہونے تک کتنا انتظار کرنا پڑتا ہے اور فصل تیار ہوکر بیچنے پرپھر کسان کو کیا بچتا ہے۔ حساب کرنے سےمعلوم ہوجائے گا کہ کسان بیچارے کو تو لینے کے دینے پڑتے ہیں تب ہی تو وہ سراپا احتجاج ہے لیکن شاید پھر بھی قصور وار کسان ہی ہے کیونکہ وہ عام آدمی ہے۔ جبکہ یہاں جس کی لاٹھی اس کی بھینس والا نظام رائج ہے۔

ملک میں عجیب تماشا لگا ہوا ہے۔ بانی پی ٹی آئی پر درجنوں مقدمات بنائے گئے دوسال ہونے کو ہیں ایک ایک کرکے کئی مقدمات میں ان کو ریلیف ملا ہے۔ اسکا مطلب یہ ہے کہ وہ سارے مقدمات بے بنیاد تھے۔ جیل میں ان کو وہ تمام سہولتیں بھی ملی ہوئی ہیں جن کا عام قیدی تصور بھی نہیں کرسکتا۔ کیا یہ ایک ملک میں دوقانون نہیں ہیں۔ بعض حلقوں کا خیال ہے کہ یہ مہربانیاں بااثر حلقوں کی مرہون منت ہیں۔

پی ٹی آئی کے بعض رہنما کہتے ہیں کہ بانی پی ٹی آئی جلدبلکہ اس ماہ کے آخرتک رہا ہونیوالے ہیں جبکہ خود بانی پی ٹی آئی کے قریبی ذرائع کے مطابق انہوں نے ستمبر اکتوبر تک رہا ہونے کا خیال ظاہر کیا ہے ان دومذکورہ مہینوں تک انتظار کی کیا وجہ ہے یہ تو وہی جانتے ہونگے۔ ادھر پی ٹی آئی میں اندرونی اختلافات شدت اختیار کرتے جارہے ہیں اس کا نتیجہ کیا نکلے گا یہ تو وقت آنے پر پتہ چلے گا۔ اختلافات تو موجودہ حکمران جماعت میں بھی جاری ہیں۔ اس وقت اس پارٹی میں دوگروپ بن چکے ہیں ایک گروپ نواز شریف کا اور دوسرا گروپ شہباز شریف کا حامی ہے یہ صورتحال ظاہر کررہی ہے کہ آنیوالے وقت میں شہباز شریف کیلئے مشکلات پیدا ہوسکتی ہیں۔کچھ لوگوں نے وزیر اعظم شہباز شریف کو بانی پی ٹی آئی کے ساتھ ہاتھ ملانے یعنی دوسرے الفاظ میں رہا کرنے کا مشورہ دیا ہے ۔

یہاں سوال یہ ہے کہ بانی پی ٹی آئی اپنے دور اقتدار میں کھل کرکہا کرتے تھے کہ ان چوروں کے ساتھ بات کرنا تو درکنار وہ ہاتھ ملانے کے بھی روادار نہیں ہیں اور یہ کہ یہ لوگ ان سے این آر او مانگتے ہیں جو ان کو کبھی بھی نہیں دونگا۔

یہی بات اس وقت بانی پی ٹی آئی کو کیوں نہیں کہی گئی اور کیا عسکری قیادت بھی اس مشورے سے متفق ہے۔ اور پھر قانون کہاں گیا یا اس میں بھی نظریہ ضرورت سے کام چلایا جائے گا۔ اگر اسٹیبلشمنٹ اس مشورے سے اتفاق کرتی ہے تو پھر 9مئی کے واقعات اور شہدا کی یادگاروں کی بے حرمتی جیسے ناقابل فراموش واقعات کو قوم بھلا دے۔ اور ان محترم اداروں کی ساکھ کاکیا ہوگا ؟۔

یہ صورتحال انتہائی تشویشناک اور باعث شکوک ہے۔ اگر بانی پی ٹی آئی بے گناہ ہیں تو پھر ذمہ دار کون ہے۔ ان کی جماعت کے وہ لوگ جن پر یہ مقدمات بنے تھے۔ وہ تو ایم این اے ، ایم پی اے اور سینیٹربن گئے ہیں۔ ایک صوبہ میں ان ہی لوگوں نے حکومت بنالی ہے تو اگر بانی پی ٹی آئی کو رہا کیا جاتا ہے تو ضرور رہا کریں لیکن ملک بھر میں قتل کے مقدمات میں ملوث قیدیوں کے علاوہ باقی لاکھوں قیدیوں کو بھی رہا کیا جائے کہ وہ بھی اس ملک کے شہر ی ہیںاور وہی طریقہ ان پر بھی لاگوہونا چاہئے۔

(کالم نگار کے نام کیساتھ ایس ایم ایس اور واٹس ایپ رائےدیں00923004647998)

گیلپ سروے کے مطابق 85 فیصد پاکستانیوں کی شادی ارینج ہی ہوتی ہے۔

بھارتی میڈیا کے مطابق اتر پردیش، راجستھان، مہاراشٹرا، کیرالا، بہار اور دیگر ریاستوں میں ووٹنگ ہوگی۔

ملزمان نے بتایا کہ تین سال کے بچے کو موٹرسائیکل پر ساتھ بٹھا کر وارداتیں کرتے تھے۔

اُن دو ججوں نے بانی پی ٹی آئی سے رابطہ کیا اور گارنٹی دی تھی کہ دھرنا ریورس کرلیں، آپ کی باتیں مان لی جائیں گی۔

ہمارا پاکستان کے ساتھ سیکیورٹی اور تجارت کے شعبوں میں تعاون جاری ہے۔امریکا

مسلم لیگ ن کے قائد نواز شریف نے ن لیگ پنجاب کے صدر رانا ثنا اللّٰہ کو پنجاب میں تنظیمی اور حکومتی عہدوں کی رپورٹ لینے کےساتھ پارٹی کو عوامی سطح پردوبارہ متحرک کرنے کی ہدایت کردی، ذرائع کے مطابق نواز شریف کی ہدایت پر مسلم لیگ ن پنجاب کا اجلاس آج طلب کرلیا گیا ہے۔

ہارورڈ میں بھی فلسطین کےحق میں مظاہرے پر یونی ورسٹی نے ایکشن لینے کی دھمکی دے دی۔

صوبائی وزیر نے کہا کہ یہ ایک روایت ہے نواز شریف نے بھی اپنے دور حکومت میں یہی کیا تھا جس کو مریم نواز نے برقرار رکھا۔

عالمی بینک کا کہنا ہے کہ مہنگائی میں گراوٹ کا عالمی ٹرینڈ بھی ریورس ہوسکتا ہے۔

نجی کمپنی کے ملازمین بینک سے رقم لے کر نکلے تھے جب ڈکیتوں نے گھیر لیا۔

صوبائی ڈرگ انسپکٹرز کے مطابق کراچی میں 27 اہم ادویات میڈیکل اسٹورز پر دستیاب نہیں ہیں۔

وزیرِاعظم نے بجلی کے ترسیلی نظام، نیشنل ٹرانسمیشن اور ڈسپیچ کمپنی کی اصلاحات و تنظیم نو کی منظوری دی۔

وارک شائر کی جانب سے عامر جمال ویٹالیٹی بلاسٹ بھی کھیلیں گے۔

منگولیا کیخلاف ٹی ٹوئنٹی انٹرنیشنل میں روہمالیا نے بغیر کوئی رن دیے 7 وکٹیں لے لیں۔

سعودی عرب میں بس ڈرائیوروں کیلیے یونیفارم کی شرط لازمی کر دی گئی۔

قذافی اسٹیڈیم میں کھیلے جانے والے اس میچ نیوزی لینڈ کے 179 رنز کے ہدف کے تعاقب میں پاکستان ٹیم 174 رنز بناسکی۔

QOSHE - ایس اے زاہد - ایس اے زاہد
menu_open
Columnists Actual . Favourites . Archive
We use cookies to provide some features and experiences in QOSHE

More information  .  Close
Aa Aa Aa
- A +

ایس اے زاہد

54 1
26.04.2024

ملک کی مجموعی صورتحال پر نظر ڈالیں تو ایسا لگتا ہے کہ سارا قصور عوام کا ہی ہے۔ آئی ایم ایف کے ساتھ سخت شرائط پر معاہدہ ہوتا ہے تو ان شرائط کا بوجھ عوام پر ڈالا جاتا ہے۔ مہنگائی کے پہاڑ کو بھی عوام نے اٹھانا ہے اس سے عوام کی کمر ٹوٹ جائے تو کوئی مضائقہ نہیں۔ نیچے سے اوپر تک کرپشن کے جرم کے ذمہ داربھی عوام ہیں۔

بجلی اور گیس کے لمبے بلوں ،پیٹرول اور ڈیزل کی قیمتوں کی ادائیگی ، مہنگائی کو برداشت کرنا، بجلی ، گیس کے ظالمانہ بلوں کی ہر صورت میں ادائیگی اور حکومت کی من مرضی کے نرخوں پر پیٹرول اور ڈیزل خرید کر استعمال کرنے کی تمام ذمہ داری عوام ہی کی ہے۔ پھر بھی عوام قصور وار ہیں کہ وہ ٹیکس نہیں دیتے حالانکہ عام آدمی تو ماچس کی ڈبیہ پربھی ٹیکس دیتا ہے۔ تنخواہ دار کا ٹیکس تو تنخواہ دینے سے پہلے کاٹ لیاجاتا ہے۔ حکومت کوئی ایک چیز بتادے جو بغیر ٹیکس بالواسطہ یا بلا واسطہ عوام کو مل رہی ہے۔

حکومت عوام کو کیا دیتی ہے یہ حکومت بتادے ۔ عوام کے ووٹوں کی مددسے اقتدار کے مزے لینے والےکروڑ پتیوں اور ارب پتیوں کو کیا معلوم کہ عوام کس طرح زندگی کے دن پورے کررہے ہیں۔ پراپرٹی کا کاروبار تقریباً ختم ہوکررہ گیا ہے ۔ پراپرٹی پر ظالمانہ ٹیکسوں نے اس کاروبار کا بھٹہ بٹھا دیا ہے اسی طرح دیگر کاروبار کا حال ہے۔جبکہ حکومت کی طرف سے عوام کو کسی بھی طرح کی کوئی ایک بھی سہولت حاصل نہیں ہے۔کر ے کوئی بھرے کوئی کے مصداق سرکاری خزانے کو سرکاری افسران لوٹتے ہیں لیکن ذمہ دار عوام ہیں ۔

آئی ایم ایف یا دیگر بیرونی قرضوں اور امداد کے بارے میں شور کیا جاتا ہے کہ ملک کوان ہی قرضوں کے ذریعے دیوالیہ ہونے سے بچایا ہے جس کیلئے اپنی سیاست کی قربانی دی ہے تو جناب ملک دیوالیہ ہوا یا نہیں عوام تو دیوالیہ ہوچکے۔ ملک کو دیوالیہ ہونے کےقریب کیا عوام نے پہنچایا تھا اس سے بے کس ولا چار عوام کو آگاہ کریں۔ اب جو قرضہ آئی ایم ایف اور........

© Daily Jang


Get it on Google Play